Page 1037
ਵਰਨ ਭੇਖ ਨਹੀ ਬ੍ਰਹਮਣ ਖਤ੍ਰੀ ॥ ਦੇਉ ਨ ਦੇਹੁਰਾ ਗਊ ਗਾਇਤ੍ਰੀ ॥ ਹੋਮ ਜਗ ਨਹੀ ਤੀਰਥਿ ਨਾਵਣੁ ਨਾ ਕੋ ਪੂਜਾ ਲਾਇਦਾ ॥੧੦॥
ۄرن بھیکھ ‘نہیِ’ ب٘رہمنھ کھت٘ریِ ॥
دیءُ ن دیہُرا گئوُ گائِت٘ریِ ॥
ہوم جگ ‘نہیِ’ تیِرتھِ ناۄنھُ نا کو پوُجا لائِدا ॥੧੦॥
لفظی معنی:ورن ۔ فرقہ ۔ بھیکھ ۔ پہرواا۔ دیؤ۔ دیوتا۔ فرشتہ ۔ دیہرا۔ مندر۔ گائیتری ۔ مذہبی کتاب۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ (10)
ترجمہ:تب نہ تو برہمن یا کھتری جیسی ذاتیں تھیں اور نہ ہی یوگیوں کے مختلف فرقوں کے مقدس لباس تھے۔نہ کوئی فرشتہ تھا، نہ اس کا مندر، نہ کوئی گائے، نہ کوئی گایتری منتر۔نہ مقدس آگ میں نذرانہ ڈالا جاتا تھا، نہ کسی دعوت کا اہتمام کیا جاتا تھا، نہ مقدس مقامات پر کوئی وضو کیا جاتا تھا، نہ ہی کسی نے بت پرستی کی۔ ||10||
ਨਾ ਕੋ ਮੁਲਾ ਨਾ ਕੋ ਕਾਜੀ ॥ ਨਾ ਕੋ ਸੇਖੁ ਮਸਾਇਕੁ ਹਾਜੀ ॥ ਰਈਅਤਿ ਰਾਉ ਨ ਹਉਮੈ ਦੁਨੀਆ ਨਾ ਕੋ ਕਹਣੁ ਕਹਾਇਦਾ ॥੧੧॥
نا کو مُلا نا کو کاجیِ ॥
نا کو سیکھُ مسائِکُ ہاجیِ ॥
رئیِئتِ راءُ ‘ن’ ہئُمےَ دُنیِیا نا کو کہنھُ کہائِدا ॥੧੧॥
لفظی معنی:ملا۔ مولوی ۔ قاضی ۔منصف ۔ شیخ۔ نیک نام۔ حاجی ۔ جسنے مکہ شریف کی زیارت کرلی ہو (11)
ترجمہ:نہ کوئی ملا (مسلم عالم) تھا اور نہ کوئی قاضی (مسلم منصف)۔کوئی شیخ، (مسلم مبلغ)، کوئی مساعی، (شیخوں کی جماعت)، کوئی حاجی (مکہ کا حاجی) نہیں تھا۔نہ کوئی رعایا، نہ بادشاہ، نہ دنیاوی انا، اور نہ کوئی ایسی باتیں کہتا اور نہ سنتا۔ ||11||
ਭਾਉ ਨ ਭਗਤੀ ਨਾ ਸਿਵ ਸਕਤੀ ॥ ਸਾਜਨੁ ਮੀਤੁ ਬਿੰਦੁ ਨਹੀ ਰਕਤੀ ॥ ਆਪੇ ਸਾਹੁ ਆਪੇ ਵਣਜਾਰਾ ਸਾਚੇ ਏਹੋ ਭਾਇਦਾ ॥੧੨॥
بھاءُ ن بھگتیِ نا سِۄ سکتیِ ॥
ساجنُ میِتُ بِنّدُ نہیِ رکتیِ ॥
آپے ساہُ آپے ۄنھجارا ساچے ایہو بھائِدا ॥੧੨॥
لفظی معنی:رعیت ۔ رعایا۔ راؤ۔ راجہ ۔ حکمران۔ ہونمے ۔ خودی (12)
ترجمہ:نہ محبت تھی نہ عقیدت، نہ دماغ اور نہ معاملہ۔نہ کوئی دوست تھا نہ ساتھی، نہ منی نہ خون۔پھر خدا خود شاہوکار تھا اور خود تاجر، اور یہ وہی ہے جو ابدی خدا کو پسند تھا۔ ||12||
ਬੇਦ ਕਤੇਬ ਨ ਸਿੰਮ੍ਰਿਤਿ ਸਾਸਤ ॥ ਪਾਠ ਪੁਰਾਣ ਉਦੈ ਨਹੀ ਆਸਤ ॥ ਕਹਤਾ ਬਕਤਾ ਆਪਿ ਅਗੋਚਰੁ ਆਪੇ ਅਲਖੁ ਲਖਾਇਦਾ ॥੧੩॥
بید کتیب ن سِنّم٘رِتِ ساست ॥
پاٹھ پُرانھ اُدےَ نہیِ آست ॥
کہتا بکتا آپِ اگوچرُ آپے الکھُ لکھائِدا ॥੧੩॥
لفظی معنی:اوے ۔ سورج کا طلوع ہونا ۔ آست۔ غروب ۔ اگوچر۔ بیان سے باہر۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر (13)
ترجمہ:وید، قرآن، بائبل، سمرتیاں یا شاستر جیسے صحیفے نہیں تھے۔نہ پرانوں کی تلاوت ہوتی تھی، نہ طلوع آفتاب نہ غروب ہوتا تھا۔پھر ناقابل فہم خدا خود ہی مخاطب اور مبلغ تھا۔ وہ خود پوشیدہ اور اپنے آپ کو ظاہر کرنے والا ہے۔ ||13||
ਜਾ ਤਿਸੁ ਭਾਣਾ ਤਾ ਜਗਤੁ ਉਪਾਇਆ ॥ ਬਾਝੁ ਕਲਾ ਆਡਾਣੁ ਰਹਾਇਆ ॥ ਬ੍ਰਹਮਾ ਬਿਸਨੁ ਮਹੇਸੁ ਉਪਾਏ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਵਧਾਇਦਾ ॥੧੪॥
جا تِسُ بھانھا تا جگتُ اُپائِیا ॥
باجھُ کلا آڈانھُ رہائِیا ॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ اُپاۓ مائِیا موہُ ۄدھائِدا ॥੧੪॥
لفظی معنی:بھانا۔ رضا۔ کلا۔ طاقت۔ آڈان ۔ آسرا۔ رہائیا۔ ٹکایا۔ ودھائید۔ بڑھائیا (14)
ترجمہ:جب اس کو پسند آیا تو اس نے کائنات کو تخلیق کیا،اور بغیر کسی ظاہری سہارے کے، اس نے دنیا کی وسعت کو برقرار رکھا۔پھر اس نے برہما، وشنو اور شو کو تخلیق کیا اور مادیت پرستی کے لیے لالچ اور لگاؤ کو فروغ دیا۔ ||14||
ਵਿਰਲੇ ਕਉ ਗੁਰਿ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਇਆ ॥ ਕਰਿ ਕਰਿ ਦੇਖੈ ਹੁਕਮੁ ਸਬਾਇਆ ॥ ਖੰਡ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ਪਾਤਾਲ ਅਰੰਭੇ ਗੁਪਤਹੁ ਪਰਗਟੀ ਆਇਦਾ ॥੧੫॥
ۄِرلے کءُ گُر سبدُ سُنھائِیا ॥
کرِ کرِ دیکھےَ ہُکمُ سبائِیا ॥
کھنّڈ ب٘رہمنّڈ پاتال ارنّبھے گُپتہُ پرگٹیِ آئِدا ॥੧੫॥
لفظی معنی:گر سبد۔ لام مرشد۔ سبائیا۔ سب کچھ ۔ کھنڈ ۔ برہمند ۔ عالم اور اسکے حسے ۔ آرنبھے ۔ شروع کیے ۔ بنائے ۔ گیستیہہ۔ پوشدہ سے ۔ پر گٹی ۔ ظہور ۔ ظاہر ہوا (15)
ترجمہ:ایک نایاب شخص جس کے لیے گرو نے الہی کلام کہا ہے،یہ سمجھ لیا کہ اس مخلوق کو پیدا کرنے کے بعد خدا خود پوری کائنات کی دیکھ بھال کر رہا ہے اور اس کا حکم ہر جگہ پھیل رہا ہے۔خدا نے خود سیارے، نظام شمسی اور نچلے خطوں کو پیدا کیا اور غیر ظاہری شکل سے وہ ظاہر ہوا۔ ||15||
ਤਾ ਕਾ ਅੰਤੁ ਨ ਜਾਣੈ ਕੋਈ ॥ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਸੋਝੀ ਹੋਈ ॥ ਨਾਨਕ ਸਾਚਿ ਰਤੇ ਬਿਸਮਾਦੀ ਬਿਸਮ ਭਏ ਗੁਣ ਗਾਇਦਾ ॥੧੬॥੩॥੧੫॥
تا کا انّتُ ن جانھےَ کوئیِ ॥
پوُرے گُر تے سوجھیِ ہوئیِ ॥
نانک ساچِ رتے بِسمادیِ بِسم بھۓ گُنھ گائِدا ॥੧੬॥੩॥੧੫॥
لفظی معنی:انت ۔ آخر۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ ساچ رتے۔ ہمیشہ محو ومجذوب ۔ بسمادی ۔ حیران۔
ترجمہ:اس کی قدرت کی حدود کو کوئی نہیں جانتا۔خدا کے بارے میں یہ سمجھ صرف کامل گرو سے حاصل ہوتی ہے۔اے نانک، جو لوگ خدا کی محبت میں رنگے ہوئے ہیں، اس کےحیرتانگیزعجائبات کو دیکھ کر وہ پرجوش حالت میں چلے جاتے ہیں اور پھر اس کی حمد گاتے رہتے ہیں۔ ||16||3||15||
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਆਪੇ ਆਪੁ ਉਪਾਇ ਨਿਰਾਲਾ ॥ ਸਾਚਾ ਥਾਨੁ ਕੀਓ ਦਇਆਲਾ ॥ ਪਉਣ ਪਾਣੀ ਅਗਨੀ ਕਾ ਬੰਧਨੁ ਕਾਇਆ ਕੋਟੁ ਰਚਾਇਦਾ ॥੧॥
ماروُ مہلا ੧॥
آپے آپُ اُپاءِ نِرالا ॥
ساچا تھانُ کیِئو دئِیالا ॥
پئُنھ پانھیِ اگنیِ کا بنّدھنُ کائِیا کوٹُ رچائِدا ॥੧॥
لفظی معنی:اُپائے ۔ پیدا کرتا ہے ۔ نرالا۔ انوکھا ۔ ساچا تھانصدیوی مقام ۔ دیالا۔ مہربان ۔ پؤن ۔ ہوا۔ بندھ ۔ اکٹھ ۔ بندھن۔ اکٹھا کرکے ۔ کائیا کوٹ رچائید۔ جسمانی قلعہ تیار کیا(1)
ترجمہ:خدا نے مادی دنیا کو اپنی ذات سے بنایا، لیکن وہ اس سے بے نیاز ہے۔مہربان خدا نے اس جسم کو اپنا ابدی ٹھکانہ بنایا ہے۔ہوا، پانی اور آگ کو ملا کر اس نے یہ قلعہ نما جسم بنایا۔||1||
ਨਉ ਘਰ ਥਾਪੇ ਥਾਪਣਹਾਰੈ ॥ ਦਸਵੈ ਵਾਸਾ ਅਲਖ ਅਪਾਰੈ ॥ ਸਾਇਰ ਸਪਤ ਭਰੇ ਜਲਿ ਨਿਰਮਲਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮੈਲੁ ਨ ਲਾਇਦਾ ॥੨॥
نءُ گھرُ تھاپے تھاپنھہارےَ ॥
دسۄےَ ۄاسا الکھ اپارےَ ॥
سائِر سپت بھرے جلِ نِرملِ گُرمُکھِ میَلُ ن لائِدا ॥੨॥
لفظی معنی:نوگھر ۔ نوگھر ۔ تھاپے ۔ بنائے ۔ تھا پنہارے ۔ جس میں بنانے کی توفیق ہے ۔ وسوے واسا۔ دسویں گھر رہائش اختیار کی ۔ الکھ ۔ جو سمجھ سے باہر ہے ۔ اپارے۔ لا محدود ۔ سایر سپت ۔ سات ۔ سمندر۔ جل نرمل۔ پاک و شفاف پانی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ میل۔ غلاظت (2)
ترجمہ:خالق خدا نے جسم پر نظر آنے والے نو دروازے (آنکھیں، کان، نتھنے، منہ اور پیشاب اور پاخانہ کے لیے دو راستے) قائم کیے،دسواں پوشیدہ دروازہ ناقابل فہم اور لامحدود خدا کا ٹھکانہ ہے۔جو شخص گرو کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے وہ مادیت کی غلاظت سے آلودہ نہیں ہوتا، کیونکہ اس کے سات ذخائر (پانچ حسی اعضاء، دماغ اور عقل) نام کے پاکیزہ پانی سے بھرےرہتےہیں۔||2||
ਰਵਿ ਸਸਿ ਦੀਪਕ ਜੋਤਿ ਸਬਾਈ ॥ ਆਪੇ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਵਡਿਆਈ ॥ ਜੋਤਿ ਸਰੂਪ ਸਦਾ ਸੁਖਦਾਤਾ ਸਚੇ ਸੋਭਾ ਪਾਇਦਾ ॥੩॥
رۄِ سسِ دیِپک جوتِ سبائیِ ॥
آپے کرِ ۄیکھےَ ۄڈِیائیِ ॥
جوتِ سروُپ سدا سُکھداتا سچے سوبھا پائِدا ॥੩॥
لفظی معنی:رو۔ سورج ۔ سس۔ چاند۔ دیپک۔ چراغ۔ جوت سبائی۔ ساری روشنی ۔ وڈیائی عظمت۔ بلندی جوت نور۔ سروپ۔ شکل۔ جوت سروپ۔ نورانی شکل۔ سکھداتا۔ آرام پہچانے والا۔ سوبھا ۔ شہرت (3)
ترجمہ:خدا کا نور چراغوں کی مانند سورج اور چاند اور ہر جگہ پھیل رہا ہے۔ان کو پیدا کرتے ہوئے، وہ اپنی شاندار عظمت کو دیکھتا ہے۔خدا، الہی روشنی، ہمیشہ امن دینے والا ہے۔ جو کوئی اُس کو پہچانتا ہے، اُسے عزت اور جلال ملتا ہے۔ ||3||
ਗੜ ਮਹਿ ਹਾਟ ਪਟਣ ਵਾਪਾਰਾ ॥ ਪੂਰੈ ਤੋਲਿ ਤੋਲੈ ਵਣਜਾਰਾ ॥ ਆਪੇ ਰਤਨੁ ਵਿਸਾਹੇ ਲੇਵੈ ਆਪੇ ਕੀਮਤਿ ਪਾਇਦਾ ॥੪॥
گڑ مہِ ہاٹ پٹنھ ۄاپارا ॥
پوُرےَ تولِ تولےَ ۄنھجارا ॥
آپے رتنُ ۄِساہے لیۄےَ آپے کیِمتِ پائِدا ॥੪॥
لفظی معنی:گڑ ۔ قلعہ ہاٹ پٹندکانیں اور بازار۔ واپارا۔ سودا گری ۔ خریدو فروخت رتن ۔ ہیرے جواہرات۔ ونجار۔ ونج کرنیوالا سوداگر قیمت پائید۔ قدردانی کرتا ہے ۔ وساہے ۔ خریدتا ہے۔ (4)
ترجمہ:قلعہ نما جسم کے اندر حسی اعضاء ہیں جو دکانوں اور بازاروں کی طرح ہیں۔ خدا خود نام کا کاروبار کر رہا ہے۔اعلیٰ سوداگر (خدا) نام کی حقیقی تجارت کی مکمل جانچ کرتا ہے۔
خدا خود زیور نما نام خریدتا ہے اور وہ خود اس کا اندازہ لگاتا ہے۔ ||4||
ਕੀਮਤਿ ਪਾਈ ਪਾਵਣਹਾਰੈ ॥ ਵੇਪਰਵਾਹ ਪੂਰੇ ਭੰਡਾਰੈ ॥ ਸਰਬ ਕਲਾ ਲੇ ਆਪੇ ਰਹਿਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਿਸੈ ਬੁਝਾਇਦਾ ॥੫॥
کیِمتِ پائیِ پاۄنھہارےَ ॥
ۄیپرۄاہ پوُرے بھنّڈارےَ ॥
سرب کلا لے آپے رہِیا گُرمُکھِ کِسےَ بُجھائِدا ॥੫॥
لفظی معنی:پاونہارے ۔ جسمیں پانے کی طاقت ہے بھنڈارےخزانےسرب کلا۔ ساری طاقتوں ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بجھایدا۔ سمجھاتا ہے(5)
ترجمہ:خدا، تشخیص کرنے والے، نے جواہر نما نام کی قدر کی ہے۔اس بے پرواہ خدا کے خزانے ایسے جواہرات سے بھرے پڑے ہیں۔خدا یہ سمجھ صرف گرو کے ایک نایاب پیروکار کو دیتا ہے کہ وہ اپنی تمام طاقتوں کے ساتھ سب میں موجود ہے۔ ||5||
ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਪੂਰਾ ਗੁਰੁ ਭੇਟੈ ॥ ਜਮ ਜੰਦਾਰੁ ਨ ਮਾਰੈ ਫੇਟੈ ॥ ਜਿਉ ਜਲ ਅੰਤਰਿ ਕਮਲੁ ਬਿਗਾਸੀ ਆਪੇ ਬਿਗਸਿ ਧਿਆਇਦਾ ॥੬॥
ندرِ کرے پوُرا گُرُ بھیٹےَ ॥
جم جنّدارُ ن مارےَ پھیٹےَ ॥
جِءُ جل انّترِ کملُ بِگاسیِ آپے بِگسِ دھِیائِدا ॥੬॥
لفظی معنی:ندر۔ نگاہ شفقت ۔ بھیٹے ۔ ملائے ۔ جم جندار۔ جاہل۔ فرشتہ موت۔ پھیٹے ۔ چوٹ لگانا۔ کمل۔ پھول۔ وگاسی ۔ کھلتا ہے ۔ وگس۔ خوش ہوکر۔ دھیایئد۔ توجو دیتا ہے (6)
ترجمہ:جس پر خدا اپنی نظر کرم کرتا ہے، وہ شخص کامل گرو سے ملتا ہے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے،موت کا ظالم شیطان بھی ایسے شخص کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔جس طرح ایککنول پانی میں کھلتا ہے، اسی طرح خدا اس شخص کے اندر کھلتا ہے اور اپنے آپ پر غور کرتا ہے۔ ||6||
ਆਪੇ ਵਰਖੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਧਾਰਾ ॥ ਰਤਨ ਜਵੇਹਰ ਲਾਲ ਅਪਾਰਾ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਤ ਪੂਰਾ ਪਾਈਐ ਪ੍ਰੇਮ ਪਦਾਰਥੁ ਪਾਇਦਾ ॥੭॥
آپے ۄرکھےَ انّم٘رِت دھارا ॥
رتن جۄیہر لال اپارا ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت پوُرا پائیِئےَ پ٘ریم پدارتھُ پائِدا ॥੭॥
لفظی معنی:ورکھے ۔ برستا ہے ۔ انمرت دھار۔ آب حیات کی بوندیں۔ رتن جویہر ۔ لعل اپار۔ قیمتی نعمتیں۔ پریم پدارتھ ۔ پیار کی نعمت (7)
ترجمہ:خُدا خود ہی نام کی آبی ندی کی طرح برستا ہے،جس میں جواہرات، ہیرے اور یاقوت جیسی انمول الہی خوبیاں ہیں۔تاہم، جب ہم سچے گرو سے ملتے ہیں، تو ہم کامل خدا کو پہچانتے ہیں، اور اس کی محبت کی دولت حاصل کرتے ہیں۔ ||7||
ਪ੍ਰੇਮ ਪਦਾਰਥੁ ਲਹੈ ਅਮੋਲੋ ॥ ਕਬ ਹੀ ਨ ਘਾਟਸਿ ਪੂਰਾ ਤੋਲੋ ॥ ਸਚੇ ਕਾ ਵਾਪਾਰੀ ਹੋਵੈ ਸਚੋ ਸਉਦਾ ਪਾਇਦਾ ॥੮॥
پ٘ریم پدارتھُ لہےَ امولو ॥
کب ہیِ ن گھاٹسِ پوُرا تولو ॥
سچے کا ۄاپاریِ ہوۄےَ سچو سئُدا پائِدا ॥੮॥
لفظی معنی:امولو۔ اتنا قیمتی کہ قیمت نہ کی جاسکے ۔ گھاٹس ۔ کم ہو۔ ساچے کاواپاری ۔ سچے صدیوی خدا کا خریدار۔ سچو سودا۔ سچا سودا۔ سچ وحقیقت (8)
ترجمہ:جو خدا کی محبت کی یہ انمول چیز حاصل کرتا ہے،خدائی محبت کی یہ دولت کبھی کم نہیں ہوتی، ہمیشہ برقرار رہتی ہے (کیونکہ یہ مادیت سے متاثر نہیں ہوتی)۔جو سچ کا سوداگر بنتا ہے، صرف سچائی کا سودا کرتا ہے (سچائی اور دیانت پر یقین رکھتا ہے، اور جھوٹ یا لالچ میں نہیں آتا)۔ ||8||
ਸਚਾ ਸਉਦਾ ਵਿਰਲਾ ਕੋ ਪਾਏ ॥ ਪੂਰਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਮਿਲਾਏ ॥
سچا سئُدا ۄِرلا کو پاۓ ॥
پوُرا ستِگُرُ مِلےَ مِلاۓ ॥
ترجمہ:خدا کے نام کی حقیقی تجارت کسی نادر کو ہی ملتی ہے۔جو شخص کامل گرو سے ملتا ہے، گرو اس شخص کو نام کی اس شے کو حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔