Page 1424
ਸਤਿਗੁਰ ਵਿਚਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਹੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਕਹੈ ਕਹਾਇ ॥
صادق گرو کے اندر ہری نام کا امرت ہے، وہ خود بھی ذکر کرتا ہے اور دوسروں سے بھی کرواتا ہے۔
ਗੁਰਮਤੀ ਨਾਮੁ ਨਿਰਮਲੋੁ ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ॥
گرو کی تعلیم کے مطابق ہری نام پاکیزہ ہے، اس لیے پاکیزہ ذکر کرو۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਤਤੁ ਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥
یہ امرت کلام ہی اصل حقیقت ہے، جو صادق شاگرد کے دل میں آ کر ٹھہرتی ہے۔
ਹਿਰਦੈ ਕਮਲੁ ਪਰਗਾਸਿਆ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲਾਇ ॥
جس سے دل کا کنول روشن ہو جاتا ہے، اور انسان کی روشنی، رب کی روشنی میں مل جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰੁ ਤਿਨ ਕਉ ਮੇਲਿਓਨੁ ਜਿਨ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਭਾਗੁ ਲਿਖਾਇ ॥੨੫॥|
نانک فرماتے ہیں کہ صادق گرو سے ملنا اُسے نصیب ہوتا ہے، جس کے ماتھے پر ازل سے نصیب لکھے ہوں۔ 25
ਅੰਦਰਿ ਤਿਸਨਾ ਅਗਿ ਹੈ ਮਨਮੁਖ ਭੁਖ ਨ ਜਾਇ ॥
من کی خواہش والے کے اندر خواہش کی آگ لگی رہتی ہے، اُس کی بھوک نہیں مٹتی۔
ਮੋਹੁ ਕੁਟੰਬੁ ਸਭੁ ਕੂੜੁ ਹੈ ਕੂੜਿ ਰਹਿਆ ਲਪਟਾਇ ॥
خاندان سے محبت سب فریب ہے، وہ اسی فریب میں لپٹا رہتا ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਚਿੰਤਾ ਚਿੰਤਵੈ ਚਿੰਤਾ ਬਧਾ ਜਾਇ ॥
وہ دن رات فکروں میں الجھا رہتا ہے، اور فکروں میں پھنستا ہی جاتا ہے۔
ਜੰਮਣੁ ਮਰਣੁ ਨ ਚੁਕਈ ਹਉਮੈ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥
وہ انا میں آ کر انا بھرے عمل کرتا ہے، اسی لیے اُس کا جنم مرن ختم نہیں ہوتا۔
ਗੁਰ ਸਰਣਾਈ ਉਬਰੈ ਨਾਨਕ ਲਏ ਛਡਾਇ ॥੨੬॥
گرو نانک کا بیان ہے کہ جو گرو کی پناہ میں آتا ہے، وہ بچ جاتا ہے، گرو اُسے آزاد کرادیتا ہے۔ 26
ਸਤਿਗੁਰ ਪੁਰਖੁ ਹਰਿ ਧਿਆਇਦਾ ਸਤਸੰਗਤਿ ਸਤਿਗੁਰ ਭਾਇ ॥
صادق گرو، مالک رب کا دھیان کرتا ہے، اور صادق صحبت میں رب کا ذکر کیا جاتا ہے۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵਦੇ ਹਰਿ ਮੇਲੇ ਗੁਰੁ ਮੇਲਾਇ ॥
جو صادق صحبت میں صادق گرو کی خدمت کرتے ہیں، گرو اُنہیں رب سے ملا دیتا ہے۔
ਏਹੁ ਭਉਜਲੁ ਜਗਤੁ ਸੰਸਾਰੁ ਹੈ ਗੁਰੁ ਬੋਹਿਥੁ ਨਾਮਿ ਤਰਾਇ ॥
یہ دنیا ایک خوفناک دنیوی سمندر ہے، گرو ایک کشتی ہے، اور ہری نام ہی پار لگانے والا ہے۔
ਗੁਰਸਿਖੀ ਭਾਣਾ ਮੰਨਿਆ ਗੁਰੁ ਪੂਰਾ ਪਾਰਿ ਲੰਘਾਇ ॥
شاگردوں نے گرو کے حکم کو قبول کر لیا، اور صادق گرو نے اُنہیں پار لگا دیا۔
ਗੁਰਸਿਖਾਂ ਕੀ ਹਰਿ ਧੂੜਿ ਦੇਹਿ ਹਮ ਪਾਪੀ ਭੀ ਗਤਿ ਪਾਂਹਿ ॥
اے ہری! ہمیں بھی اُن شاگردوں کے قدموں کی خاک عطا کر، تاکہ ہم جیسے گناہگار بھی نجات پا لیں۔
ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭ ਲਿਖਿਆ ਗੁਰ ਨਾਨਕ ਮਿਲਿਆ ਆਇ ॥
گرو نانک فرماتے ہیں: جس کے ماتھے پر ازل سے رب کا لکھا نصیب ہے، اُسے صادق گرو مل جاتا ہے۔
ਜਮਕੰਕਰ ਮਾਰਿ ਬਿਦਾਰਿਅਨੁ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਲਏ ਛਡਾਇ ॥
رب موت کے فرشتوں کو مار کر دور کرتا ہے، اور اپنے دربار میں نجات عطا کرتا ہے۔
ਗੁਰਸਿਖਾ ਨੋ ਸਾਬਾਸਿ ਹੈ ਹਰਿ ਤੁਠਾ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਇ ॥੨੭॥
شاگردوں کو شاباش ہے، جنہیں رب نے خوش ہو کر اپنے ساتھ ملا لیا۔ 27
ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਦਿੜਾਇਆ ਜਿਨਿ ਵਿਚਹੁ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥
صادق گرو نے رب کے نام کا ذکر دلایا، اور دل کے تمام وہم ختم کیے۔
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਹਰਿ ਕੀਰਤਿ ਗਾਇ ਕਰਿ ਚਾਨਣੁ ਮਗੁ ਦੇਖਾਇਆ ॥
رب کے ذکر اور تعریف سے روشنی پیدا ہوئی، اور سیدھی راہ دکھائی دی۔
ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਏਕ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਅੰਤਰਿ ਨਾਮੁ ਵਸਾਇਆ ॥
انا کو مار کر، انسان نے رب سے لگاؤ پیدا کیا، اور دل میں ہری نام بسا لیا۔
ਗੁਰਮਤੀ ਜਮੁ ਜੋਹਿ ਨ ਸਕੈ ਸਚੈ ਨਾਇ ਸਮਾਇਆ ॥
گرو کی تعلیم کے مطابق ہری نام میں مگن ہونے سے یم بھی بری نظر سے نہیں دیکھتا۔
ਸਭੁ ਆਪੇ ਆਪਿ ਵਰਤੈ ਕਰਤਾ ਜੋ ਭਾਵੈ ਸੋ ਨਾਇ ਲਾਇਆ ॥
سب کچھ رب خود ہی کر رہا ہے اور جیسے اُسے پسند ہوتا ہے، ویسے ہی اُسے اپنے ذکر میں لگا دیتا ہے۔
ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਨਾਉ ਲਏ ਤਾਂ ਜੀਵੈ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਖਿਨੁ ਮਰਿ ਜਾਇਆ ॥੨੮॥
گرو نانک کہتے ہیں کہ ہم تو ہری نام کا ذکر کرتے ہیں، وہی زندہ ہے۔ اور جو ذکر سے خالی ہے، وہ ایک پل میں ہی مر جاتا ہے۔ 28۔
ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਹਉਮੈ ਰੋਗੁ ਭ੍ਰਮਿ ਭੂਲੇ ਹਉਮੈ ਸਾਕਤ ਦੁਰਜਨਾ ॥
من میں انا کی بیماری ہے، اور انسان وہم میں بھٹکتا رہتا ہے، یہی انا، دنیا کے بدفطرت انسانوں کو گمراہی میں ڈالتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਰੋਗੁ ਗਵਾਇ ਮਿਲਿ ਸਤਿਗੁਰ ਸਾਧੂ ਸਜਣਾ ॥੨੯॥
گرو نانک۔فرماتے ہیں کہ جب صادق گرو، نیک صحبت والوں سے ملاقات ہوتی ہے، تو یہ بیماری دور ہوجاتی ہے۔ 26۔
ਗੁਰਮਤੀ ਹਰਿ ਹਰਿ ਬੋਲੇ ॥
گرو کی تعلیم کے مطابق انسان (روحانی عورت) رب کا ذکر کرتی ہے۔
ਹਰਿ ਪ੍ਰੇਮਿ ਕਸਾਈ ਦਿਨਸੁ ਰਾਤਿ ਹਰਿ ਰਤੀ ਹਰਿ ਰੰਗਿ ਚੋਲੇ ॥
وہ دن رات رب کے پیار میں جذب رہتی ہے اور رب کے رنگ میں رنگی رہتی ہے۔
ਹਰਿ ਜੈਸਾ ਪੁਰਖੁ ਨ ਲਭਈ ਸਭੁ ਦੇਖਿਆ ਜਗਤੁ ਮੈ ਟੋਲੇ ॥
میں نے ساری دنیا میں تلاش کیا، لیکن رب جیسا کوئی نہیں ملا۔
ਗੁਰ ਸਤਿਗੁਰਿ ਨਾਮੁ ਦਿੜਾਇਆ ਮਨੁ ਅਨਤ ਨ ਕਾਹੂ ਡੋਲੇ ॥
صادق گرو رب کے نام سے جوڑتا ہے، پھر دل کہیں اور نہیں ڈولتا۔
ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਹਰਿ ਕਾ ਦਾਸੁ ਹੈ ਗੁਰ ਸਤਿਗੁਰ ਕੇ ਗੁਲ ਗੋਲੇ ॥੩੦॥
نانک فرماتے ہیں! میں رب کا بندہ ہوں اور خود کو صادق گرو کے شاگردوں کا خادم سمجھتا ہوں۔ 30۔