Page 73
ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਆਪੁ ਉਪਾਇਆ ॥ ਦੂਜਾ ਖੇਲੁ ਕਰਿ ਦਿਖਲਾਇਆ ॥ ਸਭੁ ਸਚੋ ਸਚੁ ਵਰਤਦਾ ਜਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਿਸੈ ਬੁਝਾਇ ਜੀਉ ॥੨੦॥
॥ تُدھُ آپے آپُ اُپائِیا
॥ دوُجا کھیلُ کرِ دِکھلائِیا
॥੨੦॥سبھُ سچو سچُ ۄرتدا جِسُ بھاۄےَ تِسےَ بُجھاءِ جیِءُ
لفظی معنی:خصم ۔ مالِک ۔ خُدا ۔ نِواجیا۔ رِحمت فرمائی ۔ جیو پِنڈ ۔جِسم و جان ۔ پیج ۔عِزت۔ دوئے کر۔ دونو ہاتھ ۔ دھار ۔ رکھے (۔6) سنجم ۔ ضبط ۔ سب ۔ سارے ۔ رہے ۔ختم ہو گئے ۔ سب لوگ ۔ سارا عالَم ۔ساری دُنیا (۔7) پِربھ۔ خُدا ۔ بِردھ ۔ عادت ۔ سمارِیا ۔ یاد کیا ۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ رکھیون۔ حِفاظت کی (۔8) من۔ دِل ۔ تن۔ جِسم ۔ جیے ۔ دِل ۔ اچھیڑا ۔ دِلی خواہِش (۔9) آپے آپ ۔ از خُود ۔ دُوجا کھیل ۔ دوئی دؤیش والا کھیل ۔ مُراد دُنیاوی مادِیاتی دولت کا کھیل (20)
ترجُمہ:میرے آقا میرے خُدا نے خُود ہی نوازِش کی ہے ۔ اور خُود ہی رُوح اور جِسم دیکر پیدا کیا ہے ۔ اور دونوں ہاتھ پیشانی پر لگا کر اُسکی عِزت بچائی ہے ۔ اُسے بد کاریوں اور گُناہوں سے بچایا ہے (۔6) اِنسانی احساسات بد پر ضبط ہونے سے دانشمندی کی ضرُورت نہیں رہتی ۔ خُدا کو تمام ضرُوتوں کی سمجھ ہے اُس نے اپنے خادِم کے وقار کی تابدار کرتا ہے ۔ جِس سے ساراعالَم اُسکی جیکار بُلاتا ہے (۔7) خُدانے اپنےعادِت کی مُطابق میرے نیک و بد اوصاف کا دِھیان نہ کرتے ہُوئے اپنے گلے لگایا ۔ میری حِفاظت کی اور مُجھے کِسی قِسم کے عذاب کی آنچ نہیں آنے دی (۔8) میں نے دِل و جان سے اِلہٰی رِیاض کی اور دِلی خواہِشات کے مُطابق پھل پائے۔ نتِیجے برآمد کیئے ۔ اے خُدا تُو شاہوں کے شہنشاہوں کا مالِک ہے ۔ نانک تیرے نام کی رِیاض سے زندہ ہے (۔9) اے خُدا تُو نے خُود ہی پیدا کر کے دوئی دؤیش اور دُوسرے مادیاتی کھیل پیدا کرکے دکھلایا ہے ۔ اے خُدا تُو ہر جائی ہے جِسے تُو چاہتا ہے ۔ اُسے سمجھا دیتا ہے (20)
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਪਾਇਆ ॥ ਤਿਥੈ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਕਿਰਪਾ ਕਰਿ ਕੈ ਆਪਣੀ ਆਪੇ ਲਏ ਸਮਾਇ ਜੀਉ ॥੨੧॥ ਗੋਪੀ ਨੈ ਗੋਆਲੀਆ ॥ ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਗੋਇ ਉਠਾਲੀਆ ॥ ਹੁਕਮੀ ਭਾਂਡੇ ਸਾਜਿਆ ਤੂੰ ਆਪੇ ਭੰਨਿ ਸਵਾਰਿ ਜੀਉ ॥੨੨॥ ਜਿਨ ਸਤਿਗੁਰ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ॥ ਤਿਨੀ ਦੂਜਾ ਭਾਉ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਨਿਰਮਲ ਜੋਤਿ ਤਿਨ ਪ੍ਰਾਣੀਆ ਓਇ ਚਲੇ ਜਨਮੁ ਸਵਾਰਿ ਜੀਉ ॥੨੩॥ ਤੇਰੀਆ ਸਦਾ ਸਦਾ ਚੰਗਿਆਈਆ ॥ ਮੈ ਰਾਤਿ ਦਿਹੈ ਵਡਿਆਈਆਂ ॥ ਅਣਮੰਗਿਆ ਦਾਨੁ ਦੇਵਣਾ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਸਮਾਲਿ ਜੀਉ ॥੨੪॥੧॥
॥گُر پرسادیِ پائِیا
॥تِتھےَ مائِیا موہُ چُکائِیا
॥੨੧॥کِرپا کرِ کےَ آپنھیِ آپے لۓ سماءِ جیِءُ
॥گوپیِ نےَ گویالیِیا
॥تُدھُ آپے گوءِ اُٹھالیِیا
॥੨੨॥ہُکمیِ بھاںڈے ساجِیا توُنّ آپے بھنّنِ سۄارِ جیِءُ
॥جِن ستِگُر سِءُ چِتُ لائِیا
॥تِنیِ دوُجا بھاءُ چُکائِیا
॥੨੩॥نِرمل جوتِ تِن پ٘رانھیِیا اوءِ چلے جنمُ سۄارِ جیِءُ
॥تیریِیا سدا سدا چنّگِیائیِیا
॥مےَ راتِ دِہےَ ۄڈِیائیِیا
॥੨੪॥੧॥انھمنّگِیا دانُ دیۄنھا کہُ نانک سچُ سمالِ جیِءُ
لفظی معنی:چُکایا ۔ دُور کیا ۔ختم کیا ۔ گوپی نے گو یالِییا ۔ تُو خُود وہی گوپی اور خُود ہی کاہن اور خود ہی دریائے جمُنا ۔ گوئے ۔ زمین ۔ گُر پر سادی ۔مُرشد کی رِحمت سے (22) جِن ۔جِس نے ۔ بھاؤ ۔ پِیار ۔ نِرمل۔ پاک ۔ سوار ۔ دُرستی ۔ (23) دہے ۔ ونے ۔ وڈائیاں ۔ صلاحیاں ۔ان منگیا۔ بغیر مانگے ۔ سچ سمال ۔سچی یاد (24)
ترجُمہ:رِحمت مُرشد سے میلاپ ہُوا ۔ جِس سے مادہ پرستی اور مادِیات کی مُحبت چلی گئی ۔ اور اپنی عِنایت و شفقت سے اپنے سے یکسو کر لِیا (2۔) اے خُدا تُو ہی گوپی ہے اور خُود ہی کاہن ہے تُو ہی دریا ئے جمنا بِھی ہے ۔ اور تُو نے ہی سارے عالَم کی ذِمہ داری اختیار کر رکھی ہے ۔ تُونے ہی یہ دُنیاپیدا کی ہے یہ جاندار پیدا کیۓ ہیں ۔ اور خُود ہی مِٹاتا ہے اور خُود ہی دُرستی کرتا ہے ۔(22) اے خُدا تیرے اوصاف اور تیری نیکیوں کی میں ہمیشہ ہمیشہ روز و شب صِفت صلاح کرتا ہُوں ۔ اے نانک کہو کہ اے خُدا تُو بغیر مانگے اپنی نِعمتیں بخشِشِ کرتا ہے لِہذا دِل میں خُدا کو بساؤ ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਪੈ ਪਾਇ ਮਨਾਈ ਸੋਇ ਜੀਉ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਪੁਰਖਿ ਮਿਲਾਇਆ ਤਿਸੁ ਜੇਵਡੁ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ਜੀਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਗੋਸਾਈ ਮਿਹੰਡਾ ਇਠੜਾ ॥ ਅੰਮ ਅਬੇ ਥਾਵਹੁ ਮਿਠੜਾ ॥ ਭੈਣ ਭਾਈ ਸਭਿ ਸਜਣਾ ਤੁਧੁ ਜੇਹਾ ਨਾਹੀ ਕੋਇ ਜੀਉ ॥੧॥ ਤੇਰੈ ਹੁਕਮੇ ਸਾਵਣੁ ਆਇਆ ॥ ਮੈ ਸਤ ਕਾ ਹਲੁ ਜੋਆਇਆ ॥ ਨਾਉ ਬੀਜਣ ਲਗਾ ਆਸ ਕਰਿ ਹਰਿ ਬੋਹਲ ਬਖਸ ਜਮਾਇ ਜੀਉ ॥੨॥ ਹਉ ਗੁਰ ਮਿਲਿ ਇਕੁ ਪਛਾਣਦਾ ॥ ਦੁਯਾ ਕਾਗਲੁ ਚਿਤਿ ਨ ਜਾਣਦਾ ॥ ਹਰਿ ਇਕਤੈ ਕਾਰੈ ਲਾਇਓਨੁ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਂਵੈ ਨਿਬਾਹਿ ਜੀਉ ॥੩॥ ਤੁਸੀ ਭੋਗਿਹੁ ਭੁੰਚਹੁ ਭਾਈਹੋ ॥ ਗੁਰਿ ਦੀਬਾਣਿ ਕਵਾਇ ਪੈਨਾਈਓ ॥ ਹਉ ਹੋਆ ਮਾਹਰੁ ਪਿੰਡ ਦਾ ਬੰਨਿ ਆਦੇ ਪੰਜਿ ਸਰੀਕ ਜੀਉ ॥੪॥ ਹਉ ਆਇਆ ਸਾਮ੍ਹ੍ਹੈ ਤਿਹੰਡੀਆ ॥ ਪੰਜਿ ਕਿਰਸਾਣ ਮੁਜੇਰੇ ਮਿਹਡਿਆ ॥ ਕੰਨੁ ਕੋਈ ਕਢਿ ਨ ਹੰਘਈ ਨਾਨਕ ਵੁਠਾ ਘੁਘਿ ਗਿਰਾਉ ਜੀਉ ॥੫॥
੫॥سِریِراگُ مہلا
॥پےَ پاءِ منائیِ سوءِ جیِءُ
॥੧॥ رہاءُ ॥ستِگُر پُرکھِ مِلائِیا تِسُ جیۄڈُ اۄرُ ن کوءِ جیِءُ
॥گوسائیِ مِہنّڈا اِٹھڑا
॥انّم ابے تھاۄہُ مِٹھڑا
॥੧॥بھیَنھ بھائیِ سبھِ سجنھا تُدھُ جیہا ناہیِ کوءِ جیِءُ
॥تیرےَ ہُکمے ساۄنھُ آئِیا
॥مےَ ست کا ہلُ جویائِیا
॥੨॥ناءُ بیِجنھ لگا آس کرِ ہرِ بوہل بکھس جماءِ جیِءُ
॥ہءُ گُر مِلِ اِکُ پچھانھدا
॥دُزا کاگلُ چِتِ ن جانھدا
॥੩॥ہرِ اِکتےَ کارےَ لائِئونُ جِءُ بھاۄےَ تِݩۄےَ نِباہِ جیِءُ
॥تُسیِ بھوگِہُ بھُنّچہُ بھائیِہو
॥گُرِ دیِبانھِ کۄاءِ پیَنائیِئو
॥੪॥ہءُ ہویا ماہرُ پِنّڈ دا بنّنِ آدے پنّجِ سریِک جیِءُ
॥ہءُ آئِیا سام٘ہ٘ہےَ تِہنّڈیِیا
॥پنّجِ کِرسانھ مُجیرے مِہڈِیا
॥੫॥کنّنُ کوئیِ کڈھِ ن ہنّگھئیِ نانک ۄُٹھا گھُگھِ گِراءُ جیِءُ
لفظی معنی:پے پائے ۔ پاؤں پڑھ کر ۔ منائی ۔ خُوشنُودی حاصِل کرنا ۔ سوئے ۔ اُسے ۔۔ ام ۔ماں ۔ ابے ۔ باپ ۔ تھاوہو ۔ سے زِیادہ ۔ ۔ ہرکھ ۔ اِنسان ۔ جیوڈ ۔اِتنا بڑا ۔ اور ۔دُوسرا ۔ گوسائی مہنڈا۔ میرا آقا۔مالِک ۔ ٹھڑا ۔ ایسا پیارا ۔ حُکمے ۔ حُکم سے ۔ ساون ۔ برسات کا موسم یا مہینہ ۔ست ۔ سچے اخلاق ۔ جو یائِیا ۔جوڑیا ۔چلایا ۔ ناؤ ۔ نام سچ حق و حقیقت ۔ آس ۔اُمید ۔ بوہل۔ خرمن ۔ ڈھیر ۔ بخشِشِ۔ کرم و عِنایت ۔ جمائے ۔ پیدا ہُوۓ ۔ گُرمِل ۔ مُرشد کے میلاپ سے۔ اِکتے کارے ۔ ایک ہی کام میں دو کاگلا ۔ دُوسرا کاغذ۔ دُوسرا حِساب ۔ (3) بھوگہ بھنچہ ۔ کھاؤ ۔لُطف لو۔ دیبانھ ۔دربار ۔
ترجُمہ:میں پاؤں پڑ ھ کر اُسے خُوش کرتا ہُوں ۔ جِس نے مُجھے اُس خُدا سے مِلا دیا ہے ۔ جِسکا کوئی ثانی نہیں ۔ میرا آقا (خُدا) ایسا ہے جو سب ماں باپ اور سب سے زِیادہ مِیٹھا اور پِیارا ہے ۔ بہن بھائی اور دوستوں میں سے کوئی بھی تیرے جیسا نہیں ۔ اے خُدا تیرے فرمان سے ماہِ ساؤن آگیا ہے ۔ مُراد میرے لیئے مُناسب وقت اور موقع مِلا ہے ۔ میں نے اُس میں سنوارنے اور سچ بونے کے لیئے سچ کا ہل چلایا ہے ۔ یعنی میں نے اپنا آپا اور اخلاق کو ٹِھیک کیا ہے اور سچ بونےکے لیئے سچائی اختیار کی ہے ۔ اِس اُمید پر تاکہ تیری رِحمتوں ،شفقوں کے خرمت اِکھٹے کر لُوں ۔(2) میں نے مُرشد سے مِل کر واحِد خُدا اور وحدت کی پہچان کی ہے ۔ دُوسرے کاغذی تحرِیر اور حِساب سے بے خبر ہُوں ۔ خُدا نے مُجھے ایک ہی کام میں لگایا ہے اب جیسے تیری رضا ہے اُسی طرح کامیابی عِنایت فرما ۔(3) اے ساتھی دوستوں اِلہٰی نام کا لُطف لو ۔ مُجھے خُدا نے اِلہٰی درگاہ میں خلعت پہنا دی ۔ جِسکی برکت سے میں اپنے جِسم کا مالِک ہو گیا ہُوں ۔ لِہذا میں نے پانچوں بد احساسات پر قابُو پالیا ہے ۔(4) میں تیری پناہ میں آگیا ہُوں ۔ اب پانچوں احساسات میرے خِدمتگار ہو گئے ہیں اور کوئی باغی نہیں ہو سکتا۔ اے ناک اب میرا (جِسمانی شہر) خُوشحال بستا ہے ۔(5)
ਹਉ ਵਾਰੀ ਘੁੰਮਾ ਜਾਵਦਾ ॥ ਇਕ ਸਾਹਾ ਤੁਧੁ ਧਿਆਇਦਾ ॥ ਉਜੜੁ ਥੇਹੁ ਵਸਾਇਓ ਹਉ ਤੁਧ ਵਿਟਹੁ ਕੁਰਬਾਣੁ ਜੀਉ ॥੬॥ ਹਰਿ ਇਠੈ ਨਿਤ ਧਿਆਇਦਾ ॥ ਮਨਿ ਚਿੰਦੀ ਸੋ ਫਲੁ ਪਾਇਦਾ ॥ ਸਭੇ ਕਾਜ ਸਵਾਰਿਅਨੁ ਲਾਹੀਅਨੁ ਮਨ ਕੀ ਭੁਖ ਜੀਉ ॥੭॥ ਮੈ ਛਡਿਆ ਸਭੋ ਧੰਧੜਾ ॥ ਗੋਸਾਈ ਸੇਵੀ ਸਚੜਾ ॥ ਨਉ ਨਿਧਿ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਹਰਿ ਮੈ ਪਲੈ ਬਧਾ ਛਿਕਿ ਜੀਉ ॥੮॥ ਮੈ ਸੁਖੀ ਹੂੰ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ ਗੁਰਿ ਅੰਤਰਿ ਸਬਦੁ ਵਸਾਇਆ ॥ ਸਤਿਗੁਰਿ ਪੁਰਖਿ ਵਿਖਾਲਿਆ ਮਸਤਕਿ ਧਰਿ ਕੈ ਹਥੁ ਜੀਉ ॥੯॥ ਮੈ ਬਧੀ ਸਚੁ ਧਰਮ ਸਾਲ ਹੈ ॥ ਗੁਰਸਿਖਾ ਲਹਦਾ ਭਾਲਿ ਕੈ ॥ ਪੈਰ ਧੋਵਾ ਪਖਾ ਫੇਰਦਾ ਤਿਸੁ ਨਿਵਿ ਨਿਵਿ ਲਗਾ ਪਾਇ ਜੀਉ ॥੧੦॥
॥ہءُ ۄاریِ گھُنّما جاۄدا
॥اِک ساہا تُدھُ دھِیائِدا
॥੬॥اُجڑُ تھیہُ ۄسائِئو ہءُ تُدھ ۄِٹہُ کُربانھُ جیِءُ
॥ہرِ اِٹھےَ نِت دھِیائِدا
॥منِ چِنّدیِ سو پھلُ پائِدا
॥੭॥سبھے کاج سۄارِئنُ لاہیِئنُ من کیِ بھُکھ جیِءُ
॥مےَ چھڈِیا سبھو دھنّدھڑا
॥گوسائیِ سیۄیِ سچڑا
॥੮॥نءُ نِدھِ نامُ نِدھانُ ہرِ مےَ پلےَ بدھا چھِکِ جیِءُ
॥مےَ سُکھیِ ہوُنّ سُکھُ پائِیا
॥گُرِ انّترِ سبدُ ۄسائِیا
॥੯॥ستِگُرِ پُرکھِ ۄِکھالِیا مستکِ دھرِ کےَ ہتھُ جیِءُ
॥مےَ بدھیِ سچُ دھرم سال ہےَ
॥گُرسِکھا لہدا بھالِ کےَ
॥੧੦॥پیَر دھوۄا پکھا پھیردا تِسُ نِۄِ نِۄِ لگا پاءِ جیِءُ