Page 55
ਹਰਿ ਜੀਉ ਸਬਦਿ ਪਛਾਣੀਐ ਸਾਚਿ ਰਤੇ ਗੁਰ ਵਾਕਿ ॥ ਤਿਤੁ ਤਨਿ ਮੈਲੁ ਨ ਲਗਈ ਸਚ ਘਰਿ ਜਿਸੁ ਓਤਾਕੁ ॥ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਸਚੁ ਪਾਈਐ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਕਿਆ ਸਾਕੁ ॥੫॥ ਜਿਨੀ ਸਚੁ ਪਛਾਣਿਆ ਸੇ ਸੁਖੀਏ ਜੁਗ ਚਾਰਿ ॥ ਹਉਮੈ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਾਰਿ ਕੈ ਸਚੁ ਰਖਿਆ ਉਰ ਧਾਰਿ ॥ ਜਗ ਮਹਿ ਲਾਹਾ ਏਕੁ ਨਾਮੁ ਪਾਈਐ ਗੁਰ ਵੀਚਾਰਿ ॥੬॥ ਸਾਚਉ ਵਖਰੁ ਲਾਦੀਐ ਲਾਭੁ ਸਦਾ ਸਚੁ ਰਾਸਿ ॥ ਸਾਚੀ ਦਰਗਹ ਬੈਸਈ ਭਗਤਿ ਸਚੀ ਅਰਦਾਸਿ ॥ ਪਤਿ ਸਿਉ ਲੇਖਾ ਨਿਬੜੈ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਪਰਗਾਸਿ ॥੭॥ ਊਚਾ ਊਚਉ ਆਖੀਐ ਕਹਉ ਨ ਦੇਖਿਆ ਜਾਇ ॥ ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਏਕੁ ਤੂੰ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੀਆ ਦਿਖਾਇ ॥ ਜੋਤਿ ਨਿਰੰਤਰਿ ਜਾਣੀਐ ਨਾਨਕ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ॥੮॥੩॥
॥ہرِ جیِءُ سبدِ پچھانھیِئےَ ساچِ رتے گُر ۄاکِ
॥تِتُ تنِ میَلُ ن لگئیِ سچ گھرِ جِسُ اوتاکُ
॥੫॥ندرِ کرے سچُ پائیِئےَ بِنُ ناۄےَ کِیا ساکُ
॥جِنیِ سچُ پچھانھِیا سے سُکھیِۓ جُگ چارِ
॥ہئُمےَ ت٘رِسنا مارِ کےَ سچُ رکھِیا اُر دھارِ
॥੬॥جگ مہِ لاہا ایکُ نامُ پائیِئےَ گُر ۄیِچارِ
॥ساچءُ ۄکھرُ لادیِئےَ لابھُ سدا سچُ راسِ
॥ساچیِ درگہ بیَسئیِ بھگتِ سچیِ ارداسِ
॥੭॥پتِ سِءُ لیکھا نِبڑےَ رام نامُ پرگاسِ
॥اوُچا اوُچءُ آکھیِئےَ کہءُ ن دیکھِیا جاءِ
॥جہ دیکھا تہ ایکُ توُنّ ستِگُرِ دیِیا دِکھاءِ
॥੮॥੩॥جوتِ نِرنّترِ جانھیِئےَ نانک سہجِ سُبھاءِ
لفظی معنی:آپے ۔ از خُود ۔ کتھے ۔ بیان کرنا ۔ پرکھ ۔ آزمائش ۔ ساچؤ ۔ سچا ۔ محت ۔ عظمت ۔۔ آچار ۔ اخلاق ۔ اُجلے ۔ پاک ۔صاف ۔ کیسٹھ ۔ درمیانی ۔ وکیل ۔ وِچولا ۔ ڈیٹھ ۔ ظاہر ۔ ڈیٹھ ۔ پوشید ۔(2) بوہِتھا ۔ جہاز ۔ اپار۔ بے کِنارہ ۔ واٹ ۔راستہ ۔ شبد۔کلام کلمہ شبق۔ غُبار ۔ نِہایت بھاری اندھیرا ۔(3) کیتی ۔کِتنی ۔ بیشُمار ۔ دکھندے ۔کام۔ کاروبار ۔ گُر۔ مُرشد ۔(4) واک ۔ کلمہ ۔ تِت تن ۔اُس جِسم میں ۔ اوتاک ۔ تکھ ۔ سہارا ۔ (5) جُگ چار ۔ہمیشہ ۔ اُر ۔ دل ۔ لاہا ۔ مُنافع ۔ (6) راس ۔سرمایہ ۔ بیسئی ۔ بیٹِھتا ہے ۔ پت ۔ آبرو۔ عِزت ۔(7) ستگُرو۔ سچا مُرشد ۔ لزنتر ۔ لگاتار ۔ اک رس ۔ سہج۔ سکون ۔ سبھائے ۔ قُدرتی ۔ فِطرطاً
ترجُمہ:اے خُدا تُو خُود ہی ہے وصف خُود ہی کرتا ہے بیاں اور سنتا ہے خُود ہی سچتا ہے خُود ہی ۔ خُود ہی ہے قِیمتی ہِیرا اور خُود ہی اُسکی پہچان و آزمائش کرتا ہے ۔ جوہری ہے خُود ہی اور خُود ہی بیش قِیمت خُود ہی سچی عظمت خُود ہی سخی سخاوت کرنیوالا ۔۔ اے خُدا سازبھی تُو سازندہ بھی تُو جِس طرح تیری رضا و رغبت ہے ۔ اُسی طرح مُجھے بچا اے خُدا تیرا نام مِلنے سے ہی میں حُسن اخلاق ہُوں۔ اے خُدا تُو ہی پاک آبدار ہِیرا ہے اور خُود ہی پکا مُستقل مجیٹھی رنگ ۔ خُود ہی آبدار موتی اور خُود ہی عابدوں کا رسُول ۔ کلام مُرشد سے تیری صِفت صلاح ہو سکتی ہے ۔ ہر دِلمیں تُو بستا ہے مُراد خُود ہی ظاہر ہے اور خُود ہی پوشیدہ راز ہے تُو ۔(2) خُود ہی سمندر ہے اور خُود ہی جہاز خُود ہی کِنارے ۔ خُود ہی صراط مُستقِیم اور دانشمند راہگیر بھی اور کلام مُرشد کے ذریعے اُس سے پار ہونیوالا بھی تُو ہے پناہ مُرشد کے بغیر یہ عالَم ایک بھاری اندھیرا ہے ۔ اے خُدا جو اِنسان تیرا خوف نہیں رکھتے اُنہیں دُنیاوی خوف رہتا ہے ۔ (3) واحِد خُدا ہی ہمیشہ دائمی اور قائم رہنے والا ہے ۔ باقی تمام عالَم آتا ہے اور چلا جاتا ہے ۔ صِرف خُدا ہی ایک پاک ہستی ہے ۔ باقی تمام عالَم کاروبار میں گِرفتار ہے ۔جِنکا اُستاد محافِظ ہے وہی بچتے ہیں سچے خُدا سے پریم کرکے ۔(4) خُدا کی پہچان کلام مُرشد سے ہوتی ہے ۔ جِس کے دِل میں اِلہٰی بیٹھک ہے خُدا بستا ہے وہ پاک رہتا ہے نا پاک نہیں رہتا ۔ جِس پر اِلہٰی نِگاہ شفقت ہوتی ہے اُسکا نام کے بغیر کِسی سے واسطہ نہیں رہتا ۔(5) جِنہیں حقیقت اور سچ کی پہچان ہو گئی وہ ہمیشہ سکون پاتے ہیں ۔ خُودی اور خواہشات کو زیر کرکے سچائی اور سچ دِل میں بسا لیا۔ اِس عالَم میں نام سچ ۔حق و حقیقت ہی مُنافع بخش ہے جو سبق مُرشد سے مِلتا ہے ۔(6) اے اِنسانوں ہمیشہ اِس عالَم میں سچا سودا خریدو سچ کا بیؤ پا ر کرؤ یہی مُنافع بخش سرمایہ ہے ۔ سچی عدالت میں سچی عرضداشت ہی قُبول ہوتی ہے ۔ با عِزت و باوقار اعمال سے زِندگی کا حِساب ختم ہو جاتا ہے ۔ اِلہٰی نام ایک روشنی سے ہے ۔(7) بُلند سے بُلند اور بُلندر تر کہتے ہیں کہنے سے دِیدار نہیں ہوسکتا ۔ جب سچے مُرشد نے دِیدار کر ایا تو خُدا کا دِیدار ہُوا ۔ اور جہاں دیکھتا ہُوں اِلہٰی دِیدار پاتا ہُوں ۔ اے نانک نُور اِلہٰی ہرجا روشن ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਮਛੁਲੀ ਜਾਲੁ ਨ ਜਾਣਿਆ ਸਰੁ ਖਾਰਾ ਅਸਗਾਹੁ ॥ ਅਤਿ ਸਿਆਣੀ ਸੋਹਣੀ ਕਿਉ ਕੀਤੋ ਵੇਸਾਹੁ ॥ ਕੀਤੇ ਕਾਰਣਿ ਪਾਕੜੀ ਕਾਲੁ ਨ ਟਲੈ ਸਿਰਾਹੁ ॥੧॥ ਭਾਈ ਰੇ ਇਉ ਸਿਰਿ ਜਾਣਹੁ ਕਾਲੁ ॥ ਜਿਉ ਮਛੀ ਤਿਉ ਮਾਣਸਾ ਪਵੈ ਅਚਿੰਤਾ ਜਾਲੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਸਭੁ ਜਗੁ ਬਾਧੋ ਕਾਲ ਕੋ ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਕਾਲੁ ਅਫਾਰੁ ॥ ਸਚਿ ਰਤੇ ਸੇ ਉਬਰੇ ਦੁਬਿਧਾ ਛੋਡਿ ਵਿਕਾਰ ॥ ਹਉ ਤਿਨ ਕੈ ਬਲਿਹਾਰਣੈ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸਚਿਆਰ ॥੨॥ ਸੀਚਾਨੇ ਜਿਉ ਪੰਖੀਆ ਜਾਲੀ ਬਧਿਕ ਹਾਥਿ ॥ ਗੁਰਿ ਰਾਖੇ ਸੇ ਉਬਰੇ ਹੋਰਿ ਫਾਥੇ ਚੋਗੈ ਸਾਥਿ ॥ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਚੁਣਿ ਸੁਟੀਅਹਿ ਕੋਇ ਨ ਸੰਗੀ ਸਾਥਿ ॥੩॥ ਸਚੋ ਸਚਾ ਆਖੀਐ ਸਚੇ ਸਚਾ ਥਾਨੁ ॥ ਜਿਨੀ ਸਚਾ ਮੰਨਿਆ ਤਿਨ ਮਨਿ ਸਚੁ ਧਿਆਨੁ ॥ ਮਨਿ ਮੁਖਿ ਸੂਚੇ ਜਾਣੀਅਹਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਨਾ ਗਿਆਨੁ ॥੪॥ ਸਤਿਗੁਰ ਅਗੈ ਅਰਦਾਸਿ ਕਰਿ ਸਾਜਨੁ ਦੇਇ ਮਿਲਾਇ ॥ ਸਾਜਨਿ ਮਿਲਿਐ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਜਮਦੂਤ ਮੁਏ ਬਿਖੁ ਖਾਇ ॥ ਨਾਵੈ ਅੰਦਰਿ ਹਉ ਵਸਾਂ ਨਾਉ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੫॥ ਬਾਝੁ ਗੁਰੂ ਗੁਬਾਰੁ ਹੈ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਬੂਝ ਨ ਪਾਇ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਪਰਗਾਸੁ ਹੋਇ ਸਚਿ ਰਹੈ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ਤਿਥੈ ਕਾਲੁ ਨ ਸੰਚਰੈ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਸਮਾਇ ॥੬॥ ਤੂੰਹੈ ਸਾਜਨੁ ਤੂੰ ਸੁਜਾਣੁ ਤੂੰ ਆਪੇ ਮੇਲਣਹਾਰੁ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਾਲਾਹੀਐ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਰਾਵਾਰੁ ॥ ਤਿਥੈ ਕਾਲੁ ਨ ਅਪੜੈ ਜਿਥੈ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਅਪਾਰੁ ॥੭॥ ਹੁਕਮੀ
ਸਭੇ ਊਪਜਹਿ ਹੁਕਮੀ ਕਾਰ ਕਮਾਹਿ ॥ ਹੁਕਮੀ ਕਾਲੈ ਵਸਿ ਹੈ ਹੁਕਮੀ ਸਾਚਿ ਸਮਾਹਿ ॥ ਨਾਨਕ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋ ਥੀਐ ਇਨਾ ਜੰਤਾ ਵਸਿ ਕਿਛੁ ਨਾਹਿ ॥੮॥੪॥
॥੧ سِریِراگُ مہلا
॥مچھُلیِ جالُ ن جانھِیا سرُ کھارا اسگاہُ
॥اتِ سِیانھیِ سوہنھیِ کِءُ کیِتو ۄیساہُ
॥੧॥کیِتے کارنھِ پاکڑیِ کالُ ن ٹلےَ سِراہُ
॥بھائیِ رے اِءُ سِرِ جانھہُ کالُ
॥੧॥ رہاءُ ॥جِءُ مچھیِ تِءُ مانھسا پۄےَ اچِنّتا جالُ
॥سبھُ جگُ بادھو کال کو بِنُ گُر کالُ اپھارُ
॥سچِ رتے سے اُبرے دُبِدھا چھوڈِ ۄِکار
॥੨॥ہءُ تِن کےَ بلِہارنھےَ درِ سچےَ سچِیار
॥سیِچانے جِءُ پنّکھیِیا جالیِ بدھِک ہاتھِ
॥گُرِ راکھے سے اُبرے ہورِ پھاتھے چوگےَ ساتھِ
॥੩॥بِنُ ناۄےَ چُنھِ سُٹیِئہِ کوءِ ن سنّگیِ ساتھِ
॥سچو سچا آکھیِئےَ سچے سچا تھانُ
॥جِنیِ سچا منّنِیا تِن منِ سچُ دھِیانُ
॥੪॥منِ مُکھِ سوُچے جانھیِئہِ گُرمُکھِ جِنا گِیانُ
॥ستِگُر اگےَ ارداسِ کرِ ساجنُ دےءِ مِلاءِ
॥ساجنِ مِلِئےَ سُکھُ پائِیا جمدوُت مُۓ بِکھُ کھاءِ
॥੫॥ناۄےَ انّدرِ ہءُ ۄساں ناءُ ۄسےَ منِ آءِ
॥باجھُ گُروُ گُبارُ ہےَ بِنُ سبدےَ بوُجھ ن پاءِ
॥گُرمتیِ پرگاسُ ہوءِ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ
॥੬॥تِتھےَ کالُ ن سنّچرےَ جوتیِ جوتِ سماءِ
॥توُنّہےَ ساجنُ توُنّ سُجانھُ توُنّ آپے میلنھہارُ
॥گُر سبدیِ سالاہیِئےَ انّتُ ن پاراۄارُ
॥੭॥تِتھےَ کالُ ن اپڑےَ جِتھےَ گُر کا سبدُ اپارُ
॥ہُکمیِ سبھے اوُپجہِ ہُکمیِ کار کماہِ
॥ہُکمیِ کالےَ ۄسِ ہےَ ہُکمیِ ساچِ سماہِ
॥੮॥੪॥نانک جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ اِنا جنّتا ۄسِ کِچھُ ناہِ
لفظی معنی:سر۔ سمندر ۔ اسگاہ ۔ نِہایت گہرا ۔ویسا ہو ۔ اعتبار ۔ بھروسہ ۔ کہتے کارن ۔ کرنیکی وجہ سے ۔ سبب سراہو ۔ سے ۔ ۔ ایؤ ۔ اِس طرح سے۔ مانسا ۔ اِنسان ۔ اچِنتا ۔ اتفاقا ۔۔ بادھو کال کو ۔ موت کا باندھا ہُوا ۔ اپھار۔ ضِدی ۔ سچ ۔ دائمی ۔ حقیقت ۔ دُبدھا۔ دوچِتی ۔ دوئی ۔ لرزش۔ دِل کا ڈگمگانا ۔ سچا یار۔ حُسن اخلاق ۔ بااخلاق ۔(2) سیچانا۔ شکاری پنچہی ۔ شکرا ۔ گُر ۔ مُرشد ۔ ساتھ ۔ ساتھ سنگی ۔ (3) ساجن ۔دوست ۔ بِکھ۔ زیر ۔ ہوں ۔ خُودی ۔ (5) غُبار۔ اندھیرا ۔ بُوجھ۔ سمجھ سنچرے ۔ پہنچ ۔ رسائی ۔(6) پاراوار ۔ کِنارا ۔ ہر دو کِنارے ۔ (7) اُیجیہہ پیدا ہوتی ہے ۔ بیدا ۔ کاتے وس ۔ موت کے زیر اثر ۔
ترجمہ:نِہایت گہرے کھارے سمندر کی مچھلی جال کو سمجھ نہ سکی ۔ جو نِہایت خُوبصُورت اور عقلمند تھی اُس نےکیوں بروسا کیا ۔ اور اُس بھروسا کرنیکی وجہ سے پکڑی گئی ۔ اور موت جو سر پر منڈلا رہی تھی نہ ٹلی ۔ اے بھائی ایسے ہی موت سر پر گھڑی ہے ۔ مچھلی کی مانِند ہی اِنسان پر بھی موت کا جال ہے ۔ جو اتفاقاً اور اچانک آپڑتا ہے ۔ تمام عالَم موت کی گِرفت میں ہے ۔ مُرشد کی رسائی اور پناہ کے بغیر موت کا خوف دُور نہیں ہوتا ۔ جِنہوں نے حقیقت اور سچ اپنایا وہ بچ گئے ۔ جو سچے خُدا کے ذر پر حقیقت اور سچ پرمبنی زِندگی گُذار رہے ہیں ۔ (2) جیسے شِکاری کے ہاتھ میں شکر اور جال ہے ۔ ایسے ہی جِنہیں مُرشدنے بچایا وہ بچے باقی دُنیاوی دولت کے جال میں گِرفتار ہو گئے ۔ جِنکے دامن میں اِلہٰی نام (سچا یار) نہیں وہ مایا کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں ۔ اور اُن کا کوئی ساتھ نہیں دیتا ۔ (3) اُس خُدا وند کریم جو حقیقت ہے سچ ہے اس سچے کو یاد کرؤ اُس سچے کا سچا مقام ہے ۔ جِس نے اُسکی فرمان برداری کی اُس پر ایمان لائیا ان کا سچ میں دِھیان ہو گیا ۔ اُنکے دِل و زبان پاک ہو گئے ۔ جِن کے دِل و جان میں مُرشد کی معرفت اِلہٰی نام کا عِلم حاصل ہو گیا ۔ (4) اے اِنسان مُرشد سے اِلہٰی مِلاپ کے لیئے درخواست عرض گُذار ۔ وہ اِلہٰی مِلاپ ہو جائے تو رُوحانی سکون مِلجاتا ہے مُراد رُوحانی موت نزدیک نہیں پھٹکتی ۔ تب نام میں بس جاؤں اور نام میرے دِل میں بس جائے ۔ (5)مُرشد کے مُلاپ بغیر زِندگی اِنتہائی اندھیرے میں گُذرتی ہے ۔ مُرشد کے سبق و کلام کے بغیر زِندگی کے سلیقہ و طریقہ کی سمجھ نہیں آتی کہ کیسے زِندگی گُذارنی ہے ۔ مُرشد کے سبق و کلام سے ذہن روشن ہو جاتا ہے اور رُوحانی بیداری آجاتی ہے ۔ اور ہوش و عقل حقیقت سے جڑ جاتی ہے ۔ لِہذا رُوحانیت میں موت کا خوف مِٹ جاتا ہے اور اِنسان اِلہٰی نُور سے یکسوئی حاصِل کر لیتا ہے ۔ (6) اے خُدا تُو ہی میرا دوست ہے تُو نِہایت دانا و دانشمند ہے ۔ تُو خُود ہی اپنے ساتھ مِلاتا ہے اور مِلاپ کی قُوت آپ میں ہے ۔ کلام مُرشد سے تیری حمد و ثناہ ہو سکتی ہے جو لامحدُود ہے ۔ وہاں رُوحانی موت اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔ (7) اِلہٰی حُکم سے اِس عالَم کے جاندار پیدا ہوئے ہیں ۔ اور اُسکے احکام میں ہی کاروبار کرتے ہیں ۔ اور اِلہٰی حُکم سے موت کی گِرفت میں ہیں ۔ اِلہٰی حُکم سے ہی خُداسے مِلاپ ہوتا ہے ۔ اے نانک جو کُچھ رضائے اِلہٰی میں ہے وہی ہوتا ہے اِن جانداروں کے اختیار میں کُچھ بھی نہیں ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਮਨਿ ਜੂਠੈ ਤਨਿ ਜੂਠਿ ਹੈ ਜਿਹਵਾ ਜੂਠੀ ਹੋਇ ॥
॥੧ سِریِراگُ مہلا
॥ منِ جوُٹھےَ تنِ جوُٹھِ ہےَ جِہۄا جوُٹھیِ ہوءِ