Page 753
ਆਪੇ ਥਾਪਿ ਉਥਾਪਿ ਸਬਦਿ ਨਿਵਾਜਿਆ ॥੫॥
تو نے ہی یہ کائنات بنائی ہے، تو خود ہی پیدا کرکے فنا کردیتا ہے اور اور تو کلام کے ذریعے بہت سے انسانوں کو عزت عطا کرتا ہے۔ 5۔
ਦੇਹੀ ਭਸਮ ਰੁਲਾਇ ਨ ਜਾਪੀ ਕਹ ਗਇਆ ॥
معلوم نہیں ہوتا کہ انسان اپنے جسم کو مٹی میں ملا کر کہیں چلا گیا ہے؟
ਆਪੇ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ਸੋ ਵਿਸਮਾਦੁ ਭਇਆ ॥੬॥
واہے گرو خود ہی ہر ایک میں سمایا ہوا ہے اور یہ بہت حیرت انگیر ہے۔ 6۔
ਤੂੰ ਨਾਹੀ ਪ੍ਰਭ ਦੂਰਿ ਜਾਣਹਿ ਸਭ ਤੂ ਹੈ ॥
اے رب! تو کہیں دور نہیں بستا، ہر ایک واقف ہے کہ ایک تو ہی ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੇਖਿ ਹਦੂਰਿ ਅੰਤਰਿ ਭੀ ਤੂ ਹੈ ॥੭॥
گرومکھ تجھے اپنے سامنے ہی دیکھتے ہیں اور تو ہی سب کے دلوں میں بستا ہے۔ 7۔
ਮੈ ਦੀਜੈ ਨਾਮ ਨਿਵਾਸੁ ਅੰਤਰਿ ਸਾਂਤਿ ਹੋਇ ॥
اے مالک! مجھے اپنے نام میں رہائش عطا فرما؛ تاکہ میرے دل میں سکون حاصل ہو۔
ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਨਾਨਕ ਦਾਸੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਤਿ ਦੇਇ ॥੮॥੩॥੫॥
غلام نانک کا بیان ہے کہ اگر صادق گرو اچھی تعلیم دے، تو وہ غیر متشکل رب کی حمد و ثناء کرتا رہے۔ 8۔ 3۔ 5۔
ਰਾਗੁ ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੩ ਘਰੁ ੧ ਅਸਟਪਦੀਆ
راگو سوہی محلہ 3 گھرو 1 اشٹپدیہ
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਨਾਮੈ ਹੀ ਤੇ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਹੋਆ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਨਾਮੁ ਨ ਜਾਪੈ ॥
اے بھائی! رب کے نام سے ہی سب کچھ پیدا ہوا ہے؛ لیکن صادق گرو کے بغیر نام کا علم نہیں ہوتا۔
ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਮਹਾ ਰਸੁ ਮੀਠਾ ਬਿਨੁ ਚਾਖੇ ਸਾਦੁ ਨ ਜਾਪੈ ॥
گرو کا کلام نہایت ہی شیریں ہے؛ لیکن چکھے بغیر اس کا ذائقہ معلوم نہیں ہوسکتا۔
ਕਉਡੀ ਬਦਲੈ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇਆ ਚੀਨਸਿ ਨਾਹੀ ਆਪੈ ॥
جس شخص نے کوڑیوں کے عوض اپنی انمول پیدائش ضائع کردیا، وہ اپنی اصلیت کو نہیں جانتا۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਤਾ ਏਕੋ ਜਾਣੈ ਹਉਮੈ ਦੁਖੁ ਨ ਸੰਤਾਪੈ ॥੧॥
اگر وہ گرومکھ بن جائے، تو وہ ایک رب کا ہی علم حاصل کرے اور اسے کبر نما تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 1۔
ਬਲਿਹਾਰੀ ਗੁਰ ਅਪਣੇ ਵਿਟਹੁ ਜਿਨਿ ਸਾਚੇ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥
میں اپنے گرو پر قربان جاتا ہوں، جس نے صادق (رب) سے میرا دل لگا دیا ہے۔
ਸਬਦੁ ਚੀਨ੍ਹ੍ਹਿ ਆਤਮੁ ਪਰਗਾਸਿਆ ਸਹਜੇ ਰਹਿਆ ਸਮਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
کلام کے ادراک سے دل منور ہوگیا ہے اور میں بآسانی ہی سچائی میں مگن رہتا ہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਗਾਵੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੂਝੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰੇ ॥
گرومکھ رب ہی کی حمد گاتا رہتا ہے، وہ اعلی سچائی کا ادراک کرتا ہے اور کلام پر ہی غور و خوض کرتا رہتا ہے۔
ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਸਭੁ ਗੁਰ ਤੇ ਉਪਜੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਾਰਜ ਸਵਾਰੇ ॥
جسم و جان سب کی ابتدا گرو سے ہوتی ہے اور گرو مکھ اپنا کام سنوار لیتا ہے۔
ਮਨਮੁਖਿ ਅੰਧਾ ਅੰਧੁ ਕਮਾਵੈ ਬਿਖੁ ਖਟੇ ਸੰਸਾਰੇ ॥
بے عقل نابینا انسان کام ہی کرتا ہے اور کائنات میں مایا نما زہر ہی کماتا ہے۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਸਦਾ ਦੁਖੁ ਪਾਏ ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਅਤਿ ਪਿਆਰੇ ॥੨॥
انتہائی محبوب گرو کے بغیر وہ دولت کی ہوس میں مبتلا ہوکر ہمیشہ ہی تکلیف اٹھاتا ہے۔ 2۔
ਸੋਈ ਸੇਵਕੁ ਜੇ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਚਾਲੈ ਸਤਿਗੁਰ ਭਾਏ ॥
وہی سچا خادم ہے، جو صادق گرو کی خدمت کرتا ہے اور گرو کی رضا کے مطابق عمل کرتا ہے۔
ਸਾਚਾ ਸਬਦੁ ਸਿਫਤਿ ਹੈ ਸਾਚੀ ਸਾਚਾ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
رب کا نام صادق ہے اور اس کی شان بھی سچی ہے؛ اس لیے یہ اس سچائی کو ہی دل میں بساتا ہے۔
ਸਚੀ ਬਾਣੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਖੈ ਹਉਮੈ ਵਿਚਹੁ ਜਾਏ ॥
گرومکھ تو سچی بات ہی بیان کرتا ہے اور کبر اس کے باطن سے نکل جاتا ہے۔
ਆਪੇ ਦਾਤਾ ਕਰਮੁ ਹੈ ਸਾਚਾ ਸਾਚਾ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਏ ॥੩॥
صادق گرو خود ہی داتا ہے اور اس کا کرم بھی سچا ہے۔ وہ ہمیشہ سچی بات ہی بیان کرتا ہے۔ 3۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਘਾਲੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਖਟੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਜਪਾਏ ॥
گرومکھ نام کی پرستش کرتا ہے، نام کی دولت جمع کرتا ہے اور ہر ایک سے رب کے نام ہی کا ذکر کرواتا ہے۔
ਸਦਾ ਅਲਿਪਤੁ ਸਾਚੈ ਰੰਗਿ ਰਾਤਾ ਗੁਰ ਕੈ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥
وہ ہمیشہ دولت سے علاحدہ رہ کر سچائی کے رنگ میں رنگین رہتا ہے اور گرو کی محبت کے ذریعے سکون کی کیفیت میں مگن رہتا ہے۔
ਮਨਮੁਖੁ ਸਦ ਹੀ ਕੂੜੋ ਬੋਲੈ ਬਿਖੁ ਬੀਜੈ ਬਿਖੁ ਖਾਏ ॥
لیکن نفس پرست ہمیشہ جھوٹ ہی بولتا ہے، مایا نما زہر بوتا ہے اور اسی زہر کو کھاتا ہے۔
ਜਮਕਾਲਿ ਬਾਧਾ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਦਾਧਾ ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਕਵਣੁ ਛਡਾਏ ॥੪॥
یہ موت کے بندھن میں مبتلا ہوکر خواہشات کی آگ میں ہی جلتا رہتا ہے۔ گرو کے بغیر اسے موت سے کون خلاصی دلاسکتا ہے۔ 4۔
ਸਚਾ ਤੀਰਥੁ ਜਿਤੁ ਸਤ ਸਰਿ ਨਾਵਣੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਪਿ ਬੁਝਾਏ ॥
صادق گرو ہی زیارت گاہ ہے، جہاں سچے (نام) نما جھیل میں غسل ہوتا ہے؛ لیکن گرو خود ہی یہ سمجھ عطا کرتا ہے۔
ਅਠਸਠਿ ਤੀਰਥ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਦਿਖਾਏ ਤਿਤੁ ਨਾਤੈ ਮਲੁ ਜਾਏ ॥
گرو کے کلام نے ہی اڑسٹھ زیارت گاہ دکھایا ہے، جہاں غسل کرنے سے کبر نما میل صاف ہوجاتا ہے۔
ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਸਚਾ ਹੈ ਨਿਰਮਲੁ ਨਾ ਮਲੁ ਲਗੈ ਨ ਲਾਏ ॥
گرو کا کلام ابدی ہے اور وہ خالص زیارت گاہ ہے، جو ہر غلاظت سے پاک و صاف رہتا ہے اور نہ ہی مایا اسے داغ دار کرتی ہے۔
ਸਚੀ ਸਿਫਤਿ ਸਚੀ ਸਾਲਾਹ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਪਾਏ ॥੫॥
سچی عظمت و کبریائی کامل گرو سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ 5۔
ਤਨੁ ਮਨੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਹਰਿ ਤਿਸੁ ਕੇਰਾ ਦੁਰਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਏ ॥
یہ جسم و جان سب کچھ اسی رب کا عطا کردہ ہے؛ لیکن یہ بات کسی کم عقل انسان سے نہیں کہی جاتی۔
ਹੁਕਮੁ ਹੋਵੈ ਤਾ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਵੈ ਹਉਮੈ ਵਿਚਹੁ ਜਾਏ ॥
جب رب کا حکم ہوتا ہے، تو اس کی عقل پاکیزہ ہوجاتی ہے اور اس کے دل سے کبر مٹ جاتا ہے۔
ਗੁਰ ਕੀ ਸਾਖੀ ਸਹਜੇ ਚਾਖੀ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਅਗਨਿ ਬੁਝਾਏ ॥
جس شخص نے گرو کی تعلیمات بآسانی ہی قبول کیا ہے، اس کی پیاس بجھ گئی ہے۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਰਾਤਾ ਸਹਜੇ ਮਾਤਾ ਸਹਜੇ ਰਹਿਆ ਸਮਾਏ ॥੬॥
وہ گرو کے کلام کے ذریعے رب کی محبت میں مگن ہوکر بآسانی ہی اس میں سمایا رہتا ہے۔ 6۔