Page 262
ਨਾਨਕ ਦੀਜੈ ਨਾਮ ਦਾਨੁ ਰਾਖਉ ਹੀਐ ਪਰੋਇ ॥੫੫॥
॥55॥ نانک دیِجےَ نام دانُ راکھءُ ہیِئےَ پروءِ
لفظی معنی:( پوڑی ) اچت ۔ لافناہ ۔ صدیوی ۔ پار برہم ۔ پار لگانے والا۔ اوناسی ۔ نامٹنے والا۔ اگھناس۔ گناہوں کو مٹانے والا۔ پورن ک۔ کامل۔ سرب۔ سب۔ دکھ بھنجن۔ عذاب ختم کرنے والا۔ گن تاس۔ اوصاف کا خزانہ ۔ سنگی ۔ ساتھی ۔ نرنکار بلا حجم و شکل وصور ت۔ نرگن۔ دنیاوی اوصاف سے بلند ۔ ندھان۔ خزانہ ۔ ببیک ۔ با عقل ہوش حقیقت و اصلیت کو حقیقت شناش والا۔ اپرنپر ۔ لا محدود۔ ندھارا۔ بے آسرا بے سہارا۔ ادھار۔ اسرا۔ داسرو۔ غلام۔ خدمتگار۔ نرگن۔ بے وصف۔ نام دان۔ سچ ۔ الہٰی نام عنایت کر ۔ رکاھیو بیئے ۔د لمیں بسا گر۔
ترجمہ معہ تشریح:نانک کہتے ہیں اے خدایا ، مجھے اپنے نام کے تحفہ سے نوازیں ،تاکہ میں اسے اپنے دل میں بسا سکوں ۔
ਸਲੋਕੁ ॥ ਗੁਰਦੇਵ ਮਾਤਾ ਗੁਰਦੇਵ ਪਿਤਾ ਗੁਰਦੇਵ ਸੁਆਮੀ ਪਰਮੇਸੁਰਾ ॥ ਗੁਰਦੇਵ ਸਖਾ ਅਗਿਆਨ ਭੰਜਨੁ ਗੁਰਦੇਵ ਬੰਧਿਪ ਸਹੋਦਰਾ ॥
॥ سلوکُ
॥ گُردیۄ ماتا گُردیۄ پِتا گُردیۄ سُیامیِ پرمیسُرا
॥ گُردیۄ سکھا اگِیان بھنّجنُ گُردیۄ بنّدھپِ سہودرا
ترجمہ معہ تشریح:مرشد ہماری روحانی ماں ، باپ ، آقا اور خدا کا مجسم ہے۔مرشد ہمارا ساتھی اور جہالت کا فنا کرنے والا ہے۔ مرشد ہمارا رشتہ دار اور بھائی ہے۔
ਗੁਰਦੇਵ ਦਾਤਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਉਪਦੇਸੈ ਗੁਰਦੇਵ ਮੰਤੁ ਨਿਰੋਧਰਾ ॥ ਗੁਰਦੇਵ ਸਾਂਤਿ ਸਤਿ ਬੁਧਿ ਮੂਰਤਿ ਗੁਰਦੇਵ ਪਾਰਸ ਪਰਸ ਪਰਾ ॥
॥ گُردیۄ داتا ہرِ نامُ اُپدیسےَ گُردیۄ منّتُ نِرودھرا
॥ گُردیۄ ساںتِ ستِ بُدھِ موُرتِ گُردیۄ پارس پرس پرا
ترجمہ معہ تشریح:مرشد مددگار اور روحانی عالم ہے۔ مرشد کی حکمت کا لفظ کبھی بھی غیر موثر نہیں ہوتا ہے۔مرشد امن ، سچائی اور حکمت کا مجسمہ ہے۔ پارس (پورانیک فلسفیوں کے پتھر) کے لمس سے بھی مرشد کا لمس بلند ہے۔
ਗੁਰਦੇਵ ਤੀਰਥੁ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰੋਵਰੁ ਗੁਰ ਗਿਆਨ ਮਜਨੁ ਅਪਰੰਪਰਾ ॥ ਗੁਰਦੇਵ ਕਰਤਾ ਸਭਿ ਪਾਪ ਹਰਤਾ ਗੁਰਦੇਵ ਪਤਿਤ ਪਵਿਤ ਕਰਾ ॥
॥ گُردیۄ تیِرتھُ انّم٘رِت سروۄرُ گُر گِیان مجنُ اپرنّپرا
॥ گُردیۄ کرتا سبھِ پاپ ہرتا گُردیۄ پتِت پۄِت کرا
ترجمہ معہ تشریح:مرشد ہی زیارت کا مقام اور آب حیات کا تالاب ہے۔ مرشد کی تعلیمات پر عمل کرنا سب سے عمدہ وضو کی طرح ہے۔مرشد خالق کا مجسم اور تمام گناہوں کو ختم کرنے والا ہے۔ مرشد گنہگاروں کے دل کو پاک کرنے والا ہے۔
ਗੁਰਦੇਵ ਆਦਿ ਜੁਗਾਦਿ ਜੁਗੁ ਜੁਗੁ ਗੁਰਦੇਵ ਮੰਤੁ ਹਰਿ ਜਪਿ ਉਧਰਾ ॥ ਗੁਰਦੇਵ ਸੰਗਤਿ ਪ੍ਰਭ ਮੇਲਿ ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਹਮ ਮੂੜ ਪਾਪੀ ਜਿਤੁ ਲਗਿ ਤਰਾ ॥
॥ گُردیۄ آدِ جُگادِ جُگُ جُگُ گُردیۄ منّتُ ہرِ جپِ اُدھرا
॥ گُردیۄ سنّگتِ پ٘ربھ میلِ کرِ کِرپا ہم موُڑ پاپیِ جِتُ لگِ ترا
ترجمہ معہ تشریح:مرشد زمانے و زمانے سے ، صدیوں صدیوں سے موجود تھا۔ مرشد کے منتر کو یاد کر کے ایک برائیوں سے بچ جاتا ہے۔اے خدایا ہم پر رحم فرما اور ہمیں مرشد کی صحبت میں جوڑ دے تاکہ ہم ، جاہل گنہگار بھی دنیا کے بحر وسوسوں سے پار ہوجائیں۔
ਗੁਰਦੇਵ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਪਰਮੇਸਰੁ ਗੁਰਦੇਵ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਨਮਸਕਰਾ ॥੧॥ ਏਹੁ ਸਲੋਕੁ ਆਦਿ ਅੰਤਿ ਪੜਣਾ ॥
॥1॥ گُردیۄ ستِگُرُ پارب٘رہمُ پرمیسرُ گُردیۄ نانک ہرِ نمسکرا
॥ ایہُ سلوکُ آدِ انّتِ پڑنھا
ترجمہ معہ تشریح:اے نانک ، مرشد ہر جگہ بسنے والے خدا کا مجسم ہے۔ لہذا ، ہم سب کو نہایت عقیدت کے ساتھ مرشد کو سجدہ کرنا چاہیئے۔ || 1 یہ سلوک اس “باون اکھری” گربانی (کلام) کی ابتدا میں بھی پڑنا ہے اور آخر میں بھی پڑنا ہے۔
ਗਉੜੀ ਸੁਖਮਨੀ ਮਃ ੫ ॥
گئُڑیِ سکُھمنیِ مہلا 5॥
اِس کلام کا نام سُکُھمنی صاحب ہے ،یہ کلام گئُڑی راگ میں درج ہے اِس اِلہٰی کلام کا اُچارن کرنے والے گُرو نانَکِ دیو جی کی گدی پے براجمان گُرو ارِجّن دیو صاحب جی ہیں۔سکھمنی صاحب کی معنیٰ ہے ،روحانی سُکون، سُکھ چئن کی انمول دولت ہے۔جو بھی اِسے پیار سے دِل سے پڑھتا ہے، یا سنتا ہے، اُن کو روحانی سکُون ملتا ہے اور زِندگی جِینے کا رستا ملتا ہے۔
ਸਲੋਕੁ ॥
॥ سلوکُ
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
اِک اوںکار ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ترجُمہ:۔ خُدا ایک ہے ، جو صرف مُرشد کے فضل سے حاصل ہوتا ہے۔
ਆਦਿ ਗੁਰਏ ਨਮਹ ॥ ਜੁਗਾਦਿ ਗੁਰਏ ਨਮਹ ॥
॥ جُگادِ گُرۓ نمہ ॥ آدِ گُرۓ نمہ
ترجُمہ:۔ میں اول مُرشد کو نمسکار (سلام) کرتا ہوں۔ میں اُس مُرشد کو نمسکار (سلام) کرتا ہوں جو زمانے کے شُروعات سے پہلے تھا۔
ਸਤਿਗੁਰਏ ਨਮਹ ॥ ਸ੍ਰੀ ਗੁਰਦੇਵਏ ਨਮਹ ॥੧॥
॥1॥ ستِگُرۓ نمہ ॥س٘ریِ گُردیۄۓ نمہ
ترجمہ:۔ میں عظیم الہٰی مُرشد کو نمسکار (سلام) کرتا ہوں۔ میں اِبدی سچے مُرشد کو سجدہ کرتا ہوں سلام کرتا ہوں۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥
॥ اسٹپدیِ
جملہ اشٹ پدی مراد آٹھ مِصرعو پر مُشتمل کلام
اس سے پیشتر کہ اشپڈ ی کا ترجُمہ کیا جائے، اسکا درمیانی نقطہ سمجھنا بھی ضروری ہے ۔ سری گرو گرنتھ صاحب میں جملہ اشٹ پدی مراد آٹھ مصرطور پر مُشتمل کلام لِہذا اگر غور سے دیکھا جائے تو اس میں ایک یا دو جملوں کے بعد ان کے آخر پر لفظ رہاؤ لِکھا ہوتا ہے ۔رہاؤ کا مطلب ہے ٹھہراؤ یعنی فل اسٹاپ یعنی اگر آپ اس کُل نظم یا کلام کا درمیانی نقطہ سمجھنا چاہتے ہو تو رہاؤ پر رُکو، اسی میں ہی سارے نظم یا کلام کا مدعا و مقصد اور نِچوڑ خلاص ہے ۔ ان آٹھ مصرعوں والے کلام کے علاوہ اور بھی لمبی نظمیں ہیں ، جن کی شُروعات میں رہاؤ کے الفاظ ملتے ہیں۔ ان میں رہاؤ لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ سارے کلام کا مقصد اِس رہاؤ کے جملے میں درج ہے ۔ مثال کے طور پر سِدھ گوشٹ میں اس کلام کی 73 پوڑیاں ہیں مگر اس کی پہلی پوڑی کے بعد مندرجہ ذیل دو فقرے رہاؤ کے ہیں۔
“کیا بھویئے سچ سوچا ہوئے ، ساچ بن مکت نہ ہوئے ۔ر ہاؤ”۔ غرض یہ کہ یہی دو فقرے تمام سدھ گوشٹ کا حقیقی اور درمیانی نقطہ یا خیال بتا رہے ہیں ۔ جو گیوں کا فِرقہ یا تراؤ ں زیارتوں کو روحانی نِجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور اُسے ہی پاکیزگی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ لِہذا اِس سارے کلام میں جوگیوں سے اُسی سلسلے میں بحث مُباحثہ اور یکدوسرے کو سمجھنے اور سمجھانے کی سعی درج ہے ۔ اِس لیئے گرو صاحب نے جوگیوں کو سمجھائیا ہے کہ صرف زیارت گاہوں کی زیارت اور یا ترا ہی نجات اور پاک زندگی بنانے کا ذریعہ نہیں ۔ کلام مرشد واعظ مُرشد سے ہی انسانی قلب کو پاک بنائیا جا ستکا ہے ۔ غرض یہ کہ سارا کلام اِسی خیال کی وضاحت ہے ۔
اب آپ راگ رام کلی کو لیجیئے جِس میں دکھنی اونکار درج ہے ۔ اس کی 53 پوڑیاں ہیں مگر اس کی بھی پہلی پوڑی ( میں ) کے بعد اس طرح تحریر ہے ۔
سن پانڈے کیا لکھو جنجالا ۔ لکھ رام نام گوپالا (1) رہاؤ۔
اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ سارا کلام کسی پنڈت یا براہمن کے مُتعلق ہے جو صرف علم کو ہی ذریعہ نجات سمجھتا ہے ۔ اس سارے کلام میں گرو صاحب نے اِلہٰی عبادت اور حمدوثناہ اِلہٰی کو ہی اہمیت اور ذریے نجات بتائیا ہے ۔ اس طرح کی بہت سی روحانی کلام اور نظمیں ہیں، جس میں سے ایک سُکھنی صاحب بھی ہے اس کی 24 اشٹپدیاں یعنی آٹھ مِصرعوں والا کلام جس میں پہلی پوڑی کے بعد آئی رہاؤ کا فقرہ بتاتا ہے ۔ کہ سارا کلام درمیانی دو نقلی رہاؤ میں ہے اور تمام 24 پوڑیاں صرف اس خیال کی تشریح اور وضاحت ہیں۔ سُکھنی صاحب کا درمیانی اصلی مقصد مندرجہ ذیل تحریر ہے ۔
سُکھمنی سُکھ انمرت پِربھ نام ۔ بھگت جناں کے من بِسرام ۔ رہاؤ۔
الہٰی عبادت ، حقیقت پرستی ، حقیقت شناسی اور اس کی رِیاض ہی راہ نجات اور روحانی سکو ن حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ مگر یہ پاکدامن خدا رسیدوں اور مرُیدان مرشد سے ملتا ہے ۔ کیونکہ خدا اُن کے دل میں بستا ہے ۔سارا کلام اسی خیال کی وضاحت ہے ۔
(سُکھنی صاحب کے مدعو و مقصد کا سلسلہ)
1)شٹ پدی نمبر 1،2،3 میں اِلہٰی نام یعنی سچ کی رِیاض ہی تمام مذہبی کاموں سے بلند عظمت ہے ۔
2)اِنسانی دِل چونکہ دنیاوی نعمتوں اور دولتوں اور اس کے رنگوں کی محبت میں گرفتار رہتا ہے ۔ لہذا س الہٰی رحمت ، شفقت و عنایت سے ہی الہٰی نام یعنی ( سچ) کی نعمت حاصل کی جا سکتی ہے ۔ جیسا کہ اشٹ پدی 4،5،6 میں فرمائیا ہے ۔
3) جب انسان پر الہٰی رحمتوں کی بارش ہوتی ہے تب انسان کو پاکدامن خدا رسیدوں کی صحبت و قربت حاصل ہوتی ہے ۔ جس سےاشنان حقیقت کی عظمت حاصل کرتا ہے ۔ کیونکہ ان کے روحانی رشتے الہٰی رشتوں سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ وہی خدائی شناس پاکدامن اور مرید مرشد ہیں۔ اشٹ پدی 7،8،9 میں اسی کی وضاحت ہے ۔
4)سارا عالم الہٰی حمدوثناہ میں مصروف ہے ۔خدا ہر جگہ بستاہے ۔ اور ہر جاندار کو اس سے طاقت ملتی ہے ۔ اشٹ پدی 10،11 میں اس کی وضاحت تحریر ۔
5)الہٰی صفت صلاح کرنےو الے خوش قسمت انسان ہیں۔
6)انہیں اپنی عادات میں غریبی عاجزی اور انکساری بدگوئی بغض کینہ اور حسد سے بچنے کی تاقید کی ہے ۔ اور واحد خدا پر اپنا عقیدہ اور اعتماد رکھے اور سب کا پرور دگار خدا کو ہی سمجھے ۔ اشٹ پدی نمبر 16 ،15 میں اسی خیال کا اظہار اور وضاحت درج ہے ۔
7)اشٹ پدی نمبر 16 میں خدا کی شکل وصورت اور اوصاف بیان کیئے ہیں۔ کہ سب میں بسنے کے باوجود دنیاوی تینوں اوصاف خواہش بلندی و ترقی ، سچا ئی اور لالچ سے بلند و بالا اور تاثر سے بری صدیوی اور سبق مرشد سے الہٰی نور دل میں بستا ہے ۔ اشٹ پدی 16،17،18 میں اس خیال کی وضاحت تحریر ہے ۔
8)الہٰی نام یعنی سچ ایک ایسی دولت ہے جو ہمیشہ انسان کے ساتھ رہتی ہے اور ساتھ دیتی اور الہٰی در پر عرض گذارنے سے اور الہٰی حمدوثناہ سےیہ نعمتحاصل ہوتی ہے ۔یہی خیال اشٹ پدی 19،20 میں اظہار کیا گیا ہے ۔
9)خدا کے اوصاف وحدت اور عالموں کے پھیلاؤ اور ہر ایک میں اور ہر جگہ بسنے کی وضاحت کی ہے اور خدا کےعلاوہ اس کا ثانی کوئی دوسری ہستی نہیں۔ ( پوڑی ) نمبر 21،22 میں مرشد کےعلم کے نور سے انسان کو منور کر نے کی بات کہی ہے ۔ جس کی برکت سے خدا کے ہر جگہ ہر دل میں بسنے کی توفیق ہوتی ہے ۔
لہذا اس سارے کلام میں بتائیا گیا ہے کہ خدا تمام اوصاف کا خزانہ ہے ۔ اس کی یاد سے بیشمار اوصاف حاصل ہو سکتے ہیں ۔ اس لِیۓ اس کلام کا نام سُکھمنی ہے ۔ صفحہ 21،22 پوڑی اس کلام کے آغاز میں درج ہے۔
ਸਿਮਰਉ ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸੁਖੁ ਪਾਵਉ ॥ ਕਲਿ ਕਲੇਸ ਤਨ ਮਾਹਿ ਮਿਟਾਵਉ ॥
॥ سِمرءُ سِمرِ سِمرِ سُکھُ پاۄءُ ॥ کلِ کلیس تن ماہِ مِٹاۄءُ
لفظی معنیٰ:۔سِمرءُ ۔ یاد کرؤ۔ سُکھ پاوءُ ۔ آرام پاؤ ۔ کلِ کلیش ۔ عذاب اور جھگڑے ۔
ترجُمہ:۔ خدا کو یاد کرؤ اِلہٰی ذِکر کرو ، یاد کر کے آرام پاؤ۔ ہر طرح کے جسمانی عذابوں سے نِجات حاصل کرؤ۔
ਸਿਮਰਉ ਜਾਸੁ ਬਿਸੁੰਭਰ ਏਕੈ ॥ ਨਾਮੁ ਜਪਤ ਅਗਨਤ ਅਨੇਕੈ ॥
॥ سِمرءُ جاسُ بِسُنّبھر ایکےَ ॥نامُ جپت اگنت انیکےَ
لفظی معنیٰ:۔بِسُنّبھر ۔ پروردگار ۔ اگِنتِ۔ شُمار سے باہر ۔اَ نیکےَ ۔ بیشُمار ۔
ترجُمہ:۔ بیشُمار اِلہٰی نام کی رِیاض کرتے ہیں۔ اُس واحِد پر وردگار کو یاد کرؤ ۔
ਬੇਦ ਪੁਰਾਨ ਸਿੰਮ੍ਰਿਤਿ ਸੁਧਾਖ੍ਯ੍ਯਰ ॥ ਕੀਨੇ ਰਾਮ ਨਾਮ ਇਕ ਆਖ੍ਯ੍ਯਰ ॥
॥ بید پُران سِنّم٘رِتِ سُدھاکھِ٘یئر ॥ کیِنے رام نام اِک آکھِئر
لفظی معنیٰ:۔سُدھا کـھ٘يَر ۔ پاک ۔ترجُمہ:۔ ویدوں پُرانوں اور سِمرتییوں نے لافناہ خُدا کے نام کو ہی پاک تصور کیا ہے ۔
ਕਿਨਕਾ ਏਕ ਜਿਸੁ ਜੀਅ ਬਸਾਵੈ ॥ ਤਾ ਕੀ ਮਹਿਮਾ ਗਨੀ ਨ ਆਵੈ ॥
॥ کِنکا ایک جِسُ جیِء بساۄےَ ॥تا کیِ مَہِما گنیِ ن آۄےَ
لفظی معنیٰ:۔کِنکاایک۔ایک قطرا۔بساوَئے۔ بسِ جائے۔ مَہِما۔عظمت ۔بڑائی
ترجُمہ:۔ جِس کے دل میں اِلہٰی نام کا ایک قطرہ بھی بس جائے ۔ اُس کی عظمت بیان اور شُمار سے باہر ہے ۔
ਕਾਂਖੀ ਏਕੈ ਦਰਸ ਤੁਹਾਰੋ ॥ ਨਾਨਕ ਉਨ ਸੰਗਿ ਮੋਹਿ ਉਧਾਰੋ ॥੧॥
॥1॥ کاںکھیِ ایکےَ درس تُہارو॥نانک اُن سنّگِ موہِ اُدھارو
لفظی معنیٰ:۔کانّکھی ۔ خواہشمند ۔ اُدھارو ۔ بچاؤ ۔
ترجُمہ:۔ اے خُدا تیرے دیدار کا خواہشمند ہوں۔ جِتنے ہیں تیرے دیدار کے عاشق اُن کی صحبت و قُربت میں نانک کا بیڑا پار کرو ۔(1)
ਸੁਖਮਨੀ ਸੁਖ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਪ੍ਰਭ ਨਾਮੁ ॥ ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੈ ਮਨਿ ਬਿਸ੍ਰਾਮ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ رہاءُ ॥ سُکھمنیِ سُکھ انّم٘رِت پ٘ربھ نامُ ॥ بھگت جنا کےَ منِ بِس٘رام
لفظی معنیٰ:۔سُکھمنی منی ۔ قیمتی سُکھ ۔ بُلند عظمت سُکھ ۔ اںم٘ر ِت پِ٘ربھ نامُ۔ آبحیات ہے اِلہٰی نام ۔ بھگت۔ عابد۔ عاشقان اِلہٰی ۔بسرام۔ بسنا ۔ رہاءُ۔ ٹھہراؤ ۔ ٹِھکانہ۔
ترجُمہ:۔اِلہٰی نام دائمی روحانی زندگی عنایت کرنے والا ہے اور آرام کی ایک قیمتی منی یعنی قیمتی دولت ہے ۔ جو عابدان و عاشقان اِلہٰی کے دل میں بستا ہے ۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਗਰਭਿ ਨ ਬਸੈ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਦੂਖੁ ਜਮੁ ਨਸੈ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ گربھِ ن بسےَ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ دوُکھُ جمُ نسےَ
لفظی معنیٰ:۔گربھِ ۔ ماں کا پیٹ مُراد تناسُخ ۔ دُوکھ جم۔ موت کا عذاب ۔
ترجُمہ:۔ خُدا کو یاد کرنے سے اِنسان بار بار پیدائش اور موت کے چکر سے آزاد ہو جاتا ہے۔ خُدا کو یاد کرنے سے شیطان کا خوف دُور ہوجاتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਕਾਲੁ ਪਰਹਰੈ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਦੁਸਮਨੁ ਟਰੈ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ کالُ پرہرےَ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ دُسمنُ ٹرےَ
لفظی معنیٰ:۔کالُ ۔ موت۔ پرہرئے ۔ مِٹتا ہے ۔ ٹرئے ۔ ٹلتا ہے ۔
ترجُمہ:۔ اِلہٰی یاد سے موت کا ڈر مٹتا ہے۔ خُدا کی یاد سے انسان کے دُشمن (وکار) ٹل جاتے ہیں۔
ਪ੍ਰਭ ਸਿਮਰਤ ਕਛੁ ਬਿਘਨੁ ਨ ਲਾਗੈ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਅਨਦਿਨੁ ਜਾਗੈ ॥
॥ پ٘ربھ سِمرت کچھُ بِگھنُ ن لاگےَ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ اندِنُ جاگےَ
لفظی معنیٰ:۔بِگھنُ۔ رُکاوٹ ۔ جاگۓ ۔ بیداری پیدا ہوتی ہے ۔ اندِنُ ۔ روز و شب۔ہر وقت
ترجُمہ:۔ اِلہٰی یاد سے زِندگی کے راستے میں کبھی بھی رُاکاوٹ نہیں آتی۔ اِلہٰی یاد سے اِنسان ہر وقت مالِک خُداوند سے جُڑا رہتا ہے اور اپنے آپ کو وِکارِسے (شیطان سے) بچاکے رکھتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਭਉ ਨ ਬਿਆਪੈ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਦੁਖੁ ਨ ਸੰਤਾਪੈ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ بھءُ ن بِیاپےَ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ دُکھُ ن سنّتاپےَ
لفظی معنیٰ:۔بھءُ ۔ خَوفُ ۔سنّتاپےَ ۔ پریشانی ۔
ترجُمہ:۔ اِلہٰی یاد سے خوف ختم ہوجاتا ہے۔ خُدا کی یاد سے کبھی بھی پریشانی نہیں ہوتی ۔
ਪ੍ਰਭ ਕਾ ਸਿਮਰਨੁ ਸਾਧ ਕੈ ਸੰਗਿ ॥ ਸਰਬ ਨਿਧਾਨ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਰੰਗਿ ॥੨॥
॥2॥ پ٘ربھ کا سِمرنُ سادھ کےَ سنّگِ ॥ سرب نِدھان نانک ہرِ رنّگِ
لفظی معنیٰ:۔سادھ کۓ سنّگِ۔ پاکدامن خُدارسیدہ کے ساتھ۔ ہر رنّگِ۔ اِلہٰی پیار میں۔ اِلہٰی عشق میں ۔
ترجُمہ:۔ خُدا کے پیاروں کی صحبت میں خُدا کی یاد آتی ہے۔ اے نانک ، دنیا کے سارے خزانے خُدا کی محبت میں ہیں ۔(2)
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਨਉ ਨਿਧਿ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਤਤੁ ਬੁਧਿ
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ رِدھِ سِدھِ نءُ نِدھِ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ گِیانُ دھِیانُ تتُ بُدھِ
لفظی معنیٰ:۔سِمرن ۔ یاد خُدا کی ، عبادت ، ریاضت ۔ رِدھِ ۔ ذہنی طاقت ۔ سِدھِ ۔ اخلاقی ۔ پاکیزگی ۔ نءُ نِدھِ ۔ دُنیا کے مانے ہوئے نو خزانے (مراد) دنیا کا سارا خزانہ ۔ تتُ ۔ اصلیت ۔ بُدھِ۔ ہوش۔ عقل ۔ سمجھ ۔
ترجُمہ:۔ اِلہٰی بندگی ، عبادت وریاضت میں روحانیت کی بُلند عظمت، پاکیزگی اور دُنیاوی دولت کے نو خزانے ہیں۔ اِلہٰی یاد میں ہی عقل وعلم ، توجہات وہوش و ہواس اور عالَم کی حقیقت کی سمجھ ہے اور عقل ہے ۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਜਪ ਤਪ ਪੂਜਾ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਬਿਨਸੈ ਦੂਜਾ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ جپ تپ پوُجا ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ بِنسےَ دوُجا
لفظی معنیٰ:۔بِنسےَ۔ مٹاتا ہے ۔دوجا ۔ دوئش۔ دِگر۔
ترجُمہ:۔ اِلہٰی یاد ہی ریاضت اور پرستش ہے ۔ اِلہٰی یاد ہی سے ہی دوغلاپن مِٹِ جاتا ہے اور خُدا کے علاوہ کسی ہستی کے ثانی ہونے کا خیال ختم ہوجاتا ہے ۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਤੀਰਥ ਇਸਨਾਨੀ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਦਰਗਹ ਮਾਨੀ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ تیِرتھ اِسنانیِ ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ درگہ مانیِ
لفظی معنیٰ:۔تیِرتھِ ۔ اشنانی ۔ زیارت کار۔ درگہِ مانی ۔ اِلہٰی دربار میں عِزت۔
ترجُمہ:۔ اِلہٰی یاد سے انسانی قلب اور رُوح پاک ہوجاتی ہے جِس سے انسان زیارت کرنیوالوں کے برابر ہوجاتا ہے ۔ اِلہٰی یاد سے مالک کی دربار میں عِزت ملتی ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਹੋਇ ਸੁ ਭਲਾ ॥ ਪ੍ਰਭ ਕੈ ਸਿਮਰਨਿ ਸੁਫਲ ਫਲਾ ॥
॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ ہوءِ سُ بھلا ॥ پ٘ربھ کےَ سِمرنِ سُپھل پھلا
لفظی معنیٰ:۔سُپھل۔ کامیاب ۔ پھلا۔ برآور ۔ سُپھل پھلا ۔ برآور کامیابی ملتی ہے ۔
ترجُمہ:۔ خُدا کی یاد سے دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے ،وہ نیک اور اچھا ہوتا دِکھائی دیتا ہے ۔ خُدا کی یاد سے انسانی زندگی کا بلند ترین مدعا و مقصد حاصل ہوجاتا ہے ۔