Page 921
ਆਪਣੀ ਲਿਵ ਆਪੇ ਲਾਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਦਾ ਸਮਾਲੀਐ ॥
سچ تو یہ ہے کہ وہ خود ہی اپنی یاد میں لگاتا ہے اور گرو کی تربیت میں رہ کر ہمیشہ ہی اسے یاد رکھنا چاہیے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਏਵਡੁ ਦਾਤਾ ਸੋ ਕਿਉ ਮਨਹੁ ਵਿਸਾਰੀਐ ॥੨੮॥
نانک کہتے ہیں ہے کہ جو اتنا بڑا داتا ہے، اسے دل سے کیوں بھلائیں؟
ਜੈਸੀ ਅਗਨਿ ਉਦਰ ਮਹਿ ਤੈਸੀ ਬਾਹਰਿ ਮਾਇਆ ॥
جیسے آگ مادر رحم میں ہے، ویسے ہی باہر دولت ہے۔
ਮਾਇਆ ਅਗਨਿ ਸਭ ਇਕੋ ਜੇਹੀ ਕਰਤੈ ਖੇਲੁ ਰਚਾਇਆ ॥
دولت اور رحم مادر کی آگ دونوں ایک ہی طرح (دردناک) ہیں، واہے گرو نے یہ ایک سرگرمی جاری کر رکھی ہے۔
ਜਾ ਤਿਸੁ ਭਾਣਾ ਤਾ ਜੰਮਿਆ ਪਰਵਾਰਿ ਭਲਾ ਭਾਇਆ ॥
جب واہے گرو کی مرضی ہوئی تو ہی بچے کی پیدائش ہوئی، جس سے پورے خاندان میں خوشی کا ماحول بن گیا۔
ਲਿਵ ਛੁੜਕੀ ਲਗੀ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਾਇਆ ਅਮਰੁ ਵਰਤਾਇਆ ॥
جب بچے کی پیدائش ہوئی، تو اس کا واہے گرو سے تعلق ختم ہو گیا، لالچ آگیا اور دولت نے اپنا حکم لاگو کر دیا۔
ਏਹ ਮਾਇਆ ਜਿਤੁ ਹਰਿ ਵਿਸਰੈ ਮੋਹੁ ਉਪਜੈ ਭਾਉ ਦੂਜਾ ਲਾਇਆ ॥
یہ دولت ایسی ہے جس سے انسان واہے گرو کو بھول جاتا ہے، پھر اس کے دل میں لالچ پیدا ہوتا ہے اور دوغلا پن آجاتا ہے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਜਿਨਾ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਤਿਨੀ ਵਿਚੇ ਮਾਇਆ ਪਾਇਆ ॥੨੯॥
نانک کہتے ہیں کہ گرو کی مہربانی سے جن کا واہے گرو سے تعلق ہوگیا ہے، انھوں نے دولت میں بھی اسے پالیاہے۔
ਹਰਿ ਆਪਿ ਅਮੁਲਕੁ ਹੈ ਮੁਲਿ ਨ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥
واہے گرو خود انمول ہے اور اس کی قیمت نہیں لگائی جا سکتی۔
ਮੁਲਿ ਨ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ਕਿਸੈ ਵਿਟਹੁ ਰਹੇ ਲੋਕ ਵਿਲਲਾਇ ॥
کسی سے بھی اس کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کتنے ہی لوگ اس کے لیے روتے ترستے ہار گئے۔
ਐਸਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਜੇ ਮਿਲੈ ਤਿਸ ਨੋ ਸਿਰੁ ਸਉਪੀਐ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਜਾਇ ॥
اگر ست گرو مل جائے، تو اس کے سامنے اپنا سر جھکا دینا چاہیے، اس سے نفس کی اکڑ دور ہو جاتی ہے۔
ਜਿਸ ਦਾ ਜੀਉ ਤਿਸੁ ਮਿਲਿ ਰਹੈ ਹਰਿ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥
جس کی یہ دی ہوئی زندگی ہے اگر انسان اس سے ملا رہے تو واہے گرو دل میں واقع ہو جاتا ہے۔
ਹਰਿ ਆਪਿ ਅਮੁਲਕੁ ਹੈ ਭਾਗ ਤਿਨਾ ਕੇ ਨਾਨਕਾ ਜਿਨ ਹਰਿ ਪਲੈ ਪਾਇ ॥੩੦॥
اے نانک! واہے گرو خود انمول ہے اور وہی خوش نصیب ہے، جو اسے پالیتا ہے۔
ਹਰਿ ਰਾਸਿ ਮੇਰੀ ਮਨੁ ਵਣਜਾਰਾ ॥
واہے گرو کا نام میرا راشن ہے اور میرا دماغ سوداگر ہے۔
ਹਰਿ ਰਾਸਿ ਮੇਰੀ ਮਨੁ ਵਣਜਾਰਾ ਸਤਿਗੁਰ ਤੇ ਰਾਸਿ ਜਾਣੀ ॥
میرا ذہن تاجر ہے اور واہے گرو کا نام میری زندگی کا راشن ہے، اس راشن کا علم مجھے ست گرو سے ملا ہے۔
ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਿਤ ਜਪਿਹੁ ਜੀਅਹੁ ਲਾਹਾ ਖਟਿਹੁ ਦਿਹਾੜੀ ॥
دل سے روزانہ واہے گرو کا نام لیتے رہو اور ہر دن نام کے ذکر کی برکت حاصل کرو۔
ਏਹੁ ਧਨੁ ਤਿਨਾ ਮਿਲਿਆ ਜਿਨ ਹਰਿ ਆਪੇ ਭਾਣਾ ॥
یہ نام والی دولت انہیں ہی ملی ہے جنہیں واہے گرو نے اپنی مرضی سے عطا کی ہے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਹਰਿ ਰਾਸਿ ਮੇਰੀ ਮਨੁ ਹੋਆ ਵਣਜਾਰਾ ॥੩੧॥
نانک کہتے ہیں کہ واہے گرو کا نام میری زندگی کا سامان ہے اور ذہن تاجر بن گیا ہے۔
ਏ ਰਸਨਾ ਤੂ ਅਨ ਰਸਿ ਰਾਚਿ ਰਹੀ ਤੇਰੀ ਪਿਆਸ ਨ ਜਾਇ ॥
اے زبان! تو غیر کی یاد میں لگی رہتی ہے ، مگر تیری پیاس نہیں بجھتی۔
ਪਿਆਸ ਨ ਜਾਇ ਹੋਰਤੁ ਕਿਤੈ ਜਿਚਰੁ ਹਰਿ ਰਸੁ ਪਲੈ ਨ ਪਾਇ ॥
کسی دوسرے طریقے سے تیری پیاس نہیں بجھ سکتی، جب تک واہے گرو کی یاد کا جام نہ پی لے۔
ਹਰਿ ਰਸੁ ਪਾਇ ਪਲੈ ਪੀਐ ਹਰਿ ਰਸੁ ਬਹੁੜਿ ਨ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਲਾਗੈ ਆਇ ॥
واہے گرو کی یاد کا جام پی لے کیونکہ واہے گرو کی یاد کا جام پینے کے بعد دوبارہ کوئی پیاس نہیں لگے گی۔
ਏਹੁ ਹਰਿ ਰਸੁ ਕਰਮੀ ਪਾਈਐ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਜਿਸੁ ਆਇ ॥
یہ واہے گرو کی یاد نیک اعمال سے ہی حاصل ہوتی ہے، جسے ست گرو مل جاتا ہے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਹੋਰਿ ਅਨ ਰਸ ਸਭਿ ਵੀਸਰੇ ਜਾ ਹਰਿ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੩੨॥
نانک کہتے ہیں کہ جب واہے گرو دل میں بس جاتا ہے، تو دوسری سبھی یادیں ختم ہوجاتی ہیں۔
ਏ ਸਰੀਰਾ ਮੇਰਿਆ ਹਰਿ ਤੁਮ ਮਹਿ ਜੋਤਿ ਰਖੀ ਤਾ ਤੂ ਜਗ ਮਹਿ ਆਇਆ ॥
اے میرے جسم! جب واہے گرو نے تجھ میں روشنی ڈالی تبھی تو اس دنیا میں آیا ۔
ਹਰਿ ਜੋਤਿ ਰਖੀ ਤੁਧੁ ਵਿਚਿ ਤਾ ਤੂ ਜਗ ਮਹਿ ਆਇਆ ॥
واہے گرو نے جب روشنی ڈالی تبھی تو اس دنیا میں آیا۔
ਹਰਿ ਆਪੇ ਮਾਤਾ ਆਪੇ ਪਿਤਾ ਜਿਨਿ ਜੀਉ ਉਪਾਇ ਜਗਤੁ ਦਿਖਾਇਆ ॥
وہ خود ہی سب کا ماں باپ ہے، جس نے ہر ذی روح کو پیدا کر کے یہ دنیا دکھائی ہے۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਬੁਝਿਆ ਤਾ ਚਲਤੁ ਹੋਆ ਚਲਤੁ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ॥
گرو کی مہربانی سے سمجھا تو یہ سمجھ میں آیا کہ یہ دنیا کھیل تماشا ہی نظر آئی۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਕਾ ਮੂਲੁ ਰਚਿਆ ਜੋਤਿ ਰਾਖੀ ਤਾ ਤੂ ਜਗ ਮਹਿ ਆਇਆ ॥੩੩॥
نانک کہتے ہیں کہ جب واہے گرو نے کائنات بنانے کی ابتدا کی تو اس نے تجھ میں اپنی روشنی ڈالی تبھی تو اس دنیا میں آیا ہے۔
ਮਨਿ ਚਾਉ ਭਇਆ ਪ੍ਰਭ ਆਗਮੁ ਸੁਣਿਆ ॥
رب کی آمد کی خوش خبری سن کر دل میں بڑا جوش (امید) پیدا ہو گئی ہے۔
ਹਰਿ ਮੰਗਲੁ ਗਾਉ ਸਖੀ ਗ੍ਰਿਹੁ ਮੰਦਰੁ ਬਣਿਆ ॥
اے میرے دوست! واہے گرو کی حمد کرو، یہ دل کا گھر ایک مقدس مندر بن گیا ہے۔
ਹਰਿ ਗਾਉ ਮੰਗਲੁ ਨਿਤ ਸਖੀਏ ਸੋਗੁ ਦੂਖੁ ਨ ਵਿਆਪਏ ॥
اے دوست! روزانہ رب کی تسبیح کرنے سے کوئی دکھ درد اور پریشانی پاس نہیں آتی۔
ਗੁਰ ਚਰਨ ਲਾਗੇ ਦਿਨ ਸਭਾਗੇ ਆਪਣਾ ਪਿਰੁ ਜਾਪਏ ॥
وہ دن خوش قسمت ہے، جب گرو کے قدموں میں دل لگ جاتا ہے اور محبوب رب کا احساس ہوتا ہے۔
ਅਨਹਤ ਬਾਣੀ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਜਾਣੀ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹਰਿ ਰਸੁ ਭੋਗੋ ॥
گرو کے کلام سے لامحدود کلام کی جان کاری ہوئی ہے، واہے گرو کا نام لیتے رہو اور واہے گرو کی یاد کا جام پیتے رہو۔