Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 1383

Page 1383

ਗੋਰਾਂ ਸੇ ਨਿਮਾਣੀਆ ਬਹਸਨਿ ਰੂਹਾਂ ਮਲਿ ॥ ਆਖੀਂ ਸੇਖਾ ਬੰਦਗੀ ਚਲਣੁ ਅਜੁ ਕਿ ਕਲਿ ॥੯੭॥
॥ گوراں سے نِمانھیِیا بہسنِ روُہاں ملِ
॥97॥ آکھیِں سیکھا بنّدگیِ چلنھُ اجُ کِ کلِ
لفظی معنی:نسکھنھ ۔ کالی۔ واسا۔ رہائش۔ تل۔ زیر زمین۔ گوراں ۔ قبراں۔ نمانیاں۔ بے آبرو۔ بحسن روحاں مل ۔ روح قابض رہیگی ۔ آکھنیں۔ سیکابندگی ۔ اے شیخ بندگی ۔ چلن ۔ آج کہ کل۔ آج یا کل موت ضرور آئیگی۔
ترجمہ:پھر وہ عاجز قبریں روحوں کے قبضے میں ہوں گی (مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ روح اس وقت تک قبر میں رہتی ہے جب تک جسم کو زندہ نہیں کیا جاتا)۔اے شیخ (فرید) خدا کو پیار سے یاد کرو کیونکہ آج یا کل تمہیں اس دنیا ॥97॥ سے جانا ہے۔

ਫਰੀਦਾ ਮਉਤੈ ਦਾ ਬੰਨਾ ਏਵੈ ਦਿਸੈ ਜਿਉ ਦਰੀਆਵੈ ਢਾਹਾ ॥ ਅਗੈ ਦੋਜਕੁ ਤਪਿਆ ਸੁਣੀਐ ਹੂਲ ਪਵੈ ਕਾਹਾਹਾ ॥
॥ پھریِدا مئُتےَ دا بنّنا ایۄےَ دِسےَ جِءُ دریِیاۄےَ ڈھاہا
॥ اگےَ دوجکُ تپِیا سُنھیِئےَ ہوُل پۄےَ کاہاہا
ترجمہ:اے فرید، آنے والی موت اس طرح ظاہر ہے جیسے دریا کا کنارہ تیزی سے بہتے پانی سے ٹوٹ جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ آخرت میں گناہ گاروں کے لیے جہنم کی آگ ہے جہاں سے چیخ و پکار سنائی دیتی ہے۔

ਇਕਨਾ ਨੋ ਸਭ ਸੋਝੀ ਆਈ ਇਕਿ ਫਿਰਦੇ ਵੇਪਰਵਾਹਾ ॥ ਅਮਲ ਜਿ ਕੀਤਿਆ ਦੁਨੀ ਵਿਚਿ ਸੇ ਦਰਗਹ ਓਗਾਹਾ ॥੯੮॥
॥ اِکنا نو سبھ سوجھیِ آئیِ اِکِ پھِردے ۄیپرۄاہا
॥98॥ امل جِ کیِتِیا دُنیِ ۄِچِ سے درگہ اوگاہا
لفظی معنی:بنا۔ کنارا۔ ایوے ۔ اسطرح ۔ دریاوے ڈھاہا۔ جیسے دریا کا کنارا۔ دوجک۔ دوزخ۔ ہول ۔ ہاہاکار۔ سوجھی ۔ سمجھ ۔ عمل۔ اعمال۔ دنی ۔ دنیا ۔ ادگاہا۔ گواہ۔
ترجمہ:بہت سے لوگ (خوش قسمت لوگ) اس تصور کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں، جب کہ بہت سے لوگ لاپرواہی سے ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔اس دنیا میں کئے گئے اعمال خدا کے حضور میں دلیل بن جاتے ہیں۔

ਫਰੀਦਾ ਦਰੀਆਵੈ ਕੰਨ੍ਹ੍ਹੈ ਬਗੁਲਾ ਬੈਠਾ ਕੇਲ ਕਰੇ ॥ ਕੇਲ ਕਰੇਦੇ ਹੰਝ ਨੋ ਅਚਿੰਤੇ ਬਾਜ ਪਏ ॥
॥ پھریِدا دریِیاۄےَ کنّن٘ہ٘ہےَ بگُلا بیَٹھا کیل کرے
॥ کیل کریدے ہنّجھ نو اچِنّتے باج پۓ
ترجمہ:اے فرید، بشر دنیا کے تماشوں میں اس طرح مشغول رہتا ہے جیسے بگلا دریا کے کنارے خوشی سے کھیلتا ہے۔جس طرح کھیلتے ہوئے بگلے پر باز آ کر جھپٹتے ہیں،

ਬਾਜ ਪਏ ਤਿਸੁ ਰਬ ਦੇ ਕੇਲਾਂ ਵਿਸਰੀਆਂ ॥ ਜੋ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਨ ਚੇਤੇ ਸਨਿ ਸੋ ਗਾਲੀ ਰਬ ਕੀਆਂ ॥੯੯॥
॥ باج پۓ تِسُ رب دے کیلاں ۄِسریِیاں
॥99॥ جو منِ چِتِ ن چیتے سنِ سو گالیِ رب کیِیاں
لفظی معنی:کنے ۔ کنارے ۔ کیل ۔کلول۔ کھیل۔ ہنجھ۔ ہنس کی طرھ سفید۔ چنتے ۔ اچانک۔ تس رب دے ۔ اُس خدا کے ۔ کیلاں وسریاں ۔ کھیل بھول گئے ۔ من چت۔ نہ چیت سن ۔ جسکا دلمیں گمان تک نہ تھا۔ سوگالی ۔ وہ بات۔
ترجمہ:اسی طرح جب خُدا کی طرف سے بھیجے گئے باز (موت کے شیاطین) بشر پر جھپٹتے ہیں تو وہ دنیاوی تماشوں کی خوشی کو بھول جاتا ہے۔خدا نے وہ واقعات پیش کیے ہیں جن کے بارے میں انسان نے دور دور تک سوچا بھی ॥99॥ نہیں تھا۔

ਸਾਢੇ ਤ੍ਰੈ ਮਣ ਦੇਹੁਰੀ ਚਲੈ ਪਾਣੀ ਅੰਨਿ ॥ ਆਇਓ ਬੰਦਾ ਦੁਨੀ ਵਿਚਿ ਵਤਿ ਆਸੂਣੀ ਬੰਨ੍ਹ੍ਹਿ ॥
॥ ساڈھے ت٘رےَ منھ دیہُریِ چلےَ پانھیِ انّنِ
॥ آئِئو بنّدا دُنیِ ۄِچِ ۄتِ آسوُنھیِ بنّن٘ہ٘ہِ
ترجمہ:تقریباً تین منھ وزنی انسان کا جسم خوراک اور پانی پر زندہ رہتا ہے۔انسان بہت سی امیدیں لے کر دنیا میں آیا،

ਮਲਕਲ ਮਉਤ ਜਾਂ ਆਵਸੀ ਸਭ ਦਰਵਾਜੇ ਭੰਨਿ ॥ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਪਿਆਰਿਆ ਭਾਈਆਂ ਅਗੈ ਦਿਤਾ ਬੰਨ੍ਹ੍ਹਿ ॥
॥ ملکل مئُت جاں آۄسیِ سبھ درۄاجے بھنّنِ
॥ تِن٘ہ٘ہا پِیارِیا بھائیِیاں اگےَ دِتا بنّن٘ہ٘ہِ
ترجمہ:تمام جسمانی اعضاء کو ناکارہ کرنے کے بعد جب موت کا فرشتہ آتا ہے،وہ اپنے ان پیارے بھائیوں کی آنکھوں کے سامنے بشر کو باندھ دیتا ہے۔

ਵੇਖਹੁ ਬੰਦਾ ਚਲਿਆ ਚਹੁ ਜਣਿਆ ਦੈ ਕੰਨ੍ਹ੍ਹਿ ॥ ਫਰੀਦਾ ਅਮਲ ਜਿ ਕੀਤੇ ਦੁਨੀ ਵਿਚਿ ਦਰਗਹ ਆਏ ਕੰਮਿ ॥੧੦੦॥
॥ ۄیکھہُ بنّدا چلِیا چہُ جنھِیا دےَ کنّن٘ہ٘ہِ
॥100॥ پھریِدا امل جِ کیِتے دُنیِ ۄِچِ درگہ آۓ کنّمِ
لفظی معنی:دیہری ۔ جسم۔ ان۔ اناج۔ وت آسونی بن۔ اُمیدیں ساتھ لیکر۔ ملک الموت۔ فرشتہ موت۔ آوسی۔ آتا ہے ۔ بھن۔ توڑ کر۔ تنان۔ اُنہوں نے ۔ پیاریا۔ پیاروں نے ۔ کن ۔ کندھے پر۔ عمل۔ کام۔ درگا۔ بارگاہ ۔ خدا۔
॥100॥ ترجمہ:دیکھو مرنے والے کی لاش کو چار افراد کندھوں پر اٹھائے جا رہے ہیں۔اے فرید، اس دنیا میں رہتے ہوئے صرف نیک اعمال ہی خدا کی بارگاہ میں کام آئے۔

ਫਰੀਦਾ ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੀ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਪੰਖੀਆ ਜੰਗਲਿ ਜਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਵਾਸੁ ॥ ਕਕਰੁ ਚੁਗਨਿ ਥਲਿ ਵਸਨਿ ਰਬ ਨ ਛੋਡਨਿ ਪਾਸੁ ॥੧੦੧॥
॥ پھریِدا ہءُ بلِہاریِ تِن٘ہ٘ہ پنّکھیِیا جنّگلِ جِنّن٘ہ٘ہا ۄاسُ
॥101॥ ککرُ چُگنِ تھلِ ۄسنِ رب ن چھوڈنِ پاسُ
لفظی معنی:پہاڑی۔ صدقے ۔ قربان۔ پنکھیا۔ پرندوں۔ داس۔ ٹھکانہ ۔ کر۔ کنکر۔ تھل۔ صحرا۔ پاس۔ یاد۔
ترجمہ:اے فرید میں ان پرندوں پر قربان جاتا ہوں جن کا ٹھکانہ جنگل میں ہے،جو کنکریاں مارتے ہیں، زمین پر رہتے ہیں، پھر بھی خدا کا سہارا نہیں چھوڑتے۔ (میں ان لوگوں پر قربان جاتا ہوں جو عاجزی سے رہتے ہیں اور خدا کی ॥101॥ پناہ کو کبھی نہیں چھوڑتے ہیں)۔

ਫਰੀਦਾ ਰੁਤਿ ਫਿਰੀ ਵਣੁ ਕੰਬਿਆ ਪਤ ਝੜੇ ਝੜਿ ਪਾਹਿ ॥ ਚਾਰੇ ਕੁੰਡਾ ਢੂੰਢੀਆਂ ਰਹਣੁ ਕਿਥਾਊ ਨਾਹਿ ॥੧੦੨॥
॥ پھریِدا رُتِ پھِریِ ۄنھُ کنّبِیا پت جھڑے جھڑِ پاہِ
॥102॥ چارے کُنّڈا ڈھوُنّڈھیِیاں رہنھُ کِتھائوُ ناہِ
لفظی معنی:رت۔ موسم۔ ون ۔ جنگل۔ چارے گنڈا۔ چارے کونے ۔ ڈہونڈیاں۔ تلاش کیر۔ رہن کتھاوناہ ے۔ کہیں رُکتی نہیں۔
ترجمہ:اے فرید موسم کی تبدیلی کے ساتھ جنگل کے درخت لرز رہے ہیں اور پتے جھڑ رہے ہیں۔میں نے دنیا کے چاروں کونے میں تلاش کیا مگر کوئی ایسی جگہ نہیں ملی جو نہ بدلے (اسی طرح زندگی جوانی سے بڑھاپے اورپھرموت ॥102॥ تک بدلتی رہتی ہے، اس لیے ہر وقت خدا کو یاد رکھنا چاہیے)۔

ਫਰੀਦਾ ਪਾੜਿ ਪਟੋਲਾ ਧਜ ਕਰੀ ਕੰਬਲੜੀ ਪਹਿਰੇਉ ॥ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹੀ ਵੇਸੀ ਸਹੁ ਮਿਲੈ ਸੇਈ ਵੇਸ ਕਰੇਉ ॥੧੦੩॥
॥ پھریِدا پاڑِ پٹولا دھج کریِ کنّبلڑیِ پہِریءُ
॥103॥ جِن٘ہ٘ہیِ ۄیسیِ سہُ مِلےَ سیئیِ ۄیس کریءُ
لفظی معنی:پٹولا۔ کپڑا۔ دھج۔ لیرہر۔ ٹکڑے ۔ ٹکڑے ۔ کنبلڑی۔ کنبلی۔ دیس۔ بھیس۔ کریؤ۔ کروں۔
॥103॥ ترجمہ:اے فرید مجھے اپنے ریشمی لباس (انا) کو پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہیے اور عاجزی کا عام کمبل پہننا چاہیے۔اور اپنے آپ کو ان لباسوں (فضائل) سے آراستہ کروں جو مجھے خدا سے جوڑ دیتے ہیں۔

ਮਃ ੩ ॥ ਕਾਇ ਪਟੋਲਾ ਪਾੜਤੀ ਕੰਬਲੜੀ ਪਹਿਰੇਇ ॥ ਨਾਨਕ ਘਰ ਹੀ ਬੈਠਿਆ ਸਹੁ ਮਿਲੈ ਜੇ ਨੀਅਤਿ ਰਾਸਿ ਕਰੇਇ ॥੧੦੪॥
॥3॥ مਃ
॥ کاءِ پٹولا پاڑتیِ کنّبلڑیِ پہِرےءِ
॥104॥ نانک گھر ہیِ بیَٹھِیا سہُ مِلےَ جے نیِئتِ راسِ کرےءِ
لفظی معنی:کائے ۔ کیوں ۔ پٹوی ۔ ریشمی کپڑا۔ پاڑتی ۔ پاڑے ۔ سہہ ۔ خدا۔ پیار۔ نیت۔ دل اور سوچ صاف ہوا۔
॥104॥ ترجمہ:ریشمی کپڑا پھاڑ کر عام کمبل کیوں پہننا چاہیے،اے نانک، اگر کوئی انا کو مٹا کر اور عاجزی اختیار کر کے نیک نیتی حاصل کر لے تو گھر بیٹھے بھی مالکِ خدا کا ادراک ہو سکتا ہے۔

ਮਃ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਗਰਬੁ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਵਡਿਆਈਆ ਧਨਿ ਜੋਬਨਿ ਆਗਾਹ ॥ ਖਾਲੀ ਚਲੇ ਧਣੀ ਸਿਉ ਟਿਬੇ ਜਿਉ ਮੀਹਾਹੁ ॥੧੦੫॥
॥5॥ مਃ
॥ پھریِدا گربُ جِن٘ہ٘ہا ۄڈِیائیِیا دھنِ جوبنِ آگاہ
کھالیِ چلے دھنھیِ سِءُ ٹِبے جِءُ میِہاہُ ॥੧੦੫॥
لفظی معنی:گر بھ ۔ غرور۔ وڈئیا۔ بلندی۔ دنیاوی عزت کا غرور۔ دھن۔ دؤلت۔ سرمایہ۔ جوبن۔ خبوصورتی ۔ آگاہ۔ زیادہ۔ دھنی۔ مالک۔ خدا۔ میہا ہو۔ بارش۔
॥ ترجمہ:اے فرید وہ لوگ جو اپنی بے انتہا جاہ و جلال، دولت اور جوانی پر مغرور تھے۔خدا کے فضل کے بغیر اس دنیا سے چلا گیا جس طرح بارش کے بعد پہاڑی کی چوٹی پانی کے بغیر رہتی ہے۔

ਫਰੀਦਾ ਤਿਨਾ ਮੁਖ ਡਰਾਵਣੇ ਜਿਨਾ ਵਿਸਾਰਿਓਨੁ ਨਾਉ ॥ ਐਥੈ ਦੁਖ ਘਣੇਰਿਆ ਅਗੈ ਠਉਰ ਨ ਠਾਉ ॥੧੦੬॥
॥ پھریِدا تِنا مُکھ ڈراۄنھے جِنا ۄِسارِئونُ ناءُ
॥106॥ ایَتھےَ دُکھ گھنھیرِیا اگےَ ٹھئُر ن ٹھاءُ
لفظی معنی:وساریؤن ناو۔ جنہوں نے سچ حق وحقیقت کو بھلا دیا۔ ایتھے ۔ اس دنیا میں ۔ ٹھور۔ ٹھکانہ ۔ مکھ ڈراونے چہرے۔
॥106॥ ترجمہ:اے فرید خدا کے نام کو بھلا دینے والوں کے چہرے بھیانک دکھائی دیتے ہیں،وہ زندہ رہتے ہوئے بے پناہ دکھ جھیلتے ہیں اور موت کے بعد میں بھی آرام کی جگہ نہیں پاتے۔

ਫਰੀਦਾ ਪਿਛਲ ਰਾਤਿ ਨ ਜਾਗਿਓਹਿ ਜੀਵਦੜੋ ਮੁਇਓਹਿ ॥ ਜੇ ਤੈ ਰਬੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਤ ਰਬਿ ਨ ਵਿਸਰਿਓਹਿ ॥੧੦੭॥
॥ پھریِدا پِچھل راتِ ن جاگِئوہِ جیِۄدڑو مُئِئوہِ
॥107॥ جے تےَ ربُ ۄِسارِیا ت ربِ ن ۄِسرِئوہِ
لفظی معنی:پچھل رات۔ علے الصبح ۔ جیودڑے ۔ زندہ ہونے سے ۔ وجود۔ موئیو ہے ۔ مرا ہوا۔ وساریا۔ بھلائیا۔ رب نہ وساریوہے ۔ خدا نے تجھے نہیں بھلایا۔
ترجمہ:اے فرید، اگر تم صبح کے وقت (خدا کو یاد کرنے کے لیے) صبح سے پہلے نہیں جاگتے، تو تم زندہ رہتے ہوئے روحانی طور پر مر جاتے ہو۔اگر تم نے خدا کو بھلا دیا ہے تو خدا تمہیں نہیں بھولا (وہ ہر وقت تمہارے اعمال ॥107॥کو دیکھ رہا ہے)۔

ਮਃ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਕੰਤੁ ਰੰਗਾਵਲਾ ਵਡਾ ਵੇਮੁਹਤਾਜੁ ॥ ਅਲਹ ਸੇਤੀ ਰਤਿਆ ਏਹੁ ਸਚਾਵਾਂ ਸਾਜੁ ॥੧੦੮॥
॥5॥॥ مਃ
॥ پھریِدا کنّتُ رنّگاۄلا ۄڈا ۄیمُہتاجُ
॥108॥ الہ سیتیِ رتِیا ایہُ سچاۄاں ساجُ
لفظی معنی:کنت۔ خاوند۔ خدا۔ رنگاولا۔ رنگین مزاج۔ بے متھاج ۔ بے محتاج۔ بیفرض۔ رتیا۔ محو ومجذوب۔ سچاوا۔ سچا ساج شکل۔
॥108॥ ترجمہ:اے فرید، مالک خدا خوبصورت (خوشگوار) اور مکمل طور پر خود بے محتاج ہے۔خدا کی محبت سے لبریز ہو کر انسان بھی حسن کا یہ درجہ حاصل کر لیتا ہے اور خود خدا کی طرح خود کفیل ہو جاتا ہے۔

ਮਃ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਇਕੁ ਕਰਿ ਦਿਲ ਤੇ ਲਾਹਿ ਵਿਕਾਰੁ ॥ ਅਲਹ ਭਾਵੈ ਸੋ ਭਲਾ ਤਾਂ ਲਭੀ ਦਰਬਾਰੁ ॥੧੦੯॥
॥5॥ مਃ
॥ پھریِدا دُکھُ سُکھُ اِکُ کرِ دِل تے لاہِ ۄِکارُ
॥109॥ الہ بھاۄےَ سو بھلا تاں لبھیِ دربارُ
॥109॥ ترجمہ:اے فرید غم اور خوشی کو یکساں سمجھ اور دل سے تمام برائیاں مٹا دے،اگر آپ قبول کرتے ہیں کہ جو کچھ بھی خدا کی مرضی سے ہوتا ہے وہ سب سے بہتر ہے، تو آپ کو خدا کی موجودگی میں جگہ ملے گی۔

ਮਃ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਦੁਨੀ ਵਜਾਈ ਵਜਦੀ ਤੂੰ ਭੀ ਵਜਹਿ ਨਾਲਿ ॥ ਸੋਈ ਜੀਉ ਨ ਵਜਦਾ ਜਿਸੁ ਅਲਹੁ ਕਰਦਾ ਸਾਰ ॥੧੧੦॥
॥ پھریِدا دُنیِ ۄجائیِ ۄجدیِ توُنّ بھیِ ۄجہِ نالِ
॥110॥ سوئیِ جیِءُ ن ۄجدا جِسُ الہُ کردا سار
لفظی معنی:دنی۔ دنیا۔ وجائی ۔ صلاح مشورہ۔ سار ۔ خبر گیری ۔ سنبھال۔
ترجمہ:اے فرید، دنیا کے لوگ آلاتِ موسیقی کی مانند ہیں اور مایا (مادیت) کے ہاتھ میں ہیں۔ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح کھیل رہے ہو۔صرف وہی خوش قسمت شخص مادیت کے ذریعے جوڑ توڑ میں نہیں آتا، جسے خدا نے محفوظ ॥110॥ رکھا ہے

ਮਃ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਦਿਲੁ ਰਤਾ ਇਸੁ ਦੁਨੀ ਸਿਉ ਦੁਨੀ ਨ ਕਿਤੈ ਕੰਮਿ ॥
॥5॥ مਃ
॥ پھریِدا دِلُ رتا اِسُ دُنیِ سِءُ دُنیِ ن کِتےَ کنّمِ
ترجمہ:اے فرید اگر ذہن دنیاوی لگاؤ میں جکڑا رہے تو آخر میں دنیا کا کوئی فائدہ نہیں۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top