Page 456
ਗੁਪਤ ਪ੍ਰਗਟ ਜਾ ਕਉ ਅਰਾਧਹਿ ਪਉਣ ਪਾਣੀ ਦਿਨਸੁ ਰਾਤਿ ॥
ظاہر و مخفی تمام جاندار، ہوا، پانی دن رات اسی کی پرستش کرتے ہیں۔
ਨਖਿਅਤ੍ਰ ਸਸੀਅਰ ਸੂਰ ਧਿਆਵਹਿ ਬਸੁਧ ਗਗਨਾ ਗਾਵਏ ॥
جس کی ستارہ، چاند اور سورج عبادت کرتے ہیں اور جس کی تعریف میں زمین و آسمان گاتے رہتے ہیں۔
ਸਗਲ ਖਾਣੀ ਸਗਲ ਬਾਣੀ ਸਦਾ ਸਦਾ ਧਿਆਵਏ ॥
جس کی تمام مصادر اور آوازیں ہر وقت ذکر کرتی رہتی ہیں۔
ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਪੁਰਾਣ ਚਤੁਰ ਬੇਦਹ ਖਟੁ ਸਾਸਤ੍ਰ ਜਾ ਕਉ ਜਪਾਤਿ ॥
اسمرتیاں، پران، چار وید، چھ صحائف جس کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔
ਪਤਿਤ ਪਾਵਨ ਭਗਤਿ ਵਛਲ ਨਾਨਕ ਮਿਲੀਐ ਸੰਗਿ ਸਾਤਿ ॥੩॥
اے نانک! وہ گنہ گار کو پاک کرنے والا بھگتوں پر عنایت کرنے والا رب نیکوکاروں کی صحبت سے ہی ملتا ہے۔3۔
ਜੇਤੀ ਪ੍ਰਭੂ ਜਨਾਈ ਤੇਤ ਭਨੀ ॥
واہ گرو نے مجھے کائنات کا جتنا علم عطا کیا ہے، اتنا میری زبان نے بیان کر دیا ہے۔
ਅਨਜਾਨਤ ਜੋ ਸੇਵੈ ਤੇਤੀ ਨਹ ਜਾਇ ਗਨੀ ॥
جو میرے علم سے باہر تیری خدمت کرتے ہیں، انہیں شمار نہیں کیا جاسکتا۔
ਅਵਿਗਤ ਅਗਨਤ ਅਥਾਹ ਠਾਕੁਰ ਸਗਲ ਮੰਝੇ ਬਾਹਰਾ ॥
کائنات کا مالک رب لافانی، بے حد و شما، اور بہت عمیق ہے۔ تمام جانداروں اور ظاہر میں رب ہیموجود ہے۔
ਸਰਬ ਜਾਚਿਕ ਏਕੁ ਦਾਤਾ ਨਹ ਦੂਰਿ ਸੰਗੀ ਜਾਹਰਾ ॥
اے رب! ہم سب مانگنے والے ہیں اور ایک تو ہی عطا کرنے والا ہے۔ تو کہیں دور نہیں؛بلکہ ہمارے پاس ہی آنکھوں کے سامنے ہے۔
ਵਸਿ ਭਗਤ ਥੀਆ ਮਿਲੇ ਜੀਆ ਤਾ ਕੀ ਉਪਮਾ ਕਿਤ ਗਨੀ ॥
وہ رب اپنے معتقدین کے اختیار میں ہے۔ جو لوگ رب سے مل چکے ہیں، میں کس طرح ان کا موازنہ کرسکتا ہوں۔
ਇਹੁ ਦਾਨੁ ਮਾਨੁ ਨਾਨਕੁ ਪਾਏ ਸੀਸੁ ਸਾਧਹ ਧਰਿ ਚਰਨੀ ॥੪॥੨॥੫॥
نانک کی یہی آرزو ہے کہ وہ رب سے یہ عطیہ اور عزت حاصل کرکے اپنا سر سادھؤں کے قدموں میںرکھ دے۔ 4۔ 2۔ 5۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥
آسا محلہ 5۔
ਸਲੋਕ ॥
شلوک۔
ਉਦਮੁ ਕਰਹੁ ਵਡਭਾਗੀਹੋ ਸਿਮਰਹੁ ਹਰਿ ਹਰਿ ਰਾਇ ॥
اے خوش قسمت لوگو! تھوڑی سی جد و جہد کرو اور کائنات کے مالک رب کو یاد کرو۔
ਨਾਨਕ ਜਿਸੁ ਸਿਮਰਤ ਸਭ ਸੁਖ ਹੋਵਹਿ ਦੂਖੁ ਦਰਦੁ ਭ੍ਰਮੁ ਜਾਇ ॥੧॥
اے نانک! اس رب کو یاد کرنے سے تمام خوشیاں حاصل ہوتی ہیں اور تکلیف و پریشانی اور شبہات کاخاتمہ ہوجاتا ہے۔ 1۔
ਛੰਤੁ ॥
چھند ۔
ਨਾਮੁ ਜਪਤ ਗੋਬਿੰਦ ਨਹ ਅਲਸਾਈਐ ॥
گووند کا نام ذکر کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔
ਭੇਟਤ ਸਾਧੂ ਸੰਗ ਜਮ ਪੁਰਿ ਨਹ ਜਾਈਐ ॥
سادھو کی صحبت میں رہنے سے دوزخ سے نجات ملتی ہے۔
ਦੂਖ ਦਰਦ ਨ ਭਉ ਬਿਆਪੈ ਨਾਮੁ ਸਿਮਰਤ ਸਦ ਸੁਖੀ ॥
رب کا نام ذکر کرنے سے انسان ہمیشہ مسرور رہتا ہے اور انہیں تکلیف و پریشانی اور خوف نہیں ستاتی۔
ਸਾਸਿ ਸਾਸਿ ਅਰਾਧਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਧਿਆਇ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਮਨਿ ਮੁਖੀ ॥
اے بھائی! ہر ایک سانس میں ہری رب کی پرستش کرتے رہو اور دل و زبان سے رب ہی کو یاد کرو۔
ਕ੍ਰਿਪਾਲ ਦਇਆਲ ਰਸਾਲ ਗੁਣ ਨਿਧਿ ਕਰਿ ਦਇਆ ਸੇਵਾ ਲਾਈਐ ॥
اے امرت کے گھر اے خوبیوں کے ذخائر! اے رحیم و کریم رب! اپنے فضل سے مجھے اپنی خدمت وعقیدت میں مشغول رکھیے۔
ਨਾਨਕੁ ਪਇਅੰਪੈ ਚਰਣ ਜੰਪੈ ਨਾਮੁ ਜਪਤ ਗੋਬਿੰਦ ਨਹ ਅਲਸਾਈਐ ॥੧॥
نانک دعا کرتا ہے کہ اے رب! میں تیرے قدموں میں ہی گرتا ہوں اور تیرے قدموں کی ہی پرستش کرتاہوں۔ گووند کا نام ذکر کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔ 1۔
ਪਾਵਨ ਪਤਿਤ ਪੁਨੀਤ ਨਾਮ ਨਿਰੰਜਨਾ ॥
بے عیب رب کا مقدس نام گنہ گاروں کو پاک کرنے والا ہے۔
ਭਰਮ ਅੰਧੇਰ ਬਿਨਾਸ ਗਿਆਨ ਗੁਰ ਅੰਜਨਾ ॥
گرو کے علم کا سرمہ شبہات کی تاریکی کا خاتمہ کردیتا ہے۔
ਗੁਰ ਗਿਆਨ ਅੰਜਨ ਪ੍ਰਭ ਨਿਰੰਜਨ ਜਲਿ ਥਲਿ ਮਹੀਅਲਿ ਪੂਰਿਆ ॥
گرو کے علم کا سرمہ یہ علم عطا کرتا ہے کہ بے عیب رب پانی، زمین اور آسمان ہر مقام میں سمایا ہوا ہے۔
ਇਕ ਨਿਮਖ ਜਾ ਕੈ ਰਿਦੈ ਵਸਿਆ ਮਿਟੇ ਤਿਸਹਿ ਵਿਸੂਰਿਆ ॥
جس شخص کے دل میں رب ایک لمحے کے لیے بھی بس جاتا ہے، اس کی تکلیف و پریشانی دور ہوجاتی ہے۔
ਅਗਾਧਿ ਬੋਧ ਸਮਰਥ ਸੁਆਮੀ ਸਰਬ ਕਾ ਭਉ ਭੰਜਨਾ ॥
کائنات کا مالک رب بے پناہ علم کا مالک ہے اور وہ سب کچھ کرنے پر قدرت رکھتا ہے اور ہر ایک کا خوف ختم کرنے والا ہے۔
ਨਾਨਕੁ ਪਇਅੰਪੈ ਚਰਣ ਜੰਪੈ ਪਾਵਨ ਪਤਿਤ ਪੁਨੀਤ ਨਾਮ ਨਿਰੰਜਨਾ ॥੨॥
نانک دعا کرتا ہے اور رب کے قدموں کی پرستش کرتا ہے۔ بے عیب رب کا مقدس نام گنہ گاروں کوپاک کرنے والا ہے۔ 2۔
ਓਟ ਗਹੀ ਗੋਪਾਲ ਦਇਆਲ ਕ੍ਰਿਪਾ ਨਿਧੇ ॥
میں نے رحیم و کریم گوپال کی پناہ لی ہے۔
ਮੋਹਿ ਆਸਰ ਤੁਅ ਚਰਨ ਤੁਮਾਰੀ ਸਰਨਿ ਸਿਧੇ ॥
اے رب! مجھے تیرے قدموں کا سہارا ہے اور تیری ہی پناہ میں میری کامیابی کا راز مضمر ہے۔
ਹਰਿ ਚਰਨ ਕਾਰਨ ਕਰਨ ਸੁਆਮੀ ਪਤਿਤ ਉਧਰਨ ਹਰਿ ਹਰੇ ॥
سب کچھ کرنے اور کروانے والے کائنات کے مالک ہری کے قدموں میں لگ کر مجرموں کو نجات مل جاتی ہے۔
ਸਾਗਰ ਸੰਸਾਰ ਭਵ ਉਤਾਰ ਨਾਮੁ ਸਿਮਰਤ ਬਹੁ ਤਰੇ ॥
واہے گرو کا نام ہی خطرناک دنیوی سمندر سے پار کرنے والا ہے اور اس کے نام کا ذکر کرکے بہتسارے لوگ پار ہوگئے ہیں۔
ਆਦਿ ਅੰਤਿ ਬੇਅੰਤ ਖੋਜਹਿ ਸੁਨੀ ਉਧਰਨ ਸੰਤਸੰਗ ਬਿਧੇ ॥
ابتدا سے انتہا تک بے شمار لوگ رب کی تلاش میں رہے ہیں؛ لیکن میں نے سنا ہے کہ سنتوں کیصحبت ہی نجات کا راستہ ہے۔
ਨਾਨਕੁ ਪਇਅੰਪੈ ਚਰਨ ਜੰਪੈ ਓਟ ਗਹੀ ਗੋਪਾਲ ਦਇਆਲ ਕ੍ਰਿਪਾ ਨਿਧੇ ॥੩॥
نانک عرض کرتا ہے کہ میں رب کے قدموں کی پرستش کرتا ہوں اور رحیم و کریم گوپال رب کی پناہلی ہے۔ 3۔
ਭਗਤਿ ਵਛਲੁ ਹਰਿ ਬਿਰਦੁ ਆਪਿ ਬਨਾਇਆ ॥
بھکتوں پر عنایت کرنے والے ہری نے اپنی نیک نامی خود پیدا کی ہے۔
ਜਹ ਜਹ ਸੰਤ ਅਰਾਧਹਿ ਤਹ ਤਹ ਪ੍ਰਗਟਾਇਆ ॥
جس جگہ بھی سنت حضرات رب کی پرستش کرتے ہیں، وہ اسی مقام پر ظاہر ہوجاتا ہے۔
ਪ੍ਰਭਿ ਆਪਿ ਲੀਏ ਸਮਾਇ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ਭਗਤ ਕਾਰਜ ਸਾਰਿਆ ॥
یہ اپنے معتقدین کو بآسانی ہی اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اور ان کا سارا کام پورا کردیتا ہے۔
ਆਨੰਦ ਹਰਿ ਜਸ ਮਹਾ ਮੰਗਲ ਸਰਬ ਦੂਖ ਵਿਸਾਰਿਆ ॥
وہ رب کی شان میں فرحت اور عظیم نیکی پاتا ہے اور ہر غم بھول جاتا ہے۔