Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1252

Page 1252

ਹਰਿ ਕੇ ਸੰਤ ਸਦਾ ਥਿਰੁ ਪੂਜਹੁ ਜੋ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਜਪਾਤ ॥ ہری کے بندے ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں کیونکہ وہ مسلسل ہری کے نام کا جاپ کرتے ہیں۔
ਜਿਨ ਕਉ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰਤ ਹੈ ਗੋਬਿਦੁ ਤੇ ਸਤਸੰਗਿ ਮਿਲਾਤ ॥੩॥ جس پر گووند کی مہربانی ہوتی ہے، وہی سچے سنگت میں شامل ہوتا ہے۔ 3۔
ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਬਨਿਤਾ ਸੁਤ ਸੰਪਤਿ ਅੰਤਿ ਨ ਚਲਤ ਸੰਗਾਤ ॥ ماں باپ ،بیوی بچے اور دولت آخر میں کوئی بھی ساتھ نہیں جاتا۔
ਕਹਤ ਕਬੀਰੁ ਰਾਮ ਭਜੁ ਬਉਰੇ ਜਨਮੁ ਅਕਾਰਥ ਜਾਤ ॥੪॥੧॥ کبیر کہتے ہیں، اے بے وقوف رب کا ذکر کر یہ زندگی بیکار ہی گزرتی جا رہی ہے۔ 1۔
ਰਾਜਾਸ੍ਰਮ ਮਿਤਿ ਨਹੀ ਜਾਨੀ ਤੇਰੀ ॥ اے رب، تیری حدود کو کوئی نہیں جانتا۔
ਤੇਰੇ ਸੰਤਨ ਕੀ ਹਉ ਚੇਰੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ میں تو بس تیرے بندوں کی خدمت گزار ہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਹਸਤੋ ਜਾਇ ਸੁ ਰੋਵਤੁ ਆਵੈ ਰੋਵਤੁ ਜਾਇ ਸੁ ਹਸੈ ॥ جو دنیاوی لذتوں میں گم ہو جاتا ہے، وہ آخرکار روتا ہوا تیرے در پر آتا ہے۔لیکن جو روتا ہے، یعنی سب کچھ چھوڑ دیتا ہے، وہی حقیقی خوشی حاصل کرتا ہے۔
ਬਸਤੋ ਹੋਇ ਹੋਇ ਸੋੁ ਊਜਰੁ ਊਜਰੁ ਹੋਇ ਸੁ ਬਸੈ ॥੧॥ جو ہمیشہ کے لیے بسنے کی چاہ رکھتا ہے، وہ اجڑ جاتا ہے۔ جو اجڑ جاتا ہے، یعنی جس کے دل میں دنیاسے بیزاری آ جاتی ہے، وہی سکون سے بس پاتا ہے۔
ਜਲ ਤੇ ਥਲ ਕਰਿ ਥਲ ਤੇ ਕੂਆ ਕੂਪ ਤੇ ਮੇਰੁ ਕਰਾਵੈ ॥ رب کی قدرت یہ ہے کہ جہاں پانی ہے وہیں زمین بنا دیتا ہے اور جہاں خشک زمین ہے، وہاں کنواں پیدا کر دیتا ہے۔ کنویں پر پہاڑ بنا دیتا ہے۔
ਧਰਤੀ ਤੇ ਆਕਾਸਿ ਚਢਾਵੈ ਚਢੇ ਅਕਾਸਿ ਗਿਰਾਵੈ ॥੨॥ وہ نچلے کو اوپر اور اوپر والے کو نیچی گرا دیتا ہے، یہ سب اسی کی مرضی سے ہوتا ہے۔ 2۔
ਭੇਖਾਰੀ ਤੇ ਰਾਜੁ ਕਰਾਵੈ ਰਾਜਾ ਤੇ ਭੇਖਾਰੀ ॥ اس کی رضا ہو تو وہ رب فقیر کو بادشاہ بنا دیتا ہے اور بادشاہ کو فقیر بنا دیتا ہے۔
ਖਲ ਮੂਰਖ ਤੇ ਪੰਡਿਤੁ ਕਰਿਬੋ ਪੰਡਿਤ ਤੇ ਮੁਗਧਾਰੀ ॥੩॥ وہ ناسمجھ کو عالم بنا دیتا ہے، اور عالم کو جاہل بنادیتا ہے۔ 3۔
ਨਾਰੀ ਤੇ ਜੋ ਪੁਰਖੁ ਕਰਾਵੈ ਪੁਰਖਨ ਤੇ ਜੋ ਨਾਰੀ ॥ وہ عورت کے بطن سے مرد پیدا کرتا ہے، اور مردوں سے عورتوں کو وجود بخشتا ہے۔
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਸਾਧੂ ਕੋ ਪ੍ਰੀਤਮੁ ਤਿਸੁ ਮੂਰਤਿ ਬਲਿਹਾਰੀ ॥੪॥੨॥ كبیر جی کہتے ہیں، رب ہی درویشوں کا محبوب ہے اور میں اس کی ذات پر قربان جاتا ہوں۔ 4۔ 2۔
ਸਾਰੰਗ ਬਾਣੀ ਨਾਮਦੇਉ ਜੀ ਕੀ ॥ سارنگ بانی نام دیو جی کی
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਕਾਏਂ ਰੇ ਮਨ ਬਿਖਿਆ ਬਨ ਜਾਇ ॥ اے دل! کیوں مایا کے جنگل میں جا رہا ہے،
ਭੂਲੌ ਰੇ ਠਗਮੂਰੀ ਖਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ تو دھوکے میں ہے اور یہ تیرا سب سے بڑا نقصان ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਜੈਸੇ ਮੀਨੁ ਪਾਨੀ ਮਹਿ ਰਹੈ ॥ جیسے مچھلی پانی میں رہتی ہے،
ਕਾਲ ਜਾਲ ਕੀ ਸੁਧਿ ਨਹੀ ਲਹੈ ॥ اور اسے شکار ہونے کا علم نہیں ہوتا۔
ਜਿਹਬਾ ਸੁਆਦੀ ਲੀਲਿਤ ਲੋਹ ॥ زبان کے چسکے کی خاطر مچھلی لوہے کا کانٹا نگل لیتی ہے، اور زندگی کھو دیتی ہے۔
ਐਸੇ ਕਨਿਕ ਕਾਮਨੀ ਬਾਧਿਓ ਮੋਹ ॥੧॥ ایسے ہی انسان سونے اور عورت کے فریب میں الجھ جاتا ہے، اور اپنی حقیقت سے غافل رہتا ہے۔ 1۔
ਜਿਉ ਮਧੁ ਮਾਖੀ ਸੰਚੈ ਅਪਾਰ ॥ جیسے مکھی شہد اکٹھا کرتی ہے، لیکن
ਮਧੁ ਲੀਨੋ ਮੁਖਿ ਦੀਨੀ ਛਾਰੁ ॥ مگر شہد کوئی اور لے جاتا ہے اور اسے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
ਗਊ ਬਾਛ ਕਉ ਸੰਚੈ ਖੀਰੁ ॥ ایسے ہی گائے بچھڑے کے لیے دودھ دیتی ہے، لیکن
ਗਲਾ ਬਾਂਧਿ ਦੁਹਿ ਲੇਇ ਅਹੀਰੁ ॥੨॥ مگر گوالا سارا دودھ دوہ لیتا ہے۔ 2۔
ਮਾਇਆ ਕਾਰਨਿ ਸ੍ਰਮੁ ਅਤਿ ਕਰੈ ॥ انسان دولت کے پیچھے سخت مشقت کرتا ہے،
ਸੋ ਮਾਇਆ ਲੈ ਗਾਡੈ ਧਰੈ ॥ اور اسے زمین میں دفن کر دیتا ہے
ਅਤਿ ਸੰਚੈ ਸਮਝੈ ਨਹੀ ਮੂੜ੍ਹ੍ ॥ بے وقوف یہ نہیں سمجھتا کہ
ਧਨੁ ਧਰਤੀ ਤਨੁ ਹੋਇ ਗਇਓ ਧੂੜਿ ॥੩॥ جیسی زمین میں دفن دولت پڑی رہتی ہے ویسے ہی اس کا جسم بھی مٹی ہو جائے گا۔ 3۔
ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਅਤਿ ਜਰੈ ॥ وہ ہوس، غصہ اور لالچ میں جلتا رہتا ہے، لیکن
ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਕਬਹੂ ਨਹੀ ਕਰੈ ॥ کبھی نیک لوگوں کی صحبت اختیار نہیں کرتا۔
ਕਹਤ ਨਾਮਦੇਉ ਤਾ ਚੀ ਆਣਿ ॥ ਨਿਰਭੈ ਹੋਇ ਭਜੀਐ ਭਗਵਾਨ ॥੪॥੧॥ نام دیو کہتے ہیں، نجات کا ایک ہی راستہ ہے، خوف سے آزاد ہو کر رب کی عبادت کر۔ 4۔ 1۔
ਬਦਹੁ ਕੀ ਨ ਹੋਡ ਮਾਧਉ ਮੋ ਸਿਉ ॥ اے رب! میرے ساتھ شرط لگا کر دیکھ لے، اگر بندہ نہ ہو تو مالک کیسے کہلائے گا؟
ਠਾਕੁਰ ਤੇ ਜਨੁ ਜਨ ਤੇ ਠਾਕੁਰੁ ਖੇਲੁ ਪਰਿਓ ਹੈ ਤੋ ਸਿਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ درحقیقت اگر مالک ہو تو ہی کوئی خادم ہوتا ہے، اور اگر خادم ہو تو ہی مالک کا وجود معنی رکھتا ہے۔ یعنی ہمارا اور تمہارا رشتہ جدا نہیں ہو سکتا۔اس لیے مالک اور خادم آپس میں ایک ہی کھیل کھیل رہے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਆਪਨ ਦੇਉ ਦੇਹੁਰਾ ਆਪਨ ਆਪ ਲਗਾਵੈ ਪੂਜਾ ॥ تو ہی دیوتا ہے، تو ہی مندر ہے اور تو ہی اپنی عبادت میں مصروف ہے۔
ਜਲ ਤੇ ਤਰੰਗ ਤਰੰਗ ਤੇ ਹੈ ਜਲੁ ਕਹਨ ਸੁਨਨ ਕਉ ਦੂਜਾ ॥੧॥ جیسے پانی سے لہریں بنتی ہیں اور لہریں پانی سے ایسے ہی رب اور اس کی مخلوق ایک ہی ہیں الگ نہیں۔ 1۔
ਆਪਹਿ ਗਾਵੈ ਆਪਹਿ ਨਾਚੈ ਆਪਿ ਬਜਾਵੈ ਤੂਰਾ ॥ وہ خود ہی گاتا ہے، خود ہی نچاتا ہے اور خود ہی موسیقی بجاتا ہے۔
ਕਹਤ ਨਾਮਦੇਉ ਤੂੰ ਮੇਰੋ ਠਾਕੁਰੁ ਜਨੁ ਊਰਾ ਤੂ ਪੂਰਾ ॥੨॥੨॥ نام دیو کہتے ہیں، تو ہی میرا مالک ہے، اور میں ناقص ہوں، جبکہ تو کامل ہے۔ 2۔ 2۔
ਦਾਸ ਅਨਿੰਨ ਮੇਰੋ ਨਿਜ ਰੂਪ ॥ رب کی طرف سے نام دیو جی کو خطاب ہے کہ میرا خصوصی بھکت دراصل میری ہی شکل ہے۔
ਦਰਸਨ ਨਿਮਖ ਤਾਪ ਤ੍ਰਈ ਮੋਚਨ ਪਰਸਤ ਮੁਕਤਿ ਕਰਤ ਗ੍ਰਿਹ ਕੂਪ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اس کے دیدار سے سب دکھ مٹ جاتے ہیں، اور اس کے چھونے سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਮੇਰੀ ਬਾਂਧੀ ਭਗਤੁ ਛਡਾਵੈ ਬਾਂਧੈ ਭਗਤੁ ਨ ਛੂਟੈ ਮੋਹਿ ॥ میرے لگائے ہوئے بندھن سے بھگت آزاد کر سکتا، مگر اگر بھگت کسی کو باندھ دے، تو میں اسے آزاد نہیں کر سکتا۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top