Page 1256
ਦੁਖ ਸੁਖ ਦੋਊ ਸਮ ਕਰਿ ਜਾਨੈ ਬੁਰਾ ਭਲਾ ਸੰਸਾਰ ॥ ਸੁਧਿ ਬੁਧਿ ਸੁਰਤਿ ਨਾਮਿ ਹਰਿ ਪਾਈਐ ਸਤਸੰਗਤਿ ਗੁਰ ਪਿਆਰ ॥੨॥
॥ دُکھ سُکھ دوئوُ سم کرِ جانےَ بُرا بھلا سنّسار
॥2॥ سُدھِ بُدھِ سُرتِ نامِ ہرِ پائیِئےَ ستسنّگتِ گُر پِیار
لفظی معنی:سم ۔ برابر۔ سدھ ۔ سمجھ ۔ بدھ ۔ عقل۔ سرت۔ ہوش۔ نام ہر ۔ الہٰی نام۔ ست سنگت ۔ سچے پاکدامن ساتھی ۔ گرپیار۔ محبت مرشد (2)
ترجمہ:وہ شخص غم اور خوشی دونوں کو ایک جیسا سمجھتا ہے اور دنیا کے اچھے اور برے سلوک کو ایک جیسا سمجھتا ہے۔لیکن اس قسم کی سمجھ خدا کے نام پر دماغ مرکوز کرنے اور مقدس ॥2॥ لوگوں کی صحبت میں گرو سے محبت کو اپنانے سے ہی حاصل ہوتی ہے۔
ਅਹਿਨਿਸਿ ਲਾਹਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਪਰਾਪਤਿ ਗੁਰੁ ਦਾਤਾ ਦੇਵਣਹਾਰੁ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਿਖ ਸੋਈ ਜਨੁ ਪਾਏ ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਕਰਤਾਰੁ ॥੩॥
॥ اہِنِسِ لاہا ہرِ نامُ پراپتِ گُرُ داتا دیۄنھہارُ
॥3॥ گُرمُکھِ سِکھ سوئیِ جنُ پاۓ جِس نو ندرِ کرے کرتارُ
لفظی معنی:اہنس لاہا۔ ہر روز منافع ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام۔ پراپت۔ حامل۔ گرداتا دیونہار۔ سخی مرشد دینے کی توفیق رکھتا ہے ۔ گور مکھ سکھ ۔ مرید مرشد سکھ۔ سوئی جن ۔ وہی خدمتگار ۔ ندر۔ نگاہ شفقت ۔ کرتار ۔ کرنیوالا کدا۔
ترجمہ:دینے والا گرو صرف وہی ہے جو خدا کے نام کا تحفہ دینے کے قابل ہے، لیکن صرف وہی شخص اسے دن رات حاصل کرتا ہے،جس پر خالق خدا نظر عنایت کرتا ہے وہ گرو کا پیروکار بن ॥3॥ جاتا ہے اور گرو کی تعلیمات حاصل کرتا ہے۔
ਕਾਇਆ ਮਹਲੁ ਮੰਦਰੁ ਘਰੁ ਹਰਿ ਕਾ ਤਿਸੁ ਮਹਿ ਰਾਖੀ ਜੋਤਿ ਅਪਾਰ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਈਐ ਹਰਿ ਮੇਲੇ ਮੇਲਣਹਾਰ ॥੪॥੫॥
॥ کائِیا مہلُ منّدرُ گھرُ ہرِ کا تِسُ مہِ راکھیِ جوتِ اپار
॥4॥5॥ نانک گُرمُکھِ مہلِ بُلائیِئےَ ہرِ میلے میلنھہار
لفظی معنی:کائیا۔ جسم۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ ہر کا خدا کا ۔ جوت اپار۔ لا محدود نور۔ گور مکھ۔ محل بلایئے ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے بلائیں۔ ہر میلے ۔ خدا ملاتا ہے ۔ میلنہار۔ جو ملانے کی توفیق رکھتا ہے۔
ترجمہ:انسانی جسم خدا کا گھر ، حویلی، اور مندر ہے جس میں لامحدود خدا نے اپنا نور قائم کیا ہے۔اے نانک، گرو کے ذریعے ہی اس حویلی کے اندر مدعو کیا جاتا ہے۔ خدا، جوملانےکیصلاحیترکھتا ॥4॥5॥ ہے، اس شخص کو اپنے ساتھ جوڑتا ہے۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੨ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਪਵਣੈ ਪਾਣੀ ਜਾਣੈ ਜਾਤਿ ॥ ਕਾਇਆਂ ਅਗਨਿ ਕਰੇ ਨਿਭਰਾਂਤਿ ॥
ملار مہلا 1 گھرُ 2
॥ ੴ ستِگُر پ٘رسادِ
॥ پۄنھےَ پانھیِ جانھےَ جاتِ
॥ کائِیا اگنِ کرے نِبھراںتِ
ترجمہ:جو یہ سمجھتا ہے کہ خدا ہوا اور پانی جیسے عناصر کا تخلیقار ہے، اور اسے پہچانتا ہے،اپنے جسم کی دنیاوی خواہشات کی آگ کو پرسکون کرتا ہے،
ਜੰਮਹਿ ਜੀਅ ਜਾਣੈ ਜੇ ਥਾਉ ॥ ਸੁਰਤਾ ਪੰਡਿਤੁ ਤਾ ਕਾ ਨਾਉ ॥੧॥
॥ جنّمہِ جیِء جانھےَ جے تھاءُ
॥1॥ سُرتا پنّڈِتُ تا کا ناءُ
لفظی معنی:پونےہوا۔ جاتاصل بنیاد۔ اگن۔ آگ۔ نبھرانت۔ بلا شبہجمیہہ جیہ جانے بے تھاؤ۔ اگر کسی یہ معلوم ہوجائے جہاں سے جاندار پیدا ہوتے ہیں۔ سرتا پنڈت۔ باہوش عالم تاکا ناؤں ۔ اسکا نام (1)
॥1॥ ترجمہ:اور اس ماخذ کو پہچان لے جہاں سے تمام مخلوقات پیدا ہوئی ہیں،صرف اسی شخص کو اعلیٰ عقل کا پنڈت کہا جا سکتا ہے۔
ਗੁਣ ਗੋਬਿੰਦ ਨ ਜਾਣੀਅਹਿ ਮਾਇ ॥ ਅਣਡੀਠਾ ਕਿਛੁ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਇ ॥ ਕਿਆ ਕਰਿ ਆਖਿ ਵਖਾਣੀਐ ਮਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ گُنھ گوبِنّد ن جانھیِئہِ ماءِ
॥ انھڈیِٹھا کِچھُ کہنھُ ن جاءِ
॥1॥ رہاءُ ॥ کِیا کرِ آکھِ ۄکھانھیِئےَ ماءِ
لفظی معنی:گن ۔ گوبند۔ الہٰی اوصاف ۔ نہ جانیئہہ نہ سمجھیئے ۔ ان ڈیٹھا۔ بغیر دیکھے ۔ آکھ وکھانیئے ۔ کیا گہہ بیان کیا جائے ۔ رہاؤ۔
ترجمہ:اے میری ماں، خدا کی صفات کے بارے میں کوئی (مکمل طور پر) نہیں جان سکتا۔بغیر دیکھے اس کی اصلی شکل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اے ماں، اس کو بیان کرنے کے لیے کوئی کیا کہہ سکتا ہے؟ وقف
ਊਪਰਿ ਦਰਿ ਅਸਮਾਨਿ ਪਇਆਲਿ ॥ ਕਿਉ ਕਰਿ ਕਹੀਐ ਦੇਹੁ ਵੀਚਾਰਿ ॥
॥ اوُپرِ درِ اسمانِ پئِیالِ
॥ کِءُ کرِ کہیِئےَ دیہُ ۄیِچارِ
ترجمہ:خدا آسمانوں پر بھی موجود ہے اور نیچے کے خطوں میں بھی،اس پر غور کرو اور بتاؤ کہ وہ (خدا) کیسے بیان کیا جا سکتا ہے؟
ਬਿਨੁ ਜਿਹਵਾ ਜੋ ਜਪੈ ਹਿਆਇ ॥ ਕੋਈ ਜਾਣੈ ਕੈਸਾ ਨਾਉ ॥੨॥
॥ بِنُ جِہۄا جو جپےَ ہِیاءِ
॥2॥ کوئیِ جانھےَ کیَسا ناءُ
لفظی معنی:اوپر درآسمان۔ آسام میں۔ پیال ۔ پاتال۔ زیر زمین۔ جپنے بیائے ۔ بغیر زبان دل و دماغ مین ۔ ذہن نشین کرے ۔ کیساناؤ۔ کسے کیا معلوم وہ نام کیسا ہے ۔ (2)
॥2॥ ترجمہ:اگر کوئی زبان سے بلند آواز کے بغیر اپنے دل میں خدا کو پیار سے یاد کرے،تب ہی ایسا نایاب جان سکتا ہے کہ خدا کے نام کو یاد کرنے میں کیا خوشی ہے۔
ਕਥਨੀ ਬਦਨੀ ਰਹੈ ਨਿਭਰਾਂਤਿ ॥ ਸੋ ਬੂਝੈ ਹੋਵੈ ਜਿਸੁ ਦਾਤਿ ॥
॥ کتھنیِ بدنیِ رہےَ نِبھراںتِ
॥ سو بوُجھےَ ہوۄےَ جِسُ داتِ
ترجمہ:(خدا کے بارے میں اس کے علم کے بارے میں) بیکار بحثوں میں پڑنا بند کر دیتا ہے۔لیکن یہ بات صرف وہی سمجھتا ہے جس پر خدا کا فضل ہے،
ਅਹਿਨਿਸਿ ਅੰਤਰਿ ਰਹੈ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ਸੋਈ ਪੁਰਖੁ ਜਿ ਸਚਿ ਸਮਾਇ ॥੩॥
॥ اہِنِسِ انّترِ رہےَ لِۄ لاءِ
॥3॥ سوئیِ پُرکھُ جِ سچِ سماءِ
لفظی معنی:نیبھرانت۔ بلا شبہ ۔ دات۔ بخشش۔ لو۔ لگن ۔ دھیان ۔ سچ صدیوی سچ ۔ کدا ۔ سمائے ۔ محو ومجذوب (3)
॥3॥ ترجمہ:اور پھر وہ ہمیشہ خدا پر مرکوز رہتا ہے جو اس کے اندر ہے۔صرف وہی حقیقی معنوں میں ایک انسان ہے جو خدا میں جذب رہتا ہے۔
ਜਾਤਿ ਕੁਲੀਨੁ ਸੇਵਕੁ ਜੇ ਹੋਇ ॥ ਤਾ ਕਾ ਕਹਣਾ ਕਹਹੁ ਨ ਕੋਇ ॥
॥ جاتِ کُلیِنُ سیۄکُ جے ہوءِ
॥ تا کا کہنھا کہہُ ن کوءِ
ترجمہ:اگر کوئی اعلیٰ سماجی مقام یا نام نہاد اعلیٰ نسب کے غرور کو دور کر کے خدا کا سچا بندہ بن جائے،پھر اس کے بارے میں بات کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ (کوئی اس کی خوبیوں کا اظہار نہیں کر سکتا)،
ਵਿਚਿ ਸਨਾਤਂੀ ਸੇਵਕੁ ਹੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਪਣ੍ਹੀਆ ਪਹਿਰੈ ਸੋਇ ॥੪॥੧॥੬॥
॥ ۄِچِ سناتیِ سیۄکُ ہوءِ
॥4॥1॥6॥ نانک پنھ٘ہیِیا پہِرےَ سوءِ
لفظی معنی:جات کلیں سیوک۔ اگر اچھے خاندان کا خدمتگار ہو۔ سناتی ۔ اگر سچ ۔ زات کا خدمتگار ہو ۔ پنہیا۔ جوتے ۔ سرے ۔ پہنے۔
ترجمہ:اور اگر کسی ادنیٰ سماجی طبقے سے کوئی خدا کا سچا عقیدت مند بن جائے:اے نانک، میں عاجزی کے ساتھ اس پر قربان جاتا ہوں، میں اسے اعزاز سمجھوں گا اگر وہ شخص میری جلد سے ॥4॥1॥6॥ بنے جوتے پہنے۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਦੁਖੁ ਵੇਛੋੜਾ ਇਕੁ ਦੁਖੁ ਭੂਖ ॥ ਇਕੁ ਦੁਖੁ ਸਕਤਵਾਰ ਜਮਦੂਤ ॥
॥1॥ ملار مہلا
॥ دُکھُ ۄیچھوڑا اِکُ دُکھُ بھوُکھ
॥ اِکُ دُکھُ سکتۄار جمدوُت
ترجمہ:انسان کے لیے سب سے بڑا دکھ خدا سے جدائی کا درد ہے اور دوسرا مادہ پرستی کی تڑپ۔اور ایک اور مصیبت موت کے طاقتور شیطان کا خوف ہے،
ਇਕੁ ਦੁਖੁ ਰੋਗੁ ਲਗੈ ਤਨਿ ਧਾਇ ॥ ਵੈਦ ਨ ਭੋਲੇ ਦਾਰੂ ਲਾਇ ॥੧॥
॥ اِکُ دُکھُ روگُ لگےَ تنِ دھاءِ
॥1॥ ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ
لفظی معنی:دکھ وچھوڑا۔ الہٰی جدائی کا درد۔ ایک دکھ بھکھ ۔ دوسرا عذاب دنیاوی دولت کی خواہش۔ سکتوار جمدوت۔ طاقتور الہٰی جمدوت کے عذاب کا ۔ روگ بیماری ۔ تن دھائے ۔ جسم کو دوڑ کر لگتی ہے ۔ دارو۔ دوائی (1)
॥1॥ ترجمہ:اور بیماری کا درد جو جسم کو متاثر کرتا ہے۔اے سادہ لوح طبیب، کوئی دوا نہ دو (کیونکہ دوا ان مصیبتوں کا علاج نہیں کر سکتی)۔
ਵੈਦ ਨ ਭੋਲੇ ਦਾਰੂ ਲਾਇ ॥ ਦਰਦੁ ਹੋਵੈ ਦੁਖੁ ਰਹੈ ਸਰੀਰ ॥ ਐਸਾ ਦਾਰੂ ਲਗੈ ਨ ਬੀਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ
॥ دردُ ہوۄےَ دُکھُ رہےَ سریِر
॥1॥ رہاءُ ॥ ایَسا داروُ لگےَ ن بیِر
لفظی معنی:اے بھولے بھالے حکیم ایسی دوئای نہ لگا۔ جس سے درد قائم رہے ۔ دکھ رہے سریر۔ جسم میں عذاب بھی رہے ۔ رہاؤ۔
ترجمہ:اے نادان طبیب اس دوا کو نہ دو،جس کو لینے کے بعد بھی غم برقرار رہتا ہے اور جسم تکلیف میں رہتا ہے۔اے بھائی، (بیماری کی وجہ معلوم کیے بغیر دی گئی) دوا، بالکل بھی کارگر نہیں ॥1॥ ہے۔ توقف
ਖਸਮੁ ਵਿਸਾਰਿ ਕੀਏ ਰਸ ਭੋਗ ॥ ਤਾਂ ਤਨਿ ਉਠਿ ਖਲੋਏ ਰੋਗ ॥
॥ کھسمُ ۄِسارِ کیِۓ رس بھوگ
॥ تاں تنِ اُٹھِ کھلوۓ روگ
ترجمہ:خدا کو بھول کر، جب کوئی شخص جنسی لذتوں میں مبتلا ہو جائے،پھر جسم میں طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہونے لگیں۔
ਮਨ ਅੰਧੇ ਕਉ ਮਿਲੈ ਸਜਾਇ ॥ ਵੈਦ ਨ ਭੋਲੇ ਦਾਰੂ ਲਾਇ ॥੨॥
॥ من انّدھے کءُ مِلےَ سجاءِ
॥2॥ ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ
لفظی معنی:حصم وصار۔ قادر عالم کو بھال کر۔ کیے رس بھوگ۔ مزے کے لطفت لیے ۔ تان تب۔ ہی ۔ اٹھ کھولئے روگ۔ بیماریاں پیدا ہوئیں۔ من اندھے ۔ دنیاوی دولت کی محبت کی شدت سے نیک و بد کی تمیز دل سے جاتی رہی ۔ سزائے تو انسان سزا پات اہے (2)
॥2॥ ترجمہ:اور روحانی طور پر جاہل ذہن کو ان نفسیاتی بیماریوں کی صورت میں سزا ملتی ہے۔اس لیے اے نادان طبیب، کوئی دوا نہ دیں۔
ਚੰਦਨ ਕਾ ਫਲੁ ਚੰਦਨ ਵਾਸੁ ॥ ਮਾਣਸ ਕਾ ਫਲੁ ਘਟ ਮਹਿ ਸਾਸੁ ॥
॥ چنّدن کا پھلُ چنّدن ۄاسُ
॥ مانھسُ کا پھلُ گھٹ مہِ ساسُ
ترجمہ:صندل تب تک مفید ہے جب تک اس میں خوشبو ہو،اور انسانی جسم اس وقت تک کام آتا ہے جب تک جسم میں سانس ہے۔
ਸਾਸਿ ਗਇਐ ਕਾਇਆ ਢਲਿ ਪਾਇ ॥ ਤਾ ਕੈ ਪਾਛੈ ਕੋਇ ਨ ਖਾਇ ॥੩॥
॥ ساسِ گئِئےَ کائِیا ڈھلِ پاءِ
॥3॥ تا کے پاچھےَ کوءِ ن کھاءِ
لفظی معنی:چندن کا پھل چندن واس ۔ مراد چند کی خوشبو۔ مانس۔ انسان۔ گھٹ ۔ دل۔ کائیا۔ جسم۔ ڈھل پائے ۔ مرجھا جاتا ہے (3)
॥3॥ ترجمہ:جب سانس رک جائے تو جسم مرجھا جاتا ہے اور ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے۔اور سانس بند ہونے کے بعد کوئی دوا نہیں کھاتا۔
ਕੰਚਨ ਕਾਇਆ ਨਿਰਮਲ ਹੰਸੁ ॥ ਜਿਸੁ ਮਹਿ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨ ਅੰਸੁ ॥
॥ کنّچن کائِیا نِرمل ہنّسُ
॥ جِسُ مہِ نامُ نِرنّجن انّسُ
ترجمہ:وہ جسم بھی سونے کی طرح پاک اور اندر کی روح بھی پاک ہے،جس میں خدا کا پاک نور ظاہر ہوتا ہے۔
ਦੂਖ ਰੋਗ ਸਭਿ ਗਇਆ ਗਵਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਛੂਟਸਿ ਸਾਚੈ ਨਾਇ ॥੪॥੨॥੭॥
॥ دوُکھ روگ سبھِ گئِیا گۄاءِ
॥4॥2॥7॥ نانک چھوُٹسِ ساچےَ ناءِ
لفظی معنی:کنچن کائیا۔ سونے کیا مانند سجم۔ نرمل۔ہنس۔ پاک۔ روحنام نرنجن انس پاک الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کےنور کا جذ چھوٹس نجاتیا چھٹکارہ حاصل ہوتا ہےساپے نائے۔سچےمرشد نامسے۔
॥4॥2॥7॥ ترجمہ:ایسا شخص اپنے دکھوں اور مصیبتوں کو مٹانے کے بعد یہاں سے چلا جاتا ہے۔اے نانک، خدا کے نام کو پیار سے یاد کرنے سے ہی تمام پریشانیوں سے نجات ملتی ہے۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਦੁਖ ਮਹੁਰਾ ਮਾਰਣ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ॥ ਸਿਲਾ ਸੰਤੋਖ ਪੀਸਣੁ ਹਥਿ ਦਾਨੁ ॥
॥1॥ ملار مہلا
॥ دُکھ مہُرا مارنھ ہرِ نامُ
॥ سِلا سنّتوکھ پیِسنھُ ہتھِ دانُ
ترجمہ:دنیاوی غم انسان کے لیے زہر کی مانند ہیں لیکن خدا کا نام اس زہر کو اس زہر کے تریاق میں بدل سکتا ہے۔
اس تریاق کو بنانے کے لیے، قناعت کو سلہ کے طور پر اور خیرات دینے کو پیسنے کے لیئے پتھر کے وٹے کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔