Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 333

Page 333

ਦਹ ਦਿਸ ਬੂਡੀ ਪਵਨੁ ਝੁਲਾਵੈ ਡੋਰਿ ਰਹੀ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥੩॥ (خواہشات کی برائیوں میں) ڈوبا ہوا انسان ہوا میں دس سمتوں میں جھومتا ہے؛ لیکن میں رب کی محبت کے دھاگے سے جڑا ہوا ہوں۔ 3۔
ਉਨਮਨਿ ਮਨੂਆ ਸੁੰਨਿ ਸਮਾਨਾ ਦੁਬਿਧਾ ਦੁਰਮਤਿ ਭਾਗੀ ॥ اکھڑی ہوئی روح رب میں جذب ہوگئی ہے، شبہ اور نادانی دور ہوگئی ہیں۔
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਅਨਭਉ ਇਕੁ ਦੇਖਿਆ ਰਾਮ ਨਾਮਿ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ॥੪॥੨॥੪੬॥ اے کبیر! میں نے رام کے نام سے دل لگا کر بے خوف رب کو دیکھ لیا ہے۔ 4۔ 2۔ 46۔
ਗਉੜੀ ਬੈਰਾਗਣਿ ਤਿਪਦੇ ॥ گؤڑی بیراگنی تپدے۔
ਉਲਟਤ ਪਵਨ ਚਕ੍ਰ ਖਟੁ ਭੇਦੇ ਸੁਰਤਿ ਸੁੰਨ ਅਨਰਾਗੀ ॥ میں نے اپنی فکر کو واہے گرو کی طرف جوڑکر جسم کے چھ چکروں کو چھید دیا ہے اور میرا دل رب پر فریفتہ ہوگیا ہے۔
ਆਵੈ ਨ ਜਾਇ ਮਰੈ ਨ ਜੀਵੈ ਤਾਸੁ ਖੋਜੁ ਬੈਰਾਗੀ ॥੧॥ اے تارک دنیا! اس رب کی تلاش کر، جو نہ آتا ہے نہ جاتا ہے، نہ مرتا ہے اور نہ پیدا ہوتا ہے۔ 1۔
ਮੇਰੇ ਮਨ ਮਨ ਹੀ ਉਲਟਿ ਸਮਾਨਾ ॥ میرا دل برائیوں کی طرف دماغ کی دور کو موڑ کر رب میں جذب ہوگیا ہے۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਅਕਲਿ ਭਈ ਅਵਰੈ ਨਾਤਰੁ ਥਾ ਬੇਗਾਨਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ گرو کے فضل سے میری عقل مختلف ہوگئی ہے، بصورتِ دیگر میں بالکل ہی ناسمجھ تھا۔ 1۔ وقفہ ۔
ਨਿਵਰੈ ਦੂਰਿ ਦੂਰਿ ਫੁਨਿ ਨਿਵਰੈ ਜਿਨਿ ਜੈਸਾ ਕਰਿ ਮਾਨਿਆ ॥ جو قریب تھا وہ دور ہو گیا اور دوبارہ جو دور تھا، وہ قریب ہوگیا ہے۔ اس کے لیے جو رب کو جیسا وہ ہے، ویسا ہی ادراک کرتا ہے۔
ਅਲਉਤੀ ਕਾ ਜੈਸੇ ਭਇਆ ਬਰੇਡਾ ਜਿਨਿ ਪੀਆ ਤਿਨਿ ਜਾਨਿਆ ॥੨॥ مثلاً: شکر کا شربت ہو تو اس کے لطف سے وہی شخص آشنا ہوگا، جس نے وہ شربت پی ہے۔ 2۔
ਤੇਰੀ ਨਿਰਗੁਨ ਕਥਾ ਕਾਇ ਸਿਉ ਕਹੀਐ ਐਸਾ ਕੋਇ ਬਿਬੇਕੀ ॥ اے رب ! تیری صفاتِ انسانی مبرأ کہانی کسے سناؤں؟ کیا کوئی ایسا عقل مند انسان ہے؟
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਜਿਨਿ ਦੀਆ ਪਲੀਤਾ ਤਿਨਿ ਤੈਸੀ ਝਲ ਦੇਖੀ ॥੩॥੩॥੪੭॥ اے کبیر! جیسے انسان روحانی علم کی چنگاری لگاتا ہے، وہ اسی طرح واہے گرو کی جھلک دیکھ لیتا ہے۔ 3۔ 3۔ 47۔
ਗਉੜੀ ॥ گؤڑی۔
ਤਹ ਪਾਵਸ ਸਿੰਧੁ ਧੂਪ ਨਹੀ ਛਹੀਆ ਤਹ ਉਤਪਤਿ ਪਰਲਉ ਨਾਹੀ ॥ وہاں رب کے پاس کوئی بارش، موسم، سمندر، دھوپ اور سایہ نہیں۔ وہاں کوئی خلق یا فنائیت بھی نہیں۔
ਜੀਵਨ ਮਿਰਤੁ ਨ ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਬਿਆਪੈ ਸੁੰਨ ਸਮਾਧਿ ਦੋਊ ਤਹ ਨਾਹੀ ॥੧॥ وہاں زندگی موت نہیں، نہ ہی خوشی غم کا ادراک ہوتا ہے۔ وہاں صرف یکسوئی اور محویت کی حالت ہے اور شبہ نہیں۔ 1۔
ਸਹਜ ਕੀ ਅਕਥ ਕਥਾ ਹੈ ਨਿਰਾਰੀ ॥ ارام دہ حالت کی کہانی لاجواب اور ناقابل بیان ہے۔
ਤੁਲਿ ਨਹੀ ਚਢੈ ਜਾਇ ਨ ਮੁਕਾਤੀ ਹਲੁਕੀ ਲਗੈ ਨ ਭਾਰੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ یہ نہ ہی تولی جاتی ہے اور نہ ہی ختم ہوتی ہے۔ یہ نہ ہی ہلکا لگتی اور نہ ہی بھاری لگتی ہے۔ 1۔ وقفہ ۔
ਅਰਧ ਉਰਧ ਦੋਊ ਤਹ ਨਾਹੀ ਰਾਤਿ ਦਿਨਸੁ ਤਹ ਨਾਹੀ ॥ دنیا اور آخرت دونوں ہی وہاں نہیں ہیں۔ وہاں رات دن بھی نہیں۔
ਜਲੁ ਨਹੀ ਪਵਨੁ ਪਾਵਕੁ ਫੁਨਿ ਨਾਹੀ ਸਤਿਗੁਰ ਤਹਾ ਸਮਾਹੀ ॥੨॥ پھر وہاں پانی، ہوا اور آگ بھی نہیں۔ ستگرو وہاں سما رہا ہے۔ 2۔
ਅਗਮ ਅਗੋਚਰੁ ਰਹੈ ਨਿਰੰਤਰਿ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਲਹੀਐ ॥ ناقابلِ رسائی اور ناقابلِ ادراک رب وہاں خود میں دخول کرتا ہے۔ گرو کی مہربانی سے رب کا حصول ممکن ہے۔
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਬਲਿ ਜਾਉ ਗੁਰ ਅਪੁਨੇ ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਿਲਿ ਰਹੀਐ ॥੩॥੪॥੪੮॥ اے کبیر! میں اپنے گرو پر نچھاور ہوں، اور اچھی صحبت میں ملارہتا ہوں۔ 3۔ 4۔ 48۔
ਗਉੜੀ ॥ گؤڑی۔
ਪਾਪੁ ਪੁੰਨੁ ਦੁਇ ਬੈਲ ਬਿਸਾਹੇ ਪਵਨੁ ਪੂਜੀ ਪਰਗਾਸਿਓ ॥ گناہ اور نیکی دونوں سے جسم نما بیل خرید لیا گیا ہے اور حیات سرمایہ کے طور پر ظاہر ہوئی ہے۔
ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਗੂਣਿ ਭਰੀ ਘਟ ਭੀਤਰਿ ਇਨ ਬਿਧਿ ਟਾਂਡ ਬਿਸਾਹਿਓ ॥੧॥ بیل اسی ترکیب سے خریدا گیا ہے۔ بیل کی پیٹھ پر دل کی بوری خواہشات سے بھری ہوئی ہے۔ 1۔
ਐਸਾ ਨਾਇਕੁ ਰਾਮੁ ਹਮਾਰਾ ॥ ہمارا رام اتنا امیر سرمایہ دار ہے،
ਸਗਲ ਸੰਸਾਰੁ ਕੀਓ ਬਨਜਾਰਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ جس نے پوری کائنات کو اپنا سوداگر بنایا ہوا ہے۔ 1 ۔ وقفہ ۔
ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਦੁਇ ਭਏ ਜਗਾਤੀ ਮਨ ਤਰੰਗ ਬਟਵਾਰਾ ॥ ہوس اور غصہ دونوں (انسانوں کی راہ میں ٹیکس وصول کرنے والے ہیں) یعنی سانسوں کے سرمائے کا کچھ حصہ ہوس اور غصے میں پھنسنے سے تباہ ہو رہا ہے اور انسانوں کے دل کی ترنگے لٹیرے ہیں۔
ਪੰਚ ਤਤੁ ਮਿਲਿ ਦਾਨੁ ਨਿਬੇਰਹਿ ਟਾਂਡਾ ਉਤਰਿਓ ਪਾਰਾ ॥੨॥ پانچ برائیاں (شہوت، غصہ، حرص، لگاؤ، غرور) مل کر لوٹ کے مال کو آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں۔ اسطرح بیل پار ہوجاتا ہے۔ 2۔
ਕਹਤ ਕਬੀਰੁ ਸੁਨਹੁ ਰੇ ਸੰਤਹੁ ਅਬ ਐਸੀ ਬਨਿ ਆਈ ॥ کبیر جی کہتے ہیں: اے سنتو! سنو اب ایسی حالت آبنی ہے کہ
ਘਾਟੀ ਚਢਤ ਬੈਲੁ ਇਕੁ ਥਾਕਾ ਚਲੋ ਗੋਨਿ ਛਿਟਕਾਈ ॥੩॥੫॥੪੯॥ (رب کی یاد میں) ایک بیل اونچی پہاڑی پر چڑھتے ہوئے تھک جاتا ہے اور پیاس کا سودا کرنے کے بعد وہ اپنے سفر پر چلتا رہا ہے۔ 3۔ 5۔ 46۔
ਗਉੜੀ ਪੰਚਪਦਾ ॥ گؤڑی پنچپدا۔
ਪੇਵਕੜੈ ਦਿਨ ਚਾਰਿ ਹੈ ਸਾਹੁਰੜੈ ਜਾਣਾ ॥ عورت ذات نے (اس دنیا نما) میکے میں چار ہی دن رہنا ہے، اس کے بعد اسے(آخرت نما) سسرال ہی جانا ہے۔
ਅੰਧਾ ਲੋਕੁ ਨ ਜਾਣਈ ਮੂਰਖੁ ਏਆਣਾ ॥੧॥ احمق ، نادان اور جاہل دنیا یہ نہیں سمجھتی۔ 1۔
ਕਹੁ ਡਡੀਆ ਬਾਧੈ ਧਨ ਖੜੀ ॥ بتاؤ! (یہ کیسی تعریف ہے؟) بیوی ابھی لاپرواہی سے آدھی دھوتی ہی پہن کر کھڑی ہے۔
ਪਾਹੂ ਘਰਿ ਆਏ ਮੁਕਲਾਊ ਆਏ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ دلہن کو لے جانے والے مہمان گھر پہنچ گئے ہیں اور اس کا شوہر اسے لینے آگیا ہے۔ 1۔ وقفہ ۔
ਓਹ ਜਿ ਦਿਸੈ ਖੂਹੜੀ ਕਉਨ ਲਾਜੁ ਵਹਾਰੀ ॥ یہ جو خوبصورت کنواں ہے، اس میں کون سی عورت رسی ڈال رہی ہے؟
ਲਾਜੁ ਘੜੀ ਸਿਉ ਤੂਟਿ ਪੜੀ ਉਠਿ ਚਲੀ ਪਨਿਹਾਰੀ ॥੨॥ جس کی رسی گھڑے کے ساتھ ٹوٹ جاتی ہے، وہ پانی بھرنے والی اس دنیا سے اٹھ کر آخرت میں چلی جاتی ہے۔ 2۔
ਸਾਹਿਬੁ ਹੋਇ ਦਇਆਲੁ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਅਪੁਨਾ ਕਾਰਜੁ ਸਵਾਰੇ ॥ اگر مالک نوازش کے گھر میں آجائے اور اپنا کرم دکھائے، تو عورت ذات اپنے کام سنوار لے گی۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/