Page 113
ਤੂੰ ਆਪੇ ਹੀ ਘੜਿ ਭੰਨਿ ਸਵਾਰਹਿ ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੮॥੫॥੬॥
॥੮॥੫॥੬॥ توُنّ آپے ہیِ گھڑِ بھنّنِ سۄارہِ نانک نامِ سُہاۄنھِیا
لفظی معنی:اندرپیرا ۔انسانی جسم کے اندر ہیرے جیسا قیمتی ذہن خدا نے عنایت کیا ہے ۔ شبد۔ کلام ۔ پرکھ۔ تحقیق ۔ کہوج۔ تلاش ۔ سچ۔ خدا ۔ الہٰی نام ۔ کسوتی ۔تحقیقی کا پیمانہ ۔۔ ہوءٰ خودی میں ۔ من ۔دل ۔ انجن سرمہ۔ کالخ ۔ سیاہی ۔ نرنجن۔ بیدغ ۔ پاک ۔۔ پسارا۔ پھیلاؤ ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے بلند وبالا ۔ اپارا۔ لامحدود بے کنارا ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔مرشد کے وسیلے سے ۔(2)
درڑائے ۔ سبق کا مکمل طور پر یاد کرنا۔ مستقل ۔ گرپرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ سچ ۔ خدا ۔ سچو سچ۔ سب سچ۔ مکمل سچ ۔ سچے سچ ۔ سچے کا سچ سے ملاپ ۔(3)
کل وکہہ ۔ گناہ ۔ بھے ۔ خوف ۔ بھائے ۔پیارا ۔(4) پچھوتا وتے ۔ پسچاپ کرنا۔ مار جیواے ۔ بدکاریوں اور گناہوں سے ہٹاکر روحانی زندگی عنایت کرنا ۔(5) پورے کرم ۔مکمل عنایت و شفقت سے ۔ تدھ جیا۔ تیرے جیسا ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔(7) سرجی پیدا کی ۔ ساجی گوئی ۔ ختم کی ۔ گھڑ۔ بناکے ۔سازے ۔ بھن۔مٹاتا ۔نام الہٰی ۔سچا یار ۔خوش اخلاق۔
ترجُمہ: ۔اے نانک وہ خدا خود ہی بناتا ،مٹاتا وسنوارتا ہے ۔ خود ہی نام کی برکت سے انسان کی زندگی سنوارتا ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸਭ ਘਟ ਆਪੇ ਭੋਗਣਹਾਰਾ ॥ ਅਲਖੁ ਵਰਤੈ ਅਗਮ ਅਪਾਰਾ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
سبھ گھٹ آپے بھوگنھہارا ॥
الکھُ ۄرتےَ اگم اپارا ॥
ترجمہ: ۔خدا ہر دل میں بس کر خود ہی اس لطف اندوز ہوتا ہے ۔ تاہم پوشیدہ ہے، انسانی رسائی سے بلند اور لا محدود اور بیشمار ہے ۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਮੇਰਾ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਧਿਆਈਐ ਸਹਜੇ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥
گُر کےَ سبدِ میرا ہرِ پ٘ربھُ دھِیائِئےَ سہجے سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ترجمہ: ۔اس پیارے خدا کو کلام مرشد کے ذریعے یاد کرنا چاہیئے ۔ جو یاد کرتے ہیں وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتے ہیں اور خدا کو دل میں بساتے ہیں ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر سبدُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ترجمہ: ۔میں ہمیشہ اس انسان پر قربان ہوں جو کلام مرشد کو دل میں بساتا ہے ۔
ਸਬਦੁ ਸੂਝੈ ਤਾ ਮਨ ਸਿਉ ਲੂਝੈ ਮਨਸਾ ਮਾਰਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
سبدُ سوُجھےَ تا من سِءُ لوُجھےَ منسا مارِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجمہ: ۔جب کوئی مرشد کے کلام کو سمجھتا ہے تو ، پھر وہ اپنے ذہن سے لڑتا ہے ، اور شیطانی خواہشات پر قابو پا کر ، خدا کے ساتھ اتحاد کرنے کے قابل ہوجاتا ہے ۔
ਪੰਚ ਦੂਤ ਮੁਹਹਿ ਸੰਸਾਰਾ ॥ ਮਨਮੁਖ ਅੰਧੇ ਸੁਧਿ ਨ ਸਾਰਾ ॥
پنّچ دوُت مُہہِ سنّسارا ॥
منمُکھ انّدھے سُدھِ ن سارا ॥
ترجمہ: ۔پانچ برے احساسات (ہوس ، غصہ ، لالچ ، دنیاوی لگاؤ ، اور انا) دنیا کی روحانی زندگی کو لوٹ رہے ہیں ۔ مگر مرید من اور خودی پسند دنیاوی دولت کی محبت میں سرشار انسان کو نہ سمجھ ہے نہ خبر ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੁ ਅਪਣਾ ਘਰੁ ਰਾਖੈ ਪੰਚ ਦੂਤ ਸਬਦਿ ਪਚਾਵਣਿਆ ॥੨॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ اپنھا گھرُ راکھےَ پنّچ دوُت سبدِ پچاۄنھِیا ॥੨॥
ترجمہ: ۔پر جو مرید مرشد ہے وہ کلام مرشد پر عمل پیرا ہوکر ان پانچوں احساسات بد انسانیت دشمنوں کو ختم کر دیتا ہے ۔(2)
ਇਕਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਦਾ ਸਚੈ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ॥ ਸਹਜੇ ਪ੍ਰਭੁ ਸੇਵਹਿ ਅਨਦਿਨੁ ਮਾਤੇ ॥
اِکِ گُرمُکھِ سدا سچےَ رنّگِ راتے ॥
سہجے پ٘ربھُ سیۄہِ اندِنُ ماتے ॥
ترجمہ:۔مرید مرشد ہمیشہ الہٰی پریم پیار سے مخمور رہتے ہیں وہ روحانی سکون میں سر شار الہٰی ریاض کرتے ہیں۔
ਮਿਲਿ ਪ੍ਰੀਤਮ ਸਚੇ ਗੁਣ ਗਾਵਹਿ ਹਰਿ ਦਰਿ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
مِلِ پ٘ریِتم سچے گُنھ گاۄہِ ہرِ درِ سوبھا پاۄنھِیا ॥੩॥
ترجمہ: ۔اور خدا کے میلاپ سے الہٰی سفت صلاح کرتے ہیں ۔ اور بارگاہ الہٰی میں عزت و حشمت پاتے ہیں ۔(3)
ਏਕਮ ਏਕੈ ਆਪੁ ਉਪਾਇਆ ॥ ਦੁਬਿਧਾ ਦੂਜਾ ਤ੍ਰਿਬਿਧਿ ਮਾਇਆ ॥
ایکم ایکےَ آپُ اُپائِیا ॥
دُبِدھا دوُجا ت٘رِبِدھِ مائِیا ॥
ترجمہ: ۔آغاز عالم سے پہلے صرف خدا ہی تھا۔ پھر اس نے خود کو ظہور پذیر کیا اور اس نے اپنے آپ کو دو رنگ دیئے واحد یا وحدت اور دوسرا عالمی پھیلاؤ ۔ اور تین اوصاف والی مادیات پیدا کی یعنی تین قسم کے احساسات انسانی۔
ਚਉਥੀ ਪਉੜੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਊਚੀ ਸਚੋ ਸਚੁ ਕਮਾਵਣਿਆ ॥੪॥
چئُتھیِ پئُڑیِ گُرمُکھِ اوُچیِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੪॥
ترجمہ: ۔مرید مرشد کی روح تینوں اوصاف سے بلند ہوکر صدیوی سچ خدا کے نام کی ریاض میں توجہ اور دھیان کرتاہے ۔(4)
ਸਭੁ ਹੈ ਸਚਾ ਜੇ ਸਚੇ ਭਾਵੈ ॥ ਜਿਨਿ ਸਚੁ ਜਾਤਾ ਸੋ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵੈ ॥
سبھُ ہےَ سچا جے سچے بھاۄےَ ॥
جِنِ سچُ جاتا سو سہجِ سماۄےَ ॥
ترجمہ: ۔سب سچ ہے (اور صحیح) ، اگر یہ خدا کو راضی کرے۔جسنے سچے خدا کی پہچان کر لی وہ پر سکون ہو جاتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਰਣੀ ਸਚੇ ਸੇਵਹਿ ਸਾਚੇ ਜਾਇ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੫॥
گُرمُکھِ کرنھیِ سچے سیۄہِ ساچے جاءِ سماۄنھِیا ॥੫॥
ترجمہ: ۔مریدان مرشد کی کار سچے خدا کی عبادت ہے اور اس سے وہ سچے خدا میں یکسوئی پاتا ہے ۔(5)
ਸਚੇ ਬਾਝਹੁ ਕੋ ਅਵਰੁ ਨ ਦੂਆ ॥ ਦੂਜੈ ਲਾਗਿ ਜਗੁ ਖਪਿ ਖਪਿ ਮੂਆ ॥
سچے باجھہُ کو اۄرُ ن دوُیا ॥
دوُجےَ لاگِ جگُ کھپِ کھپِ موُیا ॥
ترجمہ: ۔سچے خدا کا کوئی بھی ثانی نہیں۔ انسان دوئی،دوئش میں خدا کو بھلا کر دنیاوی آرام و آسائش کی خاطر روحانی زندگی ختم کر بیٹھتا ہے ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੁ ਏਕੋ ਜਾਣੈ ਏਕੋ ਸੇਵਿ ਸੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ ایکو جانھےَ ایکو سیۄِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
ترجمہ: ۔جو مرید مرشد ہے، وہ واحد خدا کی پرستش سے روحانی سکون اور خوشی پاتا ہے ۔(6)
ਜੀਅ ਜੰਤ ਸਭਿ ਸਰਣਿ ਤੁਮਾਰੀ ॥ ਆਪੇ ਧਰਿ ਦੇਖਹਿ ਕਚੀ ਪਕੀ ਸਾਰੀ ॥
جیِء جنّت سبھِ سرنھِ تُماریِ ॥
آپے دھرِ دیکھہِ کچیِ پکیِ ساریِ ॥
ترجمہ: ۔تمام جاندار اے خدا تیرے سہارے ہیں، تو خود ہی ان کو نیک و بد، کامل اور ادھورے ہونے کی تصدیق کرتا ہے ۔ اور تو خود ہی پرورش و نگران ہے ۔(7)
ਅਨਦਿਨੁ ਆਪੇ ਕਾਰ ਕਰਾਏ ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥
اندِنُ آپے کار کراۓ آپے میلِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
ترجمہ: ۔آپ ان سے ہمیشہ (اپنی مرضی کے مطابق) اعمال کرواتے ہیں ، اور آپ خود انھیں اپنے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਮੇਲਹਿ ਵੇਖਹਿ ਹਦੂਰਿ ॥ ਸਭ ਮਹਿ ਆਪਿ ਰਹਿਆ ਭਰਪੂਰਿ ॥
توُنّ آپے میلہِ ۄیکھہِ ہدوُرِ ॥
سبھ مہِ آپِ رہِیا بھرپوُرِ ॥
ترجمہ: ۔خدا سب کے ساتھ ہے اور سب کا نگہبان ہے اور خود ہی انسان کو اپنے سے میلاپ کرواتا ہے ۔ اور تمام جانداروں میں حاضر ناظر موجود ہے ۔
ਨਾਨਕ ਆਪੇ ਆਪਿ ਵਰਤੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੋਝੀ ਪਾਵਣਿਆ ॥ ੮॥੬॥੭॥
॥੮॥੬॥੭॥ نانک آپے آپِ ۄرتےَ گُرمُکھِ سوجھیِ پاۄنھِیا
لفظی معنی:سب گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ بھوگنہارا ۔ استعمال کرنیوالا ۔ زیر تصرف لانیوالا ۔ الکھ ۔ حساب سے بعید ۔ بیشمار ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے اوپر ۔ شبد۔ کلام ۔ یبہے ۔ قدرتا ۔ روحانی سکون میں ۔ سچ۔ خدا ۔۔ سوجھے ۔ سمجھ ائے ۔ لوجھے ۔ لڑئے ۔ جھگڑے ۔ منسا ۔ارادہ ۔۔
پنچ دولت ۔پانچ دشمن۔ موہے ۔ محبت میں ۔ منکھ ۔ خودی پسند ۔ مرید من ۔ سدھ ۔ سوچھی ۔ عقل و ہوش۔ سار۔ جذ ۔ہوش ۔ پچاونیا۔جلا دیتا ہے ۔(2)گورمکھ ۔ فرمانبرداری مرشد ۔مرید مرشد ۔ رنگ۔ پریم۔پیار۔ راتے مخمور ۔ اندن۔ ہر روز ۔ ماتے ۔مست ۔ مدہوش ۔(3) ایکم۔پہلاں ۔ ایکے ۔داحد ۔ وحدت ۔ آپ ۔خود ۔ اپائیا پیدا کیا ۔ دبدھا۔ دوئی ۔دوئش ۔دو قسماں واحد اور پھیلاؤ ۔ تربدھ۔ تین اوصاف ۔تین طریقوں والی ۔ پوڑی ۔ منزل ۔چھوتی ۔تینوں اوصاف سے بلند منزل ۔(4) سب ۔سبھ ۔ ہرجا ہر ایک جگہ ۔ دوجے ۔ دویت ۔ دوئش ۔ سچے ۔خدا ۔ بھاوے۔ اچھا لگے ۔ جاتا ۔سمجھا ۔ سچے سیوے ۔ الہٰی خدمت ۔ کرنی ۔کار کرتب (5) ذوا۔ دوسرا ۔ دوبے ۔ دنیاوی عشق ۔ کھپ کھپ ۔ ذلیل و خوار ۔ موآ۔ روحانی موت ۔ ساری ۔ نرو ۔ (6) سارے ۔(7) حدور۔ حاضر ناظر۔
ترجمہ: ۔مرید مرشدکو یہ سمجھ آجاتی ہے کہ خدا ہر جگہ موجود ہے۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਗੁਰ ਕੀ ਮੀਠੀ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵਿਰਲੈ ਕਿਨੈ ਚਖਿ ਡੀਠੀ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
انّم٘رِت بانھیِ گُر کیِ میِٹھیِ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلےَ کِنےَ چکھِ ڈیِٹھیِ ॥
ترجُمہ:سچے مرشد کا کلام روحانی زندگی روحانیت عنایت کرنیوالی ہے۔ مگر کسی مرید مرشد نے ہی اسکا لطف اتھائیا ہے ۔
ਅੰਤਰਿ ਪਰਗਾਸੁ ਮਹਾ ਰਸੁ ਪੀਵੈ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸਬਦੁ ਵਜਾਵਣਿਆ ॥੧॥
انّترِ پرگاسُ مہا رسُ پیِۄےَ درِ سچےَ سبدُ ۄجاۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:جس انسان نے کلام مرشد کا لطف لیا ہے اسکے دل میں انسانی زندگی جینے کی صحیح سمجھ آتی ہے اور اسکے دل میں کلام مرشد اپنا پورا احساس رکھتا ہے ۔۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਗੁਰ ਚਰਣੀ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر چرنھیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں اس انسان پر قرباں ہوں جو اپنے دل میں مرشد کے کلام سے پیار اور پریم رکھتا ہے ۔۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਹੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰੁ ਸਾਚਾ ਮਨੁ ਨਾਵੈ ਮੈਲੁ ਚੁਕਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ستِگُرُ ہےَ انّم٘رِت سرُ ساچا منُ ناۄےَ میَلُ چُکاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ: سچا مرشد آب حیات کا چشمہ ہے۔ جس کے غسل سے مراد جس کے کلام پر عمل کرنے سے قلب و ذہن کی غلاظت دور ہو جاتی ہے ۔۔
ਤੇਰਾ ਸਚੇ ਕਿਨੈ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਇਆ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਕਿਨੈ ਵਿਰਲੈ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ॥
تیرا سچے کِنےَ انّتُ ن پائِیا ॥
گُر پرسادِ کِنےَ ۄِرلےَ چِتُ لائِیا ॥
ترجُمہ: اے سچے خدا تیرے اوصاف کا شمار کسی کو معلوم نہیں۔ کوئی کوئی ایسا انسان ہوتا ہے جو رحمت مرشد سے تجھے دل میں بساتا ہے ۔
ਤੁਧੁ ਸਾਲਾਹਿ ਨ ਰਜਾ ਕਬਹੂੰ ਸਚੇ ਨਾਵੈ ਕੀ ਭੁਖ ਲਾਵਣਿਆ ॥੨॥
تُدھُ سالاہِ ن رجا کبہوُنّ سچے ناۄےَ کیِ بھُکھ لاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ:اے خدا کرم فرما کہ میں تیری صفت صلاح سے کبھی سیر نہ ہوں اور تیرے نام کی بھوک مجھے ہمیشہ لگی رہے مراد عبادت کی بھوکھ لگی رہے۔(2)
ਏਕੋ ਵੇਖਾ ਅਵਰੁ ਨ ਬੀਆ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਆ ॥
ایکو ۄیکھا اۄرُ ن بیِیا ॥
گُر پرسادیِ انّم٘رِتُ پیِیا ॥
ترجُمہ:مجھے ہر جگہ ایک خدا ہی دکھائی دیتا ہے اسکے علاوہ دوسرا کوئی دکھائی نہیں پڑتا ۔ رحمت مرشد سے میں نے آب حیات جیسے الہیٰ نام نوش کیا ہے ۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਤਿਖਾ ਨਿਵਾਰੀ ਸਹਜੇ ਸੂਖਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੩॥
گُر کےَ سبدِ تِکھا نِۄاریِ سہجے سوُکھِ سماۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ:اور کلام مرشد اپنا کے میری خواہشات کی پیاس مٹ گئی ہے ۔ اب میں روحانی سکون میں اور روحانی خوشی میں مسرور ہوں ۔(3)
ਰਤਨੁ ਪਦਾਰਥੁ ਪਲਰਿ ਤਿਆਗੈ ॥ ਮਨਮੁਖੁ ਅੰਧਾ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਲਾਗੈ ॥
رتنُ پدارتھُ پلرِ تِیاگےَ ॥
منمُکھُ انّدھا دوُجےَ بھاءِ لاگےَ ॥
ترجُمہ: اپنے ذہن کا مرید انسان الہٰی نام کی دولت کو کوڑے کبار کے عیوض گنواتا ہے ۔ دنیاوی محبت کے اندھیرے میں خودی پسند دنیاوی دولت کی محبت کی گرفت میں رہتا ہے ۔
ਜੋ ਬੀਜੈ ਸੋਈ ਫਲੁ ਪਾਏ ਸੁਪਨੈ ਸੁਖੁ ਨ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥
جو بیِجےَ سوئیِ پھلُ پاۓ سُپنے سُکھُ ن پاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ:مرید ذہن انسان جو بوتا ہے اسی کا پھل کھاتا ہے مراد وہی جو اعمال کرتا ہے اس کا ہی نتیجہ پاتا ہے ۔ وہ کبھی خواب میں بھی روحانی سکون حاصل نہیں کر سکتا ۔(4)
ਅਪਨੀ ਕਿਰਪਾ ਕਰੇ ਸੋਈ ਜਨੁ ਪਾਏ ॥ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
اپنیِ کِرپا کرے سوئیِ جنُ پاۓ ॥
گُر کا سبدُ منّنِ ۄساۓ ॥
ترجُمہ: جس انسان پر الہٰی رحمت ہو وہی روحانی سکون پاتا ہے ۔ اور کلام مرشد دل میں بساتا ہے ۔