Page 593
ਮਨਮੁਖਿ ਅੰਧ ਨ ਚੇਤਨੀ ਜਨਮਿ ਮਰਿ ਹੋਹਿ ਬਿਨਾਸਿ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਤਿਨੀ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ਜਿਨ ਕੰਉ ਧੁਰਿ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆਸਿ ॥੨॥
॥ منمُکھِ انّدھ ن چیتنیِ جنمِ مرِ ہوہِ بِناسِ
॥2॥ نانک گُرمُکھِ تِنیِ نامُ دھِیائِیا جِن کنّءُ دھُرِ پوُربِ لِکھِیاسِ
لفظی معنی:اکو۔ واحد۔ جاگتا ۔ بیدار۔ موہ پیاس۔ محبت کی تشنگی میں۔ ستِگُر سیون جاگن سے ۔ جو سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں۔ وہی بیدارہیں۔ جو رتے سچ نام گن تاس۔ جو سچے الہٰی نام سچ حقیقت جو اوصاف کا خزانہ ہے ۔خودی پسندجو ذہنی نابینا ہے ۔ نہچیتنی ۔ یادنہیں کرتا۔ وناس۔ مٹ جاتا ہے ۔ دھر پورب ۔لکھیاس۔ خدا کی طرف سے پہلے لکھا ہوا۔
ترجمہ:اپنے ذہن کا مرید شخص خدا کو یاد نہیں کرتا اور تناسخ میں پڑا مٹ جاتا ہے۔ اے نانک۔ مرشدکی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے صرف انہوں نے الہیٰ نام یاد و ریاض کی ہے، جن کے مقدرمیں خود خدا نے پہلےسے ہی تحریر کیا تھا۔
ਪਉੜੀ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹਮਾਰਾ ਭੋਜਨੁ ਛਤੀਹ ਪਰਕਾਰ ਜਿਤੁ ਖਾਇਐ ਹਮ ਕਉ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਮੁ ਹਮਾਰਾ ਪੈਨਣੁ ਜਿਤੁ ਫਿਰਿ ਨੰਗੇ ਨ ਹੋਵਹ ਹੋਰ ਪੈਨਣ ਕੀ ਹਮਾਰੀ ਸਰਧ ਗਈ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹਮਾਰਾ ਵਣਜੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਵਾਪਾਰੁ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਕੀ ਹਮ ਕੰਉ ਸਤਿਗੁਰਿ ਕਾਰਕੁਨੀ ਦੀਈ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ ہرِ نامُ ہمارا بھوجنُ چھتیِہ پرکار جِتُ کھائِئےَ ہم کءُ ت٘رِپتِ بھئیِ
॥ ہرِ نامُ ہمارا پیَننھُ جِتُ پھِرِ ننّگے ن ہوۄہ ہور پیَننھ کیِ ہماریِ سردھ گئیِ
॥ ہرِ نامُ ہمارا ۄنھجُ ہرِ نامُ ۄاپارُ ہرِ نامےَ کیِ ہم کنّءُ ستِگُرِ کارکُنیِ دیِئیِ
ترجمہ:الہٰی نام ہی ہمارے چھتیس قسم کے لذیذ پر لطف کھانوں کی مانندہے جس کو کھا کر ہماری کوئی خواہش باقی نہیں رہی۔ الہٰی نام ہی ہمارہےلیئے پہننے کی پوشاک ہے، جسے پہن کر کبھی ننگا و ناموس نہیں رہتا، اس کے علاوہ اب دوسری پوشاکیں پہننے کی خواہش نہیں رہی ۔ الہٰی نام ہی کی ہماری سودا گری ہے اور مرشد نے اس کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے یا حوالے کی ہوئی ہے۔
ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਕਾ ਹਮ ਲੇਖਾ ਲਿਖਿਆ ਸਭ ਜਮ ਕੀ ਅਗਲੀ ਕਾਣਿ ਗਈ ॥ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਿਨੈ ਵਿਰਲੈ ਧਿਆਇਆ ਜਿਨ ਕੰਉ ਧੁਰਿ ਕਰਮਿ ਪਰਾਪਤਿ ਲਿਖਤੁ ਪਈ ॥੧੭॥
॥ ہرِ نامےَ کا ہم لیکھا لِکھِیا سبھ جم کیِ اگلیِ کانھِ گئیِ
॥17॥ ہرِ کا نامُ گُرمُکھِ کِنےَ ۄِرلےَ دھِیائِیا جِن کنّءُ دھُرِ کرمِ پراپتِ لِکھتُ پئیِ
لفظی معنی:بھوجن۔ کھانا۔ جت ۔ جس سے ۔ ترپت۔ ۔سیر۔ صبر۔ پیتن ۔ پوشاک۔ سردھ ۔ خواہش۔ چاہت۔ کارکنی ۔کام کرنے کی ذمہ داری ۔ کان ۔ محتاجی۔ لکھت ۔ تحریر ۔
ترجمہ:ہم نے صرف خدا کے نام کا حساب رکھا ہے ، جس کی وجہ سے مستقبل میں موت کے آسیب کا تمام خوف ختم ہو گیا ہے۔ لیکن مرشد کے پیروکاروں میں سے بہت ہی کم لوگ ، جنہیں اس ॥17॥ طرح کی الہی تقدیر سے نوازا گیا ہے ، نے خدا کے نام کو یاد کیا ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਜਗਤੁ ਅਗਿਆਨੀ ਅੰਧੁ ਹੈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਜੇਤੇ ਕਰਮ ਕਰੇ ਦੁਖੁ ਲਗੈ ਤਨਿ ਧਾਇ ॥
॥3॥ سلوک مਃ
॥ جگتُ اگِیانیِ انّدھُ ہےَ دوُجےَ بھاءِ کرم کماءِ
॥ دوُجےَ بھاءِ جیتے کرم کرے دُکھُ لگےَ تنِ دھاءِ
ترجمہ:یہ عالم ذہنی طور پر نابینا اور بے علم ہے، دنیاوی دولت کی محبت میں سارے کام کرتا ہے۔ دنیاوی دولت کی محبت میں جتنے کام کرتا ہے اتنا ہی جسمانی عذاب پاتا ہے۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਸੁਖੁ ਊਪਜੈ ਜਾ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਕਮਾਇ ॥ ਸਚੀ ਬਾਣੀ ਕਰਮ ਕਰੇ ਅਨਦਿਨੁ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ॥ ਨਾਨਕ ਜਿਤੁ ਆਪੇ ਲਾਏ ਤਿਤੁ ਲਗੇ ਕਹਣਾ ਕਿਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥੧॥
॥ گُر پرسادیِ سُکھُ اُپجےَ جا گُر کا سبدُ کماءِ
سچیِ بانھیِ کرم کرے اندِنُ نامُ دھِیاءِ ॥
॥1॥ نانک جِتُ آپے لاۓ تِتُ لگے کہنھا کِچھوُ ن جاءِ
لفظی معنی:اگیانی ۔ بے علم ۔ اندھ ۔ اندھیرے میں۔ دوجے بھاے ۔ دوسروں سے محبت۔ کرم ۔ اعمال۔ دھائے ۔ تیزی سے ۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ گر کا سبدکمائے ۔ کلام مرشد پر عمل کرنے سے ۔ سچی باقی ۔ سچے کلام ۔ سچے سبق وواعظ ۔ اندن ۔ ہر روز ۔ نام دھیائے ۔ سچ وحقیقت میں توجہ دے ۔ جت ۔ جس طرف۔ تیت لگے ۔ اس طرح۔
ترجمہ:کلام مرشد پر عمل کرنے سے رحمت مرشد سے سکھ ملتا ہے۔ سچے کلام کے مطابق اعمال کرتا ہے اور روز و شب خدا کے نام کو یاد کرتا ہے ۔ اے نانک جس طرف خدا لگاتا ہے انسان لگتا ہے، اس کی بابت کچھ کہہ نہیں سکتے ۔
ਮਃ ੩ ॥ ਹਮ ਘਰਿ ਨਾਮੁ ਖਜਾਨਾ ਸਦਾ ਹੈ ਭਗਤਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰਾ ॥ ਸਤਗੁਰੁ ਦਾਤਾ ਜੀਅ ਕਾ ਸਦ ਜੀਵੈ ਦੇਵਣਹਾਰਾ ॥
॥3॥ مਃ
॥ ہم گھرِ نامُ کھجانا سدا ہےَ بھگتِ بھرے بھنّڈارا
॥ ستگُرُ داتا جیِء کا سد جیِۄےَ دیۄنھہارا
ترجمہ:ہمارے دل میں الہٰی نام کا خزانہ ہمیشہ موجود رہتا ہے اور الہٰی عشق کے خزانے اس سے بھرے ہوئے ہیں۔ روحانی زندگی عنایت کر نے والا سچا مرشد ہمہشہ زندہ ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਕੀਰਤਨੁ ਸਦਾ ਕਰਹਿ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਅਪਾਰਾ ॥ ਸਬਦੁ ਗੁਰੂ ਕਾ ਸਦ ਉਚਰਹਿ ਜੁਗੁ ਜੁਗੁ ਵਰਤਾਵਣਹਾਰਾ ॥
॥ اندِنُ کیِرتنُ سدا کرہِ گُر کےَ سبدِ اپارا
॥ سبدُ گُروُ کا سد اُچرہِ جُگُ جُگُ ۄرتاۄنھہارا
ترجمہ:سچے مرشد کے مشورے کے لامحدود الفاظ پر عمل کرتے ہوئے ، ہم ہمیشہ خدا کی حمد میں مشغول رہتے ہیں۔ ہم ہمیشہ مرشد کے کلام کو پڑھتے ہیں، جو ہر دؤر میں خدا کے نام کا تقسیم کرنے والا ہے۔
ਇਹੁ ਮਨੂਆ ਸਦਾ ਸੁਖਿ ਵਸੈ ਸਹਜੇ ਕਰੇ ਵਾਪਾਰਾ ॥ ਅੰਤਰਿ ਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ਹਰਿ ਰਤਨੁ ਹੈ ਮੁਕਤਿ ਕਰਾਵਣਹਾਰਾ ॥ ਨਾਨਕ ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਸੋ ਪਾਏ ਸੋ ਹੋਵੈ ਦਰਿ ਸਚਿਆਰਾ ॥੨॥
॥ اِہُ منوُیا سدا سُکھِ ۄسےَ سہجے کرے ۄاپارا
॥ انّترِ گُر گِیانُ ہرِ رتنُ ہےَ مُکتِ کراۄنھہارا
॥2॥ نانک جِس نو ندرِ کرے سو پاۓ سو ہوۄےَ درِ سچِیارا
لفظی معنی:کیرتن ۔ حمدوثناہ ۔ اچریہہ ۔ گائے ۔ جگ جگ ۔ ہر ایک زمانے میں۔ درتا ونہار۔ عمل اور زیر کار لانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ سہجے ۔ آسنای سے ۔ گر گیان ۔ علم مرشد۔ ہر رتن ۔ قیمتی ہیرا خدا۔ مکت۔ آزاد۔ ندر۔ نظر عنایت ۔ سچیار ۔ سچے اخلاق والا۔
ترجمہ:ہمارا یہ من ہمیشہ سکھی رہتا ہے اور آسانی سے اس الہیٰ نام کی سوداگری کرتا ہے۔ اور الہی علم کا زیور جو ذہنی آزاد بخشنے والا ہے ، جسے مرشد نے عنایت کیا ہے، ہمارے اندر بستا ہے۔اے نانک جس پر الہٰی کرم و عنیات ہوتی ہے۔ اسے یہ تحفہ ملتا ہے جس سے وہ الہٰی دربار میں سرخرو ہوجاتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਸੋ ਗੁਰਸਿਖੁ ਕਹੀਐ ਜੋ ਸਤਿਗੁਰ ਚਰਣੀ ਜਾਇ ਪਇਆ ॥ ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਸੋ ਗੁਰਸਿਖੁ ਕਹੀਐ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਮੁਖਿ ਰਾਮੁ ਕਹਿਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ دھنّنُ دھنّنُ سو گُرسِکھُ کہیِئےَ جو ستِگُر چرنھیِ جاءِ پئِیا
॥ دھنّنُ دھنّنُ سو گُرسِکھُ کہیِئےَ جِنِ ہرِ ناما مُکھِ رامُ کہِیا
ترجمہ:ہمیں اس مرشد کے پیروکار کو مبارک کہنا چاہیے جو عقیدت اور اطاعت کے ساتھ مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے۔ہمیں اس مرشد کے پیروکار کو مبارک کہنا چاہیے جو منہ سے خدا کا نام بولتا ہے۔
ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਸੋ ਗੁਰਸਿਖੁ ਕਹੀਐ ਜਿਸੁ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸੁਣਿਐ ਮਨਿ ਅਨਦੁ ਭਇਆ ॥ ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਸੋ ਗੁਰਸਿਖੁ ਕਹੀਐ ਜਿਨਿ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵਾ ਕਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਲਇਆ ॥ ਤਿਸੁ ਗੁਰਸਿਖ ਕੰਉ ਹੰਉ ਸਦਾ ਨਮਸਕਾਰੀ ਜੋ ਗੁਰ ਕੈ ਭਾਣੈ ਗੁਰਸਿਖੁ ਚਲਿਆ ॥੧੮॥
॥ دھنّنُ دھنّنُ سو گُرسِکھُ کہیِئےَ جِسُ ہرِ نامِ سُنھِئےَ منِ اندُ بھئِیا
دھنّنُ دھنّنُ سو گُرسِکھُ کہیِئےَ جِنِ ستِگُر سیۄا کرِ ہرِ نامُ لئِیا ॥
॥18॥ تِسُ گُرسِکھ کنّءُ ہنّءُ سدا نمسکاریِ جو گُر کےَ بھانھےَ گُرسِکھُ چلِیا
لفظی معنی:مکھ ۔ مونہو۔ زبان سے ۔ ہر نام سنیئے من انندبھیا ۔ الہٰی نام سن کر دل سکون پاتا ہے ۔ بھانے ۔ زیر رضائے الہٰی ۔
ترجمہ:ہمیں اس مرشد کے پیروکار کو بابرکت کہنا چاہیے ، جو خدا کا نام سن کر خوش ہو جاتا ہے۔ہمیں اس مرشد کے پیروکار کو مبارک کہنا چاہیے ، جو سچے مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے خدا کے نام سے نوازا گیا ہے۔میں ہمیشہ ، اس مرشد کے پیروکار کا دلی گہرائی سے احترام کرتا ہوں ، جو مرشد کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ ਮਨਹਠਿ ਕਿਨੈ ਨ ਪਾਇਓ ਸਭ ਥਕੇ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥ ਮਨਹਠਿ ਭੇਖ ਕਰਿ ਭਰਮਦੇ ਦੁਖੁ ਪਾਇਆ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥
॥3॥ سلوکُ مਃ
॥ منہٹھِ کِنےَ ن پائِئو سبھ تھکے کرم کماءِ
॥ منہٹھِ بھیکھ کرِ بھرمدے دُکھُ پائِیا دوُجےَ بھاءِ
ترجمہ:کسی کو دلی ضد سے الہٰی میلاپ حاصل نہیں ہوا۔ تمام ایسے اعمال کرکے ماند ہوئے ۔ دلی ضد سے مقدس بھیس بنا کر بھٹکتے ہیں اور دنیاوی دولت کی محبت میں عذاب اٹھاتے ہیں۔
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਸਭੁ ਮੋਹੁ ਹੈ ਨਾਮੁ ਨ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਵੈ ਅਗਿਆਨੁ ਅੰਧੇਰਾ ਜਾਇ ॥ ਨਾਮੁ ਰਤਨੁ ਘਰਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਆ ਨਾਨਕ ਸਹਜਿ ਸਮਾਇ ॥੧॥
॥ رِدھِ سِدھِ سبھُ موہُ ہےَ نامُ ن ۄسےَ منِ آءِ
॥ گُر سیۄا تے منُ نِرملُ ہوۄےَ اگِیانُ انّدھیرا جاءِ
॥1॥ نامُ رتنُ گھرِ پرگٹُ ہویا نانک سہجِ سماءِ
لفظی معنی:من ہٹھ ۔ دلی ضد۔ کرم ۔ اعمال۔ بھیکھ ۔ دھارمک یا مذہبی بھیس بنانا۔ بھرمدے ۔ بھٹکتے ۔ رودھ سدھ ۔ کر اماتیں۔ نرمل۔ پاک۔ اگیان اندھیرا ۔ لا لعمی کی جہالت ۔ گنوارپن۔ گھر دل ۔ سہج ۔ روحانی سکون ۔ ذہنی راحت۔
ترجمہ:معجزے دکھانے جیسی تمام طاقتیں ، صرف دنیاوی محبت کی ایک شکل ہیں ، اس کی موجودگی میں خدا کا نام دل میں نہیں بستا ۔ مرشد کی تعلیمات پر عمل کرنے سے دل میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے، لا علمی اور جہالت کا اندھیرا ختم ہوجاتا ہے۔ اے نانک الہٰی نام دل میں ظہور میں آ جاتا ہے اور انسان روحانی سکو ن میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥
॥3॥ مਃ