Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 334

Page 334

ਤਾ ਸੋਹਾਗਣਿ ਜਾਣੀਐ ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰੇ ॥੩॥ ਕਿਰਤ ਕੀ ਬਾਂਧੀ ਸਭ ਫਿਰੈ ਦੇਖਹੁ ਬੀਚਾਰੀ ॥
تا سۄہاگݨِ جاݨیِۓَ گُر سبدُ بیِچارے
کِرت کی بانْدھی سبھ پھِرےَ دیکھہُ بیِچاری
ترجمہ :لیکن (انسانی روح) کو شادی شدہ اور دلہن (خدا کی) صرف اسی صورت میں سمجھا جاتا ہے جب وہ گرو کے کلام پر غور کرےوہ روحیں جو گرو کے شبد پر غور نہیں کرتی ہیں بے مقصد بھٹک رہی ہیں

ਏਸ ਨੋ ਕਿਆ ਆਖੀਐ ਕਿਆ ਕਰੇ ਵਿਚਾਰੀ ॥੪॥ ਭਈ ਨਿਰਾਸੀ ਉਠਿ ਚਲੀ ਚਿਤ ਬੰਧਿ ਨ ਧੀਰਾ ॥
ایس نۄ کِیا آکھیِۓَ کِیا کرے وِچاری
بھئی نِراسی اُٹھِ چلی چِت بنّدھِ ن دھیِرا
ترجمہ : ہم ان کرم دلوں کو کیا کہہ سکتے ہیںآخر میں انسان (روحیں) مایوس اور بغیر کسی سکون کے دنیا کو چھوڑ دیتا ہے

ਹਰਿ ਕੀ ਚਰਣੀ ਲਾਗਿ ਰਹੁ ਭਜੁ ਸਰਣਿ ਕਬੀਰਾ ॥੫॥੬॥੫੦॥
ہرِ کی چرݨی لاگِ رہُ بھجُ سرݨِ کبیِرا
ترجمہ : کبیر کہتے ہیں ، گرو کے کلام پر غور کریں اور آپ اس کے حرم خانہ میں رہیں جس کے پاس نجات کے جاتے ہیں

ਗਉੜੀ ॥ ਜੋਗੀ ਕਹਹਿ ਜੋਗੁ ਭਲ ਮੀਠਾ ਅਵਰੁ ਨ ਦੂਜਾ ਭਾਈ ॥ ਰੁੰਡਿਤ ਮੁੰਡਿਤ ਏਕੈ ਸਬਦੀ ਏਇ ਕਹਹਿ ਸਿਧਿ ਪਾਈ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ جوگیِ کہہِ جوگُ بھل میِٹھا اۄرُ ن دوُجا بھائیِ
॥1॥ رُنّڈِت مُنّڈِت ایکےَ سبدیِ ایءِ کہہِ سِدھِ پائیِ
ترجمہ : اے بھائی ، یوگی یہ اعلان کرتے ہیں کہ صرف یوگا کا راستہ ہی خدا کو سمجھنے کا صحیح طریقہ ہے۔وہ جن کے سر اور چہرے منڈے ہوئے ہیں اور جو بار بار یہ کہتے ہیں کہ خدا ॥1॥ سمجھ سے باہر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف انہیں کمال حاصل ہوا ہے۔

ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਨੇ ਅੰਧਾ ॥ ਜਾ ਪਹਿ ਜਾਉ ਆਪੁ ਛੁਟਕਾਵਨਿ ਤੇ ਬਾਧੇ ਬਹੁ ਫੰਧਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہرِ بِنُ بھرمِ بھُلانے انّدھا
॥1॥ رہاءُ ॥ جا پہِ جاءُ آپُ چھُٹکاۄنِ تے بادھے بہُ پھنّدھا
ترجمہ :خدا کا دھیان دیئے بغیر ، روحانی طور پر جاہل لوگوں کو شک سے دوچار کردیا جاتا ہے۔اور وہ ، جن کے پاس میں انا سے رہائی پانے کے لئے جاتا ہوں ، وہ خود بھی ہر طرح رسومات ॥1॥ اور خود غرضی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ توقف کریں

ਜਹ ਤੇ ਉਪਜੀ ਤਹੀ ਸਮਾਨੀ ਇਹ ਬਿਧਿ ਬਿਸਰੀ ਤਬ ਹੀ ॥ ਪੰਡਿਤ ਗੁਣੀ ਸੂਰ ਹਮ ਦਾਤੇ ਏਹਿ ਕਹਹਿ ਬਡ ਹਮ ਹੀ ॥੨॥
॥ جہ تے اُپجیِ تہیِ سمانیِ اِہ بِدھِ بِسریِ تب ہیِ
॥੨॥ پنّڈِت گُنھیِ سوُر ہم داتے ایہِ کہہِ بڈ ہم ہیِ
ترجمہ : جس سے خود پیدا ہوئی ہے اسی میں مجذوب ہے ۔ اُسی کو بھلا رکھا ہے ۔ پنڈت مراد علام فاض۔ با اوصاف بہادر۔ جنگجو ۔ سخی ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ہی بڑے ہیں۔ (2)

ਜਿਸਹਿ ਬੁਝਾਏ ਸੋਈ ਬੂਝੈ ਬਿਨੁ ਬੂਝੇ ਕਿਉ ਰਹੀਐ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਅੰਧੇਰਾ ਚੂਕੈ ਇਨ ਬਿਧਿ ਮਾਣਕੁ ਲਹੀਐ ॥੩॥
॥ جِسہِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ بِنُ بوُجھے کِءُ رہیِئےَ
॥੩॥ ستِگُرُ مِلےَ انّدھیرا چوُکےَ اِن بِدھِ مانھکُ لہیِئےَ
ترجمہ :مگرجسے خدا سمجھا ئے وہی سمجھتا ہے بغیر سمجھ کیوں رہیں۔ اگر سچے مرشد سے ملاپ ہو تو نا سمجھی کا لاعلمی کا اندھیرا ختم ہو تاہے ۔ اسی طرح سے علم و دانش کا نام الہٰی اور سچ کا گوہر ملتا ہے ۔(3)

ਤਜਿ ਬਾਵੇ ਦਾਹਨੇ ਬਿਕਾਰਾ ਹਰਿ ਪਦੁ ਦ੍ਰਿੜੁ ਕਰਿ ਰਹੀਐ ॥ ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਗੂੰਗੈ ਗੁੜੁ ਖਾਇਆ ਪੂਛੇ ਤੇ ਕਿਆ ਕਹੀਐ ॥੪॥੭॥੫੧॥
॥ تجِ باۄے داہنے بِکارا ہرِ پدُ د٘رِڑُ کرِ رہیِئےَ
॥4॥7॥41॥ کہُ کبیِر گوُنّگےَ گُڑُ کھائِیا پوُچھے تے کِیا کہیِئےَ
لفظی معنی: جوگ۔ الہٰی حصول کا راستہ۔ اور ۔ دوسرا۔ رنڈت۔ منڈت۔ اعضیٰ جسمانی کا کٹا ہونا اور سر منوانا۔ ایک سبدی ۔ زبان سے ایک ہی کلام کہنے والے کہے سدھ پائی کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو پاک اور کامل انسان بنا لیا ہے ۔ ۔مگر خدا کے بغیر سب وہم و گمان ہے اور نادانی و عقل سے بے بہرہ ہے
ترجمہ : اس لئے اے کبیر۔ دائیں کی بائیں کی تو جہات چھوڑ کر الہٰی یاد کے رتبے کا نشانہ منتقل کر جیسے گونگے انسان نے گڑ کھائیا مگر اگر اس کے لذیذ پن یا لطف پوچھیں تو نہیں بتا سکتا ہے ۔ یہی حالت و چار کے لطف کی بابت کسی دوسرے کو بتائیا نہیں جا سکتا ۔

ਰਾਗੁ ਗਉੜੀ ਪੂਰਬੀ ਕਬੀਰ ਜੀ ॥ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਜਹ ਕਛੁ ਅਹਾ ਤਹਾ ਕਿਛੁ ਨਾਹੀ ਪੰਚ ਤਤੁ ਤਹ ਨਾਹੀ ॥ ਇੜਾ ਪਿੰਗੁਲਾ ਸੁਖਮਨ ਬੰਦੇ ਏ ਅਵਗਨ ਕਤ ਜਾਹੀ ॥ ੧॥
॥ راگُ گئُڑیِ پوُربیِ کبیِر جیِ
॥ ੴ ستِگُر پ٘رسادِ
॥ جہ کچھُ اہا تہا کِچھُ ناہیِ پنّچ تتُ تہ ناہیِ
॥1॥ اِڑا پِنّگُلا سُکھمن بنّدیاے اۄگن کت جاہیِ
ترجمہ :جہاں کچھ تھا اب کچھ نہیں رہا اور پانچوں مادیاتی جذ بھی نہیں رہے ۔ اے انسان دائیں بائیں اور مرکزی سریں اور نالیاں کہاں گئیں اور بد اوصاف کہاں گئے ۔

ਤਾਗਾ ਤੂਟਾ ਗਗਨੁ ਬਿਨਸਿ ਗਇਆ ਤੇਰਾ ਬੋਲਤੁ ਕਹਾ ਸਮਾਈ ॥ ਏਹ ਸੰਸਾ ਮੋ ਕਉ ਅਨਦਿਨੁ ਬਿਆਪੈ ਮੋ ਕਉ ਕੋ ਨ ਕਹੈ ਸਮਝਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ تاگا توُٹا گگنُ بِنسِ گئِیا تیرا بولتُ کہا سمائیِ
॥1॥ رہاءُ ॥ ایہ سنّسا مو کءُ اندِنُ بِیاپےَ مو کءُ کو ن کہےَ سمجھائیِ
لفظی معنی:جیہہ کچھ اہا۔ جو کچھ تھا۔ تہا کچھ نا ہی ۔ اب کچھ ہیں ۔ پنچ تت تیہہ ناہی ۔ پنچ تت۔ پانچ مادیات جس سے یہ جسم تیار ہوا ہے ۔ زمین ۔ آسمان ۔ ہوا۔ آگ اور پانی ۔ اڑا۔ پنگلا اور سکھمنا۔ دایں۔ بائیں سریل۔ اور درمیان نالی ۔ اوگن ۔ بداوصاف۔تاگا ٹوٹ۔ سانس ختم ہوئے ۔
ترجمہ :سانس ختم ہوا۔ ذہن مفلوج ہو گیا۔ یہ بولنے کی طاقت کہاں چلی گئی ، یہ تشویش مجھے روز و شب ہو رہی ہے ۔ مجھے کوئی سمجھاتا نہیں ۔ رہاؤ۔ ۔

ਜਹ ਬਰਭੰਡੁ ਪਿੰਡੁ ਤਹ ਨਾਹੀ ਰਚਨਹਾਰੁ ਤਹ ਨਾਹੀ ॥ ਜੋੜਨਹਾਰੋ ਸਦਾ ਅਤੀਤਾ ਇਹ ਕਹੀਐ ਕਿਸੁ ਮਾਹੀ ॥੨॥
॥ جہ بربھنّڈُ پِنّڈُ تہ ناہیِ رچنہارُ تہ ناہیِ
॥੨॥ جوڑنہارو سدا اتیِتا اِہ کہیِئےَ کِسُ ماہیِ
لفظی معنی:گگن ۔ ذہن ۔ جہاں سے سوچ اور سمجھ پیدا ہوتی ہے ۔ بولت۔ بولنے والا۔ سنا ۔ فکر ۔ تشویش ۔ اندن ہر روز۔ ویاپے ۔ جاری ہے ۔ موگؤد۔ مجھے ۔رہاؤ ۔ بربھنڈ ۔ عالم ۔ پنڈ ۔ جسم ۔ رچنہار۔ پیدا کرنے والا۔ جوڑ نہارؤ ۔ جوڑنے والا۔ سدا ۔ ہمیشہ اتیتا۔ بیلاگ (2)
ترجمہ :جس دل میں سارا عالم تھا اب وہ جسم ہی نہیں رہا۔ جوڑ نے والا ہمیشہ بیلاگ ہے اسے کس میں کہیں (2)

ਜੋੜੀ ਜੁੜੈ ਨ ਤੋੜੀ ਤੂਟੈ ਜਬ ਲਗੁ ਹੋਇ ਬਿਨਾਸੀ ॥ ਕਾ ਕੋ ਠਾਕੁਰੁ ਕਾ ਕੋ ਸੇਵਕੁ ਕੋ ਕਾਹੂ ਕੈ ਜਾਸੀ ॥੩॥
॥ جوڑیِ جُڑےَ ن توڑیِ توُٹےَ جب لگُ ہوءِ بِناسیِ
॥3॥ کا کو ٹھاکُرُ کا کو سیۄکُ کو کاہوُ کےَ جاسیِ
ترجمہ :یہ مادیات۔ بلانے سے مل نہیں سکتے نہ جدا کرنے سے جدا ہو سکتے ہیں۔ جب تک یہ جسم ختم نہیں ہوجاتا۔ تب یہ روح کس کی مالک اور کس کی خدمتگار ہے ۔ کہا ں جاتی ہے ۔ (3)

ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਲਿਵ ਲਾਗਿ ਰਹੀ ਹੈ ਜਹਾ ਬਸੇ ਦਿਨ ਰਾਤੀ ॥ ਉਆ ਕਾ ਮਰਮੁ ਓਹੀ ਪਰੁ ਜਾਨੈ ਓਹੁ ਤਉ ਸਦਾ ਅਬਿਨਾਸੀ ॥੪॥੧॥੫੨॥
॥ کہُ کبیِر لِۄ لاگِ رہیِ ہےَ جہا بسے دِن راتیِ
॥4॥1॥42॥ اُیا کا مرمُ اوہیِ پرُ جانےَ اوہُ تءُ سدا ابِناسیِ
لفظی معنی:جب لگ۔ جب تک ۔ وناسی ۔ قابل فنا۔ کاکوٹھاکر۔ کس کا آقا۔ کاکو سیوک۔ کس کاخدمتگارکا ہو کے جاسی ۔ کہاں جاتا ہے (3)لوپیار ۔ اوا۔ اس کا ۔ مرم۔ راز۔ بھید۔ اوناسی ۔ لافناہ۔ صدیوی
ترجمہ :کبیر جی فرماتے ہیں میں وہا ں متوجو ہوں جہاں روز و شب خدا کا ٹھکانہ ہے ۔ اس کا راز و ہی جانتا ہے وہ دائمی اور لافناہ ہے۔

ਗਉੜੀ ॥ ਸੁਰਤਿ ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਦੁਇ ਕੰਨੀ ਮੁੰਦਾ ਪਰਮਿਤਿ ਬਾਹਰਿ ਖਿੰਥਾ ॥ ਸੁੰਨ ਗੁਫਾ ਮਹਿ ਆਸਣੁ ਬੈਸਣੁ ਕਲਪ ਬਿਬਰਜਿਤ ਪੰਥਾ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ سُرتِ سِم٘رِتِ دُءِ کنّنیِ مُنّدا پرمِتِ باہرِ کھِنّتھا
॥1॥ سُنّن گُپھا مہِ آسنھُ بیَسنھُ کلپ بِبرجِت پنّتھا
لفظی معنی:سرت۔ ہوش۔ سمرت۔ یاد ۔ پرمت۔ درست علم۔ سن گفا۔ من سکوت۔ خاموشی ۔ گفا۔ گوشہ ۔ کھنتھا۔ گودڑی۔ کفنی ۔ کلپ دلی عذاب۔ ببرجت۔ منع ۔ پنتھا۔ راستہ ۔
ترجمہ :یوگی سے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ، کبیر جی کہتے ہیں ، میں نے اپنے دونوں کانون میں سچا علم بطور خارجی پیچ کوٹ کے طور پر دالا ہے،خدا کو غور و فکر اور یاد دلا ہیں۔میں ॥1॥ بیٹھ کر اس حالت میں غور و فکر کرتا ہوں جہاں ذہن میں دنیاوی خواہشات پیدا نہیں ہوتی ہیں۔ دنیاوی عزائم کو ترک کرنا میرا مذہبی فرقہ ہے۔

ਮੇਰੇ ਰਾਜਨ ਮੈ ਬੈਰਾਗੀ ਜੋਗੀ ॥ ਮਰਤ ਨ ਸੋਗ ਬਿਓਗੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ میرے راجن مےَ بیَراگیِ جوگیِ
॥1॥ رہاءُ ॥ مرت ن سوگ بِئوگیِ
لفظی معنی:ویراگی ۔ تارک الدنیا۔ مرت۔ موت ۔ موت۔ سوگ۔ افسوس۔ غم۔ بیوی ۔ بچھڑا ہوا ۔رہاؤ۔
ترجمہ :اے میرے شہنشاہ خدا میں تارک الدنیا کرنے والا یوگی ہوں۔ نہ مجھے موت کا خوف نہ تشویش نہ جدائی کا خوفہے۔۔ رہاؤ ۔

ਖੰਡ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ਮਹਿ ਸਿੰਙੀ ਮੇਰਾ ਬਟੂਆ ਸਭੁ ਜਗੁ ਭਸਮਾਧਾਰੀ ॥ ਤਾੜੀ ਲਾਗੀ ਤ੍ਰਿਪਲੁ ਪਲਟੀਐ ਛੂਟੈ ਹੋਇ ਪਸਾਰੀ ॥੨॥
॥ کھنّڈ ب٘رہمنّڈ مہِ سِنّگنْیِ میرا بٹوُیا سبھُ جگُ بھسمادھاریِ
॥੨॥ تاڑیِ لاگیِ ت٘رِپلُ پلٹیِئےَ چھوُٹےَ ہوءِ پساریِ
لفظی معنی:برہمنڈ۔ سارا عالم۔ کھنڈ ۔ٹکڑا۔ سنگہی ۔ جو گیؤں کا ۔ ساز بٹوا ۔تھیلا۔ بھسم۔ راکہہ۔ ترپل۔ تین اؤصاف ۔ رجو۔ تمو ۔ کھمو ۔ حکومت۔ طاقت۔ اور لالچ ۔ پساری ۔ پھیلانے والا (2)
ترجمہ :تمام جہانوں اور کہکشاؤں میں خدا کے وسیع پیمانے پر پیغام دینا میرا سینگ ہے اور ساری دنیا کو تباہ کن سمجھنا میرا راکھ کا بیگ ہے۔گہری دھیان کی وجہ سے ، میں نے اپنے دماغ کو ॥੨॥ مایا کے تین طریقوں سے دور کردیا ہے اور یہاں تک کہ گھریلو رہنے کے باوجود ، میں دنیاوی بندھنوں سے آزاد ہوں۔

ਮਨੁ ਪਵਨੁ ਦੁਇ ਤੂੰਬਾ ਕਰੀ ਹੈ ਜੁਗ ਜੁਗ ਸਾਰਦ ਸਾਜੀ ॥
॥ منُ پۄنُ دُءِ توُنّبا کریِ ہےَ جُگ جُگ سارد ساجیِ
ترجمہ :میرا دماغ اور سانس میرے وایلن (میوزیکل آلہ) کے دو دروازے ہیں ، اور ابدی خدا اس کا فریم (جڑنے والی چھڑی) ہے۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top