Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 560

Page 560

ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਨ ਮੇਰੇ ਨਾਮੁ ਸਮਾਲਿ ॥ اے میرے دل! تو گرو کے ذریعے سے رب کے نام کی پرستش کر،
ਸਦਾ ਨਿਬਹੈ ਚਲੈ ਤੇਰੈ ਨਾਲਿ ॥ ਰਹਾਉ ॥ وہ ہمیشہ ہی تیرا ساتھ نبھائے گا اور آخرت میں بھی تیرا ساتھ دے گا۔ وقفہ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਤਿ ਪਤਿ ਸਚੁ ਸੋਇ ॥ وہ حقیقی صادق رب ہی گرو مکھوں کی ذات اور عزت و شان ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਅੰਤਰਿ ਸਖਾਈ ਪ੍ਰਭੁ ਹੋਇ ॥੨॥ گرومکھوں کے دل میں مددگار رب بسیرا کرتا ہے۔ 2۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਸ ਨੋ ਆਪਿ ਕਰੇ ਸੋ ਹੋਇ ॥ گرومکھ بھی وہی شخص بنتا ہے، جسے رب اپنا گرومکھ بناتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਪਿ ਵਡਾਈ ਦੇਵੈ ਸੋਇ ॥੩॥ وہ خود ہی گرومک کو عزت عطا کرتا ہے۔ 3۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਸਚੁ ਕਰਣੀ ਸਾਰੁ ॥ گروم صدق نام کا ذکر اور نیک سلوکی کا عمل کرتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਨਕ ਪਰਵਾਰੈ ਸਾਧਾਰੁ ॥੪॥੬॥ اے نانک! گرومکھ اپنے اہل و عیال کو بھی نجات دلا دیتا ہے۔ 4۔ 6۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ وڈہنسو محلہ 3۔
ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਸਾਦਿ ਲਗੀ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ॥ میری زبان ہری نام کے ذائقے میں باسانی مگن ہے۔
ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤਿਆ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ॥੧॥ ہری کے نام کا دھیان کرنے سے میرا دل مطمئن ہوگیا ہے۔ 1۔
ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਸਾਚੈ ਸਬਦਿ ਵੀਚਾਰੀ ॥ صادق رب کا دھیان کرنے سے ہمیشہ خوشی حاصل ہوتی ہے اور
ਆਪਣੇ ਸਤਗੁਰ ਵਿਟਹੁ ਸਦਾ ਬਲਿਹਾਰੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ میں اپنے صادق گرو پر ہمیشہ ہی قربان جاتا ہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਅਖੀ ਸੰਤੋਖੀਆ ਏਕ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ایک رب کے ساتھ دل لگا کر میری آنکھیں پرسکون ہوگئی ہیں اور
ਮਨੁ ਸੰਤੋਖਿਆ ਦੂਜਾ ਭਾਉ ਗਵਾਇ ॥੨॥ دوہرے پن کو چھوڑ کر میرے دل میں اطمینان آگیا ہے۔ 2۔
ਦੇਹ ਸਰੀਰਿ ਸੁਖੁ ਹੋਵੈ ਸਬਦਿ ਹਰਿ ਨਾਇ ॥ گرو کے کلام کے ذریعے ہری نام کی پرستش کرنے سے جسم میں راحت آگئی ہے اور
ਨਾਮੁ ਪਰਮਲੁ ਹਿਰਦੈ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥੩॥ نام کی خوشبو میرے دل میں سمائی ہوئی ہے۔ 3۔
ਨਾਨਕ ਮਸਤਕਿ ਜਿਸੁ ਵਡਭਾਗੁ ॥ اے نانک! جس کی تقدیر میں بدقسمتی لکھی ہوتی ہے،
ਗੁਰ ਕੀ ਬਾਣੀ ਸਹਜ ਬੈਰਾਗੁ ॥੪॥੭॥ وہ فطری طور پر گرو کے کلام کے ذریعے ہی تارک الدنیا بن جاتا ہے۔ 4۔ 7۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ وڈہنسو محلہ 3۔
ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਨਾਮੁ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥ کامل گرو سے ہی رب کا نام حاصل ہوتا ہے اور
ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸਚਿ ਸਮਾਇ ॥੧॥ سچے کلام کے ذریعے ہی انسان صدق میں سما جاتا ہے۔ 1۔
ਏ ਮਨ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਤੂ ਪਾਇ ॥ اے میرے دل! تجھے نام کا ذخیرہ حاصل ہوجائے گا، اگر
ਆਪਣੇ ਗੁਰ ਕੀ ਮੰਨਿ ਲੈ ਰਜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ تو اپنے گرو کے حکم کی تعمیل کرلے۔ 1۔ وقفہ۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਵਿਚਹੁ ਮੈਲੁ ਗਵਾਇ ॥ گرو کے کلام کے ذریعے دل کی غلاظت دور ہوجاتی ہے اور
ਨਿਰਮਲੁ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੨॥ رب کا پاکیزہ نام دل میں بس جاتا ہے۔ 2۔
ਭਰਮੇ ਭੂਲਾ ਫਿਰੈ ਸੰਸਾਰੁ ॥ یہ کائنات شبہ میں بھولی ہوئی بھٹک رہی ہے؛ اس لیے
ਮਰਿ ਜਨਮੈ ਜਮੁ ਕਰੇ ਖੁਆਰੁ ॥੩॥ یہ پیدائش و موت کے چکر میں پھنسی ہوئی ہے اور یمدوت اسے فنا کردیتا ہے۔ 3۔
ਨਾਨਕ ਸੇ ਵਡਭਾਗੀ ਜਿਨ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥ اے نانک! وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں، جنہوں نے ہری کے نام کا دھیان کیا ہے اور
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥੪॥੮॥ گرو کے فضل سے انہوں نے نام کو اپنے دل میں بسالیا ہے۔ 4۔ 8۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ وڈہنسو محلہ 3۔
ਹਉਮੈ ਨਾਵੈ ਨਾਲਿ ਵਿਰੋਧੁ ਹੈ ਦੁਇ ਨ ਵਸਹਿ ਇਕ ਠਾਇ ॥ غرور کا رب کے نام سے ٹکراؤ ہے اور یہ دونوں ہی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔
ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਸੇਵਾ ਨ ਹੋਵਈ ਤਾ ਮਨੁ ਬਿਰਥਾ ਜਾਇ ॥੧॥ کبر میں رب کی خدمت نہیں ہوسکتی؛ اس لیے دل یوں ہی چلاجاتا ہے
ਹਰਿ ਚੇਤਿ ਮਨ ਮੇਰੇ ਤੂ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਕਮਾਇ ॥ اے میرے دل! رب کو یاد کرو اور گرو کے کلام کا دھیان کرو۔
ਹੁਕਮੁ ਮੰਨਹਿ ਤਾ ਹਰਿ ਮਿਲੈ ਤਾ ਵਿਚਹੁ ਹਉਮੈ ਜਾਇ ॥ ਰਹਾਉ ॥ اگر تو نے حکم کی تعمیل کی، تب ہی رب حاصل ہوسکتا ہے اور تب ہی تیرے اندر سے کبر دور ہوگا۔ وقفہ۔
ਹਉਮੈ ਸਭੁ ਸਰੀਰੁ ਹੈ ਹਉਮੈ ਓਪਤਿ ਹੋਇ ॥ پورے جسم میں غرور موجود ہے اور غرور کے ذریعے ہی انسان پیدا ہوتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਵਡਾ ਗੁਬਾਰੁ ਹੈ ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਬੁਝਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥੨॥ غرور گھٹا ٹوپ تاریکی ہے اور کبر کے سبب انسان کچھ بھی نہیں سمجھ سکتا۔ 2۔
ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਭਗਤਿ ਨ ਹੋਵਈ ਹੁਕਮੁ ਨ ਬੁਝਿਆ ਜਾਇ ॥ غرور میں رب کی عبادت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس کے حکم کا ادراک ہوسکتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਜੀਉ ਬੰਧੁ ਹੈ ਨਾਮੁ ਨ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੩॥ غرور میں ملوث رہ کر انسان بندھنوں میں قید ہوجاتا ہے اور رب کا نام دل میں داخل نہیں ہوتا۔ 3۔
ਨਾਨਕ ਸਤਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਹਉਮੈ ਗਈ ਤਾ ਸਚੁ ਵਸਿਆ ਮਨਿ ਆਇ ॥ اے نانک! صادق گرو سے ملاقات کے بعد انسان کا کبر ختم ہوجاتا ہے اور سچائی دل میں بس جاتی ہے۔
ਸਚੁ ਕਮਾਵੈ ਸਚਿ ਰਹੈ ਸਚੇ ਸੇਵਿ ਸਮਾਇ ॥੪॥੯॥੧੨॥ اس طرح وہ حق کی کمائی کرتا ہے، حق پر رہتا ہے اور صادق رب کی عبادت کرکے حق میں ہی سما جاتا ہے۔ 4۔ 6۔ 12۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੪ ਘਰੁ ੧ وڈہنسو محلہ 4 گھرو 1
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਸੇਜ ਏਕ ਏਕੋ ਪ੍ਰਭੁ ਠਾਕੁਰੁ ॥ دل کا بستر ایک ہے اور سب کا ایک آقا رب ہی اس دل کے بستر پر بیٹھتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਰਾਵੇ ਸੁਖ ਸਾਗਰੁ ॥੧॥ سکون کے سمندر رب میں مگن ہوکر گرومکھ حضرات لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔ 1۔
ਮੈ ਪ੍ਰਭ ਮਿਲਣ ਪ੍ਰੇਮ ਮਨਿ ਆਸਾ ॥ میرے دل میں محبت ہونے کے سبب رب سے وصل کی ہی امید قائم ہے۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top