Page 594
ਸਬਦੈ ਸਾਦੁ ਨ ਆਇਓ ਨਾਮਿ ਨ ਲਗੋ ਪਿਆਰੁ ॥ ਰਸਨਾ ਫਿਕਾ ਬੋਲਣਾ ਨਿਤ ਨਿਤ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥ ਨਾਨਕ ਕਿਰਤਿ ਪਇਐ ਕਮਾਵਣਾ ਕੋਇ ਨ ਮੇਟਣਹਾਰੁ ॥੨॥
॥ سبدےَ سادُ ن آئِئو نامِ ن لگو پِیارُ
॥ رسنا پھِکا بولنھا نِت نِت ہوءِ کھُیارُ
॥2॥ نانک کِرتِ پئِئےَ کماۄنھا کوءِ ن میٹنھہارُ
لفظی معنی:سبدے ساد نہ آئیو۔ کلام کی لطف محسو نہ ہوا۔ نام نہ لگو ۔ پیارنام سے الفت نہیں۔ رسنا پھکا بولنا۔ زبان سے بد مزہ الفاط کہنےکرت پیئے۔ یعنی ہوئی عادات۔
ترجمہ:جسے سچے مرشد کے کلام سے لطف محسوس ہوتا اور نہ الہٰی نام سے محبت پیار ہے۔اور زبان سے بدتمیزی اور بد مزہ الفاط لکالتا ہے اس لئے ہر روز ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ اے نانک ، اس کو پہلے سے طے شدہ کے مطابق اعمال انجام دینے ہوتے ہیں ، جسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔
ਪਉੜੀ ॥ ਧਨੁ ਧਨੁ ਸਤ ਪੁਰਖੁ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹਮਾਰਾ ਜਿਤੁ ਮਿਲਿਐ ਹਮ ਕਉ ਸਾਂਤਿ ਆਈ ॥ ਧਨੁ ਧਨੁ ਸਤ ਪੁਰਖੁ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹਮਾਰਾ ਜਿਤੁ ਮਿਲਿਐ ਹਮ ਹਰਿ ਭਗਤਿ ਪਾਈ॥
॥ پئُڑیِ
॥ دھنُ دھنُ ست پُرکھُ ستِگُروُ ہمارا جِتُ مِلِئےَ ہم کءُ ساںتِ آئیِ
॥ دھنُ دھنُ ست پُرکھُ ستِگُروُ ہمارا جِتُ مِلِئےَ ہم ہرِ بھگتِ پائیِ
ترجمہ:سچا مرشد قابل ستائش ہے جس کے ملنے سے دل کو سکون ملا ۔ سچا مرشد قابل ستائش جس کے میلاپ سے الہٰی عشق ملا۔
ਧਨੁ ਧਨੁ ਹਰਿ ਭਗਤੁ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹਮਾਰਾ ਜਿਸ ਕੀ ਸੇਵਾ ਤੇ ਹਮ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥ ਧਨੁ ਧਨੁ ਹਰਿ ਗਿਆਨੀ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹਮਾਰਾ ਜਿਨਿ ਵੈਰੀ ਮਿਤ੍ਰੁ ਹਮ ਕਉ ਸਭ ਸਮ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਦਿਖਾਈ ॥ ਧਨੁ ਧਨੁ ਸਤਿਗੁਰੂ ਮਿਤ੍ਰੁ ਹਮਾਰਾ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਨਾਮ ਸਿਉ ਹਮਾਰੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਬਣਾਈ ॥੧੯॥
॥ دھنُ دھنُ ہرِ بھگتُ ستِگُروُ ہمارا جِس کیِ سیۄا تے ہم ہرِ نامِ لِۄ لائیِ
॥ دھنُ دھنُ ہرِ گِیانیِ ستِگُروُ ہمارا جِنِ ۄیَریِ مِت٘رُ ہم کءُ سبھ سم د٘رِسٹِ دِکھائیِ
॥19॥ دھنُ دھنُ ستِگُروُ مِت٘رُ ہمارا جِنِ ہرِ نام سِءُ ہماریِ پ٘ریِتِ بنھائیِ
لفظی معنی:ست پرکھ ۔ سچا انسان۔ جت ملیئے ۔ جس کے ملاپ سے ۔ سانت ۔ سکون محسوس ہوا۔ ہر بھگت۔ الہٰی عشق و محبت ۔ ہر نام لو۔ الہٰی نام سچ وحقیقت سے پیار میں محوئیت ۔ ہر گیانی ۔ الہٰی علم کو سمجھنے والا۔ وہری ۔ ممر۔ دوست دشمن۔ سم درسٹ۔ ایک نگاہ۔ پریت۔ پیار۔
ترجمہ:مبارک ہے ہمارا سچا مرشد ، خدا کا عقیدت مند ، جس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہم خدا کے نام کی محبت سے متاثر ہوئے ہیں۔ الہٰی سمجھ رکھنے والا ہمارا مرشد قابل ستائش ہے جس نے دوست اور دشمن غرض یہ کہ سب کو ایک نظر سے دیکھنا سمجھائیا۔ ہمارا دوست سچا مرشد قابل تعریف ہے جس نے الہٰی نام سے ہماری محبت پیدا کر دی۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਘਰ ਹੀ ਮੁੰਧਿ ਵਿਦੇਸਿ ਪਿਰੁ ਨਿਤ ਝੂਰੇ ਸੰਮ੍ਹਾਲੇ ॥ ਮਿਲਦਿਆ ਢਿਲ ਨ ਹੋਵਈ ਜੇ ਨੀਅਤਿ ਰਾਸਿ ਕਰੇ ॥੧॥
॥1॥ سلوکُ مਃ
॥ گھر ہیِ مُنّدھِ ۄِدیسِ پِرُ نِت جھوُرے سنّم٘ہالے
॥1॥ مِلدِیا ڈھِل ن ہوۄئیِ جے نیِئتِ راسِ کرے
لفظی معنی:مندھ ۔ عورت ۔ بدیش۔ دوسرے ملک۔ پر خاوند۔ جھورے ۔ فکر مند۔ نیت۔ ارادہ یا دل ۔ راس ۔ ٹھیک۔ درست۔
ترجمہ:خدا دل میں بستا ہے مگر انسان اسے کہیں دور سمجھتا ہے اور ہر روز فکر مند ہوتا ہے اور پچھتاتا ہے۔ پر اگر دل صاف ہوجائے تو خدا کے میلاپ میںدنہیں لگتی۔
ਮਃ ੧ ॥ ਨਾਨਕ ਗਾਲੀ ਕੂੜੀਆ ਬਾਝੁ ਪਰੀਤਿ ਕਰੇਇ ॥ ਤਿਚਰੁ ਜਾਣੈ ਭਲਾ ਕਰਿ ਜਿਚਰੁ ਲੇਵੈ ਦੇਇ ॥੨॥
॥ 1॥ مਃ
॥ نانک گالیِ کوُڑیِیا باجھُ پریِتِ کرےءِ
॥2॥ تِچرُ جانھےَ بھلا کرِ جِچرُ لیۄےَ دےءِ
لفظی معنی:کوڑیا۔ جھوٹھیاں۔ باجھ ۔ بغیر ۔ پریت۔ پیار۔ تر۔ اسوقت تک ۔ جچر۔ جبتک ۔
ترجمہ:اے نانک خدا سے محبت وپیار کے بغیر تمام باتیں جھوٹی ہیں ۔ انسان تب تک خدا کو اچھا سمجھتا ہے جب تک خدا دیتا ہے اور انسان لیتا ہے ۔
ਪਉੜੀ ॥ ਜਿਨਿ ਉਪਾਏ ਜੀਅ ਤਿਨਿ ਹਰਿ ਰਾਖਿਆ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਸਚਾ ਨਾਉ ਭੋਜਨੁ ਚਾਖਿਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ جِنِ اُپاۓ جیِء تِنِ ہرِ راکھِیا
॥ انّم٘رِتُ سچا ناءُ بھوجنُ چاکھِیا
ترجمہ:جس خدا نے مخلوق کو پیدا کیا ہے وہی ان کی حفاظت کرتا ہے۔ جواس آب حیات جیسے صدیوی الہیٰ نام کو کھاتے ہیں اور اس کا لطف اٹھاتے ہیں۔
ਤਿਪਤਿ ਰਹੇ ਆਘਾਇ ਮਿਟੀ ਭਭਾਖਿਆ ॥ ਸਭ ਅੰਦਰਿ ਇਕੁ ਵਰਤੈ ਕਿਨੈ ਵਿਰਲੈ ਲਾਖਿਆ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਭਏ ਨਿਹਾਲੁ ਪ੍ਰਭ ਕੀ ਪਾਖਿਆ ॥੨੦॥
॥ تِپتِ رہے آگھاءِ مِٹیِ بھبھاکھِیا
॥ سبھ انّدرِ اِکُ ۄرتےَ کِنےَ ۄِرلےَ لاکھِیا
॥20॥ جن نانک بھۓ نِہالُ پ٘ربھ کیِ پاکھِیا
لفظی معنی:اپائے ۔ پیدا کئے ۔ جیئہ ۔ جاندار ۔ تن ۔ اس نے ۔ رکاھیا۔ حفاظت کی ۔ انمرت۔ آبیات۔ روحانی زندگی عنایت کرنے والا پانی ۔ سچا ناون۔ خدا کا سچا نام۔ سچ ۔ بھوجن چھاکھیا۔ اسے کھانا بنائیا اور اس کا لطف لیا ۔ تپت رہے ۔ تسلی ہوئی ۔ اگھائے ۔ سری ہوگئے ۔ مٹی بھھا کھیا۔ بھوک مٹ گئی ۔ درتے ۔ بستا ہے ۔ لاکھیا۔ سمجھیا ۔نہال۔ خوش۔
ترجمہ:وہ سیر ہوجاتے ہیں اور ان کی خواہشات کی بھوک مٹاتے ہیں۔ خدا سب کے اندر بستا ہے مگر کوئی کوئی ہی اسے محسوس کرتا ہے ۔ اے نانک ، ایسا نایاب عقیدت مند خدا کی حفاظت سے خوشباش رہتا ہے۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਨੋ ਸਭੁ ਕੋ ਵੇਖਦਾ ਜੇਤਾ ਜਗਤੁ ਸੰਸਾਰੁ ॥ ਡਿਠੈ ਮੁਕਤਿ ਨ ਹੋਵਈ ਜਿਚਰੁ ਸਬਦਿ ਨ ਕਰੇ ਵੀਚਾਰੁ ॥
॥3॥ سلوکُمਃ
॥ ستِگُر نو سبھُ کو ۄیکھدا جیتا جگتُ سنّسارُ
॥ ڈِٹھےَ مُکتِ ن ہوۄئیِ جِچرُ سبدِ ن کرے ۄیِچارُ
ترجمہ:جتنا عالم یا دنیا ہے سارے مرشد کا دیدار کرتے ہیں۔ مگر صرف دیدار سے نجات نہیں جب تک کلام کی سمجھ نہیں۔
ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਨ ਚੁਕਈ ਨਾਮਿ ਨ ਲਗੈ ਪਿਆਰੁ ॥ ਇਕਿ ਆਪੇ ਬਖਸਿ ਮਿਲਾਇਅਨੁ ਦੁਬਿਧਾ ਤਜਿ ਵਿਕਾਰ ॥ ਨਾਨਕ ਇਕਿ ਦਰਸਨੁ ਦੇਖਿ ਮਰਿ ਮਿਲੇ ਸਤਿਗੁਰ ਹੇਤਿਪਿਆਰਿ॥੧॥
॥ ہئُمےَ میَلُ ن چُکئیِ نامِ ن لگےَ پِیارُ
॥ اِکِ آپے بکھسِ مِلائِئنُ دُبِدھا تجِ ۄِکار
॥1॥ نانک اِکِ درسنُ دیکھِ مرِ مِلے ستِگُر ہیتِ پِیارِ
لفظی معنی:جیتا۔ جتنا ۔ جگت سنسار۔ سارا عالم ۔ سارا جہان ۔ مکت ۔ آزادی ۔نجات۔ چھٹکارہ ۔ جچر۔ جب تک ۔ سبد۔ کلام۔ وچار ۔سمجھے ۔ ہو نمے میل ۔ خودکیناپاکیزگی ۔ چکی ۔ دور نہیں ہوتی ۔ نام نہ لگے پیار۔ نام یعنی سچ و حقیقت سے محبتنہ ہو۔ دبدھا۔ وچتی ۔ تج وکار ۔برائیاں۔ چھور کر ۔ ستِگُر ہیت پیارے سچے مرشد سے محبت۔
ترجمہ:انا و تکبر سے روحانی ناپاکیزگی دور نہیں ہوتی، جب تک الہٰی نام سے پیار نہیں۔ ایک کو خدا از خود اپنی کرم وعنایت سے اپنے ساتھ ملا لیاتا ہے جنہوں نے دوچتی اور برائیاں چھوڑ دی ۔ اے نانک ، کچھ ایسے ہیں ، جو مرشد کے دیدار ملنے کے بعد ، اور خدا کی محبت میں مبتلا ہو کر اور انا کو مٹا کر خدا کے ساتھ ایک ہو گئے ہیں۔
ਮਃ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰੂ ਨ ਸੇਵਿਓ ਮੂਰਖ ਅੰਧ ਗਵਾਰਿ ॥ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਬਹੁਤੁ ਦੁਖੁ ਲਾਗਾ ਜਲਤਾ ਕਰੇ ਪੁਕਾਰ ॥
॥3॥ مਃ
॥ ستِگُروُ ن سیۄِئو موُرکھ انّدھ گۄارِ
॥ دوُجےَ بھاءِ بہُتُ دُکھُ لاگا جلتا کرے پُکار
ترجمہ:ذہنی اندھے نابینے بیوقوف جاہل نے اپنے سچے مرشد کی تعلیمات پر عمل ہیں کیا۔ دنیاوی دولت کی محبت کی وجہ سے بھاری عذاب پائیا اور عذاب کی آگ میں آہ وزاری کرتا ہے۔
ਜਿਨ ਕਾਰਣਿ ਗੁਰੂ ਵਿਸਾਰਿਆ ਸੇ ਨ ਉਪਕਰੇ ਅੰਤੀ ਵਾਰ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮਤੀ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਬਖਸੇ ਬਖਸਣਹਾਰ ॥੨॥
॥ جِن کارنھ گُروُ ۄِسارِیا سے ن اُپکرے انّتیِ ۄار
॥2॥ نانک گُرمتیِ سُکھُ پائِیا بکھسے بکھسنھہار
لفظی معنی:اندھ ۔ اندھا ۔ نابینا ۔ کو تاہ اندیش۔ گوار۔ جاہل۔ دوجے بھائے ۔ غیروں سے محبت۔ پکار۔ آہ وزاری ۔ جن کارن ۔ جس وجہس ے ۔ دساریا۔ بھلائیا۔ اپکرے۔ امداد ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ بخشنہار۔ بخشنے والے نے۔
ترجمہ:اور بوقت موت اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ جن کی خاطر اس نے مرشد کو بھلا دیا تھا ، آخر میں اس کی مدد کے لیے نہیں آتے۔ اے نانک ۔سبق مرشد پر عمل کرنے سے ہی سکون ملتا ہے اور بخشنے والا خدا بخشتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਤੂ ਆਪੇ ਆਪਿ ਆਪਿ ਸਭੁ ਕਰਤਾ ਕੋਈ ਦੂਜਾ ਹੋਇ ਸੁ ਅਵਰੋ ਕਹੀਐ ॥ ਹਰਿ ਆਪੇ ਬੋਲੈ ਆਪਿ ਬੁਲਾਵੈ ਹਰਿ ਆਪੇ ਜਲਿ ਥਲਿ ਰਵਿ ਰਹੀਐ ॥ ਹਰਿ ਆਪੇ ਮਾਰੈ ਹਰਿ ਆਪੇ ਛੋਡੈ ਮਨ ਹਰਿ ਸਰਣੀ ਪੜਿ ਰਹੀਐ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ توُ آپے آپِ آپِ سبھُ کرتا کوئیِ دوُجا ہوءِ سُ اۄرو کہیِئےَ
॥ ہرِ آپے بولےَ آپِ بُلاۄےَ ہرِ آپے جلِ تھلِ رۄِ رہیِئےَ
॥ ہرِ آپے مارے ہرِ آپے چھوڈےَ من ہرِ سرنھیِ پڑِ رہیِئےَ
ترجمہ:اے خدا تو خود ہی ساری مخلوقات و قائنات کو پیدا کرنے والاہے اگر تیرے علاوہ کوئی دوسرا ہو تب ہی اسے کہیں۔ سب میں تیری آواز ہے اور سب کو تو بلواتا ہے۔ زمین اور سمندر میں ہرجا توہی ہے بسا ہوا ہے۔اے خدا تو خود ہی بخشنے والا اور خود ہی مارنے والا ہے۔ اے دل اس کے زیر سایہ میںرہ۔
ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਕੋਈ ਮਾਰਿ ਜੀਵਾਲਿ ਨ ਸਕੈ ਮਨ ਹੋਇ ਨਿਚਿੰਦ ਨਿਸਲੁ ਹੋਇ ਰਹੀਐ ॥ ਉਠਦਿਆ ਬਹਦਿਆ ਸੁਤਿਆ ਸਦਾ ਸਦਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਜਨ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਲਹੀਐ ॥੨੧॥੧॥ ਸੁਧੁ
ہرِ بِنُ کوئیِ مارِ جیِۄالِ ن سکےَ من ہوءِ نِچِنّد نِسلُ ہوءِ رہیِئےَ ॥
॥21॥1॥ سُدھُ اُٹھدِیا بہدِیا سُتِیا سدا سدا ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ جن نانک گُرمُکھِ ہرِ لہیِئےَ
لفظی معنی:ادرد۔ دیگر۔ دوسرا۔ آپے جل تھل رورہئے۔خو دہی زمین اور سمند رمیں ہے سمائیا ہوا۔ ہر سرنی پڑ رہے ۔ الہٰی پناہ میں پڑ رہیے ۔ چیوال۔ زندہ۔ نچند۔ بے فکر۔ نسل ۔ فکروں سے آزاد۔ گورمکھ ہر لہئے ۔ مرشد کے وسیلے سے ملتاہے ۔خدا۔
ترجمہ:بغیر خدا کوئی مارنہیں سکتا اور نا ہی زندہ کرسکتا ہے۔ اس لیئے اے دل خدا کے علاوہ کسی اور کی امید رکھے بغیر بیفکر ہوکر رہو ۔ اے نانک ،اگر بیٹھتے، ساتے مراد ہر وقت خدا کے نام کو یاد کریں ،تو پھر مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمارا خدا سے میلاپ ہو سکتا ہے۔ سدھنوٹ۔ یہ وار گرو رامدا بیان کر ہے اس مین 21 پوڑیاں ہیں پہلی پوری کے ساتھ تین سلوک ہیں ماتی پر ایک پوڑی کے ساتھ دو سلوک ہیں کل سلوک ہیں محلہکے کےسلو کا رامداس جن کیسلو پوڑیا ہیں۔