Page 612
ਸੁਣਿ ਮੀਤਾ ਧੂਰੀ ਕਉ ਬਲਿ ਜਾਈ ॥ ਇਹੁ ਮਨੁ ਤੇਰਾ ਭਾਈ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سُنھِ میِتا دھوُریِ کءُ بلِ جائیِ
॥ رہاءُ ॥ اِہُ منُ تیرا بھائیِ
لفظی معنی:دہواری ۔ دہول ۔ خاک ۔ رہاو۔
ترجمہ:اےدوست! سنو، میں تمہارے قدموں کی دہول پر بھی قربان جاتا ہوں۔اے میرے بھائی ، یہاں تک کہ میں اس ذہن کو آپ کے حوالے کرتا ہوں۔
ਪਾਵ ਮਲੋਵਾ ਮਲਿ ਮਲਿ ਧੋਵਾ ਇਹੁ ਮਨੁ ਤੈ ਕੂ ਦੇਸਾ ॥ ਸੁਣਿ ਮੀਤਾ ਹਉ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਈ ਆਇਆ ਪ੍ਰਭ ਮਿਲਉ ਦੇਹੁ ਉਪਦੇਸਾ ॥੨॥
॥ پاۄ ملوۄا ملِ ملِ دھوۄا اِہُ منُ تےَ کوُ دیسا
॥2॥ سُنھِ میِتا ہءُ تیریِ سرنھائیِ آئِیا پ٘ربھ مِلءُ دیہُ اُپدیسا
لفظی معنی:پاو۔ پاوں۔ تیکو ۔ تجھے ۔ پربھ ملو دیہو اپدیسا۔ الہٰی ملاپ کی نصیحت کیجئے ۔ (2)
ترجمہ:میں تمہارے پاؤں دھو کر مالش کروں گا۔ میں اس ذہن کو آپ کے حوالے کر دوں گا۔اے دوست ، سنو ، میں تمہاری پناہ میں آیا ہوں مجھے ایسی تعلیم دیں کہ ॥2॥ میں خدا سے مل سکوں۔
ਮਾਨੁ ਨ ਕੀਜੈ ਸਰਣਿ ਪਰੀਜੈ ਕਰੈ ਸੁ ਭਲਾ ਮਨਾਈਐ ॥ ਸੁਣਿ ਮੀਤਾ ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਸਭੁ ਤਨੁ ਅਰਪੀਜੈ ਇਉ ਦਰਸਨੁ ਹਰਿ ਜੀਉ ਪਾਈਐ ॥੩॥
॥ مانُ ن کیِجےَ سرنھِ پریِجےَ کرےَ سُ بھلا منائیِئےَ
॥3॥ سُنھِ میِتا جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تنُ ارپیِجےَ اِءُ درسنُ ہرِ جیِءُ پائیِئےَ
لفظی معنی:مان ۔ غرور۔ جیؤ۔ زندگی ۔ پنڈ۔ جسم۔ ار پپیجے ۔ بھینٹ کریں (3)
ترجمہ:غرور و تکبر مت کرو ، خدا کی پناہ میں رہو اور جو کچھ وہ کرتا ہے ، اسے اپنے لیے بہترین سمجھیں۔سنو اے دوست! ہمیں اس ذہن ، جسم اور ہر چیز کو ॥3॥ خدا کے حوالے کر دینا چاہیے ، اس طرح ہم اس کا دیدار کر سکتے ہیں۔
ਭਇਓ ਅਨੁਗ੍ਰਹੁ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਸੰਤਨ ਕੈ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਹੈ ਮੀਠਾ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਕਉ ਗੁਰਿ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੀ ਸਭੁ ਅਕੁਲ ਨਿਰੰਜਨੁ ਡੀਠਾ ॥੪॥੧॥੧੨॥
॥ بھئِئو انُگ٘رہُ پ٘رسادِ سنّتن کےَ ہرِ ناما ہےَ میِٹھا
॥4॥1॥12॥ جن نانک کءُ گُرِ کِرپا دھاریِ سبھُ اکُل نِرنّجنُ ڈیِٹھا
لفظی معنی:بھیو انگریہہ ۔ مہربانی ہوئی ۔ پر ساد۔ رحمت ۔ سنتن ۔ خدا رسیدہ رہنمائے ملت ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام۔ سچ و حقیقت۔ میٹا ۔ پیار۔ اکل۔ جس کا کوئی خاندان نہیں۔ نرانجن۔ بیداگ۔ ڈیٹھا۔ دیدار کیا۔
ترجمہ:خدا کا نام اس شخص کو بہت پیارا لگتا ہے ، جس پر وہ مرشد کی مہربانی کے ذریعے رحم کرتا ہے۔مرشد نے عقیدت مند نانک پر رحم کیا اور اس نےہجگہ ॥4॥1॥12॥ یہ تجربہ کرنا شروع کر دیا کہ خدا پاک ہے جس کا کوئی نسب نہیں ہے۔
ਸੋਰਠਿ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਕੋਟਿ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ਕੋ ਠਾਕੁਰੁ ਸੁਆਮੀ ਸਰਬ ਜੀਆ ਕਾ ਦਾਤਾ ਰੇ ॥ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲੈ ਨਿਤ ਸਾਰਿ ਸਮਾਲੈ ਇਕੁ ਗੁਨੁ ਨਹੀ ਮੂਰਖਿ ਜਾਤਾ ਰੇ ॥੧॥
॥5॥ سورٹھِ مہلا
॥ کوٹِ ب٘رہمنّڈ کو ٹھاکُرُ سُیامیِ سرب جیِیا کا داتا رے
॥1॥ پ٘رتِپالےَ نِت سارِ سمالےَ اِکُ گُنُ نہیِ موُرکھِ جاتا رے
لفظی معنی :کوٹ ۔ کروڑوں ۔ برہمنڈ ۔ عالموں ۔ دنیاؤں ۔ ٹھاکر ۔ مالک ۔ سوامی ۔ آقا۔ سرب جیئہ کا داتارے ۔ سب کو روز دینے والا۔ پرتپالے ۔ پرورش کرتا ہ ۔ سار سماے ۔ خبر گیری اور نگرانی و نگہبانی رکھتا ہے ۔ گن ۔ وصف۔ سمجھیا (1)
ترجمہ:خدا لاکھوں براعظموں کا مالک ہے اور وہ تمام مخلوقات کا دینے والا بھی ہے۔وہ ہمیشہ تمام مخلوقات کی دیکھ بھال کرتا ہے ، ایک بیوقوف ہونے کے ناطے میں ॥1॥ نے اس کی کسی خوبی کی تعریف نہیں کی۔
ਹਰਿ ਆਰਾਧਿ ਨ ਜਾਨਾ ਰੇ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਗੁਰੁ ਗੁਰੁ ਕਰਤਾ ਰੇ ॥ ਹਰਿ ਜੀਉ ਨਾਮੁ ਪਰਿਓ ਰਾਮਦਾਸੁ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہرِ آرادھِ ن جانا رے
॥ ہرِ ہرِ گُرُ گُرُ کرتا رے
॥ رہاءُ ॥ ہرِ جیِءُ نامُ پرِئو رامداسُ
لفظی معنی :ارادھ ۔ پر ستش۔ ا س کا دلی پیار و عزت و حشمت کرنا ۔ پریؤ ۔ پڑ گیا۔ رامداس ۔ خادم خدا۔ رہاؤ۔
॥ ترجمہ:اے بھائی ، میں خدا کو یاد کرنا نہیں جانتا۔میں صرف خدا کے نام کو بار بار دہراتا رہتا ہوں۔اے خدا،میں خدا کےخادم رام داس کے نام سے جانا جاتا ہوں۔
ਦੀਨ ਦਇਆਲ ਕ੍ਰਿਪਾਲ ਸੁਖ ਸਾਗਰ ਸਰਬ ਘਟਾ ਭਰਪੂਰੀ ਰੇ ॥ ਪੇਖਤ ਸੁਨਤ ਸਦਾ ਹੈ ਸੰਗੇ ਮੈ ਮੂਰਖ ਜਾਨਿਆ ਦੂਰੀ ਰੇ ॥੨॥
॥ دیِن دئِیال ک٘رِپال سُکھ ساگر سرب گھٹا بھرپوُریِ رے
॥2॥ پیکھت سُنت سدا ہےَ سنّگے مےَ موُرکھ جانِیا دوُریِ رے
لفظی معنی :دین دیال ۔ غریبوں ناتوانوں پر مہربانیاں کرنے والا۔ سکھ ۔ ساگر۔ آرام آسائش کا سمندر۔ سرب گھٹا۔ سب کے دل مین ۔ بھو پور۔ مکمل طور پر ۔ پیکھت دیکھتا (2)ترجمہ:رحم کرنے والا خدا ، امن کا سمندر ناتوانوں مسکینوں پر مہربان ہے ،اور ہر دل میں بستا ہے۔وہ دیکھتا ہے ، سنتا ہے ، اور ہمیشہ میرے سہلیکن ॥2॥ میں بے وقوف یہ سمجھتا رہا ہوں کہ وہ بہت دور ہے۔
ਹਰਿ ਬਿਅੰਤੁ ਹਉ ਮਿਤਿ ਕਰਿ ਵਰਨਉ ਕਿਆ ਜਾਨਾ ਹੋਇ ਕੈਸੋ ਰੇ ॥ ਕਰਉ ਬੇਨਤੀ ਸਤਿਗੁਰ ਅਪੁਨੇ ਮੈ ਮੂਰਖ ਦੇਹੁ ਉਪਦੇਸੋ ਰੇ ॥੩॥
॥ ہرِ بِئنّتُ ہءُ مِتِ کرِ ۄرنءُ کِیا جانا ہوءِ کیَسو رے
॥3॥ کرءُ بینتیِ ستِگُر اپُنے مےَ موُرکھ دیہُ اُپدیسو رے
لفظی معنی :بے انت ۔ بیشمار۔ مت کر ۔ کچھ حد تک ۔ جانیو ۔ سمجھا ۔ ورنؤ۔ بیان کرتا ہوں۔ کیسو۔ کتنا ۔ کیسا ۔ اپدیس ۔ نصیحت ۔ سق ۔ درس ۔ واعظ (3)
ترجمہ:خدا لامحدود ہے ، لیکن میں اسے صرف اپنی حدود میں بیان کر سکتا ہوں۔ میں کیا جانتا ہوں کہ وہ کیسا ہے؟میں اپنے مرشد سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھعقل ॥3॥ دے۔
ਮੈ ਮੂਰਖ ਕੀ ਕੇਤਕ ਬਾਤ ਹੈ ਕੋਟਿ ਪਰਾਧੀ ਤਰਿਆ ਰੇ ॥ ਗੁਰੁ ਨਾਨਕੁ ਜਿਨ ਸੁਣਿਆ ਪੇਖਿਆ ਸੇ ਫਿਰਿ ਗਰਭਾਸਿ ਨ ਪਰਿਆ ਰੇ ॥੪॥੨॥੧੩॥
مےَ موُرکھ کیِ کیتک بات ہےَ کوٹِ پرادھیِ ترِیا رے ॥
گُرُ نانکُ جِن سُنھِیا پیکھِیا سے پھِرِ گربھاسِ ن پرِیا رے ॥4॥2॥13॥
لفظی معنی :گر بھاس۔ دلی شک و شہبات ۔ تناسخ۔ترجمہ:میرے جیسے بے وقوف شخص کی کیا بات کی جائے ، مرشد کی پناہ میں لاکھوں گناہوں والے شخص بھی دنیاوی برائیوں کے سمندر کو عبور کر جاتے ہیں۔وہ لوگ جنہوں نے گرو نانک کی تعلیمات کو سنا اور ان پر عمل کیا وہ دوبارہ رحم میں نہیں آئے مراد (ان کا تناسخ مٹ گیا)۔
ਸੋਰਠਿ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਜਿਨਾ ਬਾਤ ਕੋ ਬਹੁਤੁ ਅੰਦੇਸਰੋ ਤੇ ਮਿਟੇ ਸਭਿ ਗਇਆ ॥ ਸਹਜ ਸੈਨ ਅਰੁ ਸੁਖਮਨ ਨਾਰੀ ਊਧ ਕਮਲ ਬਿਗਸਇਆ ॥੧॥
॥5॥ سورٹھِ مہلا
॥ جِنا بات کو بہُتُ انّدیسرو تے مِٹے سبھِ گئِیا
॥1॥ سہج سیَن ارُ سُکھمن ناریِ اوُدھ کمل بِگسئِیا
لفظی معنی :اندیسرو ۔ خوف۔ فکر سہج ۔ روحانی یا ذہنی سکون ۔ سین ۔ محویت ۔ سکھن ناری ۔ سکھ آرام پہنچانے والی شریان ۔ اودھ کمل و گسئیا ۔ الٹآ ہوا ذہن ۔ دماغ کھل گیا ۔ (1)
ترجمہ:وہ تمام چیزیں جو میری بہت پریشانی کا باعث بنتی تھیں ، غائب ہو گئیں۔اب ، میں مستقل مزاجی کی حالت میں جذب ہو گیا ہوں ، میری تمام فکری قوتیں سکون ॥1॥ میں ہیں ، اور مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے جیسے میرے دل کا الٹا کمل کھل گیا ہو۔
ਦੇਖਹੁ ਅਚਰਜੁ ਭਇਆ ॥ ਜਿਹ ਠਾਕੁਰ ਕਉ ਸੁਨਤ ਅਗਾਧਿ ਬੋਧਿ ਸੋ ਰਿਦੈ ਗੁਰਿ ਦਇਆ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ دیکھہُ اچرجُ بھئِیا
॥ رہاءُ ॥ جِہ ٹھاکُر کءُ سُنت اگادھِ بودھِ سو رِدےَ گُرِ دئِیا
لفظی معنی :اچرج ۔ حیرانگی ۔ انوکھا ۔ اگاودھ بودھ ۔ بیشمار عاقل ۔ ردے ۔ دلمیں۔ رہاو۔
॥ ترجمہ:دیکھو! ایک حیرت انگیز معجزہ ہوا ہے!مرشد نے مجھے یہ احساس دلایا کہ خدا، جس کے بارے میں ہم سنتے تھے کہ وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ਜੋਇ ਦੂਤ ਮੋਹਿ ਬਹੁਤੁ ਸੰਤਾਵਤ ਤੇ ਭਇਆਨਕ ਭਇਆ ॥ ਕਰਹਿ ਬੇਨਤੀ ਰਾਖੁ ਠਾਕੁਰ ਤੇ ਹਮ ਤੇਰੀ ਸਰਨਇਆ ॥੨॥
॥ جوءِ دوُت موہِ بہُتُ سنّتاۄت تے بھئِیانک بھئِیا
॥2॥ کرہِ بینتیِ راکھُ ٹھاکُر تے ہم تیریِ سرنئِیا
لفظی معنی :دوت ۔ دشمن۔ سنتاوت ۔ تنگ کرتے تھے ۔ بھیانک ۔ خوف زدہ ۔ بھیا ۔ ہوگئے ۔ رکاھ ٹھاکرتے ۔ وہ عرض گذارے ہیں کہ مالک سے بچایئے (2)
ترجمہ:اندرونی شیاطین (جیسے کہ ہوس ، غصہ ، لالچ)وغیرہ جو ماضی میں مجھے اذیت دیتے تھے ، وہ خود میرے قریب آنے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہوگئے ہیں ،اور ॥2॥ اب وہ دعا کرتے ہیں ، ہم آپ کی پناہ میں آئے ہیں ، ہمیں خدا سے بچائیں۔
ਜਹ ਭੰਡਾਰੁ ਗੋਬਿੰਦ ਕਾ ਖੁਲਿਆ ਜਿਹ ਪ੍ਰਾਪਤਿ ਤਿਹ ਲਇਆ ॥ ਏਕੁ ਰਤਨੁ ਮੋ ਕਉ ਗੁਰਿ ਦੀਨਾ ਮੇਰਾਮਨੁ ਤਨੁ ਸੀਤਲੁ ਥਿਆ ॥੩॥
॥ جہ بھنّڈارُ گوبِنّد کا کھُلِیا جِہ پ٘راپتِ تِہ لئِیا
॥3॥ ایکُ رتنُ مو کءُ گُرِ دیِنا میرا منُ تنُ سیِتلُ تھِیا
لفظی معنی :بھنڈار۔ ذخیر ہ ۔ خزانہ ۔ سیتل ۔ ٹھنڈا۔ شانت (3)
ترجمہ:خدا کی عقیدت مندانہ عبادت کا خزانہ میرے اندر کھل گیا ہے لیکن جس کی تقدیر میں پہلے سے طے شدہ ہے ،وہی اسے حاصل کرتا ہے۔مرشد نے مجھے ایسا ॥3॥ ہی ایک جواہر (ہیرا) دیا ہے ، خدا کا نام ، اس سے میرا دماغ اور جسم پرسکون ہو گیا ہے۔
ਏਕ ਬੂੰਦ ਗੁਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਦੀਨੋ ਤਾ ਅਟਲੁ ਅਮਰੁ ਨ ਮੁਆ ॥ ਭਗਤਿ ਭੰਡਾਰ ਗੁਰਿ ਨਾਨਕ ਕਉ ਸਉਪੇ ਫਿਰਿ ਲੇਖਾ ਮੂਲਿ ਨ ਲਇਆ ॥੪॥੩॥੧੪॥
॥ ایک بوُنّد گُرِ انّم٘رِتُ دیِنو تا اٹلُ امرُ ن مُیا
॥4॥3॥14॥ بھگتِ بھنّڈار گُرِ نانک کءُ سئُپے پھِرِ لیکھا موُلِ ن لئِیا
لفظی معنی :بوند ۔ قطر۔ انمرت ۔ آب حیات ۔ روحانی واخلاقی زندگی عنایت کرنے والا پانی ۔ اٹل۔ مستقل ۔ امر۔ صدیوی ۔ روھانی زندگی ۔ بھگت بھنڈار ۔ الہٰی عشق و محبت کا خزانہ ۔
ترجمہ:مرشد نے مجھے الہیٰ نام کے آب حیات کے ایک قطرے سے نوازا ، اب میں برائیوں کے خلاف مضبوط ہوں ، اور مستحکم ہو گیا ہوں اور روحانی موت نہیں ॥4॥3॥14॥ مروں گا۔مرشد نے نانک کو خدا کی عقیدت مندانہ عبادت کے خزانے سے نوازا ، اور اس کے بعد کبھی کسی اعمال کا حساب نہیں مانگا۔
ਸੋਰਠਿ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਚਰਨ ਕਮਲ ਸਿਉ ਜਾ ਕਾ ਮਨੁ ਲੀਨਾ ਸੇ ਜਨ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਅਘਾਈ ॥ ਗੁਣ ਅਮੋਲ ਜਿਸੁ ਰਿਦੈ ਨ ਵਸਿਆ ਤੇ ਨਰ ਤ੍ਰਿਸਨ ਤ੍ਰਿਖਾਈ ॥੧॥
॥5॥ سورٹھِ مہلا
॥ چرن کمل سِءُ جا کا منُ لیِنا سے جن ت٘رِپتِ اگھائیِ
॥1॥ گُنھ امول جِسُ رِدےَ ن ۄسِیا تے نر ت٘رِسن ت٘رِکھائیِ
لفظی معنی:من لینا۔ دلی محبت۔ ترپت اگھائی ۔ دلی تسلی ہوئی کوئی خواہش باق ی نہیں رہی ۔ گن امو ۔ بیش قیمت اوصاف۔ ترسن ۔ رکھائی ۔ خواہشات کی پیاس نہ بجھی پیا سے رہے (1)
ترجمہ:جن کے ذہن خدا کی محبت سے لبریز و سرشارہوتے ہیں وہ دنیاوی خواہشات سے سیر اور مطمئن رہتے ہیں۔وہ ، جن کے دلوں میں انمول روحانی خوبیاں نہ بسی ॥1॥ ہیں ، وہ دنیاوی خواہشات کے لیے تڑپتے رہتے ہیں۔
ਹਰਿ ਆਰਾਧੇ ਅਰੋਗ ਅਨਦਾਈ ॥ ਜਿਸ ਨੋ ਵਿਸਰੈ ਮੇਰਾ ਰਾਮ ਸਨੇਹੀ ਤਿਸੁ ਲਾਖ ਬੇਦਨ ਜਣੁ ਆਈ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہرِ آرادھے اروگ اندائیِ
॥ رہاءُ ॥ جِس نو ۄِسرےَ میرا رام سنیہیِ تِسُ لاکھ بیدن جنھُ آئیِ
لفظی معنی:ہر ارادے ۔ خدا کو یاد کرکے ۔ اروگ ۔ تندرست۔ اندائی ۔ انندائی ۔ خوشباشی ۔ رام سنیہی ۔ ساتھی خدا۔ بیدن۔ بیماری ۔ رہاو۔
॥ ترجمہ:خدا کو یاد کرنے سے ، ہم روحانی طور پر صحت مند اور خوشحال بن جاتے ہیں۔لیکن جو میرے پیارے خدا کو بھول جائے ، اسے لاکھوں تکلیفوں میںسمجھو۔