Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 290

Page 290

ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿਨਿ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਦੀਆ ॥ ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਜੀਵਨ ਜੀਆ ॥
॥ سو کِءُ بِسرےَ جِنِ سبھُ کِچھُ دیِیا
॥ سو کِءُ بِسرےَ جِ جیِۄن جیِیا
لفطی معنیٰ:۔۔ جیون جیا۔ جو زندگی کے لئے آسرا ہے ۔ جس کے سہارے زندگی ہے ۔ جو زندگی کی جان ہے
ترجُمہ:۔اسے کہوں بھلائیں ج نے تمام نعمتیں عنایت کی ہیں۔ اسے کیوں بھلائیا جو انسانی زندگی کی جان ہے

ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਅਗਨਿ ਮਹਿ ਰਾਖੈ ॥ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਕੋ ਬਿਰਲਾ ਲਾਖੈ ॥
॥ سو کِءُ بِسرےَ جِ اگنِ مہِ راکھےَ
॥ گُر پ٘رسادِ کو بِرلا لاکھےَ
لفطی معنیٰ:۔۔ اگن میہہ راکھے ۔ جو آگھ میں بچاتا ہے ۔ گر پر ساد۔ رحمت مرش د سے ۔ ورلا۔ کوئی ہی ۔ لاکھے ۔ سمجھتا ہے۔
ترجُمہ:۔۔ اسے کیوں بھولیں جو آگ میں بھی بچاتا ہے ۔ رحمت مرشد سے کوئی ہی اسے سمجھتا ہے

ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਬਿਖੁ ਤੇ ਕਾਢੈ ॥ ਜਨਮ ਜਨਮ ਕਾ ਟੂਟਾ ਗਾਢੈ ॥
॥ سو کِءُ بِسرےَ جِ بِکھُ تے کاڈھےَ
॥ جنم جنم کا ٹوُٹا گاڈھےَ
لفطی معنیٰ:۔وکھ ۔ زہر ۔ کاڈھے ۔ بچاتا ہے۔
ترجُمہ:۔۔ اسے کیوں بھلائیں جو دنیاوی دولت کی زہر سے بچاتاہے ۔ اور دیرینہ ٹوٹے ہوئے رشتوں کو جوڑتا ہے

ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਤਤੁ ਇਹੈ ਬੁਝਾਇਆ ॥ ਪ੍ਰਭੁ ਅਪਨਾ ਨਾਨਕ ਜਨ ਧਿਆਇਆ ॥੪॥
॥ گُرِ پوُرےَ تتُ اِہےَ بُجھائِیا
॥4॥ پ٘ربھُ اپنا نانک جن دھِیائِیا
لفطی معنیٰ:۔تت۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ جن۔ خادم۔ دھیائیا۔ یاد کیا۔ گر پورے ۔ کامل مرشد نے۔
ترجُمہ:۔۔ کامل مرشد نے یہ اصلیت سمجھائی ہے ۔اے خادم نانک ۔ جس نے اپنے خدا میں دھیان لگائیا ہے۔

ਸਾਜਨ ਸੰਤ ਕਰਹੁ ਇਹੁ ਕਾਮੁ ॥ ਆਨ ਤਿਆਗਿ ਜਪਹੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ॥
॥ ساجن سنّت کرہُ اِہُ کامُ
॥ آن تِیاگِ جپہُ ہرِ نامُ
لفطی معنیٰ:۔ساجن۔ دوست ۔ سنت ۔پاکدامن خدا رسیدہ عارف۔ آن۔ دیگر۔ دوسرے ۔ تیاگ چھوڑ کر ۔ ترک کرکے۔
ترجُمہ:۔اے عارف دوستوں یہ کام کرؤ۔ دوسرے تمام کام چھوڑ کر خدا کو یاد کرؤ۔

ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸੁਖ ਪਾਵਹੁ ॥ ਆਪਿ ਜਪਹੁ ਅਵਰਹ ਨਾਮੁ ਜਪਾਵਹੁ ॥
॥ سِمرِ سِمرِ سِمرِ سُکھ پاۄہُ
॥ آپِ جپہُ اۄرہ نامُ جپاۄہُ
لفطی معنیٰ:۔اوریہہ۔ ۔دوسروں کو۔ ترجُمہ:۔
اسکی یاد سےس کھ پاؤ۔ خود الہٰی نام کی ریاض کرؤ اور دوسروں سے کراؤ۔

ਭਗਤਿ ਭਾਇ ਤਰੀਐ ਸੰਸਾਰੁ ॥ ਬਿਨੁ ਭਗਤੀ ਤਨੁ ਹੋਸੀ ਛਾਰੁ ॥
॥ بھگتِ بھاءِ تریِئےَ سنّسارُ
॥ بِنُ بھگتیِ تنُ ہوسیِ چھارُ
لفطی معنیٰ:۔بھگت بھائے ۔ عشق الہٰی کے پریم سے ۔ ترییئے سنسار ۔ اس عالم میں کامیابی ملتی ہے ۔ چھار۔ راکھ ۔ سوآہ۔
ترجُمہ:۔الہٰی پریم پیار سے دنیا میں کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں۔ بغیر الہٰی پریم پیار کے اس جسم نے مٹی میں مل جانا ہے خاک بن جانا ہے۔

ਸਰਬ ਕਲਿਆਣ ਸੂਖ ਨਿਧਿ ਨਾਮੁ ॥ ਬੂਡਤ ਜਾਤ ਪਾਏ ਬਿਸ੍ਰਾਮੁ ॥
॥ سرب کلِیانھ سوُکھ نِدھِ نامُ
॥ بوُڈت جات پاۓ بِس٘رامُ
لفطی معنیٰ:۔کلیان ۔ خوشحالی ۔ ندھ نام۔ نام کے خزانے سے ۔ بوڈت ۔ جات ۔ ڈوبتے کو ۔ وسرام۔ آرام۔ ٹھکانہ
ترجُمہ:۔تمام خوشہالی اور آرام نام کے خزانے سے ہے ۔ اور ڈوبتے انسان آرام نام کے خزانے سے ہے ۔ اور ڈوبتے انسان کے لئے سہارا اور ٹھکانہ ہے

ਸਗਲ ਦੂਖ ਕਾ ਹੋਵਤ ਨਾਸੁ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਜਪਹੁ ਗੁਨਤਾਸੁ ॥੫॥
॥ سگل دوُکھ کا ہوۄت ناسُ
॥5॥ نانک نامُ جپہُ گُنتاسُ
لفطی معنیٰ:۔۔ گن تاس۔ اوصاف کا خزانہ ۔
ترجُمہ:۔۔ اے نانک۔ نام کو خدا کو یاد کرؤ ۔ جو اوصاف کا خزانہ ہے ۔ تاکہ تمام عذاب مٹ جائیں۔

ਉਪਜੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਪ੍ਰੇਮ ਰਸੁ ਚਾਉ ॥ ਮਨ ਤਨ ਅੰਤਰਿ ਇਹੀ ਸੁਆਉ ॥
॥ اُپجیِ پ٘ریِتِ پ٘ریم رسُ چاءُ
॥ من تن انّترِ اِہیِ سُیاءُ
لفطی معنیٰ:۔اپجی ۔ پیدا ہوئی ۔ پریت۔ پیار۔ پریم رس۔ پیار کا لطف۔ چاو۔ خوشی ۔ سوآؤ۔ مقصد۔ مدعا۔
ترجُمہ:۔پیار کا لطف اور شوق پیدا ہوا ہے ۔ دل و جان میں یہی چاہ اور خواہش ہے ۔

ਨੇਤ੍ਰਹੁ ਪੇਖਿ ਦਰਸੁ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਮਨੁ ਬਿਗਸੈ ਸਾਧ ਚਰਨ ਧੋਇ ॥
॥ نیت٘رہُ پیکھِ درسُ سُکھُ ہوءِ
॥ منُ بِگسےَ سادھ چرن دھوءِ
لفطی معنیٰ:۔نیتر پیکھ ۔ آنکھون سے دیکھ کر۔ درس دیدار ۔ درشن۔ من وگسے ۔ من کھلتا ہے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ سادھ چرن دہوئے ۔ پائے پاکدامن صاف کرکے۔
ترجُمہ:۔آنکھوں سے دیدار کرکے آرام محسوس ہوتا ہے۔ پائے پاکدامن دہونے سے دل پھول کی طرح کھلتا ہے۔

ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੈ ਮਨਿ ਤਨਿ ਰੰਗੁ ॥ ਬਿਰਲਾ ਕੋਊ ਪਾਵੈ ਸੰਗੁ ॥
॥ بھگت جنا کےَ منِ تنِ رنّگُ
॥ بِرلا کوئوُ پاۄےَ سنّگُ
لفطی معنیٰ:۔من تن رنگ۔ دل و جان س ے پیار ۔ برلا۔ کوئی ۔ سنگ۔ ساتھ ۔
ترجُمہ:۔عارفان الہٰی کے دل وجان میں پریم ہے پیار ہے ۔ کسی کو ہی ان کی صحبت و قربت نصیب ہوتی ہے۔

ਏਕ ਬਸਤੁ ਦੀਜੈ ਕਰਿ ਮਇਆ ॥ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਮੁ ਜਪਿ ਲਇਆ ॥
॥ ایک بستُ دیِجےَ کرِ مئِیا
॥ گُر پ٘رسادِ نامُ جپِ لئِیا
لفطی معنیٰ:۔بست۔ اشیا۔ میا۔ مہربانی۔ گر پر ساد ۔ رحمت مرشد ۔
ترجُمہ:۔مہربانی کرکے اپنی عنایت و شفقت سے ایک اشیا دیجیئے ۔ کہ اے خدا رحمت مرشد سے تیرا نام یاد کر سکوں۔

ਤਾ ਕੀ ਉਪਮਾ ਕਹੀ ਨ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਰਹਿਆ ਸਰਬ ਸਮਾਇ ॥੬॥
॥ تا کیِ اُپما کہیِ ن جاءِ
॥6॥ نانک رہِیا سرب سماءِ
لفطی معنیٰ:۔اپما۔ تعریف۔ عظمت ۔ سرب سمائے ۔ سب میں بستا ہے ۔
ترجُمہ:۔اس خُدا کی عطمت بیان سے باہر ہے ۔ اے نانک وہ سب میں بستا ہے ۔

ਪ੍ਰਭ ਬਖਸੰਦ ਦੀਨ ਦਇਆਲ ॥ ਭਗਤਿ ਵਛਲ ਸਦਾ ਕਿਰਪਾਲ ॥
॥ پ٘ربھ بکھسنّد دیِن دئِیال
॥ بھگتِ ۄچھل سدا کِرپال
لفطی معنیٰ:۔بخشند۔ بخشنے والا۔ معاف کردینے والا۔ دین۔ غریب۔ بے زر ۔ کنگال ۔ بھگت و چھل۔ عابدون سے پیار کرنے والا۔ کرپال۔ مہربان۔
ترجُمہ:۔اے بخشنے والے، غریبوں ناتوانوں پر تس کرنے والے، غریب نواز، مہربان، عابدان الہٰی سے پیار کرنے والے اور صدیوی مہربان ۔

ਅਨਾਥ ਨਾਥ ਗੋਬਿੰਦ ਗੁਪਾਲ ॥ ਸਰਬ ਘਟਾ ਕਰਤ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲ ॥
॥ اناتھ ناتھ گوبِنّد گُپال
॥ سرب گھٹا کرت پ٘رتِپال
لفطی معنیٰ:۔اناتھ۔ بے مالک۔ ناتھ ۔ مالک۔ گوبند۔ عالم کے مالک۔ پرتپال۔ پرورش کرنے والا۔ سرب گھٹا۔ سارے دل۔
ترجُمہ:۔بے مالکون کے مالک، گو بند، گوپال، سب کی پرورش کرنے والے۔

ਆਦਿ ਪੁਰਖ ਕਾਰਣ ਕਰਤਾਰ ॥ ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੇ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰ ॥
॥ آدِ پُرکھ کارنھ کرتار
॥ بھگت جنا کے پ٘ران ادھار
لفطی معنیٰ:۔ آد پرکھ ۔ سب سے اول ۔ کارن ۔ سبب ۔ کرتار۔ کرنے والا۔ بھگت ۔ الہٰی پریمی ۔ حنا۔ الہٰی خادم۔ پران۔ زندگی ۔ آدھار۔ آسرا۔
ترجُمہ:۔سب سے اول ہستی، سبب اور کارن کے کرنے والے اور الہٰی پریمیوں سے پیار کرنے والے اور زندگی کے سہارے۔

ਜੋ ਜੋ ਜਪੈ ਸੁ ਹੋਇ ਪੁਨੀਤ ॥ ਭਗਤਿ ਭਾਇ ਲਾਵੈ ਮਨ ਹੀਤ ॥
॥ جو جو جپےَ سُ ہوءِ پُنیِت
॥ بھگتِ بھاءِ لاۄےَ من ہیِت
لفطی معنیٰ:۔پنیت۔ پاک ۔ مقدس۔ ہیت۔ پیار۔
ترجُمہ:۔جو تجھے یاد کرتا ہے،وہ پاک اور مقدس ہوجاتا ہے ۔عبادت سے پریم کرنے والے اسے دل سے پریم کرتے ہیں۔

ਹਮ ਨਿਰਗੁਨੀਆਰ ਨੀਚ ਅਜਾਨ ॥ ਨਾਨਕ ਤੁਮਰੀ ਸਰਨਿ ਪੁਰਖ ਭਗਵਾਨ ॥੭॥
॥ ہم نِرگُنیِیار نیِچ اجان
॥7॥ نانک تُمریِ سرنِ پُرکھ بھگۄان
لفطی معنیٰ:۔نرگنیار۔ بے اوصاف۔ نیچ ۔ کمینے ۔ اجان۔ بے سمجھ ۔ پرکھ ۔ بھگوان ۔ خدا۔
ترجُمہ:۔مگر ہم بے اوصاف کمینے اور بے سمجھ ہیں۔ اے نانک۔ ہم الہٰی سایہ میں آئے ہیں۔

ਸਰਬ ਬੈਕੁੰਠ ਮੁਕਤਿ ਮੋਖ ਪਾਏ ॥ ਏਕ ਨਿਮਖ ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਨ ਗਾਏ ॥
॥ سرب بیَکُنّٹھ مُکتِ موکھ پاۓ
॥ ایک نِمکھ ہرِ کے گُن گاۓ
لفطی معنیٰ:۔ویکنٹھ ۔ جنت۔ بشہت۔ مکت۔ نجات۔ چھٹکارا۔ موکھ ۔ نجات۔ ایک نمکھ ۔ ایک آنکھ جھپکنے کی دیر میں۔
ترجُمہ:۔جو انسان آنکھ جھپکنے کی دیر کے لیئے بھی اگر خُدا کی حمدوثناہ کرتا ہے۔ وہ جنت۔ ذہنی آزادی اور بدیوں سے چھٹکارا پائیگا۔

ਅਨਿਕ ਰਾਜ ਭੋਗ ਬਡਿਆਈ ॥ ਹਰਿ ਕੇ ਨਾਮ ਕੀ ਕਥਾ ਮਨਿ ਭਾਈ ॥
॥ انِک راج بھوگ بڈِیائیِ
॥ ہرِ کے نام کیِ کتھا منِ بھائیِ
لفطی معنیٰ:۔راج ۔ حکومت۔ بھوگ۔ نعمتین۔ وڈیائی ۔ شہرت و عظمت ۔ کتھا ۔ کہانی۔
ترجُمہ:۔جس انسان کو اگر الہٰی نا م کی کتھا کہانی دل میں پیاری ہے ۔ اس نے حکومت ،عظمت، شہرت، حشمت، شان و شوکت پائی ہے۔

ਬਹੁ ਭੋਜਨ ਕਾਪਰ ਸੰਗੀਤ ॥ ਰਸਨਾ ਜਪਤੀ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨੀਤ ॥
॥ بہُ بھوجن کاپر سنّگیِت
॥ رسنا جپتیِ ہرِ ہرِ نیِت
لفطی معنیٰ:۔بھوجن۔ کھانے ۔ کاپر ۔ کپڑے ۔ سنگیت ۔ گانے ۔ رسنا۔ زبان ۔ نیت۔ ہر روز۔
ترجُمہ:۔جو انسان ہر روز زباں سے خدا کا نام لیتا ہے ۔سمجھو اس نے بیشمار کھانوں، کپڑوں اور میتھے گانوں کا لطف اتھائیا۔

ਭਲੀ ਸੁ ਕਰਨੀ ਸੋਭਾ ਧਨਵੰਤ ॥ ਹਿਰਦੈ ਬਸੇ ਪੂਰਨ ਗੁਰ ਮੰਤ ॥
॥ بھلیِ سُ کرنیِ سوبھا دھنۄنّت
॥ ہِردےَ بسے پوُرن گُر منّت
لفطی معنیٰ:۔بھلی سوکرنی ۔ وہ اعمال نیک اور اچھے ہین۔ سوبھا۔ شہرت دھنونت ۔ مالدار۔ دولتمند۔ ہردے ۔ دلمیں ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔
ترجُمہ:۔جس کے دل میں سبق کامل مرشد بستا ہے ۔ اسکا ہی اخلاق اچھا ہے، اچھا بیو ہار بھی ہے، اسکے اعمال اچھے ہین،وہ نیک شہرت ہے، دولتمند بھی ہے ۔

ਸਾਧਸੰਗਿ ਪ੍ਰਭ ਦੇਹੁ ਨਿਵਾਸ ॥ ਸਰਬ ਸੂਖ ਨਾਨਕ ਪਰਗਾਸ ॥੮॥੨੦॥
॥ سادھسنّگِ پ٘ربھ دیہُ نِۄاس
॥8॥20॥ سرب سوُکھ نانک پرگاس
لفطی معنیٰ:۔سادھ سنگ۔ صحبت پاکدامن ۔ نواس۔ قربت ۔ ٹھکانہ ۔ سرب سوکھ ۔ ہر طرح کے آرام وآسائش ۔ پر گاس۔ ذہنی روشنی ۔
ترجُمہ:۔اے خدا مجھے عارفوں، پاکدمنوں کی صحبت و قربت عنایت فرما ۔ اے نانک۔ یہی سب سکھوں کا منبع ہے اسی سے ذہنی جہالت کا اندھیرا دور ہوتا ہے۔

ਸਲੋਕੁ ॥ ਸਰਗੁਨ ਨਿਰਗੁਨ ਨਿਰੰਕਾਰ ਸੁੰਨ ਸਮਾਧੀ ਆਪਿ ॥ ਆਪਨ ਕੀਆ ਨਾਨਕਾ ਆਪੇ ਹੀ ਫਿਰਿ ਜਾਪਿ ॥੧॥
॥ سلوکُ
॥ سرگُن نِرگُن نِرنّکار سُنّن سمادھیِ آپِ
॥1॥ آپن کیِیا نانکا آپے ہیِ پھِرِ جاپِ
لفطی معنیٰ:۔سرگن۔ سب اوصافوں والا جس مین ہیں۔ سب اوصاف اور سب اوصافوں کا مالک ہے ۔ نرگن۔ جس میں نہیں کوئی اوصاف اور واحد ہے ۔ نرنکار۔ جسکا نیں کوئی تن بدن اور بے حجم ہے وہ سن سمادھی ۔ جو و احد ہے وحدت میں ہے نہ ہی کوئی سنگی سا تھی ہے ۔ آپن کیا۔ جس نے خو د عالم بنائیا ہے ۔ خو دہی یاد کرتا ہے اسے ۔
ترجُمہ:۔سب گن والا ہوتے ہوئے بھی بلا اوصاف ہے وہ بلاجسم و آکار ہوتے ہوئے بھی جسموں اور آکارون والا ہے ۔ واحد ہوکے دہی مجذوب ہے ۔ خود ہی پیدا کرکے اپنے کیئے ہوئے کو یاد کرتا ہے وہ ۔

ਅਸਟਪਦੀ ॥ਜਬ ਅਕਾਰੁ ਇਹੁ ਕਛੁ ਨ ਦ੍ਰਿਸਟੇਤਾ ॥ ਪਾਪ ਪੁੰਨ ਤਬ ਕਹ ਤੇ ਹੋਤਾ ॥
॥ اسٹپدیِ
॥ جب اکارُ اِہُ کچھُ ن د٘رِسٹیتا
॥ پاپ پُنّن تب کہ تے ہوتا
ترجُمہ:۔جب دنیا میں کوئی شکل وصورت اور جسم نہ تھے دیکھنے میں، تب گناہ اور ثواب ظہور میں نہ تھے۔

ਜਬ ਧਾਰੀ ਆਪਨ ਸੁੰਨ ਸਮਾਧਿ ॥ ਤਬ ਬੈਰ ਬਿਰੋਧ ਕਿਸੁ ਸੰਗਿ ਕਮਾਤਿ ॥
॥ جب دھاریِ آپن سُنّن سمادھِ
॥ تب بیَر بِرودھ کِسُ سنّگِ کماتِ
ترجُمہ:۔جب خدا خاموشی و خوئش دھیان میں تھا۔ تو کس کے ساتھ دشمنی اور جھگڑے ہوتے۔

ਜਬ ਇਸ ਕਾ ਬਰਨੁ ਚਿਹਨੁ ਨ ਜਾਪਤ ॥ ਤਬ ਹਰਖ ਸੋਗ ਕਹੁ ਕਿਸਹਿ ਬਿਆਪਤ ॥
॥ جب اِس کا برنُ چِہنُ ن جاپت
॥ تب ہرکھ سوگ کہُ کِسہِ بِیاپت
ترجُمہ:۔جب خدا کی کوئی شکل و صورت کا پتہ تک نہ تھا۔ تب غمی اور خوشی کسے اور کیسے ہوتی۔

ਜਬ ਆਪਨ ਆਪ ਆਪਿ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ॥ ਤਬ ਮੋਹ ਕਹਾ ਕਿਸੁ ਹੋਵਤ ਭਰਮ ॥
॥ جب آپن آپ آپِ پارب٘رہم
॥ تب موہ کہا کِسُ ہوۄت بھرم
ترجُمہ:۔جب خدا واحد تھا اور کچھ نہ تھا۔ تو محبت اور وہم گمان بھی نہ تھا۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top