Page 792
ਕਿਉ ਨ ਮਰੀਜੈ ਰੋਇ ਜਾ ਲਗੁ ਚਿਤਿ ਨ ਆਵਹੀ ॥੧॥
جب تک تو میرے دل میں نہیں بستا، اس وقت تک میں کیوں نہ رو رو کر فوت ہوجاؤں۔ 1۔
ਮਃ ੨ ॥
محلہ 2۔
ਜਾਂ ਸੁਖੁ ਤਾ ਸਹੁ ਰਾਵਿਓ ਦੁਖਿ ਭੀ ਸੰਮ੍ਹ੍ਹਾਲਿਓਇ ॥
اگر خوش ہو، تب بھی اپنے مالک شوہر کو یاد کرو اور غم میں بھی اس کی یاد میں مگن رہو۔
ਨਾਨਕੁ ਕਹੈ ਸਿਆਣੀਏ ਇਉ ਕੰਤ ਮਿਲਾਵਾ ਹੋਇ ॥੨॥
نانک کہتا ہے کہ اے عقل مند خاتون! اس طرح مالک شوہر سے حقیقی وصل ہوتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਹਉ ਕਿਆ ਸਾਲਾਹੀ ਕਿਰਮ ਜੰਤੁ ਵਡੀ ਤੇਰੀ ਵਡਿਆਈ ॥
اے رب! تیری شان نہایت ہی عظیم ہے، پھر میں کیڑے کی طرح چھوٹی مخلوق تیری کیا مدح سرائی کروں؟
ਤੂ ਅਗਮ ਦਇਆਲੁ ਅਗੰਮੁ ਹੈ ਆਪਿ ਲੈਹਿ ਮਿਲਾਈ ॥
تو ناقابل رسائی، کریم اور بے پناہ ہے اور خود ہی اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔
ਮੈ ਤੁਝ ਬਿਨੁ ਬੇਲੀ ਕੋ ਨਹੀ ਤੂ ਅੰਤਿ ਸਖਾਈ ॥
میرا تیرے علاوہ کوئی ساتھی نہیں ہے اور آخری وقت میں تو ہی مددگار ہوتا ہے۔
ਜੋ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਗਤੀ ਤਿਨ ਲੈਹਿ ਛਡਾਈ ॥
جو تیری پناہ میں آتا ہے، تو اسے ملک الموت سے آزادی عطا کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ਹੈ ਤਿਸੁ ਤਿਲੁ ਨ ਤਮਾਈ ॥੨੦॥੧॥
اے نانک! واہے گرو بے پرواہ ہے اور اسے ذرہ برابر بھی کسی قسم کی لالچ نہیں۔ 20۔ 1۔
ਰਾਗੁ ਸੂਹੀ ਬਾਣੀ ਸ੍ਰੀ ਕਬੀਰ ਜੀਉ ਤਥਾ ਸਭਨਾ ਭਗਤਾ ਕੀ ॥
راگو سوہی بانی سری کبیر جیؤ اور سبھنا بھگتا کی۔
ਕਬੀਰ ਕੇ
کبیر کے
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਅਵਤਰਿ ਆਇ ਕਹਾ ਤੁਮ ਕੀਨਾ ॥
اے بھائی! تو نے نایاب انسانی وجود لے کر کیا انجام دیا ہے؟
ਰਾਮ ਕੋ ਨਾਮੁ ਨ ਕਬਹੂ ਲੀਨਾ ॥੧॥
کبھی تو زبان سے رام کا نام لیا ہی نہیں۔ 1۔
ਰਾਮ ਨ ਜਪਹੁ ਕਵਨ ਮਤਿ ਲਾਗੇ ॥
رام کا نام نہ لے کر تو کون سی باتوں میں لگ گیا ہے؟
ਮਰਿ ਜਇਬੇ ਕਉ ਕਿਆ ਕਰਹੁ ਅਭਾਗੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اوہ بد قسمت! تو موت کے وقت بھی کیا کر رہا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਦੁਖ ਸੁਖ ਕਰਿ ਕੈ ਕੁਟੰਬੁ ਜੀਵਾਇਆ ॥
تو نے غم کو بھی خوشی تسلیم کرکے اپنے خاندان کی پرورش کی اور
ਮਰਤੀ ਬਾਰ ਇਕਸਰ ਦੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥੨॥
اب موت کے وقت بھی درد ہی برداشت کررہا ہے۔ 2۔
ਕੰਠ ਗਹਨ ਤਬ ਕਰਨ ਪੁਕਾਰਾ ॥
اب جب کہ ملک الموت نے تجھے گلے سے پکڑلیا ہے، تو تو بلند آواز سے چیخ رہا ہے۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਆਗੇ ਤੇ ਨ ਸੰਮ੍ਹ੍ਹਾਰਾ ॥੩॥੧॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ اے بھائی! تو نے پہلے ہی رب کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ 3۔ 1۔
ਸੂਹੀ ਕਬੀਰ ਜੀ ॥
سوہی کبیر جی۔
ਥਰਹਰ ਕੰਪੈ ਬਾਲਾ ਜੀਉ ॥
ایک عورت بوقت وصل بہت زیادہ کانپتی ہے اور
ਨਾ ਜਾਨਉ ਕਿਆ ਕਰਸੀ ਪੀਉ ॥੧॥
اسے نہیں معلوم کہ اس کا محبوب اس کے ساتھ کیا کرے گا۔ 1۔
ਰੈਨਿ ਗਈ ਮਤ ਦਿਨੁ ਭੀ ਜਾਇ ॥
اس کی جوانی کی راتیں نام ذکر کیے بغیر ہی گزر گئی ہے اور اب اسے ڈر ہے کہ کہیں ان کے بڑھاپے کے ایام بھی یوں ہی نہ گزر جائیں۔
ਭਵਰ ਗਏ ਬਗ ਬੈਠੇ ਆਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اس کے سیاہ بالوں کا بھورا اڑچکا ہے اور سفید بالوں نما بگلا آکر بیٹھ گیا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕਾਚੈ ਕਰਵੈ ਰਹੈ ਨ ਪਾਨੀ ॥
کچے گھڑے میں کبھی بھی پانی نہیں ٹھہرتا، اسی طرح یہ جسم ہے۔
ਹੰਸੁ ਚਲਿਆ ਕਾਇਆ ਕੁਮਲਾਨੀ ॥੨॥
جب روح نما ہنس اڑجاتا ہے، تو جسم مرجھا جاتا ہے۔ 2۔
ਕੁਆਰ ਕੰਨਿਆ ਜੈਸੇ ਕਰਤ ਸੀਗਾਰਾ ॥
جیسے کنواری لڑکی خود کو آراستہ کرتی ہے؛ لیکن
ਕਿਉ ਰਲੀਆ ਮਾਨੈ ਬਾਝੁ ਭਤਾਰਾ ॥੩॥
وہ اپنے مالک شوہر کے بغیر جشن نہیں مناسکتی۔ 3۔
ਕਾਗ ਉਡਾਵਤ ਭੁਜਾ ਪਿਰਾਨੀ ॥
میرے بازو مالک شوہر کے انتظار میں کوا اڑاتے ہوئے تھک چکے ہیں؛ لیکن میرا مالک شوہر نہیں آیا۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਇਹ ਕਥਾ ਸਿਰਾਨੀ ॥੪॥੨॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ اب میری زندگی کی یہ کہانی ختم ہوگئی ہے۔ 4۔ 2۔
ਸੂਹੀ ਕਬੀਰ ਜੀਉ ॥
سوہی کبیر جیؤ۔
ਅਮਲੁ ਸਿਰਾਨੋ ਲੇਖਾ ਦੇਨਾ ॥
اب اس جسم پر تیرا اختیار ختم ہوگیا ہے اور تجھے اپنے اعمال کا حساب کتاب دینا ہوگا۔
ਆਏ ਕਠਿਨ ਦੂਤ ਜਮ ਲੇਨਾ ॥
سخت طبیعت والا ملک الموت انسان کو لینے آگیا ہے اور
ਕਿਆ ਤੈ ਖਟਿਆ ਕਹਾ ਗਵਾਇਆ ॥
وہ اس سے کہتا ہے کہ تو نے اس کائنات میں آکر کیا پایا اور کیا کھویا ہے؟
ਚਲਹੁ ਸਿਤਾਬ ਦੀਬਾਨਿ ਬੁਲਾਇਆ ॥੧॥
جلد چلو، تجھے یمراج نے بلایا ہے۔ 1۔
ਚਲੁ ਦਰਹਾਲੁ ਦੀਵਾਨਿ ਬੁਲਾਇਆ ॥
اسی حالت میں چلو، یمراج نے اپنی عدالت میں بلایا ہے۔
ਹਰਿ ਫੁਰਮਾਨੁ ਦਰਗਹ ਕਾ ਆਇਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
واہے گرو کے دربار کا حکم آیا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕਰਉ ਅਰਦਾਸਿ ਗਾਵ ਕਿਛੁ ਬਾਕੀ ॥
انسان کہتا ہے کہ اے ملک الموت! میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ میری کچھ رقم گاؤں سے لینی باقی رہ گئی ہے۔
ਲੇਉ ਨਿਬੇਰਿ ਆਜੁ ਕੀ ਰਾਤੀ ॥
میں آج رات ہی وہ لین دین مکمل کرلوں گا۔
ਕਿਛੁ ਭੀ ਖਰਚੁ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਾਰਾ ਸਾਰਉ ॥
کچھ تمہارے اخراجات کا بھی بندوبست کرلوں گا۔
ਸੁਬਹ ਨਿਵਾਜ ਸਰਾਇ ਗੁਜਾਰਉ ॥੨॥
صبح کی نماز سرائے میں ہی پڑھ لوں گا۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਜਾ ਕਉ ਹਰਿ ਰੰਗੁ ਲਾਗਾ ॥
جسے سادھو کی صحبت میں رہ کر ہری کا رنگ لگ گیا ہے،
ਧਨੁ ਧਨੁ ਸੋ ਜਨੁ ਪੁਰਖੁ ਸਭਾਗਾ ॥
وہ قابل مبارک ہے، وہی شخص خوش قسمت ہے۔
ਈਤ ਊਤ ਜਨ ਸਦਾ ਸੁਹੇਲੇ ॥
ایسا شخص دنیا و آخرت دونوں جگہ خوشی میں رہتا ہے۔
ਜਨਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਜੀਤਿ ਅਮੋਲੇ ॥੩॥
اس نے پیدائش کا انمول مادہ جیت لیا ہے۔ 3۔
ਜਾਗਤੁ ਸੋਇਆ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇਆ ॥
جو شخص باہوش رہتے ہوئے بھی جہالت کی نیند میں سویا رہا ہے، اس نے اپنی قیمتی زندگی یوں ہی ضائع کردی ہے۔
ਮਾਲੁ ਧਨੁ ਜੋਰਿਆ ਭਇਆ ਪਰਾਇਆ ॥
اس نے جتنی دولت اور جائیداد جمع کی تھی،سب اس کی موت کے بعد اجنبی ہوگیا ہے۔
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਤੇਈ ਨਰ ਭੂਲੇ ॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ وہی شخص بھولا ہوا ہے،
ਖਸਮੁ ਬਿਸਾਰਿ ਮਾਟੀ ਸੰਗਿ ਰੂਲੇ ॥੪॥੩॥
جو رب کو بھلاکر خاک میں مل گیا ہے۔ 4۔ 3۔