Page 150
ਦਯਿ ਵਿਗੋਏ ਫਿਰਹਿ ਵਿਗੁਤੇ ਫਿਟਾ ਵਤੈ ਗਲਾ ॥ ਜੀਆ ਮਾਰਿ ਜੀਵਾਲੇ ਸੋਈ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਈ ਰਖੈ ॥
॥ دئِ ۄِگوئے پھِرہِ ۄِگُتے پھِٹا ۄتےَ گلا
॥ جیِیا مارِ جیِۄالے سوئیِ اۄرُ ن کوئیِ رکھےَ
ترجمہ:وہ جو خدا کو یاد کرتے ہیں وہ بھٹک رہے ہیں۔
(ان مفکرین کو سمجھ نہیں آتی ہے کہ) وہ خداوند خود ہے جو جانداروں کو مارتا ہے ، خداوند کے سوا کوئی ان کو زندہ نہیں رکھ سکتا۔
ਦਾਨਹੁ ਤੈ ਇਸਨਾਨਹੁ ਵੰਜੇ ਭਸੁ ਪਈ ਸਿਰਿ ਖੁਥੈ ॥ ਪਾਣੀ ਵਿਚਹੁ ਰਤਨ ਉਪੰਨੇ ਮੇਰੁ ਕੀਆ ਮਾਧਾਣੀ ॥
॥ دانہُ تےَ اِسنانہُ ۄنّجے بھسُ پئیِ سِرِ کھُتھےَ
॥ پانھیِ ۄِچہُ رتن اُپنّنے میرُ کیِیا مادھانھیِ
ترجمہ:اس طرح جھکے ہوئے سر پر پڑی راکھ ، خیرات اور نہانے سے محروم ہیں۔
(انہیں سمجھ نہیں آتی ہے کہ جب دیوتاؤں نے) سمیرانی پہاڑ کو مدھانی بنایا اور سمندر کو ہلا دیا تو جواہرات پانی سے باہر آگئے۔
ਅਠਸਠਿ ਤੀਰਥ ਦੇਵੀ ਥਾਪੇ ਪੁਰਬੀ ਲਗੈ ਬਾਣੀ ॥ ਨਾਇ ਨਿਵਾਜਾ ਨਾਤੈ ਪੂਜਾ ਨਾਵਨਿ ਸਦਾ ਸੁਜਾਣੀ ॥
॥ اٹھسٹھِ تیِرتھ دیۄیِ تھاپے پُربیِ لگےَ بانھیِ
॥ ناءِ نِۄاجا ناتےَ پوُجا ناۄنِ سدا سُجانھیِ
ترجمہ:اسی دیوتا کے لئے اسی (اسی پانی کی برکت سے) اٹھٹس تیرت بنائے گئے ہیں۔
وہ نہانے کے بعد ہی دعا کرتی ہے۔ عبادت صرف نہانے سے ہوتی ہے۔ صاف ستھرے لوگ روزانہ نہاتے ہیں۔
ਮੁਇਆ ਜੀਵਦਿਆ ਗਤਿ ਹੋਵੈ ਜਾਂ ਸਿਰਿ ਪਾਈਐ ਪਾਣੀ ॥ ਨਾਨਕ ਸਿਰਖੁਥੇ ਸੈਤਾਨੀ ਏਨਾ ਗਲ ਨ ਭਾਣੀ ॥
॥ مُئِیا جیِۄدِیا گتِ ہوۄےَ جاں سِرِ پائیِئےَ پانھیِ
نانک سِرکھُتھے سیَتانیِ اینا گل ن بھانھیِ ॥
ترجمہ:انسان پوری زندگی اچھی حالت میں اسی صورت میں رہ سکتا ہے جب وہ نہائے۔
اے نانک! وہ اپنے سروں میں ایسے شیطان ہیں کہ انہیں غسل دینے کا خیال پسند نہیں تھا۔
ਵੁਠੈ ਹੋਇਐ ਹੋਇ ਬਿਲਾਵਲੁ ਜੀਆ ਜੁਗਤਿ ਸਮਾਣੀ ॥ਵੁਠੈ ਅੰਨੁ ਕਮਾਦੁ ਕਪਾਹਾ ਸਭਸੈ ਪੜਦਾ ਹੋਵੈ ॥
॥ ۄُٹھےَ ہوئِئےَ ہوءِ بِلاۄلُ جیِیا جُگتِ سمانھیِ
॥ ۄُٹھےَ انّنُ کمادُ کپاہا سبھسےَ پڑدا ہوۄےَ
ترجمہ:جب بارش ہوتی ہے (تمام جانداروں کے اندر) خوشی پیدا ہوتی ہے۔ جانداروں کی زندگی کا طریقہ طے شدہ ہے (پانی میں)
جب بارش ہوتی ہے ، کھانا تیار ہوتا ہے ، گنے بڑھتی ہے ، کپاس اگتا ہے ، جو سب کا احاطہ ہوتا ہے۔
ਘਾਹੁ ਚਰਹਿ ਨਿਤਿ ਸੁਰਹੀ ਸਾ ਧਨ ਦਹੀ ਵਿਲੋਵੈ ॥ਵੁਠੈ ਤਿਤੁ ਘਿਇ ਹੋਮ ਜਗ ਸਦ ਪੂਜਾ ਪਇਐ ਕਾਰਜੁ ਸੋਹੈ ॥
॥ ۄُٹھےَ گھاہُ چرہِ نِتِ سُرہیِ سا دھن دہیِ ۄِلوۄےَ
॥ تِتُ گھِءِ ہوم جگ سد پوُجا پئِئےَ کارجُ سوہےَ
ترجمہ:گائیں بارش میں اُگتی گھاس کھاتی ہیں ، گھر کی عورت دہی ہلاتی ہے (اور گھی بناتی ہے)۔
اس گھی کے ساتھ ہمیشہ گھریلو دنیا کی عبادت ہوتی ہے ، یہ گھی ہر کام کو خوبصورت بنا دیتا ہے۔
ਗੁਰੂ ਸਮੁੰਦੁ ਨਦੀ ਸਭਿ ਸਿਖੀ ਨਾਤੈ ਜਿਤੁ ਵਡਿਆਈ ॥ ਨਾਨਕ ਜੇ ਸਿਰਖੁਥੇ ਨਾਵਨਿ ਨਾਹੀ ਤਾ ਸਤ ਚਟੇ ਸਿਰਿ ਛਾਈ ॥੧॥
॥ گُروُ سمُنّدُ ندیِ سبھِ سِکھیِ ناتےَ جِتُ ۄڈِیائیِ
॥੧॥ نانک جے سِرکھُتھے ناۄنِ ناہیِ تا ست چٹے سِرِ چھائیِ
نوٹ:جینبوں کے گرو سر یوڑے ابنا کی پرشش کرتے ہیں تازہ صاف پانی نہیں پیتے کہ کہیں پانی کے کٹا تو نہ مر جائیں۔ تازہ روٹی پکا کر نہیں کھاتے پا کھانے کو پھرولتے ہیں۔ غسل نہیں کرتے ۔ غرض یہ کہ اہنسا کو ایسا اور اتنا وہم بنا لیا ہے ۔ کہ بڑے گندے رہتے ہیں۔ ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چوری ہوتی ہے اور ننگے پاؤں ایک لائن میں چلتے ہیں۔ کہ کہیں کوئی چیونٹی پاؤں کے نیچے نہ آجائے ۔ ہاتھوں سے کوئی کام نہیں کرتے بھیک مانگ کر کھاتے ہیں ۔ سب کوئی کام نہیں کرتے بھیک مانگ کر کھاتے ہیں سب سے اگلا آدمی چور سے کیڑے مکوڑے دور کرتا ہے ۔ جہاں بیٹھتے ہیں ۔ واحد جیو اہنسا کا وہم دل میں ہے ۔ نہ ہندو اور نہ مسلمان مت کے رسم ورواج طرز زندگی
لفظی معنی:۔ وگوئے ۔ جدا ہوئے ۔ گمراہ ۔ وگوتے ۔ خوار ہوئے ۔ فٹا ۔ لعنتی ۔ گلہ ۔ سارے ۔ وتجھے وتجے ۔ بھٹکے ہوئے ۔ بھیس ۔ راکھ ۔ سیر ۔ پہار۔ پرلی ۔ دھارمک میلہ ۔ بانی ۔ کلام ۔ نائے ۔ غسل ۔ سچائی ۔ دانشمندی ۔ بھانی ۔ پیاری ۔ وٹھے ۔ بارش ہونے پر ۔ بلاول۔ خوشی ۔ سرہی گائیں۔ سادھن۔ عورت۔ بلووے۔ بلوتی ہے ۔ تیت گھی ۔ اس گھنی سے ۔ پوجا۔ پرشش ۔ سمند۔ سمندر ۔ سکھی ۔ سکشا ۔ سبق
ترجمہ:(ایک اور غسل بھی ہے) ستگور (گویا) سمندر ہےاس کی تعلیمات (گویا) سب ندی ہیں ، (اس گور سکیا) میں غسل (یعنی سورت کا اضافہ کرکے) شان و شوکت پیدا کرتا ہے
اے نانک! اگر وہ (اس ‘نام’ جل) میں سر پانی سے نہتے ہیں ، تو صرف نری مکالخ ہی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ قاضی
ਮਃ ੨ ॥ ਅਗੀ ਪਾਲਾ ਕਿ ਕਰੇ ਸੂਰਜ ਕੇਹੀ ਰਾਤਿ ॥ ਚੰਦ ਅਨੇਰਾ ਕਿ ਕਰੇ ਪਉਣ ਪਾਣੀ ਕਿਆ ਜਾਤਿ ॥ ਧਰਤੀ ਚੀਜੀ ਕਿ ਕਰੇ ਜਿਸੁ ਵਿਚਿ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਹੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਤਾ ਪਤਿ ਜਾਣੀਐ ਜਾ ਪਤਿ ਰਖੈ ਸੋਇ ॥੨॥
॥ مਃ੨
اگیِ پالا کِ کرے سوُرج کیہیِ راتِ
॥ چنّد انیرا کِ کرے پئُنھ پانھیِ کِیا جاتِ
॥ دھرتیِ چیِجیِ کِ کرے جِسُ ۄِچِ سبھُ کِچھُ ہوءِ
॥੨॥ نانک تا پتِ جانھیِئےَ جا پتِ رکھےَ سوءِ
ترجمہ:آگ کا سردی کچھ وگاڑ نہیں سکتی سردی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ سورج کے لئے رات بےمعنی ہے۔ چاند کے لئے اندھیرا بیکار ہے ۔ ہوا اور پانی کوئی ذات یا نسل نہیں۔ زمین کے لئے اشیا بے معنی ہیں۔ کیونکہ سب اشیا اسی زمین سے پیدا ہوتی ہےاے نانک حقیقی اور اصلی عزت تب ہےجب الہٰی درگاہ میں عزت ہوا۔
ਪਉੜੀ ॥ ਤੁਧੁ ਸਚੇ ਸੁਬਹਾਨੁ ਸਦਾ ਕਲਾਣਿਆ ॥ ਤੂੰ ਸਚਾ ਦੀਬਾਣੁ ਹੋਰਿ ਆਵਣ ਜਾਣਿਆ ॥ ਸਚੁ ਜਿ ਮੰਗਹਿ ਦਾਨੁ ਸਿ ਤੁਧੈ ਜੇਹਿਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ تُدھُ سچے سُبہانُ سدا کلانھِیا
॥ توُنّ سچا دیِبانھُ ہورِ آۄنھ جانھِیا
॥ سچُ جِ منّگہِ دانُ سِ تُدھےَ جیہِیا
ترجمہ:اے سچے خدا:- میں ہمیشہ سبھان کہ تیری صفت صلاح کرتا ہوں۔ تو ہی صدیوی اور سچا حکمران ہے ۔ باقی سب آنے جانے والے ہیں اے خدا جو تجھے تجھ سے سچی بھیک مانگتے ہیں
ਸਚੁ ਤੇਰਾ ਫੁਰਮਾਨੁ ਸਬਦੇ ਸੋਹਿਆ ॥ ਮੰਨਿਐ ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਤੁਧੈ ਤੇ ਪਾਇਆ ॥
॥ سچُ تیرا پھُرمانُ سبدے سوہِیا
॥ منّنِئےَ گِیانُ دھِیانُ تُدھےَ تے پائِیا
ترجمہ:وہ تیرے جیسے ہو جاتے ہیں۔ تیرا لایزال فرمان کلام کی برکات سے پیار اور میٹھا لگتا ہے
ਕਰਮਿ ਪਵੈ ਨੀਸਾਨੁ ਨ ਚਲੈ ਚਲਾਇਆ ॥ ਤੂੰ ਸਚਾ ਦਾਤਾਰੁ ਨਿਤ ਦੇਵਹਿ ਚੜਹਿ ਸਵਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕੁ ਮੰਗੈ ਦਾਨੁ ਜੋ ਤੁਧੁ ਭਾਇਆ ॥੨੬॥
॥ کرمِ پۄےَ نیِسانُ ن چلےَ چلائِیا
॥ توُنّ سچا داتارُ نِت دیۄہِ چڑہِ سۄائِیا
॥੨੬॥ نانکُ منّگےَ دانُ جو تُدھُ بھائِیا
لفظی معنی:سبھہان۔ حیران کن۔ حیران کرنے والا۔ کلانیا۔ صفت صلاح کرنا۔ دیوان۔ حاکم ۔ کرم ۔ بخشش۔ نیسان۔ ٹارگٹ۔ مقصد
ترجمہ:۔ تیرے فرمان کی فرمانبرداری سے حقیقت کی سمجھ اور بلند پایہ ہوش تجھ سے ہی ملتی ہے
انہیں حاصل ہوتی ہے ۔ جو تیری کرم و عنایت سے انکے اعمالنامہ میں کندہ یا تحریر ہوتا ہے ۔ اور جو مٹائیا مٹ نہیں سکتا۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੨ ॥ ਦੀਖਿਆ ਆਖਿ ਬੁਝਾਇਆ ਸਿਫਤੀ ਸਚਿ ਸਮੇਉ ॥ ਤਿਨ ਕਉ ਕਿਆ ਉਪਦੇਸੀਐ ਜਿਨ ਗੁਰੁ ਨਾਨਕ ਦੇਉ ॥੧॥
੨॥ سلوکُ مਃ
॥ دیِکھِیا آکھِ بُجھائِیا سِپھتیِ سچِ سمیءُ
॥੧॥ تِن کءُ کِیا اُپدیسیِئےَ جِن گُرُ نانک دیءُ
لفظی معنی:دیکھیا۔ سبق۔ ہدایت۔ نصحیت۔ بچھایا۔ سمجھائیا۔ سچ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔
ترجمہ:جنہوں نے رونانک دیو صاحب سے سبق علم اور گیان حاصل کر لیا۔ اور الہٰی صفت صلاح اور حقیقت قبول کر لی ہے انہیں مزید سمجھانے کی ضرورت باقی نہیں رہی
ਮਃ ੧ ॥ ਆਪਿ ਬੁਝਾਏ ਸੋਈ ਬੂਝੈ ॥ ਜਿਸੁ ਆਪਿ ਸੁਝਾਏ ਤਿਸੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਸੂਝੈ ॥ ਕਹਿ ਕਹਿ ਕਥਨਾ ਮਾਇਆ ਲੂਝੈ ॥ ਹੁਕਮੀ ਸਗਲ ਕਰੇ ਆਕਾਰ ॥
੧॥ مਃ
॥ آپِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ
॥ جِسُ آپِ سُجھاۓ تِسُ سبھُ کِچھُ سوُجھےَ
॥ کہِ کہِ کتھنا مائِیا لوُجھےَ
॥ ہُکمیِ سگل کرے آکار
ترجمہ: جسے خدا خود سمجھاتا ہے وہ ہی سمجھتا ہے ۔ جسے خود عقل و دانش عایت کرتا ہے وہی دانائی کرتا ہے ۔ انسان واعظ میں ، نصیحتیں تو کرتا ہے مگر دولت کمانے کے لئے دوڑ دھوپ ہے ۔ یہ سارا جہان الہٰی فرمان سے وجود میں آئیا ہے
ਆਪੇ ਜਾਣੈ ਸਰਬ ਵੀਚਾਰ ॥ ਅਖਰ ਨਾਨਕ ਅਖਿਓ ਆਪਿ ॥ ਲਹੈ ਭਰਾਤਿ ਹੋਵੈ ਜਿਸੁ ਦਾਤਿ ॥੨॥
॥ آپے جانھےَ سرب ۄیِچار
॥ اکھر نانک اکھِئو آپِ
॥੨॥ لہےَ بھراتِ ہوۄےَ جِسُ داتِ
لفظی معنی:بجھائے ۔ سمجھائے ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ کہ کہ کھنا مائیا لوجھے ۔ واعظ۔ پند وآموز کرتن اور کھائیں تو دوسروں کو نصیحیں کر تا ہے ۔ مگر دولت کے پیچے دوڑتا ہے ۔ مراد یہ کھتا ئیں دولت کے لئے کرتا ہے ۔ بھرانت ۔ بھٹکن ۔ پریشانی ۔ دوڑ دھوپ
ترجمہ:اور سب کے بارے میں اسے ب کی واقفیت اور پہچان ہے
۔ جس انسان کو خدا سے عقل و دانش سے اے نانک خدا سر فراز کرتا ہے ۔ اسکے تمام وہم گمان مٹ جاتے ہیں۔ اے نانک یہ الفاظ اس لافناہ خدا کے ہیں۔
ਪਉੜੀ ॥ ਹਉ ਢਾਢੀ ਵੇਕਾਰੁ ਕਾਰੈ ਲਾਇਆ ॥ ਰਾਤਿ ਦਿਹੈ ਕੈ ਵਾਰ ਧੁਰਹੁ ਫੁਰਮਾਇਆ ॥ ਢਾਢੀ ਸਚੈ ਮਹਲਿ ਖਸਮਿ ਬੁਲਾਇਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ ہءُ ڈھاڈھیِ ۄیکارُ کارےَ لائِیا
॥ راتِ دِہےَ کےَ ۄار دھُرہُ پھُرمائِیا
॥ ڈھاڈھیِ سچےَ مہلِ کھسمِ بُلائِیا
ترجمہ:میں ایک بیکار گانے والا تھا مجھے خدا نے کام عنایت فرمایا۔ خدا نے مجھے فرمان کیا کہ سب و روز الہٰی صفت کرؤ۔
مجھ کو خدا نےا پنے سچے محل الہٰی حضور بلائیا
ਸਚੀ ਸਿਫਤਿ ਸਾਲਾਹ ਕਪੜਾ ਪਾਇਆ ॥ ਸਚਾ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਭੋਜਨੁ ਆਇਆ ॥
॥ سچیِ سِپھتِ سالاہ کپڑا پائِیا
॥سچا انّم٘رِت نامُ بھوجنُ آئِیا
ترجمہ:اور سچی صفت صلاح کی خلعت عنایت کی اور سچا آب حیات نام جو دائمی حیات ہے بطور کھانا ملا۔ جس جس انسان نے سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر یہ کھانا کھایا۔
ਗੁਰਮਤੀ ਖਾਧਾ ਰਜਿ ਤਿਨਿ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ ਢਾਢੀ ਕਰੇ ਪਸਾਉ ਸਬਦੁ ਵਜਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਸਾਲਾਹਿ ਪੂਰਾ ਪਾਇਆ ॥੨੭॥ ਸੁਧੁ
॥ گُرمتیِ کھادھا رجِ تِنِ سُکھُ پائِیا
॥ ڈھاڈھیِ کرے پساءُ سبدُ ۄجائِیا
॥੨੭॥ سُدھُ نانک سچُ سالاہِ پوُرا پائِیا
لفطی معنی:بیکار۔ بے فائدہ ۔ کارے ۔ کام۔ دہے ۔ دن ۔ دھروں ۔ الہٰی درگاہ سے ۔ سچے محل ۔ سچے ٹھکانے خصم۔ مالک ۔ کپڑا۔ خلعت ۔ انمرت نام۔ آب حیات سچے آچار والی حیات۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ڈھاڑی ۔ شاعر۔ گانے والا۔ پساو پر چار کرنیوالا۔ واعظ کرنیوالا۔ بساؤ ۔ پھیلاؤ ۔ وجائیا۔ گائیا
ترجمہ:اس نے راحت پائی میں جیسے جیسے الہٰی صفت صلاح کرتا ہوں ویسے ویسے الہٰی در سے ملے اس نعمت سے پر سکون ہوتا ہوں۔
اے نانک سچے خدا کی صفت صلاح سے اس کامل خدا کا ملاپ حاصل ہوتا ہے۔