Page 788
ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਸਭ ਭਵਿ ਥਕੀ ਕਿਨਿ ਕੀਮਤਿ ਹੋਈ ॥
چاروں ادوار ساری کائنات بھٹکتی ہوئی تھک گئی ہے؛ لیکن کسی نے بھی اس کی قدر نہیں کی۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਏਕੁ ਵਿਖਾਲਿਆ ਮਨਿ ਤਨਿ ਸੁਖੁ ਹੋਈ ॥
مجھے صادق گرو نے ایک رب کا دیدار کریا ہے، جس سے جسم و جان پرسکون ہوگیا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਦਾ ਸਲਾਹੀਐ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸੁ ਹੋਈ ॥੭॥
گرو کے ذریعہ ہمیشہ واہے گرو کی مدح سرائی کرتے رہنا چاہئے۔ سب کچھ رب ہی کے حکم سے ہوتا ہے۔ 7۔
ਸਲੋਕ ਮਹਲਾ ੨ ॥
شلوک محلہ 2۔
ਜਿਨਾ ਭਉ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਨਾਹਿ ਭਉ ਮੁਚੁ ਭਉ ਨਿਭਵਿਆਹ ॥
جن لوگوں کو خوف رب ہوتا ہے، ان پر کوئی دوسرا خوف اثر انداز نہیں ہوتا؛ لیکن جنہیں خوف رب نہیں ہوتا، انہیں کئی اقسام کا خوف لاحق رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਏਹੁ ਪਟੰਤਰਾ ਤਿਤੁ ਦੀਬਾਣਿ ਗਇਆਹ ॥੧॥
اے نانک! یہ فیصلہ اس مالک کے دربار میں جاتے ہی ہوتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੨ ॥
محلہ 2۔
ਤੁਰਦੇ ਕਉ ਤੁਰਦਾ ਮਿਲੈ ਉਡਤੇ ਕਉ ਉਡਤਾ ॥
ندیوں کو سمندر مل جاتا ہے، ہوا کو ہوا مل جاتا ہے۔ خوف ناک آگ آگ سے مل جاتی ہے۔
ਜੀਵਤੇ ਕਉ ਜੀਵਤਾ ਮਿਲੈ ਮੂਏ ਕਉ ਮੂਆ ॥
مٹی کو جسم نما مٹی مل جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਸੋ ਸਾਲਾਹੀਐ ਜਿਨਿ ਕਾਰਣੁ ਕੀਆ ॥੨॥
اے نانک! اس رب کی کی حمد و ثنا کرنی چاہئے، جس نے ساری قدرت کو وجود بخشا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਸਚੁ ਧਿਆਇਨਿ ਸੇ ਸਚੇ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਵੀਚਾਰੀ ॥
در حقیقت وہی انسان سچا ہے، جو گرو کے کلام پر غور و خوض کرکے سچائی کا دھیان کرتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਉਰਿ ਧਾਰੀ ॥
غرور مٹاکر ان کا دل پاک ہوجاتا ہے اور وہ اپنے دل میں ہری نام بسا لیتا ہے۔
ਕੋਠੇ ਮੰਡਪ ਮਾੜੀਆ ਲਗਿ ਪਏ ਗਾਵਾਰੀ ॥
گنوار انسان اپنے خوب صورت گھروں، عظیم الشان محلات اور طرح طرح کی صنعتوں کی محبت میں مگن ہے۔
ਜਿਨ੍ਹ੍ਹਿ ਕੀਏ ਤਿਸਹਿ ਨ ਜਾਣਨੀ ਮਨਮੁਖਿ ਗੁਬਾਰੀ ॥
نفس پرست انسان لگاؤ کی گھٹا ٹوپ تاریکی میں پھنس کر اس رب کا ادراک نہیں کرتا، جس نے انہیں وجود بخشا ہے۔
ਜਿਸੁ ਬੁਝਾਇਹਿ ਸੋ ਬੁਝਸੀ ਸਚਿਆ ਕਿਆ ਜੰਤ ਵਿਚਾਰੀ ॥੮॥
سچ تو یہ ہے کہ یہ کمزور انسان کچھ بھی نہیں، وہی سمجھتا ہے، جسے وہ فہم عطا کرتا ہے۔ 8۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥
شلوک محلہ 3۔
ਕਾਮਣਿ ਤਉ ਸੀਗਾਰੁ ਕਰਿ ਜਾ ਪਹਿਲਾਂ ਕੰਤੁ ਮਨਾਇ ॥
ایک خوب صورت خاتون کو اسی وقت زیب و زینت اختیار کرنی چاہیے، جب وہ پہلے اپنے مالک شوہر کو خوش کرلے۔
ਮਤੁ ਸੇਜੈ ਕੰਤੁ ਨ ਆਵਈ ਏਵੈ ਬਿਰਥਾ ਜਾਇ ॥
کیوں کہ اگر مالک شوہر دل کی خواب گاہ پر نہ آئے، تو ساری آرائش و زیبائش رائیگاں ہی جاتی ہے۔
ਕਾਮਣਿ ਪਿਰ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ਤਉ ਬਣਿਆ ਸੀਗਾਰੁ ॥
جب حسین خاتون کے خاوند کا دل خوش ہوا، تب ہی اسے زیب و زینت پسند آئی ہے۔
ਕੀਆ ਤਉ ਪਰਵਾਣੁ ਹੈ ਜਾ ਸਹੁ ਧਰੇ ਪਿਆਰੁ ॥
اس کی اختیار کردہ زینت اسی صورت میں قبول ہے، اگر رب اسے پسند کرے۔
ਭਉ ਸੀਗਾਰੁ ਤਬੋਲ ਰਸੁ ਭੋਜਨੁ ਭਾਉ ਕਰੇਇ ॥
وہ اپنے رب کے خوف کو اپنی زینت، ہری رس کو پان اور محبت کو اپنی خوراک بنا لیتی ہے۔
ਤਨੁ ਮਨੁ ਸਉਪੇ ਕੰਤ ਕਉ ਤਉ ਨਾਨਕ ਭੋਗੁ ਕਰੇਇ ॥੧॥
اے نانک! مالک شوہر اسی وقت اس سے لطف اندوز ہوتا ہے، جب وہ اپنا جسم و جان وغیرہ سب کچھ رب کے حوالے کردیتی ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥
محلہ 3۔
ਕਾਜਲ ਫੂਲ ਤੰਬੋਲ ਰਸੁ ਲੇ ਧਨ ਕੀਆ ਸੀਗਾਰੁ ॥
عورت نے آنکھوں میں کاجل، بالوں میں پھول اور ہونٹوں کو تمبول رس سے آراستہ کیا ہے۔
ਸੇਜੈ ਕੰਤੁ ਨ ਆਇਓ ਏਵੈ ਭਇਆ ਵਿਕਾਰੁ ॥੨॥
لیکن رب اس کے دل نما بستر پر نہیں آیا اور اس کی زیب وزینت یوں ہی فضول ہوکر رہ گئی ہے۔ 2۔
ਮਃ ੩ ॥
محلہ 3۔
ਧਨ ਪਿਰੁ ਏਹਿ ਨ ਆਖੀਅਨਿ ਬਹਨਿ ਇਕਠੇ ਹੋਇ ॥
در حقیقت انہیں میاں بیوی نہیں کہا جاتا، جو باہمی طور پر مل کر بیٹھتے ہیں۔
ਏਕ ਜੋਤਿ ਦੁਇ ਮੂਰਤੀ ਧਨ ਪਿਰੁ ਕਹੀਐ ਸੋਇ ॥੩॥
انہیں میاں بیوی کہا جاتا ہے، جن کے جسم تو دو ہیں؛ مگر ان میں نور ایک ہے۔ (یعنی دو جسم اور ایک جان ہے)۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਭੈ ਬਿਨੁ ਭਗਤਿ ਨ ਹੋਵਈ ਨਾਮਿ ਨ ਲਗੈ ਪਿਆਰੁ ॥
عقیدت و خوف کے بغیر نہ اس کی پرستش نہیں ہوتی اور نہ ہی نام سے محبت ہوتی ہے۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਭਉ ਊਪਜੈ ਭੈ ਭਾਇ ਰੰਗੁ ਸਵਾਰਿ ॥
صادق گرو کے وصل سے ہی عقیدت نما خوف پیدا ہوتا ہے اور اس عقیدت سے پرستش کا خوب صورت رنگ چڑھتا ہے۔
ਤਨੁ ਮਨੁ ਰਤਾ ਰੰਗ ਸਿਉ ਹਉਮੈ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਾਰਿ ॥
کبر و حرص کا خاتمہ کرکے اس کا جسم و جان رب کے رنگ میں مگن ہوگیا ہے۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਅਤਿ ਸੋਹਣਾ ਭੇਟਿਆ ਕ੍ਰਿਸਨ ਮੁਰਾਰਿ ॥
جس کا جسم و جان پاک اور انتہائی حسین ہوگیا ہے، اسی ہی رب حاصل ہوا ہے۔
ਭਉ ਭਾਉ ਸਭੁ ਤਿਸ ਦਾ ਸੋ ਸਚੁ ਵਰਤੈ ਸੰਸਾਰਿ ॥੯॥
وہ اعلیٰ صادق رب پوری کائنات میں سر گرم عمل ہے اور تمام خوف و محبت اسی کا عطا کردہ ہے۔ 6۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥
شلوک محلہ 1۔
ਵਾਹੁ ਖਸਮ ਤੂ ਵਾਹੁ ਜਿਨਿ ਰਚਿ ਰਚਨਾ ਹਮ ਕੀਏ ॥
مرحبا میرے آقا! تو قابل ستائش ہے، جس نے اس کائنات کو بناکر ہمیں وجود بخشا ہے۔
ਸਾਗਰ ਲਹਰਿ ਸਮੁੰਦ ਸਰ ਵੇਲਿ ਵਰਸ ਵਰਾਹੁ ॥
تو نے ہی بحر، سمندر کی لہریں، جھیلیں، نباتات کی شاخیں اور بارش برسانے والے بادل پیدا کیے ہیں۔
ਆਪਿ ਖੜੋਵਹਿ ਆਪਿ ਕਰਿ ਆਪੀਣੈ ਆਪਾਹੁ ॥
تو خود ہی کائنات کی تخلیق کرکے اس میں بنیاد بن کر کھڑا ہے۔ تیری ذات وجودی ہے، تو ہی سب کچھ ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੇਵਾ ਥਾਇ ਪਵੈ ਉਨਮਨਿ ਤਤੁ ਕਮਾਹੁ ॥
جو شخص فطری طور پر رب کی خدمت کرتا ہے، اس گرو مکھ کی خدمت ہی رب کو مقبول ہوتی ہے۔
ਮਸਕਤਿ ਲਹਹੁ ਮਜੂਰੀਆ ਮੰਗਿ ਮੰਗਿ ਖਸਮ ਦਰਾਹੁ ॥
اپنے مالک کے در سے اپنے نام کی کمائی ہوئی اجرت طلب کر ۔
ਨਾਨਕ ਪੁਰ ਦਰ ਵੇਪਰਵਾਹ ਤਉ ਦਰਿ ਊਣਾ ਨਾਹਿ ਕੋ ਸਚਾ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ॥੧॥
گرو نانک کہتے ہیں کہ اے بے پرواہ رب! تیرا گھر خزانوں سے بھر پور ہے، تیرے گھر میں کسی شئی کی کوئی کمی نہیں اور تو کی حقیقی بے پرواہ ہے۔ 1۔
ਮਹਲਾ ੧ ॥
محلہ 1۔
ਉਜਲ ਮੋਤੀ ਸੋਹਣੇ ਰਤਨਾ ਨਾਲਿ ਜੁੜੰਨਿ ॥
انسان کے خوب صورت جسم میں موتیوں جیسا سفید دانت اور جواہرات جیسی آنکھیں جڑی ہوتی ہیں۔
ਤਿਨ ਜਰੁ ਵੈਰੀ ਨਾਨਕਾ ਜਿ ਬੁਢੇ ਥੀਇ ਮਰੰਨਿ ॥੨॥
اے نانک! جو بوڑھا ہوکر فوت ہوتا ہے، بڑھاپا ان کا دشمن ہے یعنی بڑھاپا جسم کو تباہ کردیتا ہے۔ 2۔