Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 111

Page 111

ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਜੀਅ ਉਪਾਏ ॥ ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਤਿਸੁ ਗੁਰੂ ਮਿਲਾਏ ॥
لکھ چئُراسیِہ جیِء اُپاۓ ॥
جِس نو ندرِ کرے تِسُ گُروُ مِلاۓ ॥
ترجُمہ:خدا نے چوراسی لاکھ قسم کی مخلوقات پیدا کی ہے۔ پر جس پر اسکی نظرعنایت ہے اسکا مرشد سے میلاپ کرواتا ہے ۔

ਕਿਲਬਿਖ ਕਾਟਿ ਸਦਾ ਜਨ ਨਿਰਮਲ ਦਰਿ ਸਚੈ ਨਾਮਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੬॥
کِلبِکھ کاٹِ سدا جن نِرمل درِ سچےَ نامِ سُہاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:مرشد کے کلام سے انسان گناہوں سے نجات پاکر زندگی پاکیزہ بنا لیتا ہے ۔ سچے خدا کے در پر الہٰی نام کی برکات سے نیک ناموس و شہرت پاتا ہے ۔(6)

ਲੇਖਾ ਮਾਗੈ ਤਾ ਕਿਨਿ ਦੀਐ ॥ ਸੁਖੁ ਨਾਹੀ ਫੁਨਿ ਦੂਐ ਤੀਐ ॥
لیکھا ماگےَ تا کِنِ دیِئےَ ॥
سُکھُ ناہیِ پھُنِ دوُئےَ تیِئےَ ॥
ترجُمہ:اگر خدا اعمال کا حساب مانگے تو کوئی حساب نہیں دے سکتا ۔ نہ حساب سے سکھ حاصل ہو سکتا ہے ۔

ਆਪੇ ਬਖਸਿ ਲਏ ਪ੍ਰਭੁ ਸਾਚਾ ਆਪੇ ਬਖਸਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥
آپے بکھسِ لۓ پ٘ربھُ ساچا آپے بکھسِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:یہ تبھی ہے جب خدا خود ہمیں معاف کرتا ہے اور وہ اپنے فضل سے ہمیں اپنے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔ (7)

ਆਪਿ ਕਰੇ ਤੈ ਆਪਿ ਕਰਾਏ ॥ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਮਿਲਾਏ ॥
آپِ کرے تےَ آپِ کراۓ ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ مِلاۓ ॥
ترجُمہ:خدا سب کچھ خود ہی کرتا اور کرواتا ہے ۔ خود ہی کامل مرشد کے کلام پر عمل درآمد کرواتا ہے ۔

ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥ ੮॥੨॥੩॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ آپے میلِ مِلاۄنھِیا ॥੮॥੨॥੩॥
ترجُمہ:نرمل۔ پاک ۔ اگم انسانی رسائی سے بالا ۔ اپارا۔لامحدود ۔ تکری ۔ ترازو ۔ سنسار ۔ عالم ۔دنیا۔ گورمکھ مرید مرشد۔ گن اوصاف ۔ وصف ۔ گنی ۔گنواں ۔بااوصاف ۔ سماونیا۔بسانا ۔۔ نام من وساونیا ۔نام دلمیں بسانے والے ۔ جو سچ لاگے ۔ جو سچ پر عمل کرتا ہے ۔ اندن جاگے روز وشب بیدار ہے ۔ سوبھا۔ اچھی شہرت۔ پاونیا۔ پانے والے ۔
تے ۔اور ۔ لیکھے۔ حساب میں ۔مقبول ۔(2) کتھے ۔کہاں ۔ پورب۔ پہلے ۔ کرم۔ بخشش ۔ خوش ۔ قسمت (3)
پیڑے اس دنیا میں ۔ ستی ۔ غفلت کی نیند ۔ متی ۔تیاگی ۔طلاقی ۔ پھرے بلادی ۔آہ وزاری ۔کرتی پھرتی ہے ۔ پر ۔پتی ۔خاوند ۔ خدا ۔ کنت۔ خاوند ۔خدا ۔(4)
ہونمے ۔خودی ۔ گر شبد۔ کلام مرشد ۔ سیج ۔ ہردا۔ دل ۔من ۔ ۔رواے۔ب بھوکے ۔ مانے ۔ سچ۔حقیقت ۔اصل ۔سچا ۔جسنے سچ اپنایا ۔(5) کل وکھہ ۔دوش ۔گناہ ۔(6) دوآتیا ۔دوئی۔دوئش (7) ودیائی ۔حشمت ۔عظمت ۔ (8)
ترجُمہ:اے نانک الہٰی نام سے الہیٰ درگاہ میں عظمت وھشمت و شہرت ملتی ہے اور خود ہی خدا اپنے ساتھ یکسوئی و اشراکیت کر لیتا ہے ۔(8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਇਕੋ ਆਪਿ ਫਿਰੈ ਪਰਛੰਨਾ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੇਖਾ ਤਾ ਇਹੁ ਮਨੁ ਭਿੰਨਾ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
اِکو آپِ پھِرےَ پرچھنّنا ॥
گُرمُکھِ ۄیکھا تا اِہُ منّنُ بھِنّنا ॥
ترجُمہ:خدا اس عالم کی خلقت کے پردے کے پیچے چھپا ہوا ہے ۔ جن انسانوں نے مرشد کے وسیلے سے دیدار پا لیا تب انکے د ل خدا کے پریم میں پسیج گئے ۔

ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਤਜਿ ਸਹਜ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਏਕੋ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੧॥
ت٘رِسنا تجِ سہج سُکھُ پائِیا ایکو منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:خواہشات چھوڑ کر روحانی سکون حاصل کیااور انکے دل میں خدا بس گیا ۔

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਇਕਸੁ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ اِکسُ سِءُ چِتُ لاۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں ان انسانوں پر قربان ہوں جن کو خدا سے پریم ہے ۔

ਗੁਰਮਤੀ ਮਨੁ ਇਕਤੁ ਘਰਿ ਆਇਆ ਸਚੈ ਰੰਗਿ ਰੰਗਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
گُرمتیِ منُ اِکتُ گھرِ آئِیا سچےَ رنّگِ رنّگاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:اور کلام مرشد سے ان کا دماغ اپنے گھر واپس آجاتا ہے مراد (بھٹکنا چھوڑ کر مستحکم ہو جاتا ہے) اور ابدی خدا کی محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ਇਹੁ ਜਗੁ ਭੂਲਾ ਤੈਂ ਆਪਿ ਭੁਲਾਇਆ ॥ ਇਕੁ ਵਿਸਾਰਿ ਦੂਜੈ ਲੋਭਾਇਆ ॥
اِہُ جگُ بھوُلا تیَں آپِ بھُلائِیا ॥
اِکُ ۄِسارِ دوُجےَ لوبھائِیا ॥
ترجُمہ:یہ عالم کج روی ہو گیا ہے اے خدا آپ نے خود ہی اسے گمراہ کیا ہے ۔ اور خدا کو بھلا کر دنیاوی محبت میں گرفتار ہے۔

ਅਨਦਿਨੁ ਸਦਾ ਫਿਰੈ ਭ੍ਰਮਿ ਭੂਲਾ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੨॥
اندِنُ سدا پھِرےَ بھ٘رمِ بھوُلا بِنُ ناۄےَ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ:اور روز و شب ان کا ذہن بھٹکتا پھرتا ہے اور الہٰی نام کو بھول کو عذاب پارہا ہے ۔(2)

ਜੋ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਕਰਮ ਬਿਧਾਤੇ ॥ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਜਾਤੇ ॥
جو رنّگِ راتے کرم بِدھاتے ॥
گُر سیۄا تے جُگ چارے جاتے ॥
ترجُمہ:جو انسان ، مقدر کے معمار خدا کے الہٰی پریم پیار مین مست ومکو رہتے ہیں وہ مرشد کی پیرووی کرنے کی وجہ سے شہرت وحشمت پاتے ہیں ۔

ਜਿਸ ਨੋ ਆਪਿ ਦੇਇ ਵਡਿਆਈ ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੩॥
جِس نو آپِ دےءِ ۄڈِیائیِ ہرِ کےَ نامِ سماۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ:خدا خود ہی جسے عزت عنایت کرتا ہے وہ الہٰی نام سے رشتہ بناتا ہے ۔(3)

ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਹਰਿ ਚੇਤੈ ਨਾਹੀ ॥ ਜਮਪੁਰਿ ਬਧਾ ਦੁਖ ਸਹਾਹੀ ॥
مائِیا موہِ ہرِ چیتےَ ناہیِ ॥
جم پُرِ بدھا دُکھ سہاہیِ ॥
ترجُمہ:جو انسان دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار ہوکر خدا کو بھول جاتا ہے وہ اپنے اعمال اور بدکاریوں کی وجہ سے سیاہ الہٰی کے ہاتھوں عذاب اٹھاتا ہے ۔

ਅੰਨਾ ਬੋਲਾ ਕਿਛੁ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵੈ ਮਨਮੁਖ ਪਾਪਿ ਪਚਾਵਣਿਆ ॥੪॥
انّنا بولا کِچھُ ندرِ ن آۄےَ منمُکھ پاپِ پچاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ:دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار انسان الہٰی صفت صلاح سننے کے قابل نہیں رہتے اور وہ گناہگاریوں اور بدکاریوں اور عذاب مین زندگی گذارتے ہیں۔ (4)

ਇਕਿ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਜੋ ਤੁਧੁ ਆਪਿ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥ ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਤੇਰੈ ਮਨਿ ਭਾਏ ॥
اِکِ رنّگِ راتے جو تُدھُ آپِ لِۄ لاۓ ॥
بھاءِ بھگتِ تیرےَ منِ بھاۓ ॥
ترجُمہ:جنہیں اے خدا تونے الہٰی پیار کے خمار سے بھر پور کر دیا ۔ عبادت اور الہٰی پیار کی وجہ سے وہ تیرے لیئے وہ انسان پیارے ہیں ۔

ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਨਿ ਸਦਾ ਸੁਖਦਾਤਾ ਸਭ ਇਛਾ ਆਪਿ ਪੁਜਾਵਣਿਆ ॥੫॥
ستِگُرُ سیۄنِ سدا سُکھداتا سبھ اِچھا آپِ پُجاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ:جو انسان سچے مرشد جو سکھ عنایت کرتا ہے اس کے کلام پر عمل کرتے ہیں ۔ تو خدا ان کی تمام خواہشات پوری کرتا ہے ۔(5)

ਹਰਿ ਜੀਉ ਤੇਰੀ ਸਦਾ ਸਰਣਾਈ ॥ ਆਪੇ ਬਖਸਿਹਿ ਦੇ ਵਡਿਆਈ ॥
ہرِ جیِءُ تیریِ سدا سرنھائیِ ॥
آپے بکھسِہِ دے ۄڈِیائیِ ॥
ترجُمہ:اے خدا جو تیرہ پناہ میں آتا ہے ۔ تو خود اسے اپنی بخشش و کرم و عنایت سے شہرت وحشمت و عظمت دیتا ہے ۔

ਜਮਕਾਲੁ ਤਿਸੁ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵੈ ਜੋ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਣਿਆ ॥੬॥
جمکالُ تِسُ نیڑِ ن آۄےَ جو ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:جو الہٰی عبادت کرتے ہیں روحانی موت ان کے نزدیک نہیں بھٹکتی ۔

ਅਨਦਿਨੁ ਰਾਤੇ ਜੋ ਹਰਿ ਭਾਏ ॥ ਮੇਰੈ ਪ੍ਰਭਿ ਮੇਲੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਏ ॥
اندِنُ راتے جو ہرِ بھاۓ ॥
میرےَ پ٘ربھِ میلے میلِ مِلاۓ ॥
ترجُمہ:وہ جو خدا کو قبال ہیں وہ الہٰی نام میں تو جو مرکوز کرتے ہیں۔اور میرا خدا ان کو اپنے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔ ۔(6)

ਸਦਾ ਸਦਾ ਸਚੇ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਈ ਤੂੰ ਆਪੇ ਸਚੁ ਬੁਝਾਵਣਿਆ ॥੭॥
سدا سدا سچے تیریِ سرنھائیِ توُنّ آپے سچُ بُجھاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:جو ہر وقت الہٰی محبت میں مخمور رہتے ہیں۔ وہ ہمیشہ الہٰی دامن تھامے رکھتے ہیں ۔ اے خدا تو خود ہی اپنی حقیقت اور نام کی سمجھ عنایت کرتا ہے ۔(7)

ਜਿਨ ਸਚੁ ਜਾਤਾ ਸੇ ਸਚਿ ਸਮਾਣੇ ॥ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵਹਿ ਸਚੁ ਵਖਾਣੇ ॥
جِن سچُ جاتا سے سچِ سمانھے ॥
ہرِ گُنھ گاۄہِ سچُ ۄکھانھے ॥
ترجُمہ:جنہوں نے حقیقت اور سچ کو سمجھ لیا وہ ہمیشہ الہٰی نام کی عبادت کرتے ہیں اور الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرتے ہیں ۔

ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਬੈਰਾਗੀ ਨਿਜ ਘਰਿ ਤਾੜੀ ਲਾਵਣਿਆ ॥੮॥੩॥੪॥
نانک نامِ رتے بیَراگیِ نِج گھرِ تاڑیِ لاۄنھِیا ॥੮॥੩॥੪॥
لفظی معنی:پرچھنا ۔پوشیدہ ۔چھپاہوا ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کی وساطت سے ۔ بھنا۔ متاثر ہونا ۔ پسیج جانا ۔ ترسنا۔ خواہشات ۔ تج۔ چھوڑنا ۔ سہج سکھ۔ روحانی سکھ ۔ ۔ ایکسی بیو ۔ وحدت سے
بھرم ۔شک ۔گمان۔ شبہ ۔وہم ۔ (2) رنگ ۔ پریم پیار ۔ کرم و دھاتے۔قسمت بنانے والے ۔ کرم ۔اعمال ۔عنایت بخشش ۔ بدھاتا ۔ بدھین بنانے والا ۔ طریقہ طے کرنیوالا ۔ گرسیوا۔ خدمت مرشد ۔ (3) منکھ۔ خودی پسند ۔ پچادنیا ۔ جلنا ۔ عذاب پانا ۔(4) رنگ پریم ۔پجاونیا۔پوری کرنیووالا ۔(5) سرنائی ۔پناہ ۔اندن۔ ہر روز ۔ دھیاونیا ۔ عبادت کرنیوالے ۔(6)
سچ جاتا ۔ سچ سمجھا ۔ سچ سمانے ۔ سچ بسانا ۔ وکھانے۔بیان کرنا ۔ ویراگی ۔پریمی ۔ نج گھر۔ اپنے آپ میں ۔(8)
ترجُمہ:اے نانک نام سے مخمور انسان دنیاوی دولتوں کی محبت کی چھوڑ دیتا ہے ۔ اور خوئیش سکون پاتا ہے اور اس کی بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔ اسکا واسطہ اپنے آپ سے رہ جاتا ہے (8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸਬਦਿ ਮਰੈ ਸੁ ਮੁਆ ਜਾਪੈ ॥ ਕਾਲੁ ਨ ਚਾਪੈ ਦੁਖੁ ਨ ਸੰਤਾਪੈ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
سبدِ مرےَ سُ مُیا جاپےَ ॥
کالُ ن چاپےَ دُکھُ ن سنّتاپےَ ॥
ترجُمہ:جو انسان کلام مرشد سے خودی خوئش پن مٹا دیتا ہے ۔ جسے مردہ سمجھتے ہیں وہ مردہ انسان روحانی طور پر قدرو منزلت پاتا ہے ۔ اسے روحانی موت اپنے پھندے میں پھنسا نہیں سکتی ۔ اور اسے عذاب نہیں اُٹھانے پڑتے ۔

ਜੋਤੀ ਵਿਚਿ ਮਿਲਿ ਜੋਤਿ ਸਮਾਣੀ ਸੁਣਿ ਮਨ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥
جوتیِ ۄِچِ مِلِ جوتِ سمانھیِ سُنھِ من سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:اسکی ہوش و سمجھ الہٰی نور سے یکسو رہتی ہے اسکے دل میں ہمیشہ خدا بستا ہے ۔

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਇ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ کےَ ناءِ سوبھا پاۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں ہمیشہ ان پر قربان ہوں جو الہٰی نام سے یکسو ہوکر شہرت وحشمت پاتے ہیں ۔

ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿ ਸਚਿ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ਗੁਰਮਤੀ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ستِگُرُ سیۄِ سچِ چِتُ لائِیا گُرمتیِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:کلام مرشد پر عمل کرکے وہ خدا کو دل میں بساتے ہیں۔مرشد کے کلام کے ذریعے روحانی سکون و سنجیدگی پاتے ہیں۔

ਕਾਇਆ ਕਚੀ ਕਚਾ ਚੀਰੁ ਹੰਢਾਏ ॥ ਦੂਜੈ ਲਾਗੀ ਮਹਲੁ ਨ ਪਾਏ ॥
کائِیا کچیِ کچا چیِرُ ہنّڈھاۓ ॥
دوُجےَ لاگیِ مہلُ ن پاۓ ॥
ترجُمہ:یہ جسم ایسے مٹنے والا ہے جیسے ایک کمزور کپڑا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں منزل مقصود حاصل نہیں ہوتی۔

© 2017 SGGS ONLINE
Scroll to Top