Page 589
ਸੋ ਸਤਿਗੁਰੁ ਤਿਨ ਕਉ ਭੇਟਿਆ ਜਿਨ ਕੈ ਮੁਖਿ ਮਸਤਕਿ ਭਾਗੁ ਲਿਖਿ ਪਾਇਆ ॥੭॥
॥9॥ سو ستِگُرُ تِن کءُ بھیٹِیا جِن کےَ مُکھِ مستکِ بھاگُ لِکھِ پائِیا
لفظی معنی:جگجیون ۔ عالم کی زندگی اور زندگی بخشنے والا۔ اپیدسیا ۔ کا سبق یا واعظ کی ۔ گھمائیا ۔ قربان۔ گھنیئے ۔ ٹکڑے ٹکڑے ہوجاوں ۔ اس ۔ پر ۔ وڈپن۔ بھاری ۔ ثواب۔ اوگن ۔ بد اوصاف ۔ بٹیا۔ ملاپ ہوا۔ مکھ مستک ۔ منہ اور پیشای ۔ بھاگ۔ تقدیر ۔ قسمت۔
ترجمہ:اس سچے مرشد کا میلاپ ان کو نصیب اور میسئر ہوتا ہے جن کی چھہرے پر پیشانی پر ان کی تقدیر میں تحریر ہوتا ہے ۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ ਭਗਤਿ ਕਰਹਿ ਮਰਜੀਵੜੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਗਤਿ ਸਦਾ ਹੋਇ ॥ ਓਨਾ ਕਉ ਧੁਰਿ ਭਗਤਿ ਖਜਾਨਾ ਬਖਸਿਆ ਮੇਟਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥
॥3॥ سلوکُمਃ
॥ بھگتِ کرہِ مرجیِۄڑے گُرمُکھِ بھگتِ سدا ہوءِ
॥ اونا کءُ دھُرِ بھگتِ کھجانا بکھسِیا میٹِ ن سکےَ کوءِ
ترجمہ:جو لوگ جو اپنے آپ کو دنیاوی لذتوں سے انکار کرتے ہیں اور مرشد کے ساتھ وابستہ زندگی گزارتے ہیں ، وہی لوگ ہیں جو حقیقی معنوں میں خدا کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ محبت اور عقیدت کے ساتھ خدا کی عبادت صرف مرشد کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی کی جا سکتی ہے۔ خدا نے انہیں عقیدت و عبادت کے خزانے سے نوازا ہے ، جسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔
ਗੁਣ ਨਿਧਾਨੁ ਮਨਿ ਪਾਇਆ ਏਕੋ ਸਚਾ ਸੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਿਲਿ ਰਹੇ ਫਿਰਿ ਵਿਛੋੜਾ ਕਦੇ ਨ ਹੋਇ ॥੧॥
॥ گُنھ نِدھانُ منِ پائِیا ایکو سچا سوءِ
॥1॥ نانک گُرمُکھِ مِلِ رہے پھِرِ ۄِچھوڑا کدے ن ہوءِ
ترجمہ:اوصاف کا خزانہ خدا دل میں بسا، جو واحد صدیوی ہے اے نانک ۔ جو لوگ خود کو مرشد کے حوالے کردیتے ہیں، وہ خدا سے جڑے رہتے ہیں، انہیں خدا سےکبھی جدائی نہیں ہو سکتی۔
ਮਃ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵ ਨ ਕੀਨੀਆ ਕਿਆ ਓਹੁ ਕਰੇ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਸਬਦੈ ਸਾਰ ਨ ਜਾਣਈ ਬਿਖੁ ਭੂਲਾ ਗਾਵਾਰੁ ॥
॥3॥ مਃ
॥ ستِگُر کیِ سیۄ ن کیِنیِیا کِیا اوہُ کرے ۄِچارُ
॥ سبدےَ سار ن جانھئیِ بِکھُ بھوُلا گاۄارُ
ترجمہ:جس نے سچے مرشدکے دیئے ہوئے درس پر عمل نہ کیا ہو وہ اور کیا سوچ سکتا ہے ۔ جسے کلام مرشد کی قدروقیمت کی سمجھ نہیں وہ دنیاوی دولت جو ایک زہر کی مانند ہے کی محبت میں بھٹک چکا ہے۔
ਅਗਿਆਨੀ ਅੰਧੁ ਬਹੁ ਕਰਮ ਕਮਾਵੈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਪਿਆਰੁ ॥ ਅਣਹੋਦਾ ਆਪੁ ਗਣਾਇਦੇ ਜਮੁ ਮਾਰਿ ਕਰੇ ਤਿਨ ਖੁਆਰੁ ॥ ਨਾਨਕ ਕਿਸ ਨੋ ਆਖੀਐ ਜਾ ਆਪੇ ਬਖਸਣਹਾਰੁ ॥੨॥
॥ اگِیانیِ انّدھُ بہُ کرم کماۄےَ دوُجےَ بھاءِ پِیارُ
॥ انھہودا آپُ گنھائِدے جمُ مارِ کرے تِن کھُیارُ
॥2॥ نانک کِس نو آکھیِئےَ جا آپے بکھسنھہارُ
لفظی معنی:سبدے سار۔ کلام کی سمجھ ۔ دکھ بھولا گاوار۔ دنیاوی دولت کی محبت جو ایک زہر ہے میں بھولا ہوا جاہل۔ اگیانی ۔ بے علم ۔ اندھ ۔ اندھیرے میں ۔ دوجے بھائے پیار۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ انہود۔ ناہوتے ہوئے ۔ آپ گنائیدے ۔ اپنے آپ کو ظاہ رکرنا ۔ خوار۔ ذلیل۔
ترجمہ:لا علمی کے اندھیرے میں بہت سے کام سر انجام دیتا ہے مگر دنیاوی سرمائے سے محبت ہے ۔ نا ہو نے کے باوجود اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے اور کوتوال الہٰی سے سزا پاتا ہے اور ذلیل ہوتا ہے ۔ مگر اے نانک یہ کس سے کہیں خدا خود ہی کرم وعنایت کرنے والابخشنے والا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਤੂ ਕਰਤਾ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਜਾਣਦਾ ਸਭਿ ਜੀਅ ਤੁਮਾਰੇ ॥ ਜਿਸੁ ਤੂ ਭਾਵੈ ਤਿਸੁ ਤੂ ਮੇਲਿ ਲੈਹਿ ਕਿਆ ਜੰਤ ਵਿਚਾਰੇ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ توُ کرتا سبھُ کِچھُ جانھدا سبھِ جیِء تُمارے
॥ جِسُ توُ بھاۄےَ تِسُ توُ میلِ لیَہِ کِیا جنّت ۄِچارے
ترجمہ:اے کار ساز کرتار سب کچھ تیرے علم میں ہے یہ ساری مخلوق تیری ہے ۔ جسے تو چاہتا ہے تو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اس مخلوقات کے کوئی بس کی بات نہیں۔
ਤੂ ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਸਮਰਥੁ ਹੈ ਸਚੁ ਸਿਰਜਣਹਾਰੇ ॥ ਜਿਸੁ ਤੂ ਮੇਲਹਿ ਪਿਆਰਿਆ ਸੋ ਤੁਧੁ ਮਿਲੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੀਚਾਰੇ ॥ ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੀ ਸਤਿਗੁਰ ਆਪਣੇ ਜਿਨਿ ਮੇਰਾ ਹਰਿ ਅਲਖੁ ਲਖਾਰੇ ॥੮॥
॥ توُ کرنھ کارنھ سمرتھ ہےَ سچُ سِرجنھہارے
॥ جِسُ توُ میلہِ پِیارِیا سو تُدھُ مِلےَ گُرمُکھِ ۄیِچارے
॥8॥ ہءُ بلِہاریِ ستِگُر آپنھے جِنِ میرا ہرِ الکھُ لکھارے
لفظی معنی:بھاوے ۔ چاہے ۔ جنت۔ جاندار۔ سمرتھ ۔ لائق ۔ توفیق رکھنے والا۔ ۔ سچ سرجنہارے ۔ اے پیدا کرنے والے سچے خدا ۔ گورمکھ وچارے ۔ مرشد کے وسیلے سے سمجھ کر ۔ الکھ ۔ جس کی بابت سمجھ نہ سکھیں لکھارے ۔ سمجھائیا ۔
ترجمہ:اے خدا ، حقیقی ابدی تخلیق کار ، تو سب کچھ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اے میرے پیارے خدا ، صرف وہی شخص تمہارے ساتھ ملتا ہے جو تمہیں منظور ہے اور مرشد کے کلام ذر تیری ॥8॥ حمد پر غور کرتا ہے۔لہذا ، میں اپنے سچے مرشد پر قربان ہوں ، جس نے مجھے ناقابل فہم خدا کو سمجھنے کے لیے سمجھدار بنایا ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਰਤਨਾ ਪਾਰਖੁ ਜੋ ਹੋਵੈ ਸੁ ਰਤਨਾ ਕਰੇ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਰਤਨਾ ਸਾਰ ਨ ਜਾਣਈ ਅਗਿਆਨੀ ਅੰਧੁ ਅੰਧਾਰੁ ॥
॥3॥ سلوک مਃ
॥ رتنا پارکھُ جو ہوۄےَ سُ رتنا کرے ۄیِچارُ
॥ رتنا سار ن جانھئیِ اگِیانیِ انّدھُ انّدھارُ
ترجمہ:جو ہیرے جواہرات مراد قیمتی اشیا کی قدر و قیمت پہنچانتا ہے وہی اس کے متعلق سوچتا ہے۔ ایک جاہل مکمل طور پر اندھا شخص اس طرح کے زیورات کی قدر نہیں کرسکتا۔
ਰਤਨੁ ਗੁਰੂ ਕਾ ਸਬਦੁ ਹੈ ਬੂਝੈ ਬੂਝਣਹਾਰੁ ॥ ਮੂਰਖ ਆਪੁ ਗਣਾਇਦੇ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥
॥ رتنُ گُروُ کا سبدُ ہےَ بوُجھےَ بوُجھنھہارُ
॥ موُرکھ آپُ گنھائِدے مرِ جنّمہِ ہوءِ کھُیارُ
ترجمہ:صرف ایک دانشمند شخص ، سمجھ سکتا ہے کہ مرشد کا کلام ہی حقیقی ہیرا ہے۔ مگر بیوقوت ا پنے آپ کو بڑا ظاہر کرتے ہیں ذلیل ہوتے ہیں اور تناسخ میں پڑتے رہتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਰਤਨਾ ਸੋ ਲਹੈ ਜਿਸੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਲਗੈ ਪਿਆਰੁ ॥ ਸਦਾ ਸਦਾ ਨਾਮੁ ਉਚਰੈ ਹਰਿ ਨਾਮੋ ਨਿਤ ਬਿਉਹਾਰੁ ॥ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਜੇ ਆਪਣੀ ਤਾ ਹਰਿ ਰਖਾ ਉਰ ਧਾਰਿ ॥੧॥
॥ نانک رتنا سو لہےَ جِسُ گُرمُکھِ لگےَ پِیارُ
॥ سدا سدا نامُ اُچرےَ ہرِ نامو نِت بِئُہارُ
॥1॥ ک٘رِپا کرے جے آپنھیِ تا ہرِ رکھا اُر دھارِ
لفظی معنی:رتنا۔ قیمتی اشیا۔ پارکھ ۔پہچاننے والا۔ سار ۔ قدروقیمت ۔ اگیانی ۔ بے علم۔ اندھ ۔ ندھار۔ اندھے کے لئے اندھیرا۔ بوجھے ۔ سمجھتا ہے بوجھنہار۔ بوجھنے والا۔ مورکھ ۔ نادان ۔ جاہل۔ آپ گنائید۔ اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے ۔ مرجمے ۔ تناسخ میںپڑتا ہے ۔ خوآر۔ ذلیل ۔ لہے ۔ لیتا ہے اچر گے ۔ بیان کرتا ہے ۔ ہوید ۔ واسطہ۔ اردھار۔ دل میں بسا کر ۔
ترجمہ:اے نانک اس ہیرے جیسی قیمتی مرشد کی تعلیمات کو وہی حاصل کرتا ہے جسے مرشد کے وسیلے سے الہیٰ نام سے محبت ہوجائے ۔ وہ ہمیشہ یاد خدا کو کرتا ہے اور الہٰی ریاض ہیروزمرہ کا کام ہوجاتا ہے ۔ اگر خدا کرم وعنایت فرمائے تو میں بھی الہیٰ نام دل میں بسائے رکھوں۔
ਮਃ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵ ਨ ਕੀਨੀਆ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਨ ਲਗੋ ਪਿਆਰੁ ॥ ਮਤ ਤੁਮ ਜਾਣਹੁ ਓਇ ਜੀਵਦੇ ਓਇ ਆਪਿ ਮਾਰੇ ਕਰਤਾਰਿ ॥
॥3॥ مਃ
॥ ستِگُر کیِ سیۄ ن کیِنیِیا ہرِ نامِ ن لگو پِیارُ
॥ مت تُم جانھہُ اوُاِ جیِۄدے اوءِ آپِ مارے کرتارِ
ترجمہ:جو انسان سبق مرشد پر عمل نہیں کرتے نہ انہیں الہیٰ نام سے محبت ہے۔ یہ نہ سمجھو وہ زندہ ہیں ان کو خدانے خود روحانی موت دے رکھی ہے۔
ਹਉਮੈ ਵਡਾ ਰੋਗੁ ਹੈ ਭਾਇ ਦੂਜੈ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਮਨਮੁਖਿ ਜੀਵਦਿਆ ਮੁਏ ਹਰਿ ਵਿਸਰਿਆ ਦੁਖੁ ਪਾਇ ॥੨॥
ہئُمےَ ۄڈا روگُ ہےَ بھاءِ دوُجےَ کرم کماءِ ॥
نانک منمُکھِ جیِۄدِیا مُۓ ہرِ ۄِسرِیا دُکھُ پاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:سیو ۔ خدمت ۔ ہر نام۔ الہٰی نام ۔ سچ وحقیقت ۔ جانہو۔ سمجھو۔ جیووے ۔ زندہ ۔کرتار ۔ کارساز۔ خدا ہونمے ۔ خودی ۔ روگ۔ بیماری ۔ بھائے دوجے ۔ دنیاوی سرمائے کے پیار پریم میں۔ کرم ۔ اعمال۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ جیودیا۔ زندہ ۔ موئے ۔ مردا ۔ہر وسریا ۔ خدا بھلا کر۔
ترجمہ:انہیں انا کی بہت بڑی بیماری ہے اور وہ دنیاوی دولت کے لئے اعمال کرتے ہیں۔اے نانک۔ اپنے ذہن کے مرید کو زندہ ہوتے ہوئے مردہ سمجھو۔ جو بھی خدا کو بھلاتا ہے،وہ عذاب پاتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਜਿਸੁ ਅੰਤਰੁ ਹਿਰਦਾ ਸੁਧੁ ਹੈ ਤਿਸੁ ਜਨ ਕਉ ਸਭਿ ਨਮਸਕਾਰੀ ॥ ਜਿਸੁ ਅੰਦਰਿ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਹੈ ਤਿਸੁ ਜਨ ਕਉ ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੀ ॥
॥پئُڑیِ
॥ جِسُ انّترُ ہِردا سُدھُ ہےَ تِسُ جن کءُ سبھِ نمسکاریِ
॥ جِسُ انّدرِ نامُ نِدھانُ ہےَ تِسُ جن کءُ ہءُ بلِہاریِ
ترجمہ:جسکا دل و دماغ درست پاک و پائس ہے اسے سب جھک کر اداب بجا لاتے ہیں۔ جس کے دل میں ٰالہیٰ نام کا خزانہ ہے اس پر قربان ہوں۔
ਜਿਸੁ ਅੰਦਰਿ ਬੁਧਿ ਬਿਬੇਕੁ ਹੈ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮੁਰਾਰੀ ॥ ਸੋ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸਭਨਾ ਕਾ ਮਿਤੁ ਹੈ ਸਭ ਤਿਸਹਿ ਪਿਆਰੀ ॥ ਸਭੁ ਆਤਮ ਰਾਮੁ ਪਸਾਰਿਆ ਗੁਰ ਬੁਧਿ ਬੀਚਾਰੀ ॥੯॥
॥ جِسُ انّدرِ بُدھِ بِبیکُ ہےَ ہرِ نامُ مُراریِ
॥ سو ستِگُرُ سبھنا کا مِتُ ہےَ سبھ تِسہِ پِیاریِ
॥9॥ سبھُ آتم رامُ پسارِیا گُر بُدھِ بیِچاریِ
لفظی معنی:انتر ہر داسدھ ہے ۔ جسکا ذہن پاک اور درست ہے ۔ نمسکاری جھکتے ہیں سجدے کرتے ہیں۔ نام ندھان۔ نام کا خزانہ ۔ سچ و حقیقت کا خزانہ ۔ بدھ ببیک ۔ نیک و بد۔ اچھے ۔بھلے برے کی تمیز کرنے والی عقل و ہوش۔ مت۔ دوست۔ سب آتم رام پساریا۔ سارا الہٰی پھیلاؤ۔
ترجمہ:جس کے ذہن میں الہٰی نام اور نیک وبد ۔ اچھے اور برے کی پہچان کرنے کی تمیز و توفیق ہے۔وہ سچا مرشد سب کا دوست ہے سارا عالم اسے پیار ا ہے ۔ خیال مرشد تو یہی ہے کہیہاری قائنات قدرت خدا کا کیا ہوا پھیلاؤ ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਜੀਅ ਕੇ ਬੰਧਨਾ ਵਿਚਿ ਹਉਮੈ ਕਰਮ ਕਮਾਹਿ ॥ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਠਉਰ ਨ ਪਾਵਹੀ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਆਵਹਿ ਜਾਹਿ ॥ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਫਿਕਾ ਬੋਲਣਾ ਨਾਮੁ ਨ ਵਸੈ ਮਨ ਮਾਹਿ ॥
॥3॥ سلوک مਃ
॥ بِنُ ستِگُر سیۄے جیِء کے بنّدھنا ۄِچِ ہئُمےَ کرم کماہِ
॥ بِنُ ستِگُر سیۄے ٹھئُر ن پاۄہیِ مرِ جنّمہِ آۄہِ جاہِ
॥ بِنُ ستِگُر سیۄے پھِکا بولنھا نامُ ن ۄسےَ من ماہِ
ترجمہ:بغیر مرشد کے واعظ و سبق پر عمل کے علاوہ تکبر میں کیئے ہوئے اعمال ذہنی و روحانی غلامی ہیں ۔ بغیر مرشد کی تعلیمات پر عمل کے ٹھکانہ نہیں ملتا انسان تناسخ میں رہتا ہےبغیر سبق و واعظ مرشد پر عمل کے انسان پھیکا بولتاہے اور دل میں الہٰی نام نہیں بستا۔