Page 488
ਇਹ ਬਿਧਿ ਸੁਨਿ ਕੈ ਜਾਟਰੋ ਉਠਿ ਭਗਤੀ ਲਾਗਾ ॥
اس طرح کی کہانیاں سن کر دھنا جاٹ بھی حوصلہ افزا ہوکر رب کی پرستش کرنے لگا۔
ਮਿਲੇ ਪ੍ਰਤਖਿ ਗੁਸਾਈਆ ਧੰਨਾ ਵਡਭਾਗਾ ॥੪॥੨॥
دھنا جاٹ خوش قسمت ہوگیا ہے، جو حقیقتاً اسے مالک کا دیدار نصیب ہوا۔ 4۔ 2۔
ਰੇ ਚਿਤ ਚੇਤਸਿ ਕੀ ਨ ਦਯਾਲ ਦਮੋਦਰ ਬਿਬਹਿ ਨ ਜਾਨਸਿ ਕੋਈ ॥
اے میرے دل! تو کیوں کریم دامودر رب کو یاد نہیں کرتا؟ رب کے علاوہ کسی اور کی ہرگز امید مت رکھو۔
ਜੇ ਧਾਵਹਿ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ਖੰਡ ਕਉ ਕਰਤਾ ਕਰੈ ਸੁ ਹੋਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اگر تو خطہ زمین اور کل عالم کا بھی چکر لگاتا رہے گا، اس کے باوجود وہی ہوگا،جو خالق رب کو منظور ہوگا۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਨਨੀ ਕੇਰੇ ਉਦਰ ਉਦਕ ਮਹਿ ਪਿੰਡੁ ਕੀਆ ਦਸ ਦੁਆਰਾ ॥
واہے گرو نے ماں کے پیٹ کے پانی میں ہمارا دسوں در والا جسم بنایا۔
ਦੇਇ ਅਹਾਰੁ ਅਗਨਿ ਮਹਿ ਰਾਖੈ ਐਸਾ ਖਸਮੁ ਹਮਾਰਾ ॥੧॥
ہمارا مالک رب ایسا ہے کہ وہ رحم مادر میں ہی غذا دے کر رحم کی آگ سے حفاظت کرتا ہے۔ 1۔
ਕੁੰਮੀ ਜਲ ਮਾਹਿ ਤਨ ਤਿਸੁ ਬਾਹਰਿ ਪੰਖ ਖੀਰੁ ਤਿਨ ਨਾਹੀ ॥
کچھوا پانی میں رہتا ہے؛ لیکن اس کے بچے پانی سے باہر رہتے ہیں۔ اس کی حفاظت نہ ماں کے پنکھوں سے ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی پرورش اس کے دودھ سے ہوتی ہے۔
ਪੂਰਨ ਪਰਮਾਨੰਦ ਮਨੋਹਰ ਸਮਝਿ ਦੇਖੁ ਮਨ ਮਾਹੀ ॥੨॥
پھر بھی اپنے دل میں غور و خوض کر اور دیکھ کہ کامل حسین رب ان کی پرورش و پرداخت کرتا ہے۔ 2۔
ਪਾਖਣਿ ਕੀਟੁ ਗੁਪਤੁ ਹੋਇ ਰਹਤਾ ਤਾ ਚੋ ਮਾਰਗੁ ਨਾਹੀ ॥
کیڑا پتھروں میں چھپا رہتا ہے۔ اس کے باہر آنے جانے کی کوئی راہ نہیں ہوتی۔
ਕਹੈ ਧੰਨਾ ਪੂਰਨ ਤਾਹੂ ਕੋ ਮਤ ਰੇ ਜੀਅ ਡਰਾਂਹੀ ॥੩॥੩॥
دھنا کا قول ہے کہ پھر بھی واہے گرو اس کا پالنے والا ہے۔ اے لوگو! تم خوف زدہ مت ہو۔ 3۔ 3۔
ਆਸਾ ਸੇਖ ਫਰੀਦ ਜੀਉ ਕੀ ਬਾਣੀ॥
آسا سیکھ فرید جیو کی بانی
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਦਿਲਹੁ ਮੁਹਬਤਿ ਜਿੰਨ੍ਹ੍ ਸੇਈ ਸਚਿਆ ॥
جو لوگ دل سے رب سے محبت کرتے ہیں، وہی اس کے سچے عاشق ہیں۔
ਜਿਨ੍ਹ੍ ਮਨਿ ਹੋਰੁ ਮੁਖਿ ਹੋਰੁ ਸਿ ਕਾਂਢੇ ਕਚਿਆ ॥੧॥
جن لوگوں کے دل میں کچھ اور ہے اور زبان پر کچھ اور ہے وہ کچے اور جھوٹے کہے جاتے ہیں۔ 1۔
ਰਤੇ ਇਸਕ ਖੁਦਾਇ ਰੰਗਿ ਦੀਦਾਰ ਕੇ ॥
جو لوگ رب کی محبت میں رنگے ہوئے ہیں، وہ اس کے دیدار کے رنگ میں مگن رہتے ہیں۔
ਵਿਸਰਿਆ ਜਿਨ੍ਹ੍ ਨਾਮੁ ਤੇ ਭੁਇ ਭਾਰੁ ਥੀਏ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
جو لوگ واہے گرو کا نام بھلادیتے ہیں، وہ زمین پر بوجھ بن کر ہی رہ جاتے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਆਪਿ ਲੀਏ ਲੜਿ ਲਾਇ ਦਰਿ ਦਰਵੇਸ ਸੇ ॥
جن لوگوں کو اللّٰہ اپنے دامن (پناہ) میں لے لیتے ہیں، وہی اس کے در پر سچے درویش ہیں۔
ਤਿਨ ਧੰਨੁ ਜਣੇਦੀ ਮਾਉ ਆਏ ਸਫਲੁ ਸੇ ॥੨॥
انہیں پیدا کرنے والی ماں قابلِ مبارک باد ہے اور اس کائنات میں اس کی آمد کامیاب ہے۔ 2۔
ਪਰਵਦਗਾਰ ਅਪਾਰ ਅਗਮ ਬੇਅੰਤ ਤੂ ॥
اے پروردگار! تو بے پناہ، ناقابل تسخیر اور لازوال ہے۔
ਜਿਨਾ ਪਛਾਤਾ ਸਚੁ ਚੁੰਮਾ ਪੈਰ ਮੂੰ ॥੩॥
جنہوں نے حق کو پہچان لیا، میں ان کی قدم بوسی کرتا ہوں۔ 3۔
ਤੇਰੀ ਪਨਹ ਖੁਦਾਇ ਤੂ ਬਖਸੰਦਗੀ ॥
اے بخشنے والے رب! میں تیری پناہ میں رہوں۔
ਸੇਖ ਫਰੀਦੈ ਖੈਰੁ ਦੀਜੈ ਬੰਦਗੀ ॥੪॥੧॥
شیخ فرید کو پرستش (عبادت) کا خیر (عطیہ) عطا کر۔4۔1۔
ਆਸਾ ॥
آسا۔
ਬੋਲੈ ਸੇਖ ਫਰੀਦੁ ਪਿਆਰੇ ਅਲਹ ਲਗੇ ॥
شیخ فرید جی کہتے ہیں: اے پیارے! اس اللّٰہ کے ساتھ دل لگا۔
ਇਹੁ ਤਨੁ ਹੋਸੀ ਖਾਕ ਨਿਮਾਣੀ ਗੋਰ ਘਰੇ ॥੧॥
یہ جسم ایک دن خاک ہوجائے گا اور اس کا ٹھکانہ اجنبی قبر میں ہوگا۔ 1۔
ਆਜੁ ਮਿਲਾਵਾ ਸੇਖ ਫਰੀਦ ਟਾਕਿਮ ਕੂੰਜੜੀਆ ਮਨਹੁ ਮਚਿੰਦੜੀਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اے شیخ فرید! آج ہی تیرا واہے گرو سے وصل ہوسکتا ہے، اگر تو اپنے دل کو پریشان کرنے والے حواس کو قابو میں کرلے۔ 1۔ وقفہ۔
ਜੇ ਜਾਣਾ ਮਰਿ ਜਾਈਐ ਘੁਮਿ ਨ ਆਈਐ ॥
اگر یہ معلوم ہے کہ آخر موت کے قبضے میں ہی ہونا ہے اور دوبارہ واپس نہیں آنا، تو
ਝੂਠੀ ਦੁਨੀਆ ਲਗਿ ਨ ਆਪੁ ਵਞਾਈਐ ॥੨॥
اس فریبی دنیا میں خود کو ملوث کرکے برباد نہیں کرنا چاہیے۔ 2۔
ਬੋਲੀਐ ਸਚੁ ਧਰਮੁ ਝੂਠੁ ਨ ਬੋਲੀਐ ॥
سچ اور انصاف ہی بولنا چاہیے اور جھوٹ کبھی نہیں بولنا چاہیے۔
ਜੋ ਗੁਰੁ ਦਸੈ ਵਾਟ ਮੁਰੀਦਾ ਜੋਲੀਐ ॥੩॥
گرو جو راہ دکھاتا ہے، مریدوں کو اسی راہ پر چلنا چاہیے۔ 3۔
ਛੈਲ ਲੰਘੰਦੇ ਪਾਰਿ ਗੋਰੀ ਮਨੁ ਧੀਰਿਆ ॥
رنگیلے نوجوانوں کو پار ہوتے دیکھ کر خوبصورت لڑکی کے دل میں بھی صبر آجاتا ہے۔
ਕੰਚਨ ਵੰਨੇ ਪਾਸੇ ਕਲਵਤਿ ਚੀਰਿਆ ॥੪॥
جو لوگ سونے کی جھلک کی طرف رخ کرتے ہیں، وہ دوزخ میں آرے سے چہرے جاتے ہیں۔ 4۔
ਸੇਖ ਹੈਯਾਤੀ ਜਗਿ ਨ ਕੋਈ ਥਿਰੁ ਰਹਿਆ ॥
اے شیخ! اس دنیا میں کسی بھی انسان کی زندگی پائدار نہیں رہتی۔
ਜਿਸੁ ਆਸਣਿ ਹਮ ਬੈਠੇ ਕੇਤੇ ਬੈਸਿ ਗਇਆ ॥੫॥
جس نشست گاہ پر ابھی ہم بیٹھے ہیں، بہت سے لوگ اس پر بیٹھ کر چلے گئے ہیں۔ 5۔
ਕਤਿਕ ਕੂੰਜਾਂ ਚੇਤਿ ਡਉ ਸਾਵਣਿ ਬਿਜੁਲੀਆਂ ॥
جیسے کارتک کے ماہ میں جھاڑیوں کا اڑنا، چیتر کے ماہ میں جنگل میں آگ اور ساون کے ماہ میں بجلی چمکتی نظر آتی ہے۔
ਸੀਆਲੇ ਸੋਹੰਦੀਆਂ ਪਿਰ ਗਲਿ ਬਾਹੜੀਆਂ ॥੬॥
موسم سرد (سردیوں) میں حسین اہلیہ کا بازو محبوب شوہر کے گلے میں زینت پیدا کرتی ہے۔ 6۔
ਚਲੇ ਚਲਣਹਾਰ ਵਿਚਾਰਾ ਲੇਇ ਮਨੋ ॥
اسی طرح کائنات سے انسانی جسم رخصت ہو رہا ہے۔ اس پر اپنے دل میں غور و فکر کرلو۔
ਗੰਢੇਦਿਆਂ ਛਿਅ ਮਾਹ ਤੁੜੰਦਿਆ ਹਿਕੁ ਖਿਨੋ ॥੭॥
مخلوق کو بنانے میں چھ مہینے لگتے ہیں؛ لیکن اسے توڑنے (ختم کرنے) میں صرف ایک لمحہ لگتا ہے۔ 7۔
ਜਿਮੀ ਪੁਛੈ ਅਸਮਾਨ ਫਰੀਦਾ ਖੇਵਟ ਕਿੰਨਿ ਗਏ ॥
اے فرید! زمین آسمان سے پوچھتی ہے کہ انسان نما کشتی کہاں چلی گئی ہے؟
ਜਾਲਣ ਗੋਰਾਂ ਨਾਲਿ ਉਲਾਮੇ ਜੀਅ ਸਹੇ ॥੮॥੨॥
آسمان جواب دیتا ہے کہ بہت سے لوگوں کے اجسام قبروں میں پڑے گل سڑ رہے ہیں؛ لیکن روح ان کے اعمال کا گناہ برداشت کررہی ہے۔ 2۔ 8۔