Page 112
ਅਨਦਿਨੁ ਜਲਦੀ ਫਿਰੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਬਿਨੁ ਪਿਰ ਬਹੁ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੨॥
اندِنُ جلدیِ پھِرےَ دِنُ راتیِ بِنُ پِر بہُ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ: انسان دن رات دولت کی محبت کے لالچ میں دل جلتا رہتا ہے ۔ اور الہٰی میلاپ کے بغیر عذاب پاتا ہے ۔(2)
ਦੇਹੀ ਜਾਤਿ ਨ ਆਗੈ ਜਾਏ ॥ ਜਿਥੈ ਲੇਖਾ ਮੰਗੀਐ ਤਿਥੈ ਛੁਟੈ ਸਚੁ ਕਮਾਏ ॥
دیہیِ جاتِ ن آگےَ جاۓ ॥
جِتھےَ لیکھا منّگیِئےَ تِتھےَ چھُٹےَ سچُ کماۓ ॥
ترجُمہ: الہٰی درگاہ یا حضوری میں فرقہ، ذات یا نسل پہنچ نہیں پاتی ہے۔ وہاں بوقت حساب اعمال ہوتا ہے اور نیک اعمال والے ہی نجات پاتے ہیں ۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਨਿ ਸੇ ਧਨਵੰਤੇ ਐਥੈ ਓਥੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄنِ سے دھنۄنّتے ایَتھےَ اوتھےَ نامِ سماۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ: و انسان سچے مرشد کے کلام پر عمل کرتاہے وہی دولتمند ہے ۔ وہ ہر دو عالموں میں الہٰی نام میں مصروف و مسرور رہتا ہے (3)
ਭੈ ਭਾਇ ਸੀਗਾਰੁ ਬਣਾਏ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਮਹਲੁ ਘਰੁ ਪਾਏ ॥
بھےَ بھاءِ سیِگارُ بنھاۓ ॥
گُر پرسادیِ مہلُ گھرُ پاۓ ॥
ترجُمہ: جو انسان الہٰی خوف اور الہٰی پیار کے زیور اور حسن سے اپنے آپ کو خوبصورت بناتا اور سجاتا ہے ۔ اسے رحمت مرشد سے الہٰی درگاہ میں ٹھکانہ ملتا ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਸਦਾ ਰਵੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਮਜੀਠੈ ਰੰਗੁ ਬਣਾਵਣਿਆ ॥੪॥
اندِنُ سدا رۄےَ دِنُ راتیِ مجیِٹھےَ رنّگُ بنھاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ: روز و شب الہٰی نام کی ریاض کرنے سے بارگاہ الہٰی میں اسے الہٰی نام کی سر خرووئی حاصل ہوتی ہے ۔(4)
ਸਭਨਾ ਪਿਰੁ ਵਸੈ ਸਦਾ ਨਾਲੇ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਕੋ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲੇ ॥
سبھنا پِرُ ۄسےَ سدا نالے ॥
گُر پرسادیِ کو ندرِ نِہالے ॥
ترجُمہ: خدا سب کے ساتھ سب کے دلوں میں بستا ہے، مگر رحمت مرشد سے کوئی ہی اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔
ਮੇਰਾ ਪ੍ਰਭੁ ਅਤਿ ਊਚੋ ਊਚਾ ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਆਪਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੫॥
میرا پ٘ربھُ اتِ اوُچو اوُچا کرِ کِرپا آپِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ: میرا خدا نہایت بلند عظمت ہے اور اپنی کرم و عنایت سے اپنے ساتھ میلاپ کرواتا ہے ۔(5)
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਇਹੁ ਜਗੁ ਸੁਤਾ ॥ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿ ਅੰਤਿ ਵਿਗੁਤਾ ॥
مائِیا موہِ اِہُ جگُ سُتا ॥
نامُ ۄِسارِ انّتِ ۄِگُتا ॥
ترجُمہ: اس عالم کی مخلوق دنیاوی دولت کی محبت میں خوابیدہ ہے ۔ اور نام کو بھلا کر ذلیل وخوار ہو رہی ہے ۔
ਜਿਸ ਤੇ ਸੁਤਾ ਸੋ ਜਾਗਾਏ ਗੁਰਮਤਿ ਸੋਝੀ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
جِس تے سُتا سو جاگاۓ گُرمتِ سوجھیِ پاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:جسکے حکم سے غفلت میں سو رہی ہے ۔ وہی اسے بیدار بھی کرتا ہے اور کلام مرشد کے ذریعے سمجھاتا ہے ۔(6)
ਅਪਿਉ ਪੀਐ ਸੋ ਭਰਮੁ ਗਵਾਏ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਮੁਕਤਿ ਗਤਿ ਪਾਏ ॥
اپِءُ پیِئےَ سو بھرمُ گۄاۓ ॥
گُر پرسادِ مُکتِ گتِ پاۓ ॥
ترجُمہ: جو انسان نام کی آب حیات نوش کرتا ہے مراد نام کی ریاض کرتا ہے اسکے وہم وگمان مٹ جاتے ہیں ۔ اور رحمت مرشد سے نجات پاتا ہے اور بلند روحانی رتبے حاصل کرتا ہے زندگی روحانیت پر منبی ہو جاتی ہے۔
ਭਗਤੀ ਰਤਾ ਸਦਾ ਬੈਰਾਗੀ ਆਪੁ ਮਾਰਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥
بھگتیِ رتا سدا بیَراگیِ آپُ مارِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ: وہ الہٰی عابد ہوکر الہٰی پیار سے مخمور ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت چھوڑ کرپاک زندگی بسر کرتا ہے خودی مٹا کر خدا سے یکسو ہو جاتا ہے ۔(7)
ਆਪਿ ਉਪਾਏ ਧੰਧੈ ਲਾਏ ॥ ਲਖ ਚਉਰਾਸੀ ਰਿਜਕੁ ਆਪਿ ਅਪੜਾਏ ॥
آپِ اُپاۓ دھنّدھےَ لاۓ ॥
لکھ چئُراسیِ رِجکُ آپِ اپڑاۓ ॥
ترجُمہ: خدا نے خود پیدا کرکے سب کو کام میں لگایا ہے۔ اور وہ اپنی پیدا کردہ چوراسی لاکھ قسم کی مخلوقات کو رزق پہنچاتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ਸਚਿ ਰਾਤੇ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੁ ਕਾਰ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੮॥੪॥੫॥
نانک نامُ دھِیاءِ سچِ راتے جو تِسُ بھاۄےَ سُ کار کراۄنھِیا ॥੮॥੪॥੫॥
لفظی معنی:چاپے۔ کھائے ۔ سنتاپے ۔ سنتائے ۔ عذاب پہنچائے ۔ ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔
کائیا ۔ جسم ۔بدن ۔ چیر۔ کپڑے ۔(2) دیہی ۔جسم ۔ ذات فرقہ۔(3) بھے بھائے ۔خوف وپیار ۔ مجیٹھے۔ گہرا سرخ شوخ رنگ (4) گر مدشد (5) وگوتا۔ ذلیل وخوار ۔ تباہ وبرباد ۔ اپسیو۔ آب حیات ۔ روحانی زندگی دینے والا پانی ۔ بھگتی ۔ الہٰی پریم ۔عبادت ۔ ریاض ۔ سچا آچار ۔ بنانا
ترجُمہ:اے نانک جو انسان الہٰی نام کی ریاض کرکے خدا سے اشتراک حاصل کر لیتے ہیں۔ اور خدا ان سے وہی کام کرواتا ہے جو الہٰی رضا میں قابل قبول ہوتے ہیں ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਅੰਦਰਿ ਹੀਰਾ ਲਾਲੁ ਬਣਾਇਆ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਪਰਖਿ ਪਰਖਾਇਆ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
انّدرِ ہیِرا لالُ بنھائِیا ॥
گُر کےَ سبدِ پرکھِ پرکھائِیا ॥
ترجُمہ:۔ خدا نے ہر انسان کو ایک الہٰی جوت الہٰی نور(مراد ذہن) عطا فرمایا ہے ۔ کلام مرشد سے اسکی تحقیق۔ چھان بین۔ اور پہچان ہوتی ہے ۔
ਜਿਨ ਸਚੁ ਪਲੈ ਸਚੁ ਵਖਾਣਹਿ ਸਚੁ ਕਸਵਟੀ ਲਾਵਣਿਆ ॥੧॥
جِن سچُ پلےَ سچُ ۄکھانھہِ سچُ کسۄٹیِ لاۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:۔جسکے دامن میں الہیٰ نام ہے اور زبان سے الہیٰ نام کہتا ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنی روحانی زندگی کو جانچنے کے لئے الہیٰ نام کو معیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਗੁਰ ਕੀ ਬਾਣੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر کیِ بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ترجُمہ: ۔قربان ہوں قربان ان پر جو کلام مرشد دل میں بساتے ہیں۔
ਅੰਜਨ ਮਾਹਿ ਨਿਰੰਜਨੁ ਪਾਇਆ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
انّجن ماہِ نِرنّجنُ پائِیا جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:۔انہوں نے کالخ اور سیاہی کے کفر کے دؤر اور دائرے میں حق اور حقیقت اور پاک الہٰی نام پالیا لہذا نور انسانی، نور الہٰی میں مل گیا یعنی اس نے اپنے ہوش و حواس الہٰی نور میں یکسو کرلیئے ۔۔
ਇਸੁ ਕਾਇਆ ਅੰਦਰਿ ਬਹੁਤੁ ਪਸਾਰਾ ॥ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਅਤਿ ਅਗਮ ਅਪਾਰਾ ॥
اِس کائِیا انّدرِ بہُتُ پسارا ॥
نامُ نِرنّجنُ اتِ اگم اپارا ॥
ترجُمہ: ۔اس انسانی جسم میں (دنیاوی دولت) کا بہت زیادہ پھیلاو ہے ۔ مگر خدا کا بیداگ نام اس پھیلاؤ سے اور اسکے تاثرات سے پاک ہے ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੋਈ ਪਾਏ ਆਪੇ ਬਖਸਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੨॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سوئیِ پاۓ آپے بکھسِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ: ۔اسکا نام وہی حاصل کر سکتا ہے، جسے مرشد کی صحبت اور قربت حاصل ہے۔ اسے خدا خود ہی اپنی کرم و عنایت سے اپنے ساتھ میلاپ کرواتا ہے ۔(2)
ਮੇਰਾ ਠਾਕੁਰੁ ਸਚੁ ਦ੍ਰਿੜਾਏ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਸਚਿ ਚਿਤੁ ਲਾਏ ॥
میرا ٹھاکُرُ سچُ د٘رِڑاۓ ॥
گُر پرسادیِ سچِ چِتُ لاۓ ॥
ترجُمہ:۔میرا پروردگار آقا حقیقت سچ اصلیت کا سبق مکمل اور مستقل طور پر دل میں بساتا ہے ۔ رحمت مرشد سے سچ دل میں گھر کر لیتا ہے ۔
ਸਚੋ ਸਚੁ ਵਰਤੈ ਸਭਨੀ ਥਾਈ ਸਚੇ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੩॥
سچو سچُ ۄرتےَ سبھنیِ تھائیِ سچے سچِ سماۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ: ۔قائم دائم پروردگار خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ وہ شخص ہمیشہ سچے سے مطابقت پذیر رہتا ہے۔(3)
ਵੇਪਰਵਾਹੁ ਸਚੁ ਮੇਰਾ ਪਿਆਰਾ ॥ ਕਿਲਵਿਖ ਅਵਗਣ ਕਾਟਣਹਾਰਾ ॥
ۄیپرۄاہُ سچُ میرا پِیارا ॥
کِلۄِکھ اۄگنھ کاٹنھہارا ॥
ترجُمہ: ۔میرا پیارا خدا بے محتاج ہے۔ وہ برائیوں اور گناہوں کو دور کرنے والا ہے۔
ਪ੍ਰੇਮ ਪ੍ਰੀਤਿ ਸਦਾ ਧਿਆਈਐ ਭੈ ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਦ੍ਰਿੜਾਵਣਿਆ ॥੪॥
پ٘ریم پ٘ریِتِ سدا دھِیائیِئےَ بھےَ بھاءِ بھگتِ د٘رِڑاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ: ۔پریم و پیار اور الہیٰ خوف و ادب اس کی سے عبادت و ریاضت کرنی چاہیے ۔(4)
ਤੇਰੀ ਭਗਤਿ ਸਚੀ ਜੇ ਸਚੇ ਭਾਵੈ ॥ ਆਪੇ ਦੇਇ ਨ ਪਛੋਤਾਵੈ ॥
تیریِ بھگتِ سچیِ جے سچے بھاۄےَ ॥
آپے دےءِ ن پچھوتاۄےَ ॥
ترجُمہ: ۔اے خدا تیری عبادت وہی سچی ہے جسے تو سچی سمجھتا ہے۔ خدا کبھی دیکر پچھتاتا نہیں۔
ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਏਕੋ ਦਾਤਾ ਸਬਦੇ ਮਾਰਿ ਜੀਵਾਵਣਿਆ ॥੫॥
سبھنا جیِیا کا ایکو داتا سبدے مارِ جیِۄاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ: ۔سب جانداروں کو رزق دینے والا واحد مالک ہے ۔ جو اپنے کلام سے انسان کی زندگی میں انقلاب لاتا ہے مراد گناہوں بھری زندگی سے روحانیت عنایت کر دیتا ہے ۔(5)
ਹਰਿ ਤੁਧੁ ਬਾਝਹੁ ਮੈ ਕੋਈ ਨਾਹੀ ॥ ਹਰਿ ਤੁਧੈ ਸੇਵੀ ਤੈ ਤੁਧੁ ਸਾਲਾਹੀ ॥
ہرِ تُدھُ باجھہُ مےَ کوئیِ ناہیِ ॥
ہرِ تُدھےَ سیۄیِ تےَ تُدھُ سالاہیِ ॥
ترجُمہ: ۔اے خدا تیرے بغیر میری کوئی اہمیت نہیں ۔ میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور تیری ہی صفت صلاح کرتا ہوں ۔
ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਲੈਹੁ ਪ੍ਰਭ ਸਾਚੇ ਪੂਰੈ ਕਰਮਿ ਤੂੰ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
آپے میلِ لیَہُ پ٘ربھ ساچے پوُرےَ کرمِ توُنّ پاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ: ۔اے خدا تو ہی مجھے اپنے ساتھ ملا۔خوش قسمتی سے ہی تیرا میلاپ حاصل ہوتا ہے ۔
ਮੈ ਹੋਰੁ ਨ ਕੋਈ ਤੁਧੈ ਜੇਹਾ ॥ ਤੇਰੀ ਨਦਰੀ ਸੀਝਸਿ ਦੇਹਾ ॥
مےَ ہورُ ن کوئیِ تُدھےَ جیہا ॥
تیریِ ندریِ سیِجھسِ دیہا ॥
ترجُمہ: ۔اے خدا مجھے تیرا کوئی ثانی دکھائی نہیں دیتا تیری رحمت صدقہ ہی یہ جسم قابل قبول ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਸਾਰਿ ਸਮਾਲਿ ਹਰਿ ਰਾਖਹਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੭॥
اندِنُ سارِ سمالِ ہرِ راکھہِ گُرمُکھِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:۔اے خدا تو ہی ہر وقت نگہبانی کرتا ہے ۔ جو صحبت مرشد میں رہتے ہیں انہیں روحانی سکون ملتا ہے ۔(7)
ਤੁਧੁ ਜੇਵਡੁ ਮੈ ਹੋਰੁ ਨ ਕੋਈ ॥ ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਸਿਰਜੀ ਆਪੇ ਗੋਈ ॥
تُدھُ جیۄڈُ مےَ ہورُ ن کوئیِ ॥
تُدھُ آپے سِرجیِ آپے گوئیِ ॥
ترجُمہ: ۔اے خدا اس دنیا میں تیرا کوئی ثانی نہیں تو خود ہی بناتا ہے اور خود ہی مٹاتا ہے ۔