Page 992
ਭਣਤਿ ਨਾਨਕੁ ਜਨੋ ਰਵੈ ਜੇ ਹਰਿ ਮਨੋ ਮਨ ਪਵਨ ਸਿਉ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਜੈ ॥
نانک التجا کرتے ہی کہ۔اے بھگتو! ایک دھیان کے ساتھ رب کا ذکر کرو اور رب کے نام کا امرت پیو۔
ਮੀਨ ਕੀ ਚਪਲ ਸਿਉ ਜੁਗਤਿ ਮਨੁ ਰਾਖੀਐ ਉਡੈ ਨਹ ਹੰਸੁ ਨਹ ਕੰਧੁ ਛੀਜੈ ॥੩॥੯॥
اگر مچھلی کی سی چستی اور ہوشیاری کے ساتھ اپنے دل کو قابو میں رکھا جائے،تو نہ روح بھٹکتی ہے، اور نہ ہی جسم کی دیوار کمزور ہوتی ہے۔ 3۔ 6۔
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥
مارو محلہ 1۔
ਮਾਇਆ ਮੁਈ ਨ ਮਨੁ ਮੁਆ ਸਰੁ ਲਹਰੀ ਮੈ ਮਤੁ ॥
مایا ختم نہیں ہوئی، نہ ہی دل کی خواہشات مری ہیں، دل کی جھیل مایا کے لہروں سے بھری ہوئی ہے، اور یہ دل اسی میں مست ہے۔
ਬੋਹਿਥੁ ਜਲ ਸਿਰਿ ਤਰਿ ਟਿਕੈ ਸਾਚਾ ਵਖਰੁ ਜਿਤੁ ॥
جس دل میں سچائی کا خزانہ ہو، وہ دل زندگی کے سمندر میں ثابت قدم رہتا ہے اور رب کے قدموں میں جا کر ٹک جاتا ہے۔
ਮਾਣਕੁ ਮਨ ਮਹਿ ਮਨੁ ਮਾਰਸੀ ਸਚਿ ਨ ਲਾਗੈ ਕਤੁ ॥
جس دل میں رب کے نام کا موتی ہو، وہ اپنے نفس کو قابو میں رکھتا ہے اور اس میں کوئی برائی داخل نہیں ہوسکتی۔
ਰਾਜਾ ਤਖਤਿ ਟਿਕੈ ਗੁਣੀ ਭੈ ਪੰਚਾਇਣ ਰਤੁ ॥੧॥
نیکیوں سے بھرپور دل، جب روحانی تخت پر بیٹھتا ہے، تو وہ رب کے خوف میں رنگا رہتا ہے۔ 1۔
ਬਾਬਾ ਸਾਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਦੂਰਿ ਨ ਦੇਖੁ ॥
اے بابا! سچا رب تم سے دور نہیں ہے،
ਸਰਬ ਜੋਤਿ ਜਗਜੀਵਨਾ ਸਿਰਿ ਸਿਰਿ ਸਾਚਾ ਲੇਖੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
وہی ہر روح کی روشنی ہے اور ہر ایک کی تقدیر اسی کے حکم سے لکھی جاتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਬ੍ਰਹਮਾ ਬਿਸਨੁ ਰਿਖੀ ਮੁਨੀ ਸੰਕਰੁ ਇੰਦੁ ਤਪੈ ਭੇਖਾਰੀ ॥
برہما، وشنو، رشی، مونی، شنکر، اندر، اور تمام سنیاسی اور فقیر،
ਮਾਨੈ ਹੁਕਮੁ ਸੋਹੈ ਦਰਿ ਸਾਚੈ ਆਕੀ ਮਰਹਿ ਅਫਾਰੀ ॥
یہ سب تبھی کامیاب ہوتے ہیں جب وہ رب کے حکم کو مانتے ہیں، ورنہ وہ گھمنڈ میں پڑ کر بھٹکتے رہتے ہیں۔
ਜੰਗਮ ਜੋਧ ਜਤੀ ਸੰਨਿਆਸੀ ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਵੀਚਾਰੀ ॥
جنگم سادھو، یوگی، برہمچاری، اور سنیاسی، یہ سب تبھی نجات پاتے ہیں جب وہ مرشد کی سچی تعلیمات کو اپناتے ہیں۔
ਬਿਨੁ ਸੇਵਾ ਫਲੁ ਕਬਹੁ ਨ ਪਾਵਸਿ ਸੇਵਾ ਕਰਣੀ ਸਾਰੀ ॥੨॥
بغیر سچی خدمت کے، کوئی بھی نجات کا پھل حاصل نہیں کر سکتا، اس لیے بہترین عمل یہی ہے کہ رب کی خدمت کی جائے۔ 2۔
ਨਿਧਨਿਆ ਧਨੁ ਨਿਗੁਰਿਆ ਗੁਰੁ ਨਿੰਮਾਣਿਆ ਤੂ ਮਾਣੁ ॥
اے رب! تُو ہی بے سہاروں کا سہارا ہے، تُو ہی بے گھر لوگوں کا ٹھکانہ ہے، تُو ہی عزت سے محروم لوگوں کا مان ہے۔
ਅੰਧੁਲੈ ਮਾਣਕੁ ਗੁਰੁ ਪਕੜਿਆ ਨਿਤਾਣਿਆ ਤੂ ਤਾਣੁ ॥
میں ایک اندھا تھا، لیکن میں نے مرشد کی رہنمائی کو پکڑ لیا، تُو ہی کمزوروں کا سہارا ہے، تُو ہی سب کا محافظ ہے۔
ਹੋਮ ਜਪਾ ਨਹੀ ਜਾਣਿਆ ਗੁਰਮਤੀ ਸਾਚੁ ਪਛਾਣੁ ॥
میں کسی یَگ (ہون)، کسی جَپ، یا کسی تپسیا کو نہیں جانتا، مگر میں نے مرشد کی رہنمائی میں سچائی کو پہچان لیا ہے۔
ਨਾਮ ਬਿਨਾ ਨਾਹੀ ਦਰਿ ਢੋਈ ਝੂਠਾ ਆਵਣ ਜਾਣੁ ॥੩॥
رب کے نام کے بغیر، کسی کو بھی اس کے دربار میں جگہ نہیں ملتی، جو جھوٹ میں الجھا رہے، وہ ہمیشہ آواگون (جنم مرن) میں پڑا رہتا ہے۔
ਸਾਚਾ ਨਾਮੁ ਸਲਾਹੀਐ ਸਾਚੇ ਤੇ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਹੋਇ ॥
سچے رب کے نام کی حمد کرو، کیونکہ اسی سے روح کی تسکین ہوتی ہے۔
ਗਿਆਨ ਰਤਨਿ ਮਨੁ ਮਾਜੀਐ ਬਹੁੜਿ ਨ ਮੈਲਾ ਹੋਇ ॥
جب دل میں رب کی معرفت (گیان) کا موتی بسا لیا جائے، تو وہ دوبارہ کبھی گندگی میں نہیں پڑتا۔
ਜਬ ਲਗੁ ਸਾਹਿਬੁ ਮਨਿ ਵਸੈ ਤਬ ਲਗੁ ਬਿਘਨੁ ਨ ਹੋਇ ॥
جب تک رب دل میں بستا ہے، تب تک کوئی مصیبت انسان کے قریب نہیں آتی۔
ਨਾਨਕ ਸਿਰੁ ਦੇ ਛੁਟੀਐ ਮਨਿ ਤਨਿ ਸਾਚਾ ਸੋਇ ॥੪॥੧੦॥
اے نانک! جس کا دل اور جسم رب میں رنگا ہوا ہو، وہ اپنا سب کچھ قربان کر کے نجات حاصل کرلیتا ہے۔ 4۔ 10۔
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥
مارو محلہ 1۔
ਜੋਗੀ ਜੁਗਤਿ ਨਾਮੁ ਨਿਰਮਾਇਲੁ ਤਾ ਕੈ ਮੈਲੁ ਨ ਰਾਤੀ ॥
جوگی وہی سچا ہے، جس کا جوگ رب کے سچے نام میں ہو اور جس کا دل خواہشات کی میل سے پاک ہو۔
ਪ੍ਰੀਤਮ ਨਾਥੁ ਸਦਾ ਸਚੁ ਸੰਗੇ ਜਨਮ ਮਰਣ ਗਤਿ ਬੀਤੀ ॥੧॥
جس کے ساتھ ہمیشہ رب بستا ہے، اس کے لیے جنم مرن کا چکر ختم ہو جاتا ہے۔ 1۔
ਗੁਸਾਈ ਤੇਰਾ ਕਹਾ ਨਾਮੁ ਕੈਸੇ ਜਾਤੀ ॥
اے مالک! تیرا نام کیسا ہے؟ کیسے اس کی پہچان ہوتی ہے؟
ਜਾ ਤਉ ਭੀਤਰਿ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਵਹਿ ਪੂਛਉ ਬਾਤ ਨਿਰੰਤੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اگر تُو مجھے اپنے دربار میں بلا لے، تو میں خود تجھ سے ملاقات کی بات پوچھ لوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਬ੍ਰਹਮਣੁ ਬ੍ਰਹਮ ਗਿਆਨ ਇਸਨਾਨੀ ਹਰਿ ਗੁਣ ਪੂਜੇ ਪਾਤੀ ॥
سچا برہمن وہی ہے، جو برہما کے عمل نما مقام زیارت میں غسل زیارت کا کرتا یے اورحمد کی شکل میں ہری کی پوجا پھولوں سے کی جاتی ہے۔
ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਏਕੁ ਨਾਰਾਇਣੁ ਤ੍ਰਿਭਵਣ ਏਕਾ ਜੋਤੀ ॥੨॥
سچائی بس ایک ہے، اور وہی رب ہے، اس کا نور ہی تینوں جہانوں میں چمک رہا ہے۔ 2۔
ਜਿਹਵਾ ਡੰਡੀ ਇਹੁ ਘਟੁ ਛਾਬਾ ਤੋਲਉ ਨਾਮੁ ਅਜਾਚੀ ॥
یہ زبان ترازو کی ڈنڈی کی مانند ہے، اور یہ دل ترازو کا پلڑا ہے،اس میں رب کے بے مثال نام کو تولو، یعنی اپنے دل میں رب کا ذکر بساؤ
ਏਕੋ ਹਾਟੁ ਸਾਹੁ ਸਭਨਾ ਸਿਰਿ ਵਣਜਾਰੇ ਇਕ ਭਾਤੀ ॥੩॥
ایک رب سب کا مالک ہے، یہ دنیا ایک بازار کی مانند ہے، اور ایک ہی رب اس بازار کا مالک ہے۔ 3۔
ਦੋਵੈ ਸਿਰੇ ਸਤਿਗੁਰੂ ਨਿਬੇੜੇ ਸੋ ਬੂਝੈ ਜਿਸੁ ਏਕ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਜੀਅਹੁ ਰਹੈ ਨਿਭਰਾਤੀ ॥
سچّا مرشد دونوں جہانوں (یہ دنیا اور آخرت) کے حساب کو نپٹاتا ہے،یہ حقیقت صرف وہی سمجھ سکتا ہے، جس کا دھیان صرف ایک رب میں لگا ہوا ہے،
ਸਬਦੁ ਵਸਾਏ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਏ ਸਦਾ ਸੇਵਕੁ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ॥੪॥
جو مرشد کے الفاظ کو دل میں بسا لیتا ہے، اس کے تمام شکوک و شبہات ختم ہوجاتے ہیں اور وہ دن رات رب کی عبادت میں مشغول رہتا ہے۔ 4
ਊਪਰਿ ਗਗਨੁ ਗਗਨ ਪਰਿ ਗੋਰਖੁ ਤਾ ਕਾ ਅਗਮੁ ਗੁਰੂ ਪੁਨਿ ਵਾਸੀ ॥
زمین کے اوپر آسمان کا دائرہ ہے، اور اس آسمان کے اوپر بھی ایک بلند و بالا مقام ہے، وہاں رب کا بسیرا ہے، جو عام انسانوں کی سمجھ سے پرے ہے، لیکن مرشد انسان کو اس مقام کا اہل بنا دیتا ہے۔
ਗੁਰ ਬਚਨੀ ਬਾਹਰਿ ਘਰਿ ਏਕੋ ਨਾਨਕੁ ਭਇਆ ਉਦਾਸੀ ॥੫॥੧੧॥
اے نانک! مرشد کی تعلیمات سے معلوم ہوتا ہے کہ اندر اور باہر، دونوں جگہ بس ایک ہی رب ہے، اسی حقیقت کو سمجھ کر نانک نے دنیاوی لذتوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ 5۔ 11۔