Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1083

Page 1083

ਮਿਰਤ ਲੋਕ ਪਇਆਲ ਸਮੀਪਤ ਅਸਥਿਰ ਥਾਨੁ ਜਿਸੁ ਹੈ ਅਭਗਾ ॥੧੨॥ جس کا مقام ہمیشہ قائم رہتا ہے، وہی مرنے والوں کی دنیا اور پاتال کے قریب رہتا ہے۔ 12۔
ਪਤਿਤ ਪਾਵਨ ਦੁਖ ਭੈ ਭੰਜਨੁ ॥ وہی پاپیوں کو پاک کرنے والا ہے، جو دکھ اور خوف کو دور کرتا ہے۔
ਅਹੰਕਾਰ ਨਿਵਾਰਣੁ ਹੈ ਭਵ ਖੰਡਨੁ ॥ وہی تکبر کو مٹانے والا ہے، اور جنم مرن کے چکر کو توڑنے والا ہے۔
ਭਗਤੀ ਤੋਖਿਤ ਦੀਨ ਕ੍ਰਿਪਾਲਾ ਗੁਣੇ ਨ ਕਿਤ ਹੀ ਹੈ ਭਿਗਾ ॥੧੩॥ وہ عاجزوں پر مہربان ہے عبادت سے ہی خوش ہوتا ہے، اور کسی اور خوبی سے راضی نہیں ہوتا۔ 13۔
ਨਿਰੰਕਾਰੁ ਅਛਲ ਅਡੋਲੋ ॥ وہ بے صورت دھوکہ سے پاک اور اٹل ہے۔
ਜੋਤਿ ਸਰੂਪੀ ਸਭੁ ਜਗੁ ਮਉਲੋ ॥ وہ نوری ذات ہے، اسی سے سارا جہان روشن ہے۔
ਸੋ ਮਿਲੈ ਜਿਸੁ ਆਪਿ ਮਿਲਾਏ ਆਪਹੁ ਕੋਇ ਨ ਪਾਵੈਗਾ ॥੧੪॥ اسی سے وہ ملتا ہے جسے وہ خود ملاتا ہے، کوئی اپنی کوشش سے اسے نہیں پا سکتا۔ 14۔
ਆਪੇ ਗੋਪੀ ਆਪੇ ਕਾਨਾ ॥ وہ خود ہی گوپی ہے، خود ہی کنہیا ہے اور
ਆਪੇ ਗਊ ਚਰਾਵੈ ਬਾਨਾ ॥ گائے چرانے والا بھی وہی ہے۔
ਆਪਿ ਉਪਾਵਹਿ ਆਪਿ ਖਪਾਵਹਿ ਤੁਧੁ ਲੇਪੁ ਨਹੀ ਇਕੁ ਤਿਲੁ ਰੰਗਾ ॥੧੫॥ وہ خود ہی پیدا کرتا ہے، خود ہی فنا کرتا ہے، اسے دنیاوی رنگ و روپ کا ذرہ برابر اثر نہیں۔ 15۔
ਏਕ ਜੀਹ ਗੁਣ ਕਵਨ ਬਖਾਨੈ ॥ میری ایک زبان ہے، وہ تیرے کون سے اوصاف بیان کرے؟
ਸਹਸ ਫਨੀ ਸੇਖ ਅੰਤੁ ਨ ਜਾਨੈ ॥ ہزار منہ والا شیش ناگ بھی تیرے راز کو نہیں جان پایا۔
ਨਵਤਨ ਨਾਮ ਜਪੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਇਕੁ ਗੁਣੁ ਨਾਹੀ ਪ੍ਰਭ ਕਹਿ ਸੰਗਾ ॥੧੬॥ جو دن رات تیرے نِت نئے نام جپتا ہے، وہ بھی تیرا ایک وصف بیان نہیں کرسکتا۔ 16۔
ਓਟ ਗਹੀ ਜਗਤ ਪਿਤ ਸਰਣਾਇਆ ॥ اے دنیا کے رب! میں نے تیری پناہ لی ہے، میں تیری ہی شرن آیا ہوں۔
ਭੈ ਭਇਆਨਕ ਜਮਦੂਤ ਦੁਤਰ ਹੈ ਮਾਇਆ ॥ خوفناک یم کے قاصد ڈراتے رہتے ہیں، یہ مایا کا سمندر عبور کرنا بہت مشکل ہے۔
ਹੋਹੁ ਕ੍ਰਿਪਾਲ ਇਛਾ ਕਰਿ ਰਾਖਹੁ ਸਾਧ ਸੰਤਨ ਕੈ ਸੰਗਿ ਸੰਗਾ ॥੧੭॥ اے مہربان رب اپنی مرضی سے مجھے سادھو سنتوں کی صحبت میں رکھ۔ 17۔
ਦ੍ਰਿਸਟਿਮਾਨ ਹੈ ਸਗਲ ਮਿਥੇਨਾ ॥ یہ دکھائی دینے والی ساری دنیا جھوٹی ہے۔
ਇਕੁ ਮਾਗਉ ਦਾਨੁ ਗੋਬਿਦ ਸੰਤ ਰੇਨਾ ॥ اے گووند! میں تجھ سے صرف سنتوں کے قدموں کی خاک مانگتا ہوں۔
ਮਸਤਕਿ ਲਾਇ ਪਰਮ ਪਦੁ ਪਾਵਉ ਜਿਸੁ ਪ੍ਰਾਪਤਿ ਸੋ ਪਾਵੈਗਾ ॥੧੮॥ تاکہ اُسے اپنے ماتھے پر لگا کر اعلیٰ مقام حاصل کر سکوں، لیکن وہی پائے گا جس کی قسمت میں یہ نعمت لکھی ہے۔ 18۔
ਜਿਨ ਕਉ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੀ ਸੁਖਦਾਤੇ ॥ جن پر سکھ دینے والے رب نے مہربانی کی ہے۔
ਤਿਨ ਸਾਧੂ ਚਰਣ ਲੈ ਰਿਦੈ ਪਰਾਤੇ ॥ انہوں نے سادھوؤں کے قدموں کی خاک اپنے دل میں بسالیا ہے۔
ਸਗਲ ਨਾਮ ਨਿਧਾਨੁ ਤਿਨ ਪਾਇਆ ਅਨਹਦ ਸਬਦ ਮਨਿ ਵਾਜੰਗਾ ॥੧੯॥ انہوں نے سچے نام کا خزانہ پالیا ہے اور ان کے دل میں انہد ناد بجتا ہے۔ 19۔
ਕਿਰਤਮ ਨਾਮ ਕਥੇ ਤੇਰੇ ਜਿਹਬਾ ॥ یہ زبان تیرے کیے گئے کارناموں کے مشہور نام ہی بیان کرسکتی ہے۔
ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਤੇਰਾ ਪਰਾ ਪੂਰਬਲਾ ॥ لیکن تیرا اصل نام سچا نام ازل سے ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਭਗਤ ਪਏ ਸਰਣਾਈ ਦੇਹੁ ਦਰਸੁ ਮਨਿ ਰੰਗੁ ਲਗਾ ॥੨੦॥ نانک کہتا ہے بھکت تیری پناہ میں آ گئے ہیں انہیں اپنا دیدار دے، ان کا دل تیرے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ 20۔
ਤੇਰੀ ਗਤਿ ਮਿਤਿ ਤੂਹੈ ਜਾਣਹਿ ॥ تیری حد اور حقیقت صرف تو ہی جانتا ہے۔
ਤੂ ਆਪੇ ਕਥਹਿ ਤੈ ਆਪਿ ਵਖਾਣਹਿ ॥ تو خود ہی بیان کرتا ہے، خود ہی سمجھاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਦਾਸੁ ਦਾਸਨ ਕੋ ਕਰੀਅਹੁ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ਦਾਸਾ ਰਾਖੁ ਸੰਗਾ ॥੨੧॥੨॥੧੧॥ اے رب نانک کی التجا ہے، اگر تجھے پسند ہو تو اُسے اپنے بندوں کا بندہ بنا، اور انہی کے ساتھ رکھ ۔ 21۔ 2۔ 11۔
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੫ ॥ مارو محلہ 5۔
ਅਲਹ ਅਗਮ ਖੁਦਾਈ ਬੰਦੇ ॥ اللہ نہایت بلند ناقابل رسائی ہے - اے رب کے بندے!
ਛੋਡਿ ਖਿਆਲ ਦੁਨੀਆ ਕੇ ਧੰਧੇ ॥ دنیا کے کاروبار کے خیالات چھوڑ دے۔
ਹੋਇ ਪੈ ਖਾਕ ਫਕੀਰ ਮੁਸਾਫਰੁ ਇਹੁ ਦਰਵੇਸੁ ਕਬੂਲੁ ਦਰਾ ॥੧॥ فقیروں کے قدموں کی خاک بن جا، مسافر بن جا ایسا درویش ہی رب کے در پر قبول ہوتا ہے۔ 1۔
ਸਚੁ ਨਿਵਾਜ ਯਕੀਨ ਮੁਸਲਾ ॥ سچ کو اپنی نماز بنا اور یقین کو اپنا جائے نماز بنا۔
ਮਨਸਾ ਮਾਰਿ ਨਿਵਾਰਿਹੁ ਆਸਾ ॥ اپنی خواہشوں کو ختم کر امیدوں کو مٹا دے۔
ਦੇਹ ਮਸੀਤਿ ਮਨੁ ਮਉਲਾਣਾ ਕਲਮ ਖੁਦਾਈ ਪਾਕੁ ਖਰਾ ॥੨॥ اپنے بدن کو مسجد بنا دل کو مولوی اور رب کے پاک الفاظ کو اپنا کلام بنا۔ 2۔
ਸਰਾ ਸਰੀਅਤਿ ਲੇ ਕੰਮਾਵਹੁ ॥ خدا کا نام لے کر نیک عمل کرو، یہی نئی شریعت کی اصل روح ہے۔
ਤਰੀਕਤਿ ਤਰਕ ਖੋਜਿ ਟੋਲਾਵਹੁ ॥ اپنے دل میں غور و فکر کر کے، تکبر کو ترک کر کے رب کو تلاش کرو یہی تمہارے لیے "طریقت"ہے
ਮਾਰਫਤਿ ਮਨੁ ਮਾਰਹੁ ਅਬਦਾਲਾ ਮਿਲਹੁ ਹਕੀਕਤਿ ਜਿਤੁ ਫਿਰਿ ਨ ਮਰਾ ॥੩॥ ای درویش "معرفت" یہ ہے کہ دل کو قابو میں رکھو، اور حقیقت یہ ہے کہ رب سے جڑ جاؤ تاکہ پھر کبھی موت نہ آئے۔ 3۔
ਕੁਰਾਣੁ ਕਤੇਬ ਦਿਲ ਮਾਹਿ ਕਮਾਹੀ ॥ قرآن و دیگر الہامی کتابوں کا اصل مفہوم دل میں رب کا نام بسانا ہے۔
ਦਸ ਅਉਰਾਤ ਰਖਹੁ ਬਦ ਰਾਹੀ ॥ اپنی دسوں حواس کو بُرائی کے راستے سے بچا کر رکھو۔
ਪੰਚ ਮਰਦ ਸਿਦਕਿ ਲੇ ਬਾਧਹੁ ਖੈਰਿ ਸਬੂਰੀ ਕਬੂਲ ਪਰਾ ॥੪॥ پانچ دشمنوں شہوت، غصہ، لالچ، محبت، تکبر کو سچائی سے باندھو خیرات اور صبر سے رب کو راضی کرو۔ 4۔
ਮਕਾ ਮਿਹਰ ਰੋਜਾ ਪੈ ਖਾਕਾ ॥ مکہ جانا مخلوق پر مہربانی کرنا ہے، اور روزہ رکھنا فقیروں کے قدموں کی خاک بننا ہے۔
ਭਿਸਤੁ ਪੀਰ ਲਫਜ ਕਮਾਇ ਅੰਦਾਜਾ ॥ اپنے پیر کے کلام پر عمل کرنا ہی جنت میں داخل ہونے کا طریقہ ہے۔
ਹੂਰ ਨੂਰ ਮੁਸਕੁ ਖੁਦਾਇਆ ਬੰਦਗੀ ਅਲਹ ਆਲਾ ਹੁਜਰਾ ॥੫॥ نورانی رب کا دیدار کرنا حوروں کا مزہ لینا ہے، اس کی بندگی خوشبو ہے، اور یہ دنیاوی گھر ہی بہترین عبادت گاہ ہے۔ 5۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top