Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 335

Page 335

ਥਿਰੁ ਭਈ ਤੰਤੀ ਤੂਟਸਿ ਨਾਹੀ ਅਨਹਦ ਕਿੰਗੁਰੀ ਬਾਜੀ ॥੩॥
تھِرُ بھئیِ تنّتیِ توُٹسِ ناہیِ انہد کِنّگُریِ باجیِ ॥3॥
لفظی معنی:پون۔ ہوا۔ تؤنبا۔ کھ ا ۔ سازو ، دینا کی ڈنڈی ۔ سازی بنائی ۔ تھر ۔ مستقل ۔ تنتی ۔ تار ۔ ساز ۔ انحد۔ قدرتاً ۔ کنگری ۔ دینا (3)
॥3॥ ترجمہ :دماغ کا ارتکاز اس گٹار کی تار ہے جو مستحکم ہوچکا ہے اور یہ نہیں ٹوٹتا ہے۔ یہ گٹار اب مسلسل چل رہا ہے۔

ਸੁਨਿ ਮਨ ਮਗਨ ਭਏ ਹੈ ਪੂਰੇ ਮਾਇਆ ਡੋਲ ਨ ਲਾਗੀ ॥ ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਤਾ ਕਉ ਪੁਨਰਪਿ ਜਨਮੁ ਨਹੀ ਖੇਲਿ ਗਇਓ ਬੈਰਾਗੀ ॥੪॥੨॥੫੩॥
॥ سُنِ من مگن بھۓ ہےَ پوُرے مائِیا ڈول ن لاگیِ
॥4॥2॥43॥ کہُ کبیِر تا کءُ پُنرپِ جنمُ نہیِ کھیلِ گئِئو بیَراگیِ
لفظی معنی:سن سن۔ سنکر ۔مگن۔ محو۔ پورے ۔ مکمل۔ پنرپ دوبارہ
ترجمہ:اس اندرونی سریلی آواز کو سنکر اسطر ح مکمل طور پر محو ہو گیا ہے ۔ اس پر دنیاوی چوٹ کا کھٹکا خٹم ہو گیا ۔ اے کبیر بتا دے کہ جو تارک الدنیا ایسے کھیل جاتا ہے اُسے دوبارا جنم نہیں لینا پڑتا۔

ਗਉੜੀ ॥ ਗਜ ਨਵ ਗਜ ਦਸ ਗਜ ਇਕੀਸ ਪੁਰੀਆ ਏਕ ਤਨਾਈ ॥ ਸਾਠ ਸੂਤ ਨਵ ਖੰਡ ਬਹਤਰਿ ਪਾਟੁ ਲਗੋਅਧਿਕਾਈ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ گج نۄ گج دس گج اِکیِس پُریِیا ایک تنائیِ
॥1॥ ساٹھ سوُت نۄ کھنّڈ بہترِ پاٹُ لگو ادھِکائیِ
لفظی معنی:کبیر جی نے انسان کی بناوٹ۔ تافے ، پیٹے اور جولا ہے کو موضوع بنا کر اس کا کردار بینان کیا ہے ۔ گج نو۔ انسانی جسم میں نو سوراخ جسے گر بانی میں گولک سے تشبیح دی ہے ۔ گج دس۔ اعصائے علوم۔ اکیس پریا۔ پانچ تت ۔ مادے ۔ پانچ وسے ۔ دس پران اور اکیسواں من۔ مکمل تافی جو 40گز کی ہوتی ہے ۔ ساٹھ جسمانی ثریاں یا ناڑیا 9جسمانی جوڑ۔ 4جوڑ بازؤں کے 4جوڑ ٹانگوں کے ایک دھڑ ۔ 76بہتر ناڑیاں یعنی پیٹا۔ ادھکائی ۔ زیادہ ۔
ترجمہ:خدا سے بے نیاز ہوکر اور بھلا کر انسان خواہشات میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔ اور خواہشات کو پوری کرنے کے لئے پیدا ہوتا ہے ۔ مگر زندگی چونکہ چند روزہ ہے ۔ تاہم دنیاوی نعمتیں اسے اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں اور خدا سے باغی ہو جاتا ہے ۔ آخر موت آجاتی ہے مگر دنیاوی خواہشات سے نجات نہیں ملتی ۔
تشریح:کبیر جی نے انسانی زندگی ۔ انسان اور اس کی جسمانی بناوٹ اور خواہشات نفسانی کو جلا ہے ، کپرے تافے ، پیٹے سے تشبیح دیکر انسانیت کا راستہ دکھانے کی سعی کی ہے۔

ਗਈ ਬੁਨਾਵਨ ਮਾਹੋ ॥ ਘਰ ਛੋਡਿਐ ਜਾਇ ਜੁਲਾਹੋ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ گئیِ بُناۄن ماہو
॥੧॥ رہاءُ ॥ گھر چھوڈِئےَ جاءِ جُلاہو
لفظی معنی:ماہ ۔ خواہش۔ بناون۔ بنانے کے لئے ۔ گھر چھودیئے ۔ حقیقت اور اصلیت چھوڑ کر ۔ مراد خدا کو بھلا کر۔ جائے جلا ہو ۔ جنم لیتاہے ۔رہاؤ ۔
ترجمہ:خدا کو بھلا کر انسان خواہشات کی زرد میں آجاتا ہے تب یہ اپنے نسم میں دھیان دیتا ہے ۔رہاؤ ۔

ਗਜੀ ਨ ਮਿਨੀਐ ਤੋਲਿ ਨ ਤੁਲੀਐ ਪਾਚਨੁ ਸੇਰ ਅਢਾਈ ॥ ਜੌ ਕਰਿ ਪਾਚਨੁ ਬੇਗਿ ਨ ਪਾਵੈ ਝਗਰੁ ਕਰੈ ਘਰਹਾਈ ॥੨॥
॥ گجیِ ن مِنیِئےَ تولِ ن تُلیِئےَ پاچنُ سیر اڈھائیِ
॥2॥ جوَ کرِ پاچنُ بیگِ ن پاۄےَ جھگرُ کرےَ گھرہائیِ
لفظی معنی:گجی نہ منیئے ۔ گز سے منتی نہیں ہو سکتی ۔ تو ل نہ تلیئے ۔ بٹوں سے یا تکڑی ترازو سے تولے نہیں جا سکتے ہیں۔ پاچن خؤراک ۔ ڈھائی سیر۔ بیگ ۔ جلدی ۔ جھگر ۔ شوروعغل ۔ (2)
ترجمہ:انسانی جسم ایک تافی کی مانند ہے جو 40گز کی ہوتی ہے جس میں نو سراخ ۔ دس اعضائے علوم۔ ایک من بیس گز اور ہوتے ہیں۔ دس پران ساٹھ۔ ٹاڑیاں یا شریان جسم کے نو جوڑ اور بہتر چھوٹی ناڑیاں شیریان ہوتی ہیں۔۔یہ جسمانی تافی نہ تو گزوں سے ماپی جا سکتی ہے اور نہ ترازو سے تول سکتے ہیں یعنی اس تافی یا جسم کے لئے ڈھائی سیر بطور خوراک جسمانی وپان برائے تافی چاہیے ۔ اگر جسم کو موقعے پر خوراک اور تافی کے لئے پان نہ ہو تو شوروغل اور جھگڑا پیدا ہو جاتا ہے ۔(2)

ਦਿਨ ਕੀ ਬੈਠ ਖਸਮ ਕੀ ਬਰਕਸ ਇਹ ਬੇਲਾ ਕਤ ਆਈ ॥ ਛੂਟੇ ਕੂੰਡੇ ਭੀਗੈ ਪੁਰੀਆ ਚਲਿਓ ਜੁਲਾਹੋ ਰੀਸਾਈ ॥੩॥
॥ دِن کیِ بیَٹھ کھسم کیِ برکس اِہ بیلا کت آئیِ
॥3॥ چھوُٹے کوُنّڈے بھیِگےَ پُریِیا چلِئو جُلاہو ریِسائیِ
لفظی معنی:برکس۔ برعکس۔ خلاف۔ باغی ۔ دن کی بیٹھ ۔ چند روز کے لئے ۔ ایہہ بیلا۔ یہ وقت۔ یہ موقعہ ۔ کت آئی ۔ کب آئے ۔ کونڈے ۔ مٹی کے بتن۔ مراد دنیاوی نعمتیں۔ پریاں۔ نلیاں مراد۔ خواہشات ۔ جلا ہو۔ انسان ریسائی ۔ غصے میں (3)
ترجمہ:انسان چند روزہ زندگی بسر کرنے کی خاطر باغی ہو جاتا ہے بعد میں یہ موقع نصیب نہیں ہوتا اور یہ نعمت کھو دیتا ہے اور دل کی خواہشات دنیاوی نعمتوں میں پھنس کر رہ (جاتا ہے ) جاتی ہیں۔ انسان اس جہاں سے رخصت ہو جاتا ہے ۔ (3)

ਛੋਛੀ ਨਲੀ ਤੰਤੁ ਨਹੀ ਨਿਕਸੈ ਨਤਰ ਰਹੀ ਉਰਝਾਈ ॥ ਛੋਡਿ ਪਸਾਰੁ ਈਹਾ ਰਹੁ ਬਪੁਰੀ ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਸਮਝਾਈ ॥੪॥੩॥੫੪॥
॥ چھوچھیِ نلیِ تنّتُ نہیِ نِکسےَ نتر رہیِ اُرجھائیِ
॥6॥3॥64॥ چھوڈِ پسارُ ایِہا رہُ بپُریِ کہُ کبیِر سمجھائیِ
لفظی معنی:چھوچھی ۔ خالی نلی ۔ نلکی ۔ تنت ۔ دھاگا۔ مراد سانس۔ نتر۔ جس کے گرد۔ کپڑا لپیٹتے ہیں۔ الجھ کر ۔ پسار۔ کھلارا ۔ پسارا۔ بپری ۔ اے بد کار۔ اینہاں۔ یہیں۔
ترجمہ:آخر سانس یا سوت کی نلی خالی ہو جاتی ہے ۔ دھاگا نکلنا یا سانس آنا بند ہو جاتا ہے ۔ اے کبیر اب تو ان خواہشات کو سمجھاؤ کہ اے بدکرار خواہشات یا احساس انسان کو چھوڑ دے ۔

ਗਉੜੀ ॥ ਏਕ ਜੋਤਿ ਏਕਾ ਮਿਲੀ ਕਿੰਬਾ ਹੋਇ ਮਹੋਇ ॥ ਜਿਤੁ ਘਟਿ ਨਾਮੁ ਨ ਊਪਜੈ ਫੂਟਿ ਮਰੈ ਜਨੁ ਸੋਇ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ ایک جوتِ ایکا مِلیِ کِنّبا ہوءِ مہوءِ
॥1॥ جِتُ گھٹِ نامُ ن اوُپجےَ پھوُٹِ مرےَ جنُ سوءِ
لفظی معنی:اگر ایک جوت ایک ملی ۔ نور میں نور مل جائے کنبا پھر بھی ۔ مہوئے ۔ نہیں رہتا۔ جت گھٹ۔ جس دل میں ۔ نام ۔ سچ ۔اُپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ۔
ترجمہ:جس انسان کی ہوش یا سمجھ اور نو الہٰی نور میں مدغم ہو گیا تو اس کی علیحدہ ہستی ختم ہو گئی ۔ مراد خودی مٹ گئی ۔ جس کے دل مین نام یعنی سچ اور حقیقت کی سمجھ نہ ہو وہ تکبر میں مرتا ہے ۔۔

ਸਾਵਲ ਸੁੰਦਰ ਰਾਮਈਆ ॥ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਲਾਗਾ ਤੋਹਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ساۄل سُنّدر رامئیِیا
॥1॥ رہاءُ॥ میرا منُ لاگا توہِ
ترجمہ: اے ساول سُندر نور والے خدا میرا تمسے پیار ہو گیا ہے من (دل) لگ گیا ہے رہاؤ

ਸਾਧੁ ਮਿਲੈ ਸਿਧਿ ਪਾਈਐ ਕਿ ਏਹੁ ਜੋਗੁ ਕਿ ਭੋਗੁ ॥ ਦੁਹੁ ਮਿਲਿ ਕਾਰਜੁ ਊਪਜੈ ਰਾਮ ਨਾਮ ਸੰਜੋਗੁ ॥੨॥
॥ سادھُ مِلےَ سِدھِ پائیِئےَ کِ ایہُ جوگُ کِ بھوگُ
॥2॥ دُہُ مِلِ کارجُ اوُپجےَ رام نام سنّجوگُ
لفظی معنی:سادھ ۔ وہ انسان جس نے اپنے آپ کو پاک بنا لیا۔ سدھ۔ اخلاقی و روحانی پاکیزگی ۔ یوگ کے بھوگ۔ جو گیوں کے سادھن اور دنیاوی نعمتوں کا لطف۔وہ ہے ۔ دونوں ۔ مل۔ ملاپ سے ۔ کارج ۔ کام اُپجے۔ پیدا ہوتا ہے ۔ رام نام ۔ خدا کے نام سے سنجوگ ۔ ملاپ(2)
ترجمہ:سادھ جب انسان کا اس انسان سے جس نے اخلاقی و روحانی طور پر اپنی زندگی پاک بنالی ۔ پاکدامن ہو گیا ہے سے میل ملاپ ہو جائے اس سے زندگی پاکیزہ اور پاک روشن ہو جاتی ہے ۔ اس کے مقابلےدنیاوی نعمتیں اور لذتیں اور جو گیوں کے سادھن ہیچ ہیں ۔ ان دونوں الہٰی نام اور پاکدامنوں کے ملاپ سے حقیقت کے درست کا پتہ چلتا ہے اور اصل نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے (2)

ਲੋਗੁ ਜਾਨੈ ਇਹੁ ਗੀਤੁ ਹੈ ਇਹੁ ਤਉ ਬ੍ਰਹਮ ਬੀਚਾਰ ॥ ਜਿਉ ਕਾਸੀ ਉਪਦੇਸੁ ਹੋਇ ਮਾਨਸ ਮਰਤੀ ਬਾਰ ॥੩॥
॥ لوگُ جانےَ اِہُ گیِتُ ہےَ اِہُ تءُ ب٘رہم بیِچار
॥3॥ جِءُ کاسیِ اُپدیسُ ہوءِ مانس مرتیِ بار
لفظی معنی:برہم ویچار ۔ الہٰی کلام کے متعلق خیالات کی سمجھ اور سوچ جیسے کاسی میں بوقت اُپدیس کرتے ہیں۔ (3)
ترجمہ:لوگ اسے گانا سمجھتے ہیں مگر یہ تو الہٰی سوچ و سمجھ ہے ۔ جیسے بنارس میں موت کے وقت اسے منتر یا اُپدیس یا واعظ سنای جاتی ہے ۔ (3)

ਕੋਈ ਗਾਵੈ ਕੋ ਸੁਣੈ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਸੰਸਾ ਨਹੀ ਅੰਤਿ ਪਰਮ ਗਤਿ ਪਾਇ ॥੪॥੧॥੪॥੫੫॥
॥ کوئیِ گاۄےَ کو سُنھےَ ہرِ ناما چِتُ لاءِ
॥4॥1॥4॥66॥ کہُ کبیِر سنّسا نہیِ انّتِ پرم گتِ پاءِ
لفظی معنی:ہرناما۔ الہٰی نام یا حقیقت ۔ چت لائے ۔ دل لگا کر ۔ منسا۔ فکر ۔ انت ۔ آخر۔ پرم گت۔ بلند سے بلند روحانی حآلت۔
ترجمہ:جو انسان الہٰی حمد و ثناہ خود کرتا ہے یا سنتا ہے ۔ دل لگا کر غور سے ۔ لاے کبیر بتادے ۔ کہ اس مین کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں آخر اسے بلند روحانی رتبہ حاصل ہوگا۔

ਗਉੜੀ ॥ ਜੇਤੇ ਜਤਨ ਕਰਤ ਤੇ ਡੂਬੇ ਭਵ ਸਾਗਰੁ ਨਹੀ ਤਾਰਿਓ ਰੇ ॥ ਕਰਮ ਧਰਮ ਕਰਤੇ ਬਹੁ ਸੰਜਮ ਅਹੰਬੁਧਿ ਮਨੁ ਜਾਰਿਓ ਰੇ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ جیتے جتن کرت تے ڈوُبے بھۄ ساگرُ نہیِ تارِئو رے
॥1॥ کرم دھرم کرتے بہُ سنّجم اہنّبُدھِ منُ جارِئو رے
لفظی معنی:جیتے ۔ جیتنے ۔ جتن۔ کوشش۔ اتے ۔ باوجود۔ بھؤساگر۔ زندگی کے خوفناک سمندر میں ڈوبے ۔ زندگی ناکامیاب ہوئے ۔ کرم۔ اعمال ۔ دھرم۔ فرائض کی انجام دہی۔ کرتے ۔ سرا نجام دیتے ۔ بہو سنبھم ۔ ضبط۔ اہنبدھ۔ خودی ۔ تکبر ۔ جاریؤرے ۔ ختم کیا۔ ۔
ترجمہ:جنہوں نے مذہبی فرائض اور رسومات ادا کرنے کی کوششیں کیں انہیں ان پر تکبر ہوا۔ جس سے ان کے من کو جلن ہوئی ایسے انسان زندگی میں ناکامیاب ہوئے لہذا ایسی دھارمک رسومات سے بدیؤں اور بدکاریؤں سے بچ نہیں سکتا ۔

ਸਾਸ ਗ੍ਰਾਸ ਕੋ ਦਾਤੋ ਠਾਕੁਰੁ ਸੋ ਕਿਉ ਮਨਹੁ ਬਿਸਾਰਿਓ ਰੇ ॥ ਹੀਰਾ ਲਾਲੁ ਅਮੋਲੁ ਜਨਮੁ ਹੈ ਕਉਡੀ ਬਦਲੈ ਹਾਰਿਓ ਰੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ
॥ ساس گ٘راس کو داتو ٹھاکُرُ سو کِءُ منہُ بِسارِئو رے
॥1॥ رہاءُ ॥ ہیِرا لالُ امولُ جنمُ ہےَ کئُڈیِ بدلےَ ہارِئو رے
لفظی معنی:ساس گراس۔ کے داتے ۔ انساسن کو زندگی اور رزق دینے والے آقا۔سخی سوکیوں منہو۔ وساریؤرے ۔ اُسے کیوں دل سے بھلائیا ہے ۔ ہیرا ۔ لعل امول جنم ہے ۔ کوڈی بدلے ہار یؤرے ۔ یہ قیمتی زندگی بلاوجہ کیوں ناکا میاب کر رہے ہو ۔ ۔رہاؤ۔
ترجمہ:اے انسان جس نے زندگی اور رز عنائیت کیا ہے اسے کیوں دل سے بھلاتے ہو اور قیمتی زندگی بلا وجہ بیکار رکھ رہے ہو۔۔ رہاؤ۔

ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਤ੍ਰਿਖਾ ਭੂਖ ਭ੍ਰਮਿ ਲਾਗੀ ਹਿਰਦੈ ਨਾਹਿ ਬੀਚਾਰਿਓ ਰੇ ॥ ਉਨਮਤ ਮਾਨ ਹਿਰਿਓ ਮਨ ਮਾਹੀ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਨ ਧਾਰਿਓ ਰੇ ॥੨॥
ت٘رِسنا ت٘رِکھا بھوُکھ بھ٘رمِ لاگیِ ہِردےَ ناہِ بیِچارِئو رے ॥
اُنمت مان ہِرِئو من ماہیِ گُر کا سبدُ ن دھارِئو رے ॥੨॥
لفظی معنی:ترشنا۔ پیاس۔ لالچ۔ ترکھا۔ پیاس۔ لالچ۔ بھرم۔ شکو شہبات۔ ہروے ۔ دل میں ۔ ناہے وچاریؤ۔ خیال نہیں کیا۔ سمجھا۔ انمت۔ مدہوش۔ مان ۔ وقار۔ ہر یؤ۔ گنوایئیا ۔ گر کا سبد۔ کلام مرشد۔ آدھار یؤ۔ دل میں نہیں بسایئیا۔ واعظ پر عمل نہیں کیا۔ (2)
ترجمہ:دنیاوی دولت کی بھوک۔ پیاس اور شک شبہات میں مصروف ہو کبھی دل میں نہیں سوچا۔ غرور اور وقار میں مدہوش ہے کبھی بھی کلام یا واعظ مرشد دل میں نہیں بسایئیا۔(2)

ਸੁਆਦ ਲੁਭਤ ਇੰਦ੍ਰੀ ਰਸ ਪ੍ਰੇਰਿਓ ਮਦ ਰਸ ਲੈਤ ਬਿਕਾਰਿਓ ਰੇ ॥ ਕਰਮ ਭਾਗ ਸੰਤਨ ਸੰਗਾਨੇ ਕਾਸਟ ਲੋਹ ਉਧਾਰਿਓ ਰੇ ॥੩॥
॥ سُیاد لُبھت اِنّد٘ریِ رس پ٘ریرِئو مد رس لیَت بِکارِئو رے
॥3॥ کرم بھاگ سنّتن سنّگانے کاسٹ لوہ اُدھارِئو رے
لفظی معنی:سواد۔ لطف مزہ ۔ اندری رس۔ اعضائے جسمانی کے لطف میں ۔ لبھت۔ لالچ کی وجہ سے ۔ مد۔ نشہ ۔ بکاریؤ۔ برائیوں۔ بدیوں۔(3)
ترجمہ:تو دنیاوی لزتوں لاچ اعضائے جسمانی کے مزے اور بد کاریوں کے لطفوں کے نشے میں مد ہوش ہے۔ جس کی پیشانی پر اس کے نصیب بیدار ہیں۔ انہیں صحت و قربت خدارسیدہ پاکدامنوں کی نصیب ہوتی ہے جیسے لوہا لکڑی کی صحبت سے پار ہو جاتا ہے اسیی ہی خدا رسیدہ پاکدامن کی محبت انسانی زندگی کو کامیاب بناتی ہے (3)

ਧਾਵਤ ਜੋਨਿ ਜਨਮ ਭ੍ਰਮਿ ਥਾਕੇ ਅਬ ਦੁਖ ਕਰਿ ਹਮ ਹਾਰਿਓ ਰੇ ॥ ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਗੁਰ ਮਿਲਤ ਮਹਾ ਰਸੁ ਪ੍ਰੇਮ ਭਗਤਿ ਨਿਸਤਾਰਿਓ ਰੇ ॥੪॥੧॥੫॥੫੬॥
॥ دھاۄت جونِ جنم بھ٘رمِ تھاکے اب دُکھ کرِ ہم ہارِئو رے
॥4॥1॥6॥46॥ کہِ کبیِر گُر مِلت مہا رسُ پ٘ریم بھگتِ نِستارِئو رے
لفظی معنی:دھاوت۔ بھٹکتے ۔ دؤڑتے ۔ جون جنم ۔ پیدائش اور زندگی ۔ بھرم شک و شہبات ۔ تھاکے ہار گئے ۔ کرم اعمال۔ بھاگ۔ قسمت۔ نصیب۔ اسنن۔ سنگانے ۔ اُیبیں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت نصیب ہوتی ہے ۔ کاسٹ لوہ ادھار یؤ۔ جیسے لکڑی کی صحبت سے لوہا۔ پار ہو جاتا ہے ۔ (3)
دھاوت۔ بھٹکتے ۔ جون بھرم۔ زندگی کے شک وشبہاتمیں ۔ تھاکے شکست ۔ خوردہ ہو گئے ۔ اب دکھ ۔ اب عذاب سے ۔ گر ملت۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ مہاں رس۔ اس ملاپ کے بھاری لطف سے ۔ پریم۔ پیار۔ بھگت ۔ عشق۔ پریم ۔ نستاریؤ ۔ کامیاب ہوآ۔
ترجمہ:کبیر صاحب جی کا فرمان ہے کہ میں درینہ دھوڑ دھوپ کوشش وکاوش کے بعد شکست خوردہ ہو گیا ہوں۔ عذاب برداشت کرتے کرتے دوسرےسہارے چھو رکھے ہیں سچے مرشد کے ملاپ سے سب سے بھاری لطف پیدا ہو گیا ہے پریم پیار سے کی الہٰی خدمت و عبادت انسان کو دنیاوی بدیوں سے بچا لیتی ہے ۔

ਗਉੜੀ ॥ ਕਾਲਬੂਤ ਕੀ ਹਸਤਨੀ ਮਨ ਬਉਰਾ ਰੇ ਚਲਤੁ ਰਚਿਓ ਜਗਦੀਸ ॥ ਕਾਮ ਸੁਆਇ ਗਜ ਬਸਿ ਪਰੇ ਮਨ ਬਉਰਾ ਰੇ ਅੰਕਸੁ ਸਹਿਓ ਸੀਸ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ کالبوُت کیِ ہستنیِ من بئُرا رے چلتُ رچِئو جگدیِس
॥1॥ کام سُیاءِ گج بسِ پرے من بئُرا رے انّکسُ سہِئو سیِس
ترجمہ:اے دیوا نے من دنیا کے چلانے کے لئے خدا نے ایک کھیل بنایئیا ہے جیسے ایک کاغذ کی ہتھنی کا ڈھانچہ ہاتھی کو پکڑنے کے لئے تیار کیا جاتا ہے ۔ جسے ہاتھی شہوت کے زیر اثر پکڑا جاتا ہے ۔ جس کے لئے اس ہمیشہ کے لئے مہاوت کا انکس سر پر سہارنا پڑتا ہے ۔۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top