Page 853
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੇਵਕ ਭਾਇ ਹਰਿ ਧਨੁ ਮਿਲੈ ਤਿਥਹੁ ਕਰਮਹੀਣ ਲੈ ਨ ਸਕਹਿ ਹੋਰ ਥੈ ਦੇਸ ਦਿਸੰਤਰਿ ਹਰਿ ਧਨੁ ਨਾਹਿ ॥੮॥
گُرمُکھِ سیۄک بھاءِ ہرِ دھنُ مِلےَ تِتھہُ کرمہیِنھ لےَ ن سکہِ ہور تھےَ دیس دِسنّترِ ہرِ دھنُ ناہِ ॥੮॥
لفظی معنی:گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ہر نام دھن۔ الہٰی نام ۔ سچ و حقیقت کا سرمایہ ۔ ۔ دیوالیئے ۔ اتنے قضردار جنکے پاس قرضہ چکانے کا کوئی وسیلہ نہ رہے ۔ جگ ۔ زمانہ ۔ اوئے منگدے پھر یہہ۔ بھیک ۔ مانگے پھرتے ہیں۔ مہہ ٹھک نہ تن کو پائے ۔ کوئی انکے منہ پر تھوکتا بھی نہیں۔ پرائی ۔ دوسروں کی ۔ بخیلی ۔ بد گوئی ۔ پرتت ۔ وشواش۔ یقین ۔ سگو ۔ البتہ ۔ آپ لکھا ہے ۔ اپنے آپ کو بد نام کرنا ہے ۔ کارن سبب ۔ سیوک بھائے ۔ خدمت دارانہ طور پر ۔ ہر دھن۔ الہٰی سرمایہ ۔ کرم ہین۔ بد قسمت۔ ہورتھے ۔ کسی دوسری جگہ ۔ دیس دسنتر ۔ دیس ۔ بدیس ۔
ترجمہ:خدا کے نام کی دولت مرشد سے اس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے حاصل کی جاتی ہے۔ بدقسمت لوگ اسے مرشد سے حاصل نہیں کر سکتے؛ (مرشد کے بغیر) یہ دولت کہیں اور دستیاب نہیں ہے۔ || 8 ||
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੰਸਾ ਮੂਲਿ ਨ ਹੋਵਈ ਚਿੰਤਾ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥ ਜੋ ਕਿਛੁ ਹੋਇ ਸੁ ਸਹਜੇ ਹੋਇ ਕਹਣਾ ਕਿਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਕਾ ਆਖਿਆ ਆਪਿ ਸੁਣੇਜਿ ਲਇਅਨੁ ਪੰਨੈ ਪਾਇ ॥੧॥
سلوک مਃ੩॥
گُرمُکھِ سنّسا موُلِ ن ہوۄئیِ چِنّتا ۄِچہُ جاءِ ॥
جو کِچھُ ہوءِ سُ سہجے ہوءِ کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥
نانک تِن کا آکھِیا آپِ سُنھے جِ لئِئنُ پنّنےَ پاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سنسا۔ فکر ۔ تشویش ۔ مول۔ بالکل۔ چنتا ۔ فکر۔ وچہوجائے ۔ دل سے چلی جاتی ہے ۔ سہجے ۔ قدرتی طور پر ۔ بلا جہدو ترود۔ کچھو ۔ کچھ بھی ۔ بے لئین پنے پائے ۔ جہیں اپنا لیا۔
ترجمہ:مرشد کے پیروکاروں کو بالکل بھی شکوک و شبہات نہیں ہیں اور ان کی تمام پریشانیاں اندر سے نکل جاتی ہیں۔وہ مانتے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے ، وہ اپنے فطری انداز میں ہو رہا ہے ، اس لیے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔اے نانک ، خدا ان لوگوں کی عرضوئی سنتا ہے جنہیں وہ اپنا بنا لیتا ہے۔ || 1 ||
ਮਃ ੩ ॥ ਕਾਲੁ ਮਾਰਿ ਮਨਸਾ ਮਨਹਿ ਸਮਾਣੀ ਅੰਤਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਨਾਉ ॥ ਅਨਦਿਨੁ ਜਾਗੈ ਕਦੇ ਨ ਸੋਵੈ ਸਹਜੇ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪਿਆਉ ॥
مਃ੩॥
کالُ مارِ منسا منہِ سمانھیِ انّترِ نِرملُ ناءُ ॥
اندِنُ جاگےَ کدے ن سوۄےَ سہجے انّم٘رِتُ پِیاءُ ॥
ترجمہ:جس کے ذہن میں خدا کا پاکیزہ نام ہے ، وہ شخص موت کے خوف پر قابو پاتا ہے اور اپنی دنیاوی خواہشات کو اپنے ذہن میں دفن کر دیتا ہے۔وہ ہمیشہ دنیاوی لالچوں کے حملوں سے چوکنا رہتا ہے ، وہ کبھی لاپرواہ نہیں ہوتا اور وہ بدیہی طور پر خدا کے نام کے آب حیات کو پیتا ہے۔
ਮੀਠਾ ਬੋਲੇ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਅਨਦਿਨੁ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸਾ ਸਦਾ ਸੋਹਦੇ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਮਿਲਿਆ ਸੁਖੁ ਪਾਉ ॥੨॥
میِٹھا بولے انّم٘رِت بانھیِ اندِنُ ہرِ گُنھ گاءُ ॥
نِج گھرِ ۄاسا سدا سوہدے نانک تِن مِلِیا سُکھُ پاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:کال۔ موت۔ منسا۔ ارادہ ۔ منیہہ۔ دلمیں۔ سمانی ۔ مھو۔ انتر۔ دلمیں۔ نرمل۔ ناؤ۔ پاک نام سچ و حقیقت ۔ا ند ن ۔ ہر روز ۔ جاگے ۔ بیدار۔ سووے غفلت کی نندا ۔ سہجے ۔ سکون میں ۔ بلا لرزش ۔ انمرت۔ آب حیات۔ ایسا پانی جس سے زندگی اتنی بلندی پر پہنچ جاتی ہے کہ جاویدان ہو جاتی ہے ۔ انمرت بانی ۔ روحانیت پر مبنی کلام ۔ اندن ۔ ہر روز ۔ ہرگن گاؤ۔ الہٰی صفت صلاح کرؤ۔ تج گھر ۔ ذاتی دلمیں۔ سوحدے ۔ اچھے لگتے ہیں۔ تن ۔ انکے ۔
ترجمہ:وہ میٹھے (پیارے) الفاظ بولتا ہے اور وہ ہمیشہ سچے مرشد کے آب حیاتی الہی کلام کے ذریعے محبت سے خدا کی حمد گاتا ہے۔ایسے لوگ اپنے اندر بسےہوئے خدا سے جڑے رہتے ہیں اور وہ ہمیشہ خوبصورت نظر آتے ہیں۔ اے نانک! ان سے مل کر میں روحانی سکون سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ || 2 ||
ਪਉੜੀ ॥ ਹਰਿ ਧਨੁ ਰਤਨ ਜਵੇਹਰੀ ਸੋ ਗੁਰਿ ਹਰਿ ਧਨੁ ਹਰਿ ਪਾਸਹੁ ਦੇਵਾਇਆ ॥ ਜੇ ਕਿਸੈ ਕਿਹੁ ਦਿਸਿ ਆਵੈ ਤਾ ਕੋਈ ਕਿਹੁ ਮੰਗਿ ਲਏ ਅਕੈ ਕੋਈ ਕਿਹੁ ਦੇਵਾਏ ਏਹੁ ਹਰਿ ਧਨੁ ਜੋਰਿ ਕੀਤੈ ਕਿਸੈ ਨਾਲਿ ਨ ਜਾਇ ਵੰਡਾਇਆ ॥
پئُڑیِ ॥
ہرِ دھنُ رتن جۄیہریِ سو گُرِ ہرِ دھنُ ہرِ پاسہُ دیۄائِیا ॥
جے کِسےَ کِہُ دِسِ آۄےَ تا کوئیِ کِہُ منّگِ لۓ اکےَ کوئیِ کِہُ دیۄاۓ ایہُ ہرِ دھنُ جورِ کیِتےَ کِسےَ نالِ ن جاءِ ۄنّڈائِیا ॥
ترجمہ:خدا کے نام کی دولت انمول ہیرے اور جواہرات کی طرح ہے۔ جس نے بھی خدا کے نام کی یہ دولت حاصل کی ہے ، اسے مرشد نے ہی خدا سےیہبرکتدلوائیہے۔اگر انسان دوسرے شخص کو دنیاوی دولت کے ساتھ دیکھتا ہے اور اس سے مانگتا ہے تو شاید وہ اس دولت کو اس سے حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن خدا کے نام کی دولت کسی کے ساتھ بانٹی نہیں جا سکتی۔
ਜਿਸ ਨੋ ਸਤਿਗੁਰ ਨਾਲਿ ਹਰਿ ਸਰਧਾ ਲਾਏ ਤਿਸੁ ਹਰਿ ਧਨ ਕੀ ਵੰਡ ਹਥਿ ਆਵੈ ਜਿਸ ਨੋ ਕਰਤੈ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿ ਪਾਇਆ ॥ ਇਸੁ ਹਰਿ ਧਨ ਕਾ ਕੋਈ ਸਰੀਕੁ ਨਾਹੀ ਕਿਸੈ ਕਾ ਖਤੁ ਨਾਹੀ ਕਿਸੈ ਕੈ ਸੀਵ ਬੰਨੈ ਰੋਲੁ ਨਾਹੀ ਜੇ ਕੋ ਹਰਿ ਧਨ ਕੀ ਬਖੀਲੀ ਕਰੇ ਤਿਸ ਕਾ ਮੁਹੁ ਹਰਿ ਚਹੁ ਕੁੰਡਾ ਵਿਚਿ ਕਾਲਾ ਕਰਾਇਆ ॥ ਹਰਿ ਕੇ ਦਿਤੇ ਨਾਲਿ ਕਿਸੈ ਜੋਰੁ ਬਖੀਲੀ ਨ ਚਲਈ ਦਿਹੁ ਦਿਹੁ ਨਿਤ ਨਿਤ ਚੜੈ ਸਵਾਇਆ ॥੯॥
جِس نو ستِگُر نالِ ہرِ سردھا لاۓ تِسُ ہرِ دھن کیِ ۄنّڈ ہتھِ آۄےَ جِس نو کرتےَ دھُرِ لِکھِ پائِیا ॥
اِسُ ہرِ دھن کا کوئیِ سریِکُ ناہیِ کِسےَ کا کھتُ ناہیِ کِسےَ کےَ سیِۄ بنّنےَ رولُ ناہیِ جے کو ہرِ دھن کیِ بکھیِلیِ کرے تِس کا مُہُ ہرِچہُ کُنّڈا ۄِچِ کالا کرائِیا ॥
ہرِ کے دِتے نالِ کِسےَ جورُ بکھیِلیِ ن چلئیِ دِہُ دِہُ نِت نِت چڑےَ سۄائِیا ॥੯॥
لفظی معنی:رتن جویہری ۔ ہیرے جواہرات ۔ سوگر۔ لہذا مرشد۔ کسے کہو۔ کہیں کچھ ۔ دس آوے ۔ نظر آئے ۔ کہو ۔ کہاں سے ۔ ہر دھن۔ الہٰی دولت۔ جورکیتے ۔ طاقت کے ذریعے ۔ ونڈائیا ۔ نقسم کرائیا نہیں جا سکتا ۔ سروھا ۔ یقین ۔ وشواش۔ ونڈ ۔ تقسیم ۔ دھرلکھ ۔ بارگاہ الہٰی سے تحریر ہ ۔ سریک ۔ حصے دار۔ خط۔ تحریر۔ پٹہ ۔سیوبنےحدویاوٹ ۔ رول ۔ جھگرا۔ بخیلی ۔ درد۔ بدگوئی۔
ترجمہ:ایک جو پہلے سے مقرر ہے ، خدا اسے سچے ٓمرشد پر ایمان سے نوازتا ہے اور پھر وہ مرشد کے ذریعہ خدا کے نام کی دولت کا اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔
خدا کے نام کی اس دولت میں کوئی شریک نہیں ہے ، کسی کو اس کے حقوق نہیں ہیں اور نہ ہی اس کی کوئی حدود اور سرحدیں ہیں جن پر اختلاف کیا جائے۔ جو بھی اس دولت کے بارے میں برا کہتا ہے ، خدا اس شخص کو ہر جگہ بدنام کرتا ہے۔خدا کی عطا کردہ دولت پر کسی کی طاقت یا حسد غالب نہیں آسکتا، یہ (خدا کے نام کی) دولت ہمیشہ دن بہ دن بڑھتی رہتی ہے۔ || 9 ||
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਜਗਤੁ ਜਲੰਦਾ ਰਖਿ ਲੈ ਆਪਣੀ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰਿ ॥ ਜਿਤੁ ਦੁਆਰੈ ਉਬਰੈ ਤਿਤੈ ਲੈਹੁ ਉਬਾਰਿ ॥
سلوکمਃ੩॥
جگتُ جلنّدا رکھِ لےَ آپنھیِ کِرپا دھارِ ॥
جِتُ دُیارےَ اُبرےَ تِتےَ لیَہُ اُبارِ ॥
ترجمہ:اے خدا ، اپنی رحمت عطا فرما اور دنیا کو بچا ، جو دنیاوی خواہشات کی تکلیف میں جل رہی ہے ،براہ کرم اسے بچائیں،جس طرح سے بھی بچایا جا سکتا ہے۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਸੁਖੁ ਵੇਖਾਲਿਆ ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰਿ ॥ ਨਾਨਕ ਅਵਰੁ ਨ ਸੁਝਈ ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਬਖਸਣਹਾਰੁ ॥੧॥
ستِگُرِ سُکھُ ۄیکھالِیا سچا سبدُ بیِچارِ ॥
نانک اۄرُ ن سُجھئیِ ہرِ بِنُ بکھسنھہارُ ॥੧॥
لفظی معنی:جگت ۔ علام ۔ دنیا۔ جہاں ۔ جلند۔ جلتے ہوئے کو ۔ مراد ۔خواہشات حسد ۔ کینہ ۔ بغض وگیرہ کی آگ میں جل رہا ہے ۔ رکھ لے ۔ بچا لو ۔ کر پاوھار۔ کرم وعنایت سے ۔ جت ۔ جس ۔ دوآرے ۔ در پر ۔ ابھرے ۔ بچ سکے ۔ تتے ۔ اسی طرح۔ اُبھار۔ بچاؤ۔۔ ستگر ۔سچے مرشد نے سکھ ۔ ذہنی سکون ۔ ویکھالیا۔ ظہور پذیر کیا۔ سچا سبد سچے کلام وچار۔ سمجھ کر۔ اور نہ سمجھئی ۔ دوسرا سمجھ نہیں آتا۔ ہرین ۔ خدا کے علاوہ ۔ بخشنہار ۔ بخشنے والا۔
ترجمہ:سچے مرشد نے انکشاف کیا ہے کہ ، روحانی سکون خدا کی تعریفوں کے الہی کلام پر غور کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔اے نانک ، میں خدا کے علاوہ کسی کے بارے میں نہیں سوچ سکتا جو معاف کر سکے (اور اس دنیا کو بچا سکے)۔ || 1 ||
ਮਃ ੩ ॥ ਹਉਮੈ ਮਾਇਆ ਮੋਹਣੀ ਦੂਜੈ ਲਗੈ ਜਾਇ ॥ ਨਾ ਇਹ ਮਾਰੀ ਨ ਮਰੈ ਨਾ ਇਹ ਹਟਿ ਵਿਕਾਇ ॥
مਃ੩॥
ہئُمےَ مائِیا موہنھیِ دوُجےَ لگےَ جاءِ ॥
نا اِہ ماریِ ن مرےَ نا اِہ ہٹُ ۄِکاءِ ॥
ترجمہ:دھوکہ دینے والی مایا (دنیاوی دولت اور طاقت) انا پیدا کرتی ہے جو لوگوں کو دوہری (خدا کے علاوہ دوسری) محبت میں پھنسا دیتی ہے۔اس انا کو مارا نہیں جا سکتا ، یہ نہیں مرتی اور اسے کسی دکان میں فروخت نہیں کیا جا سکتا۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਪਰਜਾਲੀਐ ਤਾ ਇਹ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥ ਤਨੁ ਮਨੁ ਹੋਵੈ ਉਜਲਾ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ ਨਾਨਕ ਮਾਇਆ ਕਾ ਮਾਰਣੁ ਸਬਦੁ ਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥੨॥
گُر کےَ سبدِ پرجالیِئےَ تا اِہ ۄِچہُ جاءِ ॥
تنُ منُ ہوۄےَ اُجلا نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
نانک مائِیا کا مارنھُ سبدُ ہےَ گُرمُکھِ پائِیا جاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:ہونمے ۔ خودی ۔ مائیا۔ دنیایوی دولت ۔ موہنی ۔ دلربا ۔ دل کو پانی محبت میں گرفتار کرنیوالی ۔ دوجے لگے جائے ۔ خدا کو چھوڑ دنیا کی دوسری چیزوں سے محبت ہو جاتی ہے ۔ نا ایہہ ہٹ وکائے ۔ نہ کسی دوکان پر فروخت ہو سکتی ہے ۔ گر کے سبد کلام مرشد سے ۔ پر جالیئے ۔ جلائیا جائے ۔ تا ایہہ ۔ تب یہ ۔ چہوجائے ۔ دل سے نکلتی ہے ۔ اجلا ۔ پاک ۔ نام ۔ سچ وحقیقت سے من آئے ۔ دلمیں بستا ہے ۔ مارن ۔ معجون بھسم۔ کشتہ ۔ سبد۔ کلام۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔
ترجمہ:جب مرشد کے کلام کے ذریعے انا ختم ہوجاتی ہے ، تب ہی یہ ایک شخص کے اندر سے نکل جاتی ہے ،پھر اس کا جسم اور دماغ بے عیب (پاک) ہو جاتا ہے اور خدا کا نام اس کے ذہن میں بستا ہے۔اے نانک ، مایا (دنیاوی دولت اور طاقت) کا تریاق خدا کی تعریفوں کا الہی کلام ہے جو مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے حاصل کی جاتی ہے۔ || 2 ||
ਪਉੜੀ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਵਡਿਆਈ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦਿਤੀ ਧੁਰਹੁ ਹੁਕਮੁ ਬੁਝਿ ਨੀਸਾਣੁ ॥ ਪੁਤੀ ਭਾਤੀਈ ਜਾਵਾਈ ਸਕੀ ਅਗਹੁ ਪਿਛਹੁ ਟੋਲਿ ਡਿਠਾ ਲਾਹਿਓਨੁ ਸਭਨਾ ਕਾ ਅਭਿਮਾਨੁ ॥
پئُڑیِ ॥
ستِگُر کیِ ۄڈِیائیِ ستِگُرِ دِتیِ دھُرہُ ہُکمُ بُجھِ نیِسانھُ ॥
پُتیِ بھاتیِئیِ جاۄائیِ سکیِ اگہُ پِچھہُ ٹولِ ڈِٹھا لاہِئونُ سبھنا کا ابھِمانُ ॥
ترجمہ:اسے خدا کی مرضی اور حکم کےطور پر سمجھنے کے بعد،سچے مرشد (گرو انگد دیو جی) نے اگلے سچے مرشد بننے کی شان (گرو امر داس جی) کوعطا کی۔انہوں نے (گرو انگد دیو جی) نے اپنے بیٹوں ، بھتیجوں ، دامادوں اور دیگر رشتہ داروں کی آزمائش کی اور ان کی (اگلے گرو بننے کی صلاحیت کے بارےمیں) انا و تکبر کو دبادیا۔
ਜਿਥੈ ਕੋ ਵੇਖੈ ਤਿਥੈ ਮੇਰਾ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹਰਿ ਬਖਸਿਓਸੁ ਸਭੁ ਜਹਾਨੁ ॥ ਜਿ ਸਤਿਗੁਰ ਨੋ ਮਿਲਿ ਮੰਨੇ ਸੁ ਹਲਤਿ ਪਲਤਿ ਸਿਝੈ ਜਿ ਵੇਮੁਖੁ ਹੋਵੈ ਸੁ ਫਿਰੈ ਭਰਿਸਟ ਥਾਨੁ ॥
جِتھےَ کو ۄیکھےَ تِتھےَ میرا ستِگُروُ ہرِ بکھسِئوسُ سبھُ جہانُ ॥
جِ ستِگُر نو مِلِ منّنے سُ ہلتِ پلتِ سِجھےَ جِ ۄیمُکھُ ہوۄےَ سُ پھِرےَ بھرِسٹ تھانُ ॥
ترجمہ:جہاں بھی کوئی دیکھتا ہے ، وہاں سچا مرشد موجود ہے۔ یہ خدا نے پوری دنیا کو اپنے نام کی دولت سے نوازنے کے لیے سچے مرشد کو سونپی ہے۔سچے مرشد سے ملنے کے بعد ، جو اس پر یقین رکھتا ہے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے ، وہ یہاں اور اس دنیا کے بعد میں کامیاب ہوتا ہے۔ لیکن جو مرشد کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتا ، اس کا ذہن برائیوں میں مگن رہتا ہے۔