Page 2
ਗਾਵੈ ਕੋ ਵੇਖੈ ਹਾਦਰਾ ਹਦੂਰਿ ॥
॥گاۄےَ کو ۄیکھےَ ہادرا ہدوُرِ
لفظی مطلب : ہادِرا ہدُور ، حاضِر، ناظِر
ترجُمہ: کوئی اُس کو حاضِر ناظِرّ بتاتا ہے۔
ਕਥਨਾ ਕਥੀ ਨ ਆਵੈ ਤੋਟਿ ॥
॥کَتِھنا کَتھیِ ن آۄےَ توٹِ
لفظی مطلب : کَتِھنا- ، بَیانُ کَرِنا۔ توٹ-کَمی
ترجُمہ: ۔ اُسکے حُکم کی وضاحت کرنے سے اُسکے حُکم کا شُمار نہیں پایا جا سکتا۔
ਕਥਿ ਕਥਿ ਕਥੀ ਕੋਟੀ ਕੋਟਿ ਕੋਟਿ ॥
॥کَتھِ کَتھِ کَتَھیِ کوٹیِ کُوٹِ کُوٹِ
لفظی مطلب : کَتِھ، کَہِن۔ کوٹُ ، کروڑوں ۔ترجُمہ: ۔ لاکھوں لوگوں نے لاکھوں بار اُس کی وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے۔
ਦੇਦਾ ਦੇ ਲੈਦੇ ਥਕਿ ਪਾਹਿ ॥
॥دیدا دے لیَدے تَھکِ پاہِ
لفظی مطلب : دیدا-دینھے والا رَبُ خُدا۔
ترجُمہ: خُدا سَبُ نعِمتوں سے اِنسان کو سرفَراز کر رہا ہے حالاکہِ لینے والے تھک جاتے ہیں مَگر وہ برابر دے رہا ہے۔
ਜੁਗਾ ਜੁਗੰਤਰਿ ਖਾਹੀ ਖਾਹਿ ॥
॥جُگا جُگنّترِ کھاہیِ کھاہِ
لفظی مطلب : جُگا گِنَترِ -ھَمیشہ سے ،شُروع سے۔ کھاہی کھاہِ- ھَمیشہ سے کھا رہے ہین۔
ترجُمہ: ہر جانِدار ہر اِنسان اُس مالِک خُداوند کی ہرنِعمت ہر چِیز شُروع سے کھاۓ چلے آ رہا ہے۔
ਹੁਕਮੀ ਹੁਕਮੁ ਚਲਾਏ ਰਾਹੁ ॥
॥ہُکمیِ ہُکمُ چلاۓ راہ
لفظی مطلب : حُکُمی- حاکِم۔ راہ- رَسِتا۔
ترجُمہ: حاکِم خُدا کا حُکم ہی سارے عالَم کو مخصُوص راستے پر چلا رہا ہے۔
ਨਾਨਕ ਵਿਗਸੈ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ॥੩॥
॥3॥نانک ۄِگسےَ ۄیپرۄاہُ
لفظی مطلب : وِگَسئے ، خُوشِ ہونا ہے ۔ ، ۄیپرۄاہُ- بے پرواہ ، بیفِکر
ترجُمہ: اے نانِک! وُہ مالِک خَداوند خُوش ہے۔ بے پرواہ ہے (3)
خُلاصہاِنسان اپنی عقل دانشمندی کے جاب سے اُسکی قُوت کا اندازہ کر رہے ہیں وہ رَبُّ اعداد و شُمار سے بَعید ہے۔وہُ مالِک خُدا اِنسان کی پکڑ سے اُوپر ہے۔(3)
ਸਾਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਸਾਚੁ ਨਾਇ ਭਾਖਿਆ ਭਾਉ ਅਪਾਰੁ ॥
॥ساچا صاحِبُ ساچُ ناءِ بھاکھِیا بھاءُ اَپارُ
لفظی مطلب : ساچا صاحِبُ۔ ہمیشہ رِہنے والامالِک ساچ ناءِ ۔ جو سَچا مَصنَف ہے۔ بھاکھِیا- زُبانُ،بولی۔ بھاءُ- پِیارُ۔اپارُ- بے انت،بے اِنتھا
ترجُمہ: سَچا خُدا سَچا مصنف جو نِہایَت خُوش کَلام ہےجِسکی زبان پِیار والی ہے۔
ਆਖਹਿ ਮੰਗਹਿ ਦੇਹਿ ਦੇਹਿ ਦਾਤਿ ਕਰੇ ਦਾਤਾਰੁ ॥
॥آکھِ منّگھِ دیھِ دیھِ داتِ کرے داتارُ
لفظی مطلب : آکھہِ-کھِنا۔ منّگھِ- مانگِنا۔
ترجُمہ: عالَم اُس سے مانگتا رہتا ہے اور وہ دیتا رہتاہے ۔۔
ਫੇਰਿ ਕਿ ਅਗੈ ਰਖੀਐ ਜਿਤੁ ਦਿਸੈ ਦਰਬਾਰੁ ॥
॥پھیرِ کِ اَگۓ رکھیِئےَ جِتُ دِسےَ دربارُ
لفظی مطلب : کِ اگیےَ رکھیِئےَ- رَبُ کے آگے کِیا رکھیں۔ جِتُ- جِسِ بھیٹا کے سَدکے۔ دِسےَ-حاصِلِ یا دیکِھنا۔
ترجُمہ: تبُ اُسے اُن نعِمَتوں کے صِلےمیں کونِسی اور کیا پیش بطور بھینٹ کرنا چاہیے ۔ جِس سے بارگاہ اِلہّی کا دِیدار حاصِل ہو۔
ਮੁਹੌ ਕਿ ਬੋਲਣੁ ਬੋਲੀਐ ਜਿਤੁ ਸੁਣਿ ਧਰੇ ਪਿਆਰੁ ॥
॥مُہو کِ بولنھُ بولیِئےَ جِتُ سُنھِ دھرے پِیارُ
لفظی مطلب : مُہو۔زبان سے ۔ کِ بولنھُ بولیِئےَ – کیا بولنا چاھیۓ۔
ترجُمہ: اور زبان سے کونسے الفاظ نِکالیں۔ جِسے سُنُ کر وہ ہمیں اپنی مُحبت و پِیار سے نوازے۔ اَپنا محبُوب بنائے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਵੇਲਾ ਸਚੁ ਨਾਉ ਵਡਿਆਈ ਵੀਚਾਰੁ ॥
॥امِ٘رتِ ۄیلا سچُ ناءُ ۄڈِیائیِ ۄیِچارُ
لفظی مطلب : انّم٘رِت ۄیلا ، علے الصبح ، ۔جَب اِنسانی ذِہن ہر قِسَمُ کے مفکرات سے آزاد ہوتا ہے ۔۔ سَچ ناؤں ۔ خُدا کا سچا نام ۔ وڈیائی ۔ عَظمَت ۔ کَرَمُ عِنائیت و شَفِقَت۔
ترجُمہ: علے الصبح ، تورئے ٹڑکے اُسکے سچے نام اور اُسکی عظمت وقار پر غور وخوض کریں اور اُسکے گُن بیان کریں۔
ਕਰਮੀ ਆਵੈ ਕਪੜਾ ਨਦਰੀ ਮੋਖੁ ਦੁਆਰੁ ॥
॥کرمیِ آۄےَ کَپِڑا ندریِ موکھُ دُوارُ
لفظی مطلب : ندریِ ۔رَبُ کی مِہر۔ کَپِڑا ، خلعت ، لِباسُ ۔، موکھِ ، نِجات، مُکتی۔
ترجُمہ: اُسکی بَخِشِش سے خلعتیں یے جِسَم مِلتا ہے اور نِجات کا در بھی اُسکی مِہر سے حاصِل ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਏਵੈ ਜਾਣੀਐ ਸਭੁ ਆਪੇ ਸਚਿਆਰੁ ॥੪॥
॥4॥نانک ایۄےَ جانھیِئےَ سبھُ آپے سچِیارُ
لفظی مطلب : ایۄےَ۔اِس طرح
ترجُمہ: اے نانک! اِس طرح سے سمجھ لو کہ وہ سچائی پسند سچا آقا ہر جَگہ بستا ہے۔ اور خُود ہی خُو ش اخلاق ہے۔۔ (4)
ਥਾਪਿਆ ਨ ਜਾਇ ਕੀਤਾ ਨ ਹੋਇ ॥
॥تھاپِیا ن جاءِ کیِتا ن ہوءِ
لفظی مطلب : : تھاپِیا۔ بنانا
ترجُمہ: خُدا کو نہ تو کوئی بنا سکتا ہے۔نہ اُسے پیدا کیا جا سکتا ہے۔
ਆਪੇ ਆਪਿ ਨਿਰੰਜਨੁ ਸੋਇ ॥
॥آپے آپِ نِرنّجنُ سوءِ
لفظی مطلب: نِرَنجَن- بیداغ، پاک ۔سوءِ -وہُ خود ۔
ترجُمہ: وہ بیداغ ؒ پاک اَز خُود ہے۔
ਜਿਨਿ ਸੇਵਿਆ ਤਿਨਿ ਪਾਇਆ ਮਾਨੁ ॥
॥جِنِ سیۄِیا تِنِ پائِیا مانُ
لفظی مطلب : جِن سیویا ، جِنھوں نے خِدمَت کی ۔ تِن ، اُنھوں نے ۔ مانُ۔ عِزَتُ ، وَقار
ترجُمہ: جِنھوں نے خُداوند مالِک کی صِفت کی اُنھوں نے عِزَت پائی ہے ۔
ਨਾਨਕ ਗਾਵੀਐ ਗੁਣੀ ਨਿਧਾਨੁ ॥
॥نانک گاۄیِئےَ گُنھیِ نِدھانُ
لفظی مطلب : ۔ گُنھیِ نِدانُ ۔ اوصاف کا خزانہ ۔
ترجُمہ: اے نانک ایسے با اوصاف کی حمّد و ساراہ کرو ۔
ਗਾਵੀਐ ਸੁਣੀਐ ਮਨਿ ਰਖੀਐ ਭਾਉ ॥
॥گاۄیِئےَ سُنھیِئےَ منِ رکھیِئےَ بھاءُ
لفظی مطلب : منُ۔ دِل ، ذہنُ ۔ بھاؤ ۔ پِیار۔مُحبت
ترجُمہ: خُدا کی حمد کیجئے سُنیئے اور دِل میں پِیار رکھیئے۔
ਦੁਖੁ ਪਰਹਰਿ ਸੁਖੁ ਘਰਿ ਲੈ ਜਾਇ ॥
॥دُکھُ پرہرِ سُکھُ گھرِ لےَ جاءِ
لفظی مطلب: ۔دُکھُ پرہر ۔دُکھُ دُور کرکے ۔ سُکھہ گھر ۔ سُکُھ دیتا ہے۔
ترجُمہ:۔ تاکِہ عَذاب دُکھُ تکلیف مِٹا کر تُجھے رُوحانی سُکھ پہنچائے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਦੰ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੇਦੰ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਈ ॥
॥گُرمُکھِ نادنَگ گُرمُکھِ ۄیدنّگ گُرمُکھِ رہِیا سمائیِ
لفظی مطلب : گُرمُکھُ ۔ فرمانبردار مرُشد ، پیروکار مرُشد ، مُرید ۔نادنَگ۔ آواز ۔ شَبَد ، کلامُ ، ویدنَگ ۔ عِلَمُ ۔
ترجُمہ: مُرید مُرشد ہی کَلام ہے ۔ مُرید مُرشد ہی عِلم ہے ۔ مُرید مُرشد میں خُدا کا نُور بستا ہے۔
ਗੁਰੁ ਈਸਰੁ ਗੁਰੁ ਗੋਰਖੁ ਬਰਮਾ ਗੁਰੁ ਪਾਰਬਤੀ ਮਾਈ ॥
॥گُرُ ایِسرُ گُرُ گورکھُ برما گُرُ پاربتیِ مائیِ
لفظی مطلب : اِیسرُ- شِوِ جی۔ برما- بّرَہَما جی۔
ترجُمہ: مُرشد ہی ہمارے لِئیے شِوِجی ، گورکہہ ، بّرہّما اور پاربَتَی ہے۔۔
ਜੇ ਹਉ ਜਾਣਾ ਆਖਾ ਨਾਹੀ ਕਹਣਾ ਕਥਨੁ ਨ ਜਾਈ ॥
॥جے ھہءُ جانھا آکھا ناہیِ کہنھا کتھنُ ن جائیِ
لفظی مطلب: جے ھءُ جانا ۔ اگر میں سَمَجھ بھی لُوں ۔ آکھا ناہی ۔ بَیان نہیں کَرِ سَکِتا ۔ کِہنا کَتَھن نہ جائی ۔ بَیان نہیں کرسَکِتا
ترجُمہ: خواہ میں سمجھ بھی لُوں تاہَم بھی بیان سے قاصِر ہُوں ۔
ਗੁਰਾ ਇਕ ਦੇਹਿ ਬੁਝਾਈ ॥ ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਇਕੁ ਦਾਤਾ ਸੋ ਮੈ ਵਿਸਰਿ ਨ ਜਾਈ ॥੫॥
॥گُرا اِک دیہِ بُجھائیِ ॥ 5॥ سبھنا جیِیا کا اِکُ داتا سو مےَ ۄِسرِ ن جائی
لفظی مطلب: بُجھائی ۔ سَمَجھ ۔سَبِھناں جیاں ۔ سارے جانداروں ۔ ۔داتا ۔رازِقِ ۔
ترجُمہ: مُرشد نے ایک بُجہارت سَمجھائی ہے کِہ سَبُ کا رازِق واحِد خُدا ہے ۔۔ میں اُسے کبھی نہ بُھلاؤں۔ (5)
ਤੀਰਥਿ ਨਾਵਾ ਜੇ ਤਿਸੁ ਭਾਵਾ ਵਿਣੁ ਭਾਣੇ ਕਿ ਨਾਇ ਕਰੀ ॥
॥تیِرتھِ ناۄا جے تِسُ بھاۄا ۄِنھُ بھانھے کِ ناءِ کریِ
لفظی مطلب: تیرتھ ناواں ۔ غُسل زیارت گاہ ۔ ۔ جے تِسُ بھاوا ، اگر خُدا کو اچھا لگھی ۔ ۔ وِنھُ بھانے- بغیر پِیارے کے ۔، نائے کری ،-اِشِنان کا کیا مَطِلبُ ۔ غُسل کَرِنا بیکار ہے ۔
ترجُمہ: زِیارَتُ گاہوں کی زِیارتُ کا مقصد یہی ہے کہ خُدا کا پِیار حاصِل ہو ، بغیر اُسکے پِیار کے حصُول کے زِیارَتُ بے معنی ہے کیا فائِدا تِیرتھ یاترا کا۔
ਜੇਤੀ ਸਿਰਠਿ ਉਪਾਈ ਵੇਖਾ ਵਿਣੁ ਕਰਮਾ ਕਿ ਮਿਲੈ ਲਈ ॥
॥جیتیِ سِرٹھِ اُپائیِ ۄیکھا ۄِنھُ کرما کِ مِلےَ لئیِ
لفظی مطلب: جیتیِ ۔ جِتنی ۔ سِرٹھِ ۔ عالَم ۔ اُپائی ویکھاں ۔ ساہمنے پیدا کی ہوئی دیکھتے ہیں۔ ۄِنھُ کر ما- بغیر کرم و عَنایت ۔
کے مِلےَ لئیِ ۔ بِنا اُسکے کَرَمُ کے کیا مِلا۔۔
ਮਤਿ ਵਿਚਿ ਰਤਨ ਜਵਾਹਰ ਮਾਣਿਕ ਜੇ ਇਕ ਗੁਰ ਕੀ ਸਿਖ ਸੁਣੀ ॥
॥متِ ۄِچِ رتن جۄاہر مانھِک جے اِک گُر کیِ سِکھ سُنھیِ
لفظی مطلب: مَتِ ۄِچِ – اِنسان کے دِماغ مین ، ذِہن مین۔ مانھِک- موتیِ
ترجُمہ: عَقَل و دانِش میں نِہایت بیش بہا قِیمتی ہِیرے جواہراتُ جیسی سمجھ ہے ،اگر مُرشد کی ایک نصِیحت ، پندو آموز سُن لے ۔ اُس پر عمل پیرا ہو جائے ۔
ਗੁਰਾ ਇਕ ਦੇਹਿ ਬੁਝਾਈ ॥ ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਇਕੁ ਦਾਤਾ ਸੋ ਮੈ ਵਿਸਰਿ ਨ ਜਾਈ ॥੬॥
॥گُرا اِک دیہِ بُجھائیِ ॥ 6॥سبھنا جیِیا کا اِکُ داتا سو مےَ ۄِسرِ ن جائیِ
لفظی مطلب: سَبھنا جِیا ۔سبھی مخِلوقُ کا۔ اِکُ داتا ۔ایک خُدا دینے والا
ترجُمہ: مُرشد نے ایک بُجہارتُ سَمجائی ہے کِہ سَبُ کا رازِق واحِد خُدا ہے ، میں اُسے کبھی نہ بھلاؤں (6)
ਜੇ ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਆਰਜਾ ਹੋਰ ਦਸੂਣੀ ਹੋਇ ॥ ਨਵਾ ਖੰਡਾ ਵਿਚਿ ਜਾਣੀਐ ਨਾਲਿ ਚਲੈ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥
॥جے جُگ چارے آرجا ہور دسوُنھیِ ہوءِ ॥ نۄا کھنّڈا ۄِچِ جانھیِئےَ نالِ چلےَ سبھُ کوءِ
لفظی مطلب :جُگچارےچارجُگُ جتِنی،ھزاروں سال جِتنِیآرجا-عُمرنۄا کھنّڈا وِچِساری دُنیا میں۔نالِچلےَ- ساتھ چلے۔
ترجُم:اگر چاروں جُگوں یا ھزاروں سال جِتنی عُمر ہو اور اگر اُس سے بھی زِیادہ ہو جائے ۔اور ساریدُنیا میں شُہرت حاصِل ہو ۔ اور پیروکا ر بھی ہوں۔
ਚੰਗਾ ਨਾਉ ਰਖਾਇ ਕੈ ਜਸੁ ਕੀਰਤਿ ਜਗਿ ਲੇਇ ॥ ਜੇ ਤਿਸੁ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵਈ ਤ ਵਾਤ ਨ ਪੁਛੈ ਕੇ ॥
॥چنّگا ناءُ رکھاءِ کےَ جسُ کیِرتِ جگِ لےءِ ॥ جے تِسُ ندرِ ن آۄئیِ تَ ۄاتِ ن پُچھےَ کے
لفظی مطلب : چنگا ناؤں ۔ نیک نامُ۔ ناموری ، جَسُ ۔ شہُرَتّ۔ کیِرتِ۔بڑا نام والا۔ جَگ ۔ عالَم دُنیا ۔ جے تِسُ ندرِ۔مالک خُدا دی نظر عِنایت ۔ ۄات ن پُچھےَ ۔کسی کے دھیان میں نہیں۔
ترجُمہ: اگر ساری دُنیا میں کِسی کی نیک نامی و ناموری بھی ہو،بڑا نام ہو۔اگر وہ اِلہّٰی نظر عِنائت و رِحمت میں نہیں تو وہ اُس اِنسان جیسا ہے جِس کا کوئی خبر گِیر نہیں کِسی کے دِھیان میں نہیں۔
ਕੀਟਾ ਅੰਦਰਿ ਕੀਟੁ ਕਰਿ ਦੋਸੀ ਦੋਸੁ ਧਰੇ ॥
॥کیِٹا انّدرِ کیِٹُ کرِ دوسیِ دوسُ دھرے
لفظی مطلب : کیٹااندر کیٹ ۔ کیڑوں کے اَندر کیڑا ۔ دوسُ ۔ اَلزٗام۔
ترجُمہ: وہ اِتنی عظمت ۔ عِزت و حرمَت اور ناموری کے باوجُود اِلہّٰی خُداوند کی نظر میں وہ ایک معمُولی کِیڑے کی مانِند ہے اور جو خُود گُناہگار ہیں وہ بھی اُس پر الزام لگاتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਨਿਰਗੁਣਿ ਗੁਣੁ ਕਰੇ ਗੁਣਵੰਤਿਆ ਗੁਣੁ ਦੇ ॥ ਤੇਹਾ ਕੋਇ ਨ ਸੁਝਈ ਜਿ ਤਿਸੁ ਗੁਣੁ ਕੋਇ ਕਰੇ ॥੭॥
॥7॥نانک نِرگُنھِ گُنھُ کرے گُنھۄنّتِیا گُنھُ دے ॥ تیہا کوءِ ن سُجھئیِ جِ تِسُ گُنھُ کوءِ کرے
لفظی مطلب : نِرگُنھِ ۔ بلا اوصاف ۔ گُنھۄنّتِیا ۔ با اوصاف ۔سُجھئیِ ۔ سَمَجھ آنا ۔۔
ترجُمہ :۔اے نانک خُدا بے وصف کو وصف عِنایت کرتا ہے ۔ ایسا دِیگر کوئی سَمجھ نہیں آتا جو اُسے وصف دے سَکتا ہو ۔(7)
ਸੁਣਿਐ ਸਿਧ ਪੀਰ ਸੁਰਿ ਨਾਥ ॥ ਸੁਣਿਐ ਧਰਤਿ ਧਵਲ ਆਕਾਸ ॥
॥سُنھِئےَ سِدھ پیِر سُرِ ناتھ ॥ سُنھِئےَ دھرتِ دھۄل آکاس
لفظی مطلب : سُنیئے۔ سُنِنِے سے ۔ سِدھ ۔ یوگی ۔ جِنِہوں نے خُدا رسیدی حاصِل کرلی ہے ۔
ترجُمہ: اِلہّٰی نام کو سُنُنے سے ،اِنسان خُدا رسیدہ ،پِیر ، دیوتا ، یوگی پاک دامن ہو جاتا ہے۔
اِلہّٰی نام سُنِنے سے زمین ، پاتال اور آسمان کا پتہ چلتا ہے سمجھ آتی ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਦੀਪ ਲੋਅ ਪਾਤਾਲ ॥ ਸੁਣਿਐ ਪੋਹਿ ਨ ਸਕੈ ਕਾਲੁ ॥
॥سُنھِئےَ دیِپ لوء پاتال ॥سُنھِئےَ پوہِ ن سکےَ کالُ
لفظی مطلب : دِیپ ۔براعظم۔ پوہِ ن سکےَ – خوف دِلا نہی سَکتا۔کالُ- ازرائل (اور وقت کو بھی کہتے ہے)۔
ترجُمہ: اِلہّٰی نام سُننے سے خَلِقَت اور براعظموں کی سمجھ آتی ہے ۔ اِلہّٰی نام سُننے سے موت کا ڈر ختم ہو جاتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੮॥
॥8॥ نانک بھگِتا سدا ۄِگاسُ ॥سُنھِئےَ دوُکھ پاپِ کا ناسُ
لفظی مطلب : وِگاسُ ۔ خوشی ۔
ترجُمہ: اے نانک عاشقان اِلہّٰی ، دِل میں ہمیشہ خُوشِ و شاد مانی رہتے ہیں۔اور اِلہّٰی نامُ سُننے سے عَذاب مِٹِ جاتے ہیں۔(8)
ਸੁਣਿਐ ਈਸਰੁ ਬਰਮਾ ਇੰਦੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਮੁਖ ਸਾਲਾਹਣ ਮੰਦੁ॥
॥ سُنھِئےَ ایِسرُ برما اِنّدُ ॥سُنھِئےَ مُکھِ سالاہنھ منّدُ
لفظی مطلب : اِیسر ۔ شِوِ۔ اِنّدُ ۔اِنٌدرِ دیوِتا۔ مُکھِ ۔ مُنھُ سے۔منّدُ ۔ بُرے ۔
ترجُمہ: نام اِلہّٰی سُننے سے اِنسان شِوِ جی ، برہما ۔ اِندر دیوتا ۔ جیسا رُتبہ پاتا ہے۔
نام اِلہّٰی سُننے سے بُرا اِنسان بھی حمد و ثنا کرنے لگ جاتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਜੋਗ ਜੁਗਤਿ ਤਨਿ ਭੇਦ ॥ ਸੁਣਿਐ ਸਾਸਤ ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਵੇਦ ॥
॥ سُنھِئےَ جوگ جُگتِ تنِ بھید ॥سُنھِئےَ ساست سِم٘رِتِ ۄید
لفظی مطلب : جوگ جُگتِ ۔ یوگ کے طریقے۔ تنِ۔ جِسم
ترجُمہ : ۔ نام اِلہّٰی سُننے سے اِلہّٰی میلاپ کے راز کا پتہ چلتا ہے ۔ اور جِسمانی رازوں کی سَمجھ آتی ہے
نام اِلہّٰی سُننے سے شاشتروں سِمرتِیوں اور ویدوں کے راز کا پتہ چلتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥
॥نانک بھگتا سدا ۄِگاسُ
ترجُمہ: اے نانک عاشقانِ اِلہّٰی کے دِل میں ہمیشہ خُوشیاں اور شادمانیاں ہیں۔