Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1076

Page 1076

ਆਪਿ ਤਰੈ ਸਗਲੇ ਕੁਲ ਤਾਰੇ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਪਤਿ ਸਿਉ ਜਾਇਦਾ ॥੬॥ وہ خود نجات پاتا ہے اور اپنے پورے خاندان کو بھی نجات دلاتا ہے۔ وہ عزت کے ساتھ رب کے دربار میں پہنچتا ہے۔ 6۔
ਖੰਡ ਪਤਾਲ ਦੀਪ ਸਭਿ ਲੋਆ ॥ یہ تمام کھنڈ پاتال جزیرے اور تمام دنیا
ਸਭਿ ਕਾਲੈ ਵਸਿ ਆਪਿ ਪ੍ਰਭਿ ਕੀਆ ॥ سب رب کے حکم سے وقت کے تابع ہیں، وہی ان پر اختیار رکھتا ہے
ਨਿਹਚਲੁ ਏਕੁ ਆਪਿ ਅਬਿਨਾਸੀ ਸੋ ਨਿਹਚਲੁ ਜੋ ਤਿਸਹਿ ਧਿਆਇਦਾ ॥੭॥ ایک ہی رب اٹل اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ وہی ہمیشہ قائم ہے، اور جو اس کا دھیان کرتا ہے، وہ بھی ہمیشہ ثابت قدم رہتا ہے۔ 7۔
ਹਰਿ ਕਾ ਸੇਵਕੁ ਸੋ ਹਰਿ ਜੇਹਾ ॥ جو رب کا سچا بندہ ہے، وہ خود رب کی مانند ہو جاتا ہے۔
ਭੇਦੁ ਨ ਜਾਣਹੁ ਮਾਣਸ ਦੇਹਾ ॥ انسانی جسم میں رہتے ہوئے بھی اس میں اور رب میں کوئی فرق نہیں سمجھا جاتا۔
ਜਿਉ ਜਲ ਤਰੰਗ ਉਠਹਿ ਬਹੁ ਭਾਤੀ ਫਿਰਿ ਸਲਲੈ ਸਲਲ ਸਮਾਇਦਾ ॥੮॥ جیسے پانی میں لہریں اٹھتی ہیں اور پھر واپس پانی میں مل جاتی ہیں، ایسے ہی رب کا سچا بندہ دوبارہ رب میں ضم ہو جاتا ہے۔ 8۔
ਇਕੁ ਜਾਚਿਕੁ ਮੰਗੈ ਦਾਨੁ ਦੁਆਰੈ ॥ ایک سائل رب کے در پر بھیک مانگتا ہے۔اگر رب کو منظور ہو، تو وہ اپنی مہربانی کرتا ہے۔
ਜਾ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਤਾ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੈ ॥ اے رب ہمیں وہ دیدار عطا کر جس سے ہمارے دل کی پیاس بجھ جائے۔
ਦੇਹੁ ਦਰਸੁ ਜਿਤੁ ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤਾਸੈ ਹਰਿ ਕੀਰਤਨਿ ਮਨੁ ਠਹਰਾਇਦਾ ॥੯॥ اور تیرے ذکر سے ہمارے دل کو قرار حاصل ہو۔ 9۔
ਰੂੜੋ ਠਾਕੁਰੁ ਕਿਤੈ ਵਸਿ ਨ ਆਵੈ ॥ وہ خوبصورت مالک کسی کے قابو میں نہیں آتا۔
ਹਰਿ ਸੋ ਕਿਛੁ ਕਰੇ ਜਿ ਹਰਿ ਕਿਆ ਸੰਤਾ ਭਾਵੈ ॥ وہی سب کچھ کرتا ہے، اور وہی اپنے خاص بندوں کی رضا پوری کرتا ہے۔
ਕੀਤਾ ਲੋੜਨਿ ਸੋਈ ਕਰਾਇਨਿ ਦਰਿ ਫੇਰੁ ਨ ਕੋਈ ਪਾਇਦਾ ॥੧੦॥ جو کچھ وہ چاہتے ہیں، وہی رب ان سے کرواتا ہے، اس کے دربار میں ان کی کوئی دعا رد نہیں کی جاتی۔ 10۔
ਜਿਥੈ ਅਉਘਟੁ ਆਇ ਬਨਤੁ ਹੈ ਪ੍ਰਾਣੀ ॥ اے انسان جہاں کوئی مشکل درپیش ہو۔
ਤਿਥੈ ਹਰਿ ਧਿਆਈਐ ਸਾਰਿੰਗਪਾਣੀ ॥ وہاں رب کا ذکر کرنا چاہیے، کیونکہ وہی مصیبتوں سے نجات دینے والا ہے۔
ਜਿਥੈ ਪੁਤ੍ਰੁ ਕਲਤ੍ਰੁ ਨ ਬੇਲੀ ਕੋਈ ਤਿਥੈ ਹਰਿ ਆਪਿ ਛਡਾਇਦਾ ॥੧੧॥ جہاں نہ بیٹا نہ بیوی نہ کوئی ساتھی ہوتا ہے، وہاں رب خود انسان کو بچاتا ہے۔ 11۔
ਵਡਾ ਸਾਹਿਬੁ ਅਗਮ ਅਥਾਹਾ ॥ مالک رب ہی سب سے عظیم ہے، جو ناقابل رسائی اور لا محدود ہے۔
ਕਿਉ ਮਿਲੀਐ ਪ੍ਰਭ ਵੇਪਰਵਾਹਾ ॥ اس بے نیاز رب سے کیسے ملا جاسکتا ہے۔
ਕਾਟਿ ਸਿਲਕ ਜਿਸੁ ਮਾਰਗਿ ਪਾਏ ਸੋ ਵਿਚਿ ਸੰਗਤਿ ਵਾਸਾ ਪਾਇਦਾ ॥੧੨॥ جو رب بندھنوں کو کاٹ کر راستہ دکھاتا ہے وہی گرو کے وسیلے سے سچائی کی محفل میں سکون پاتا ہے۔ 12۔
ਹੁਕਮੁ ਬੂਝੈ ਸੋ ਸੇਵਕੁ ਕਹੀਐ ॥ جو رب کے حکم کو سمجھ لیتا ہے، وہی اس کا حقیقی بندہ کہلاتا ہے۔
ਬੁਰਾ ਭਲਾ ਦੁਇ ਸਮਸਰਿ ਸਹੀਐ ॥ وہ اچھے اور برے دونوں کو برابر جانتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਜਾਇ ਤ ਏਕੋ ਬੂਝੈ ਸੋ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਇਦਾ ॥੧੩॥ جب خودی ختم ہو جاتی ہے، تب ہی وہ ایک رب کو پہچانتا ہے اور گرو کے وسیلے سے سکون کے مقام میں ضم ہو جاتا ہے۔ 13۔
ਹਰਿ ਕੇ ਭਗਤ ਸਦਾ ਸੁਖਵਾਸੀ ॥ جو رب کے سچے بندے ہیں، وہ ہمیشہ سکون میں رہتے ہیں۔
ਬਾਲ ਸੁਭਾਇ ਅਤੀਤ ਉਦਾਸੀ ॥ وہ بچوں کی مانند معصوم اور دنیاوی خواہشات سے آزاد ہوتے ہیں۔
ਅਨਿਕ ਰੰਗ ਕਰਹਿ ਬਹੁ ਭਾਤੀ ਜਿਉ ਪਿਤਾ ਪੂਤੁ ਲਾਡਾਇਦਾ ॥੧੪॥ وہ مختلف رنگوں میں مست رہتے ہیں، جیسے باپ اپنے بیٹے سے پیار کرتا ہے۔ 14۔
ਅਗਮ ਅਗੋਚਰੁ ਕੀਮਤਿ ਨਹੀ ਪਾਈ ॥ وہ ناقابل فہم اور سب سے پرے ہے، اس کی قیمت نہیں لگائی جاسکتی۔
ਤਾ ਮਿਲੀਐ ਜਾ ਲਏ ਮਿਲਾਈ ॥ اس سے ملنا تبھی ممکن ہے، جب وہ خود اپنی رحمت سے جوڑ لے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਪ੍ਰਗਟੁ ਭਇਆ ਤਿਨ ਜਨ ਕਉ ਜਿਨ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਲੇਖੁ ਲਿਖਾਇਦਾ ॥੧੫॥ جو خوش نصیب ہیں وہی گرو کے وسیلے سے رب کو پہچانتے ہیں، کیونکہ ان کے مقدر میں ازل سے یہی لکھا گیا ہے۔ 15
ਤੂ ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਕਾਰਣ ਕਰਣਾ ॥ اے رب! تُو ہی سب کچھ کرنے والا اور کروانے والا ہے۔
ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਉਪਾਇ ਧਰੀ ਸਭ ਧਰਣਾ ॥ تو نے ہی ساری کائنات کو تخلیق کیا اور اسے قائم رکھا ہے۔
ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਸਰਣਿ ਪਇਆ ਹਰਿ ਦੁਆਰੈ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ਲਾਜ ਰਖਾਇਦਾ ॥੧੬॥੧॥੫॥ نانک تو رب نے در پر اس کی پناہ میں ہے، اگر اسے منظور ہو، تو وہ خود ہی اپنے بندے کی عزت رکھتا ہے۔ 16۔ 1۔ 5۔
ਮਾਰੂ ਸੋਲਹੇ ਮਹਲਾ ੫ مارو سولہے محلہ 5
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਜੋ ਦੀਸੈ ਸੋ ਏਕੋ ਤੂਹੈ ॥ جو بھی نظر آتا ہے، اے رب! وہ صرف تیری ہی ذات ہے۔
ਬਾਣੀ ਤੇਰੀ ਸ੍ਰਵਣਿ ਸੁਣੀਐ ॥ تیری ہی باتیں کانوں سے سنی جا رہی ہے۔
ਦੂਜੀ ਅਵਰ ਨ ਜਾਪਸਿ ਕਾਈ ਸਗਲ ਤੁਮਾਰੀ ਧਾਰਣਾ ॥੧॥ تیرے سوا کوئی اور نظر نہیں آتا، ساری دنیا تیرے سہارے پر قائم ہے۔ 1۔
ਆਪਿ ਚਿਤਾਰੇ ਅਪਣਾ ਕੀਆ ॥ تو خود ہی اپنی تخلیق کا خیال رکھتا ہے۔
ਆਪੇ ਆਪਿ ਆਪਿ ਪ੍ਰਭੁ ਥੀਆ ॥ تو ہی خود اپنی ذات میں ظاہر ہوتا ہے۔
ਆਪਿ ਉਪਾਇ ਰਚਿਓਨੁ ਪਸਾਰਾ ਆਪੇ ਘਟਿ ਘਟਿ ਸਾਰਣਾ ॥੨॥ تو نے خود ہی یہ دنیا پیدا کی اور خود ہی اس کی وسعت کو قائم رکھا۔
ਇਕਿ ਉਪਾਏ ਵਡ ਦਰਵਾਰੀ ॥ اس نے کئی بڑے دربار والے بادشاہ پیدا کئے۔
ਇਕਿ ਉਦਾਸੀ ਇਕਿ ਘਰ ਬਾਰੀ ॥ کچھ اداس سادھو ہے، تو کچھ گھر بسانے والے۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top