Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 62

Page 62

ਸਰਬੇ ਥਾਈ ਏਕੁ ਤੂੰ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਉ ਰਾਖੁ ॥ ਗੁਰਮਤਿ ਸਾਚਾ ਮਨਿ ਵਸੈ ਨਾਮੁ ਭਲੋ ਪਤਿ ਸਾਖੁ ॥ ਹਉਮੈ ਰੋਗੁ ਗਵਾਈਐ ਸਬਦਿ ਸਚੈ ਸਚੁ ਭਾਖੁ ॥੮॥ ਆਕਾਸੀ ਪਾਤਾਲਿ ਤੂੰ ਤ੍ਰਿਭਵਣਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥ ਆਪੇ ਭਗਤੀ ਭਾਉ ਤੂੰ ਆਪੇ ਮਿਲਹਿ ਮਿਲਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਨ ਵੀਸਰੈ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਵੈ ਰਜਾਇ ॥੯॥੧੩॥
॥ سربے  تھائیِ  ایکُ  توُنّ  جِءُ  بھاۄےَ  تِءُ  راکھُ
॥ گُرمتِ  ساچا  منِ  ۄسےَ  نامُ  بھلو  پتِ  ساکھُ
॥੮॥ہئُمےَ  روگُ  گۄائیِئےَ  سبدِ  سچےَ  سچُ  بھاکھُ
॥آکاسیِ  پاتالِ  توُنّ  ت٘رِبھۄنھِ  رہِیا  سماءِ
॥آپے  بھگتیِ  بھاءُ  توُنّ  آپے  مِلہِ  مِلاءِ
॥੯॥੧੩॥نانک  نامُ  ن  ۄیِسرےَ  جِءُ  بھاۄےَ  تِۄےَ  رجاءِ
لفظی معنی:سُت۔فرزند۔ بیٹا ۔ بندھپ ۔ رِشتہ دار ۔ نار ۔ عورت ۔ جوبن ۔ جوانی ۔ لب ۔ پِیار ۔ لوبھ ۔لالچ۔ ہنکار ۔ تکبر ۔غُرور ۔ گھمنڈ ۔ ٹھگوی ۔ نشہ اور بوٹی ۔ ہوءُ ۔ میں ۔ سنسار ۔ جہان ۔ عالَم ۔ دُنیا۔ نہ بھاوئی ۔ خُودی اچھا نہیں لگتا۔اچھا معلوم نہیں ہوتا ۔ صلاحی ۔صِفت کرنا ۔ رنگ سیو ۔ پِریم سے ۔ کُوڑا ۔جُھوٹھا ۔ واٹ۔ راستہ ۔ وٹاو ۔ راہگِیر ۔ مُسافِر ۔ (2)آکھن ۔ کہنے کو کیلیئے ۔ سچ۔ سچائی اپنا کر ۔ کھوٹا ۔ناجائز ۔ پت۔ عِزت ۔ کیتڑے ۔کِتنے ہی ۔  بیشُمار ۔ بُوجھ ۔ سمجھ ۔ (3) کھوٹی راس۔ وہ سرمایہ جو سوداگِری میں کام نہ آئے ۔ شٹ دھات ۔ سونا ۔ چاندِی ۔ تانبہ ۔ جِست ۔ کلمی ۔ لوہا۔ سِکا ۔پِیتل ۔(4) چار ورن ۔ چار مذہب ۔ ذاتیں ۔ چھ رس ۔ مِٹھا ۔ سلونا ۔ تکھا۔کیلہ ۔ کھٹا ۔ وِگاس۔ شگُفتگی ۔ خُوشباشی ۔ خُوش ۔(4) تیری قِیمت نہ پوئے ۔ تیرا ثانی کوئی نہیں ۔ جِسکی تشبیح نہ  دِی جا سکے  ۔ ٹھوک وجائے ۔ مُکمل تسلی سے ۔(5) جِت ۔ جِس میں ۔ باد جھگڑا ۔ بِکھیا۔ زہر۔ جو دُنیاوی دولت کو کہتے ہیں ۔ ساد ۔ لُطف ۔ (6) بندھ ۔ پکڑ ۔ گُرمت ۔ سبق مُرشد ۔ نائے ۔ نام اِلہٰی سچ۔ حق و حقیقت ۔ (7) پت۔ عِزت ۔ ساتھ ۔ ساتھی ۔ (8) تِربھون ۔ تِینوں عالَم ۔
ترجُمہ:بیٹے ۔ رِشتہ دار ۔ گھر ۔ زوجہ وغیرہ کی وجہ سے یہ مُحبت ،گِرفتار کرنیوالی دُنیاوی دولت کی بُھوک پِیاس جانداروں کو اپنی گِرفت میں لے لیتی ہے ۔ دولت نے ،جوانی نے، لالچ نے، تکبر نے تمام عالَم کو لُوٹ لِیا ہے ۔ اور اِس مُحبت نے مُجھے بھی لُوٹ لِیا ہے جِس نے کُل عالَم کو اپنی گِرفت میں لے رکھا ہے اور زور پار ہی ہے ۔ اے میرے پِیارے خُدا میں تیرے بغیر کُچھ بھی نہیں ہُوں ۔ مُجھے تیرے سوا اور کِسی سے پِیار نہیں ۔ جب تُو مُجھے پِیارا لگتا ہے تو اُس سے مُجھے رُوحانی سکون مِلتا ہے ۔ کلام مُرشد کے ذرِیعے صبر اپنا کے نام اِلہٰی کی صِفت صلاح کرؤ ۔ اِس عالَم  میں جو آیا ہے ۔ اُس نے چلے جانا ہے ۔ جو دِکھائی دیتا ہے اُس نے مِٹ جانا ہے اُسکا جُھوٹا پِیار نہ کرو۔ اِنسان ایک مُسافِر ہے مُسافِری کے بعد یہاں سے رُخصت ہو جائیگا۔(2) کہنے کو تو بیشُمار کہتے ہیں مگر مُرشد کے بغیر سمجھ نہیں آتی ۔ اگر اِلہٰی نام مِل جائے مُراد سچ حق و حقیقت کی سمجھ آجائے اور اِلہٰی صِفت صلاح ہو جائے اور جو اِنسان اِلہٰی عِشق سے محفوظ ہو جائے  اُسے یہ دو عالَموں میں عِزت و حشمت حاصِل ہوتی ہے ۔ کوئی بھی ذات خُود نہ نیک ہے نہ بد، جوا ے خُدا تیری خُوشنُودی میں ہے جِس سے تیری خُوشنُودی حاصِل ہے وہی نیک ہے ۔(3) مُرشد شرن سے خواہشات سے نِجات یا آزادی سے ہی خلاصی مِلتی ہے ۔خُودی پسند جُھوٹا اور کھوٹا سرمایہ جمع کرتا ہے ۔ سب اِنسان خُدائی بندے ہیں ۔ مگر بادشاہی کی مانِند جو آٹھ دھاتوں کی آمیزش سے بنتا ہے وہی گھر جائز تسلِیم کِیا جاتا ہے ۔ اُسی طرح جو اِنسان مُرشد کے سبق کے مُطابق زِندگی کے لیئے صراط مُستقِیم اپنا کر اُسے کلام کے مُطابق سنوار لیتا ہے سچا یار بنا لیتا ہے ، خُدا اُسکی آزمائش کرکے اُسے قبُول کر لیتا ہے ۔(4) میں نے تمام عالَم کی آزمائش کرکے دیکھ لی ہے ۔ اے خُدا مُجھے تیرا کوئی ثانی دِکھائی نہیں دیتا ۔ بیان کر نے سے تیرا اندازہ نہیں ہو سکتا ۔ جو اِنسان تُجھ سے سچ و حقیقت برابر پِیار کرتے ہیں وہی عِزت پاتے ہیں ۔ سبق مُرشد سے تیری صِفت صلاح کی جاسکتی ہے ۔ مگر تیرے ثانی کی تلاش میں کُچھ کہنا نامُمکن ہے ۔(5) جِس خالی جِسم اور قلب میں نام اِلہٰی اور نام اِلہٰی کا پِیار نہیں اُس میں خُودی کی بہُتات ہوتی ہے ۔ مُرشد کے بغیر لاعِلمی کی وجہ سے  دوئی دولت کا زہر یلا بدمزہ لُطف لگتا ہے ۔بغیر رُوحانی اوصاف کے یہ خالی جِسم بیکار ہے اور دُنیاوی دولت کا بدمزہ لُطف بنارہتا ہے ۔(6) اِنسان اُمیدوں و خواہِشات میں گِرفتار پیدا ہوتا ہے اُن خواہِشات اور اُمیدوں کی گِرفت میں زِندگی گُذارتا ہے ۔ اور بار بار مُشکلیں اور عذاب اُٹھاتا ہے ۔ اور گُناہوں بھری زِندگی کی وجہ سے اُن بد کارِیوں میں گِرفتار عذاب جھیلتا ہے ۔ اگر سبق مُرشد پر عمل کرے اور اِلہٰی نام کی رِیاض کرےتو نِجات پا سکتا ہے ۔(7) اے خُدا تُو آسمان، زیر زمین اور تِینوں عالَموں میں بستا ہے ۔ اور اِلہٰی عِشق کے پِریم پِیار سے خُودہی مِلا لیتا ہے ۔تُو سب جگہ بستا ہے۔ جیسے تیری رضا ہے ویسے ہی بچاؤ ۔ اگر سبق مُرشد دِل میں بس جائے تو نیکنامی اور عِزت ہے ۔ اور سبق مُرشد سے ہی صِفت صلاح سے خُودی مِٹتی ہے ۔(8) اے خُدا تُو ہی زمین آسمان اور زیر زمین اور تِینوں عالَموں میں بستا ہے ۔ عِبادت بخشتا ہے ۔ اور اپنی بخِشِشِ کرکے خُود ہی اپنے ساتھ مِلاتا ہے ۔ اے نانک جیسے رضائے اِلہٰی ہے ویسا ہوتا ہے ۔تیرا نام نہ بُھولُوں اے خُدا ایسی رِحمت کر ۔

ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਰਾਮ ਨਾਮਿ ਮਨੁ ਬੇਧਿਆ ਅਵਰੁ ਕਿ ਕਰੀ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਸਬਦ ਸੁਰਤਿ ਸੁਖੁ ਊਪਜੈ ਪ੍ਰਭ ਰਾਤਉ ਸੁਖ ਸਾਰੁ ॥ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਉ ਰਾਖੁ ਤੂੰ ਮੈ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਧਾਰੁ ॥੧॥ ਮਨ ਰੇ ਸਾਚੀ ਖਸਮ ਰਜਾਇ ॥ ਜਿਨਿ ਤਨੁ ਮਨੁ ਸਾਜਿ ਸੀਗਾਰਿਆ ਤਿਸੁ ਸੇਤੀ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਤਨੁ ਬੈਸੰਤਰਿ ਹੋਮੀਐ ਇਕ ਰਤੀ ਤੋਲਿ ਕਟਾਇ ॥ ਤਨੁ ਮਨੁ ਸਮਧਾ ਜੇ ਕਰੀ ਅਨਦਿਨੁ ਅਗਨਿ ਜਲਾਇ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਤੁਲਿ ਨ ਪੁਜਈ ਜੇ ਲਖ ਕੋਟੀ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥੨॥ ਅਰਧ ਸਰੀਰੁ ਕਟਾਈਐ ਸਿਰਿ ਕਰਵਤੁ ਧਰਾਇ ॥ ਤਨੁ ਹੈਮੰਚਲਿ ਗਾਲੀਐ ਭੀ ਮਨ ਤੇ ਰੋਗੁ ਨ ਜਾਇ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਤੁਲਿ ਨ ਪੁਜਈ ਸਭ ਡਿਠੀ ਠੋਕਿ ਵਜਾਇ ॥੩॥ ਕੰਚਨ ਕੇ ਕੋਟ ਦਤੁ ਕਰੀ ਬਹੁ ਹੈਵਰ ਗੈਵਰ ਦਾਨੁ ॥ ਭੂਮਿ ਦਾਨੁ ਗਊਆ ਘਣੀ ਭੀ ਅੰਤਰਿ ਗਰਬੁ ਗੁਮਾਨੁ ॥ ਰਾਮ ਨਾਮਿ ਮਨੁ ਬੇਧਿਆ ਗੁਰਿ ਦੀਆ ਸਚੁ ਦਾਨੁ ॥੪॥ ਮਨਹਠ ਬੁਧੀ ਕੇਤੀਆ ਕੇਤੇ ਬੇਦ ਬੀਚਾਰ ॥ ਕੇਤੇ ਬੰਧਨ ਜੀਅ ਕੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮੋਖ ਦੁਆਰ ॥ ਸਚਹੁ ਓਰੈ ਸਭੁ ਕੋ ਉਪਰਿ ਸਚੁ ਆਚਾਰੁ ॥੫॥ ਸਭੁ ਕੋ ਊਚਾ ਆਖੀਐ ਨੀਚੁ ਨ ਦੀਸੈ ਕੋਇ ॥ ਇਕਨੈ ਭਾਂਡੇ ਸਾਜਿਐ ਇਕੁ ਚਾਨਣੁ ਤਿਹੁ ਲੋਇ ॥ ਕਰਮਿ ਮਿਲੈ ਸਚੁ ਪਾਈਐ ਧੁਰਿ ਬਖਸ ਨ ਮੇਟੈ ਕੋਇ ॥੬॥ ਸਾਧੁ ਮਿਲੈ ਸਾਧੂ ਜਨੈ ਸੰਤੋਖੁ ਵਸੈ ਗੁਰ ਭਾਇ ॥ ਅਕਥ ਕਥਾ ਵੀਚਾਰੀਐ ਜੇ ਸਤਿਗੁਰ ਮਾਹਿ ਸਮਾਇ ॥ ਪੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਸੰਤੋਖਿਆ ਦਰਗਹਿ ਪੈਧਾ ਜਾਇ ॥੭॥ ਘਟਿ ਘਟਿ ਵਾਜੈ ਕਿੰਗੁਰੀ ਅਨਦਿਨੁ ਸਬਦਿ ਸੁਭਾਇ ॥ ਵਿਰਲੇ ਕਉ ਸੋਝੀ ਪਈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਨੁ ਸਮਝਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਨ ਵੀਸਰੈ ਛੂਟੈ ਸਬਦੁ ਕਮਾਇ ॥੮॥੧੪॥
  سِریِراگُ  مہلا 
॥رام  نامِ  منُ  بیدھِیا  اۄرُ  کِ  کریِ  ۄیِچارُ
॥سبد  سُرتِ  سُکھُ  اوُپجےَ  پ٘ربھ  راتءُ  سُکھ  سارُ
॥੧॥جِءُ  بھاۄےَ  تِءُ  راکھُ  توُنّ  مےَ  ہرِ  نامُ  ادھارُ॥من  رے  ساچیِ  کھسم  رجاءِ
॥੧॥  رہاءُ  ॥جِنِ  تنُ  منُ  ساجِ  سیِگارِیا  تِسُ  سیتیِ  لِۄ  لاءِ
॥تنُ  بیَسنّترِ  ہومیِئےَ  اِک  رتیِ  تولِ  کٹاءِ
॥تنُ  منُ  سمدھا  جے  کریِ  اندِنُ  اگنِ  جلاءِ
॥੨॥ہرِ  نامےَ  تُلِ  ن  پُجئیِ  جے  لکھ  کوٹیِ  کرم  کماءِ
॥اردھ  سریِرُ  کٹائیِئےَ  سِرِ  کرۄتُ  دھراءِ
॥تنُ  ہیَمنّچلِ  گالیِئےَ  بھیِ  من  تے  روگُ  ن  جاءِ
॥੩॥ہرِ  نامےَ  تُلِ  ن  پُجئیِ  سبھ  ڈِٹھیِ  ٹھوکِ  ۄجاءِ
॥کنّچن  کے  کوٹ  دتُ  کریِ  بہُ  ہیَۄر  گیَۄر  دانُ
॥بھوُمِ  دانُ  گئوُیا  گھنھیِ  بھیِ  انّترِ  گربُ  گُمانُ
॥੪॥رام  نامِ  منُ  بیدھِیا  گُرِ  دیِیا  سچُ  دانُ
॥منہٹھ  بُدھیِ  کیتیِیا  کیتے  بید  بیِچار
॥کیتے  بنّدھن  جیِء  کے  گُرمُکھِ  موکھ  دُیار
॥੫॥سچہُ  اورےَ  سبھُ  کو  اُپرِ  سچُ  آچارُ
॥سبھُ  کو  اوُچا  آکھیِئےَ  نیِچُ  ن  دیِسےَ  کوءِ
॥اِکنےَ  بھاںڈے  ساجِئےَ  اِکُ  چاننھُ  تِہُ  لوءِ
॥੬॥کرمِ  مِلےَ  سچُ  پائیِئےَ  دھُرِ  بکھس  ن  میٹےَ  کوءِ
॥سادھُ  مِلےَ  سادھوُ  جنےَ  سنّتوکھُ  ۄسےَ  گُر  بھاءِ
॥اکتھ  کتھا  ۄیِچاریِئےَ  جے  ستِگُر  ماہِ  سماءِ
॥੭॥پیِ  انّم٘رِتُ  سنّتوکھِیا  درگہِ  پیَدھا  جاءِ
॥گھٹِ  گھٹِ  ۄاجےَ  کِنّگُریِ  اندِنُ  سبدِ  سُبھاءِ
॥ۄِرلے  کءُ  سوجھیِ  پئیِ  گُرمُکھِ  منُ  سمجھاءِ
॥੮॥੧੪॥نانک  نامُ  ن  ۄیِسرےَ  چھوُٹےَ  سبدُ  کماءِ
لَفِظی معنیٰ:اور وِیچار ۔ اُسکے علاوہ خیال ۔ پِربھ راتوؤ ۔ اِلہٰی پِیار میں مخسور ۔ سار ۔ بُنیاد ۔ ادھار۔آسرا ۔ ساچی خصم رضائے ۔ سچی رضا ہے خُدا کی ۔ سِگاریا۔ سجایا ۔ ویسنتر۔ آگ ۔ اک رتی تول کٹائے ۔ تھوڑا تھوڑا کرکے کٹائے ۔ سمدھا ۔ لکڑی ۔ اندِن ۔ روز و شب۔ تِل نہ پُجئی ۔ کے برابرنہ ہوگی ۔ کوٹی ۔کروڑوں ۔ (2) کروت۔ آرا ۔ ہیمنچل ۔ ہمالیے کی برف میں ۔ تِل ۔ برابر ۔ ٹھوک بجائے ۔ پُوری تحقِیق سے ۔ کامِل اِمتحان ۔ (3) کنچن ۔ سونا ۔ کوٹ ۔ قِلعہ ۔ دات ۔ دان، سخاوت ۔ ہیور۔ گہوڑا ۔ گیور ۔ ہاتھی ۔ بُھوم۔ زمین ۔ گھنی ۔ زِیادہ ۔ گربھ ۔ تکبر ۔ غُرُور ۔گھمنڈ ۔ گُمان۔ شک ۔ (4) من ہٹھ ۔ دِلی ضِد ۔ گُرمُکھ ۔ مُرید مُرشد ۔ موکھ ۔ نِجات ۔ دوار۔ دروازہ ۔ سچھو۔ سچ سے ۔ اورے ۔ پنچے ۔ سچ آچار۔ سچا چال چلن ۔ اعمال ۔ آچار۔ اعمال ۔ (5) سب کو ۔ ہر ایک کو ۔ بھانڈے ساجیئے ۔پیدا کیئے ۔ چانن تیہہ لوئے ۔ تِینوں عالَموں میں ہے نُور وہی ۔ کرم ۔عِنایت ۔ شفقت ۔ رِحمت ۔(6) سادھ ۔ پاکدامن ۔ سنتوکھ ۔ صبر ۔ گُر بھائے ۔ رِحمت مُرشد سے ۔ اکتھ کتھا ۔ ناقابِل بیان کہانی ۔ پیدھا ۔ خلعت ۔ (7) گھٹ گھٹ ۔ ہر دِل میں ۔ واجے ۔ بجتی ہے ۔ کِنگری ۔ ساز ۔(8)
ترجُمہ:جِس کے دِل میں بس جائے (اِلہٰی) خُدا اور کونسی بات رہ گئی ہے جِسے سمجھ آجائے ۔ ہوش و کلام سے سُکھ پیدا ہوتا ہے اِلہٰی پِیار سُکھ کی بُنیاد ہے اور خصُوصی سُکھ رُوحانی ہے اے خُدا جیسے تیری رضا ہے مُجھے رکھ۔ مُجھے اِلہٰی نام کا سہھارا ہے ۔ اے دِل خُدا کی رضا سچی ہے ۔ جِس نے یہ رُوح اور جِسم بنا کے اُس کو خُوبصُورت بنایا ہے ۔ اُس سے پِریم کر ۔ اگر ایک رتی پر تول کے برابر کاٹ کاٹ کر آگ میں اُس کا حون کر دِیا جائے دِل و جان کو لکڑی سمجھ کر روز و شب میں جلاؤں اور ایسے ہی لاکھوں کام زیر عِلم لاؤں یہ اِلہٰی نام سچ۔حق وحقیقت کے برابر نہ ہونگے ۔(2) اگر سر پر آرا چلوا کے جِسم کے دو حِصے کر دے ۔ اگر ہمالیہ کی برف میں گلا دِیا جائے ۔ تب بھی ذہنی درد نہ جائیگا ۔ سب آزما کر دیکھ لِیا کوئی بھی اِلہٰی نام کی رِیاض کے برابر نہیں ہے ۔(3) اگر ونے کے قلعے دان کر دُوں اور بہُت سارے گھوڑے زمین اور گاہیں دان دیدُوں دِل میں اُس کا غُرُور اور تکبر ہو جاتا ہے ۔ جِس اِنسان کو سچے مُرشد نے اِلہٰی نام کی بخِشِش کی ہے اُس کے دل میں اِلہٰی نام مُستقِل طورپر بس جاتا ہے ۔(4) کِتنے ہی ضِدی سمجھ کے لوگ ہیں ۔ کِتنی ہی کِتابوں کے علیحدہ علیحدہ خیال آسائی کرتے ہیں ۔ بیشُمار ایسے اعمال ہیں اِس اِنسان کے لیئے پا بندیاں ہیں ۔ مگر نِجات مُرشد ہی دِلاتا ہے اور سچ اور سچائی سے سب پیچھے ہیں اور سب سے اُونچا سچا اخلاق یا اعمال ہے ۔ (5) وہ سب کو اُونچا کہتا ہے اورسب کو اُونچا کہنا چاہیے کِیونکہ اُس خُدا کی نظر میں کوئی کمِینہ نہیں ۔ تمام اِنسان و جاندار ایک ہی خُدا نے پیدا کیئے ہیں ۔ اور تِینوں عالَموں میں اُسی کا نُور ہے ۔ کرم و عِنایت سے ہی سچی اخلاقی زِندگی مِلتی ہے ۔ اُسکی بخشِشِ جو اُسکے اِلہٰی درگاہ سے مِلتی ہے اُسے کوئی مِٹا نہیں سکتا ۔(6) پاکدامن خُدا رسِیدہ ہی خُدا سے میلاپ کراتا ہے ۔ مُرشد کے پِیار سے دِل میں صبر بستا ہے ۔اگر سچے مُرشد کی تقلید کرے اُسکے سبق پر عمل پیرا ہو تو اِلہٰی کہانی جو ناقابِل بیان ہے کی صِفت صلاح ہو سکتی ہے اور صِفت صلاح کا آب حیات نوش کر نے سے دِل میں صبر آتا ہے اور بارگاہ اِلہٰی میں خلعقتیں مِلتی ہیں ۔(7) کلام مُرشد کے روز و شب پِریم پِیار سے ہر دِل میں رُوحانی سنگت ہوتی ہے ۔ خُوشی ہوتی ہے مگر یہ سمجھ کیسے آتی ہے ۔ اے نانک نام نہ بُھلا کلام پر عمل درآمد سے ہی نِجات مِلیگی ۔

ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਚਿਤੇ ਦਿਸਹਿ ਧਉਲਹਰ ਬਗੇ ਬੰਕ ਦੁਆਰ ॥ ਕਰਿ ਮਨ ਖੁਸੀ ਉਸਾਰਿਆ ਦੂਜੈ ਹੇਤਿ ਪਿਆਰਿ ॥ ਅੰਦਰੁ ਖਾਲੀ ਪ੍ਰੇਮ ਬਿਨੁ ਢਹਿ ਢੇਰੀ ਤਨੁ ਛਾਰੁ ॥੧॥ ਭਾਈ ਰੇ ਤਨੁ ਧਨੁ ਸਾਥਿ ਨ ਹੋਇ ॥ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਨਿਰਮਲੋ ਗੁਰੁ ਦਾਤਿ ਕਰੇ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਨਿਰਮਲੋ ਜੇ ਦੇਵੈ ਦੇਵਣਹਾਰੁ ॥ ਆਗੈ ਪੂਛ ਨ ਹੋਵਈ ਜਿਸੁ ਬੇਲੀ ਗੁਰੁ ਕਰਤਾਰੁ ॥ ਆਪਿ ਛਡਾਏ ਛੁਟੀਐ ਆਪੇ ਬਖਸਣਹਾਰੁ ॥੨॥
 سِریِراگُ  مہلا  
॥چِتے  دِسہِ  دھئُلہر  بگے  بنّک  دُیار
॥کرِ  من  کھُسیِ  اُسارِیا  دوُجےَ  ہیتِ  پِیارِ
॥੧॥انّدرُ  کھالیِ  پ٘ریم  بِنُ  ڈھہِ  ڈھیریِ  تنُ  چھارُ
॥بھائیِ  رے  تنُ  دھنُ  ساتھِ  ن  ہوءِ
॥੧॥  رہاءُ  ॥رام  نامُ  دھنُ  نِرملو  گُرُ  داتِ  کرے  پ٘ربھُ  سوءِ
॥رام  نامُ  دھنُ  نِرملو  جے  دیۄےَ  دیۄنھہارُ
॥آگےَ  پوُچھ  ن  ہوۄئیِ  جِسُ  بیلیِ  گُرُ  کرتارُ
॥੨॥آپِ  چھڈاۓ  چھُٹیِئےَ  آپے  بکھسنھہارُ

© 2017 SGGS ONLINE
Scroll to Top
https://csrku.kulonprogokab.go.id/jpeg/toto/ https://pasca.umb.ac.id/thain/ slot gacor hari ini https://simklinik.uinfasbengkulu.ac.id/rektorat/ https://e-doc.upstegal.ac.id/img/gacor/ https://kerjasama.wdh.ac.id/sthai/ https://kerjasama.wdh.ac.id/fire/
jp1131 https://login-bobabet. net/ https://sugoi168daftar.com/
http://bpkad.sultengprov.go.id/belibis/original/
https://csrku.kulonprogokab.go.id/jpeg/toto/ https://pasca.umb.ac.id/thain/ slot gacor hari ini https://simklinik.uinfasbengkulu.ac.id/rektorat/ https://e-doc.upstegal.ac.id/img/gacor/ https://kerjasama.wdh.ac.id/sthai/ https://kerjasama.wdh.ac.id/fire/
jp1131 https://login-bobabet. net/ https://sugoi168daftar.com/
http://bpkad.sultengprov.go.id/belibis/original/