Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 813

Page 813

ਦੀਨ ਦਇਆਲ ਕ੍ਰਿਪਾ ਨਿਧੇ ਸਾਸਿ ਸਾਸਿ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਰੈ ॥੨॥ پرستار حضرات اس غریب پرور اور مخزن فضل کو ہر سانس کے ساتھ یاد کرتے رہتے ہیں۔ 2۔
ਕਰਣਹਾਰੁ ਜੋ ਕਰਿ ਰਹਿਆ ਸਾਈ ਵਡਿਆਈ ॥ سب کچھ کرنے والا رب جو کچھ کررہا ہے، یہی اس کی عظمت شان ہے۔
ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਉਪਦੇਸਿਆ ਸੁਖੁ ਖਸਮ ਰਜਾਈ ॥੩॥ کامل گرو نے یہی تعلیم دی ہے کہ مالک کی رضا کے مطابق ہی زندگی گزارنے سے اعلی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ 3۔
ਚਿੰਤ ਅੰਦੇਸਾ ਗਣਤ ਤਜਿ ਜਨਿ ਹੁਕਮੁ ਪਛਾਤਾ ॥ غلام نے فکر، شبہ اور جبلتوں کو ترک کرکے اس کے حکم کا ادراک کرلیا ہے۔
ਨਹ ਬਿਨਸੈ ਨਹ ਛੋਡਿ ਜਾਇ ਨਾਨਕ ਰੰਗਿ ਰਾਤਾ ॥੪॥੧੮॥੪੮॥ اے نانک! غلام تو رب کے رنگ میں مگن رہتا ہے، جو نہ کبھی فنا ہوتا ہے اور نہ ہی اسے چھوڑ کر جاتا ہے۔ 4۔ 18۔ 48۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ بلاولو محلہ 5۔
ਮਹਾ ਤਪਤਿ ਤੇ ਭਈ ਸਾਂਤਿ ਪਰਸਤ ਪਾਪ ਨਾਠੇ ॥ نت حضرات کی قدم بوسی سے سارا گناہ مٹ گیا ہے اور خواہشات کی تپش سے دل کو سکون مل گیا ہے۔
ਅੰਧ ਕੂਪ ਮਹਿ ਗਲਤ ਥੇ ਕਾਢੇ ਦੇ ਹਾਥੇ ॥੧॥ ہم کائنات کی گھٹا ٹوپ تاریکی میں مگن تھے؛ لیکن سنتوں نے ہاتھ بڑھا کر ہمیں باہر نکال لیا ہے۔ 1۔
ਓਇ ਹਮਾਰੇ ਸਾਜਨਾ ਹਮ ਉਨ ਕੀ ਰੇਨ ॥ وہی ہمارے رفیق ہیں اور ہم ان کی خاک قدم ہیں۔
ਜਿਨ ਭੇਟਤ ਹੋਵਤ ਸੁਖੀ ਜੀਅ ਦਾਨੁ ਦੇਨ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ جن کو ملنے سے میں مسرور ہوتا ہوں، انہوں نے مجھے زندگی دی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਪਰਾ ਪੂਰਬਲਾ ਲੀਖਿਆ ਮਿਲਿਆ ਅਬ ਆਇ ॥ میری پورے زندگی کے اعمال کے سبب جو میری قسمت میں لکھا ہوا تھا، اب وہ مجھے مل گیا ہے۔
ਬਸਤ ਸੰਗਿ ਹਰਿ ਸਾਧ ਕੈ ਪੂਰਨ ਆਸਾਇ ॥੨॥ سنتوں کی صحبت میں رہنے سے میری تمنائیں پوری ہوگئی ہیں۔ 2۔
ਭੈ ਬਿਨਸੇ ਤਿਹੁ ਲੋਕ ਕੇ ਪਾਏ ਸੁਖ ਥਾਨ ॥ میرے تینوں جہانوں کا خوف مٹ گیا ہے اور خوشی کا مقام مل گیا ہے۔
ਦਇਆ ਕਰੀ ਸਮਰਥ ਗੁਰਿ ਬਸਿਆ ਮਨਿ ਨਾਮ ॥੩॥ قادر گرو نے کرم کیا ہے، جس سے میرے دل میں نام مستحکم ہوگیا ہے۔ 3۔
ਨਾਨਕ ਕੀ ਤੂ ਟੇਕ ਪ੍ਰਭ ਤੇਰਾ ਆਧਾਰ ॥ نانک عرض کرتا ہے کہ اے رب! تو ہی میرا سہارا ہے اور مجھے تیرا ہی سہارا ہے۔
ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਸਮਰਥ ਪ੍ਰਭ ਹਰਿ ਅਗਮ ਅਪਾਰ ॥੪॥੧੯॥੪੯॥ نا قابل رسائی بے پناہ رب ہی کرنے اور کروانے پر قادر ہے۔4۔ 16۔ 46۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ بلاولو محلہ 5۔
ਸੋਈ ਮਲੀਨੁ ਦੀਨੁ ਹੀਨੁ ਜਿਸੁ ਪ੍ਰਭੁ ਬਿਸਰਾਨਾ ॥ جس نے رب کو بھلا دیا ہے، وہی گندا، غریب اور حقیر۔
ਕਰਨੈਹਾਰੁ ਨ ਬੂਝਈ ਆਪੁ ਗਨੈ ਬਿਗਾਨਾ ॥੧॥ یہ خالق کو نہیں سمجھتا، احمق خود کو بڑا سمجھتا ہے۔ 1۔
ਦੂਖੁ ਤਦੇ ਜਦਿ ਵੀਸਰੈ ਸੁਖੁ ਪ੍ਰਭ ਚਿਤਿ ਆਏ ॥ زندگی میں انسان اسی وقت غم زدہ ہوتا ہے، جب وہ اسے بھلا دیتا ہے؛ لیکن رب کو یاد کرنے سے وہ خوش ہوجاتا ہے۔
ਸੰਤਨ ਕੈ ਆਨੰਦੁ ਏਹੁ ਨਿਤ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਏ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ سنتوں کے دل میں ہمیشہ سرور کی کیفیت بنی رہتی ہے؛ کیوں کہ یہ ہر روز رب کی حمد و ثنا میں مصروف رہتے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਊਚੇ ਤੇ ਨੀਚਾ ਕਰੈ ਨੀਚ ਖਿਨ ਮਹਿ ਥਾਪੈ ॥ واہے گرو کسی کو اعلیٰ (بادشاہ) سے ادنیٰ (بھکاری) بنادیتا ہے، اگر اس کی مرضی ہو، تو وہ ایک لمحے میں ہی ادنیٰ (فقیر) کو اعلیٰ (بادشاہ) بنادیتا ہے۔
ਕੀਮਤਿ ਕਹੀ ਨ ਜਾਈਐ ਠਾਕੁਰ ਪਰਤਾਪੈ ॥੨॥ مالک جی کی سخاوت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ 2۔
ਪੇਖਤ ਲੀਲਾ ਰੰਗ ਰੂਪ ਚਲਨੈ ਦਿਨੁ ਆਇਆ ॥ کھیل، تماشہ اور رنگت دیکھتے ہی انسان کا کائنات سے رخصت ہونے کا دن آگیا ہے۔
ਸੁਪਨੇ ਕਾ ਸੁਪਨਾ ਭਇਆ ਸੰਗਿ ਚਲਿਆ ਕਮਾਇਆ ॥੩॥ یہ زندگی ایک خواب ہے اور یہ خواب ہی بن گیا ہے اور انسان کی کمائی ہوئی نیکی اور برائی ہی اس کے ساتھ گئی ہے۔ 3۔
ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਸਮਰਥ ਪ੍ਰਭ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਈ ॥ اے رب! تو کرنے اور کروانے پر قادر ہے؛ اس لیے میں تیری پناہ میں آیا ہوں۔
ਹਰਿ ਦਿਨਸੁ ਰੈਣਿ ਨਾਨਕੁ ਜਪੈ ਸਦ ਸਦ ਬਲਿ ਜਾਈ ॥੪॥੨੦॥੫੦॥ نانک صبح شام رب ہی کے ذکر میں مصروف رہتا ہے اور ہمیشہ ہی اس پر قربان جاتا ہے۔ 4۔ 20. 50۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ بلاولو محلہ 5۔
ਜਲੁ ਢੋਵਉ ਇਹ ਸੀਸ ਕਰਿ ਕਰ ਪਗ ਪਖਲਾਵਉ ॥ میں اپنے اس سر پر سنت حضرات کے لئے پانی لاتا ہوں اور ہاتھوں سے پاؤں دھوتا ہوں۔
ਬਾਰਿ ਜਾਉ ਲਖ ਬੇਰੀਆ ਦਰਸੁ ਪੇਖਿ ਜੀਵਾਵਉ ॥੧॥ میں لاکھ بار ان پر قربان جاتا ہوں اور ان کے دیدار سے ہی زندگی مل رہی ہے۔ 1۔
ਕਰਉ ਮਨੋਰਥ ਮਨੈ ਮਾਹਿ ਅਪਨੇ ਪ੍ਰਭ ਤੇ ਪਾਵਉ ॥ میں دل میں جو بھی چاہت کرتا ہوں، رب سے پالیتا ہوں۔
ਦੇਉ ਸੂਹਨੀ ਸਾਧ ਕੈ ਬੀਜਨੁ ਢੋਲਾਵਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ میں سنت حضرات کی رہائش گاہ پر جھاڑو دیتا ہوں اور انہیں پنکھا جھیلتا ہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਗੁਣ ਸੰਤ ਬੋਲਤੇ ਸੁਣਿ ਮਨਹਿ ਪੀਲਾਵਉ ॥ سنت جو بھی امرت کلام بیان کرتے ہیں، میں انہیں سن کر اپنے دل کو سیراب کرتا ہوں۔
ਉਆ ਰਸ ਮਹਿ ਸਾਂਤਿ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਹੋਇ ਬਿਖੈ ਜਲਨਿ ਬੁਝਾਵਉ ॥੨॥ میں اس امرت رس سے سکون حاصل کرکے مطمئن ہوجاتا ہوں اور زہر نما پیاس کی جلن کو بجھاتا ہوں۔ 2۔
ਜਬ ਭਗਤਿ ਕਰਹਿ ਸੰਤ ਮੰਡਲੀ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਮਿਲਿ ਹਰਿ ਗਾਵਉ ॥ جب سنتوں کی جماعت پرستش کرتی ہے، تو میں بھی ان کے ساتھ مل کر رب کی حمد گاتا ہوں۔
ਕਰਉ ਨਮਸਕਾਰ ਭਗਤ ਜਨ ਧੂਰਿ ਮੁਖਿ ਲਾਵਉ ॥੩॥ میں پرستاروں کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کی خاک قدم اپنی پیشانی پر لگاتا ہوں۔ 3۔
ਊਠਤ ਬੈਠਤ ਜਪਉ ਨਾਮੁ ਇਹੁ ਕਰਮੁ ਕਮਾਵਉ ॥ میں یہی عمل کرتا ہوں کہ اٹھتے بیٹھتے رب کے نام کا ذکر کرتا رہتا ہوں۔
ਨਾਨਕ ਕੀ ਪ੍ਰਭ ਬੇਨਤੀ ਹਰਿ ਸਰਨਿ ਸਮਾਵਉ ॥੪॥੨੧॥੫੧॥ نانک کی رب سے یہ التجا ہے کہ میں تیری پناہ میں مگن رہو۔ 4۔ 21۔ 51۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ بلاولو محلہ 5۔
ਇਹੁ ਸਾਗਰੁ ਸੋਈ ਤਰੈ ਜੋ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਏ ॥ اس دنیوی سمندر سے وہی پار ہوتا ہے، جو رب کی حمد گاتا ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਕੈ ਸੰਗਿ ਵਸੈ ਵਡਭਾਗੀ ਪਾਏ ॥੧॥ سنتوں کی صحبت میں رہ کر کوئی خوش قسمت ہی رب کو پاتا ہے۔ 1۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top