Page 116
ਮਨਮੁਖ ਖੋਟੀ ਰਾਸਿ ਖੋਟਾ ਪਾਸਾਰਾ ॥ ਕੂੜੁ ਕਮਾਵਨਿ ਦੁਖੁ ਲਾਗੈ ਭਾਰਾ ॥
منمُکھ کھوٹیِ راسِ کھوٹا پاسارا ॥
کوُڑُ کماۄنِ دُکھُ لاگےَ بھارا ॥
ترجُمہ: خودی پسند ،مریدمن، ناقابل قبول الہٰی سرمایہ اور اسکا پھیلاؤ بھی ناقابل قبول خدا ہوتا ہے ۔ جھوٹی کار اور چھوٹی کمائی کرتے ہیں جس سے بھاری عذاب آتا ہے ۔
ਭਰਮੇ ਭੂਲੇ ਫਿਰਨਿ ਦਿਨ ਰਾਤੀ ਮਰਿ ਜਨਮਹਿ ਜਨਮੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੭॥
بھرمے بھوُلے پھِرنِ دِن راتیِ مرِ جنمہِ جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ: دن رات گمراہی میں بھٹکتے رہتے ہیں ۔ اور زندگی تناسخ میں گزرتی ہے ۔ زندگی بیکار گذر جاتی ہے ۔(7)
ਸਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਮੈ ਅਤਿ ਪਿਆਰਾ ॥ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਅਧਾਰਾ ॥
سچا ساہِبُ مےَ اتِ پِیارا ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ ادھارا ॥
ترجُمہ: سچا آقا میرا خدا مجھے از حد پیارا ہے ۔ کامل مرشد کے کلام کا مجھے سہارا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਸਮ ਕਰਿ ਜਾਨਣਿਆ ॥੮॥੧੦॥੧੧॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ دُکھُ سُکھُ سم کرِ جاننھِیا ॥੮॥੧੦॥੧੧॥
لفظی معنی:
راس۔ پونجی ۔سرمایہ ۔ کہوٹا ۔ جو قابل قبول نہ ہو ۔پسارا ۔پھیلاؤ ۔ تناسخ ۔ ادھار۔ اسرا ۔سہارا ۔ نام۔خوش اخلاق ۔وڈیائی ۔عظمت ۔سم۔۔برابر ۔ (8)
ترجُمہ:
اے نانک الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے عطمت وحشمت ملتی ہے اور وہ عذاب و آرام کو یکساں جانتے ہیں ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਤੇਰੀਆ ਖਾਣੀ ਤੇਰੀਆ ਬਾਣੀ ॥ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਸਭ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਣੀ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
تیریِیا کھانھیِ تیریِیا بانھیِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھ بھرمِ بھُلانھیِ ॥
ترجُمہ: اے خدا، انڈج ، انڈوں کے ذریعے پیدا ہونے والے جیرج، جیر کے ذریعے پیدا ہونیوالے ،استبھج، خود بخود ، پسینے سے پیدا ہونے والے (سیدبھح) پیداوار کی یہ کانیں تیری ہی ہو بنائی ہوئی ہیں ۔ یہ سارے طور طریقے تیرے ہی بنائے ہوئے ہیں ۔ مگر الہٰی نام سچ حق وحقیقت کے بغیر ساری خلقت بھٹکن اور گمراہی میں ہے ۔
ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਪਾਇਆ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕੋਇ ਨ ਪਾਵਣਿਆ ॥੧॥
گُر سیۄا تے ہرِ نامُ پائِیا بِنُ ستِگُر کوءِ ن پاۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ: خدمت مرشد اور الہٰی نام کے بغیر کوئی آدمی الہٰی پیار یا پریم حاصل نہیں کر سکتا ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਸੇਤੀ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ سیتیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥
ترجُمہ: میں ان پر قربان ہو جو اپنا دلی پیار خدا سے لگاتے ہیں۔
ਹਰਿ ਸਚਾ ਗੁਰ ਭਗਤੀ ਪਾਈਐ ਸਹਜੇ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہرِ سچا گُر بھگتیِ پائیِئےَ سہجے منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ: خدا مرشد پر یقین لانے سے ہی ملتا ہے ۔ وہ روحانی سکون پاکر خدا دل میں بساتے ہیں ۔۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੇ ਤਾ ਸਭ ਕਿਛੁ ਪਾਏ ॥ ਜੇਹੀ ਮਨਸਾ ਕਰਿ ਲਾਗੈ ਤੇਹਾ ਫਲੁ ਪਾਏ ॥
ستِگُرُ سیۄے تا سبھ کِچھُ پاۓ ॥
جیہیِ منسا کرِ لاگےَ تیہا پھلُ پاۓ ॥
ترجُمہ: اگر خدمت مرشد کیجائے تو سب کچھ ملتا ہے ۔ جس ارادے سے اسکا دامن پکڑے ویسا پھل ملتا ہے ۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਦਾਤਾ ਸਭਨਾ ਵਥੂ ਕਾ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੨॥
ستِگُرُ داتا سبھنا ۄتھوُ کا پوُرےَ بھاگِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ: سچا مرشد سب اشیادینے والا ہے ۔ جو بلندقسمت سے ملتا ہے ۔(2)
ਇਹੁ ਮਨੁ ਮੈਲਾ ਇਕੁ ਨ ਧਿਆਏ ॥ ਅੰਤਰਿ ਮੈਲੁ ਲਾਗੀ ਬਹੁ ਦੂਜੈ ਭਾਏ ॥
اِہُ منُ میَلا اِکُ ن دھِیاۓ ॥
انّترِ میَلُ لاگیِ بہُ دوُجےَ بھاۓ ॥
ترجُمہ: یہ دل (بدکاریوں اور گناہگاریوں ) کی ناپاکیزگی سے ناپاک ہے ۔ واحد خدا کو یاد نہیں کرتا وقلت کی محبت کی وجہ سے انسان کا ذہن دل و دماگ ناپاک ہو چکا ہے ۔
ਤਟਿ ਤੀਰਥਿ ਦਿਸੰਤਰਿ ਭਵੈ ਅਹੰਕਾਰੀ ਹੋਰੁ ਵਧੇਰੈ ਹਉਮੈ ਮਲੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥੩॥
تٹِ تیِرتھِ دِسنّترِ بھۄےَ اہنّکاریِ ہورُ ۄدھیرےَ ہئُمےَ ملُ لاۄنھِیا ॥੩॥
لفظی معنی:کھانی۔ کھان۔ پیدائش کے وسیلے ۔ بانی ۔بول ۔ کلمہ ۔ بھرم۔ گمان۔ شبہ ۔ بھلانی ۔گمراہی ۔۔ گربھگتی ۔ مرشد پریمی ۔ سہجے ۔ سکون سے قدرتی ۔۔
ستگر۔سچا مرشد ۔ منسا ۔ ارادہ ۔ وتھو۔ وستون اشیا ۔ (2) تٹ ۔کنارا ۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ ۔ دسنتر۔ مملکوں ۔ بھولے ۔بھٹکے ۔ اہنکاری ۔ تکبر ۔(3)
ترجُمہ: زیار گاہوں ،ندیوں کے کناروں اور دیشوں بدیشوں کے چکر لگانے سے مزید خودی کی ناپاکیزگی ہو جاتی ہے ۔(3)
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੇ ਤਾ ਮਲੁ ਜਾਏ ॥ ਜੀਵਤੁ ਮਰੈ ਹਰਿ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਲਾਏ ॥
ستِگُرُ سیۄے تا ملُ جاۓ ॥
جیِۄتُ مرےَ ہرِ سِءُ چِتُ لاۓ ॥
ترجُمہ: خدمت مرشد سے ذہنی ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ زندگی کے غرض و غایت و فکر مندی ختم کرکے خدا سے دل ملائے ۔ خدا کی محبت پیدا کرئے ۔
ਹਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਸਚੁ ਮੈਲੁ ਨ ਲਾਗੈ ਸਚਿ ਲਾਗੈ ਮੈਲੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੪॥
ہرِ نِرملُ سچُ میَلُ ن لاگےَ سچِ لاگےَ میَلُ گۄاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ: خدا پاک ہے ۔ سچ کو میل نہیں لگتی اور سچ کی ملاپ سے برائیوں کی میل دور ہوتی ہے ۔(4)
ਬਾਝੁ ਗੁਰੂ ਹੈ ਅੰਧ ਗੁਬਾਰਾ ॥ ਅਗਿਆਨੀ ਅੰਧਾ ਅੰਧੁ ਅੰਧਾਰਾ ॥
باجھُ گُروُ ہےَ انّدھ گُبارا ॥
اگِیانیِ انّدھا انّدھُ انّدھارا ॥
ترجُمہ: مرشد کے بگیر (یہ عالم بھاری گمراہی میں ہے) انسان جاہل ہے ۔ جہالت کے اندھیرے میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔
ਬਿਸਟਾ ਕੇ ਕੀੜੇ ਬਿਸਟਾ ਕਮਾਵਹਿ ਫਿਰਿ ਬਿਸਟਾ ਮਾਹਿ ਪਚਾਵਣਿਆ ॥੫॥
بِسٹا کے کیِڑے بِسٹا کماۄہِ پھِرِ بِسٹا ماہِ پچاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ: اور گندگی کے کیڑے کی مانند ہے جو گندگی میں پیدا ہوکر گندگی میمں ہی ختم ہو جاتا ہے ۔(5)
ਮੁਕਤੇ ਸੇਵੇ ਮੁਕਤਾ ਹੋਵੈ ॥ ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਸਬਦੇ ਖੋਵੈ ॥
॥ مُکتے سیۄے مُکتا ہوۄےَ
ہئُمےَ ممتا سبدے کھوۄےَ
ترجُمہ: نجات یافتہ کی خدمت سے ملتی ہے ۔ اسکی خدمت سے خودی اور ملکیتی سمجھ سبق مرشد سے ملتی ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਹਰਿ ਜੀਉ ਸਚਾ ਸੇਵੀ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਗੁਰੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ اندِنُ ہرِ جیِءُ سچا سیۄیِ پوُرےَ بھاگِ گُرُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:جیوت مرلے ۔ دوران حیات ۔ زندگی کے مدعا مقصد سے بیرحی ۔ مراد دنیامیں رہتے ہوئے دنیاوی کاربار کرنے کے باجود دنیاوی دولت سے بیرخی ۔ اندھ غبارا۔ جہالت ۔ بے علقی ۔ اگیانی۔ بے علم۔ اندھا۔ نابینا ۔ بے سمجھ۔ دسٹ۔ گندگی ۔ فضلا ۔ پچادنیا۔ ختم ہوتا ہے ۔(5) مکتا۔ آزاد ۔ ممتا ۔اپنت۔ سیوی ۔خدمت ۔(6)
ترجُمہ: ہر روز سچے خدا کی خدمت کامل مرشد اور پوری قسمت سے ملتی ہے ۔(6)
ਆਪੇ ਬਖਸੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਏ ॥ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਨਾਮੁ ਨਿਧਿ ਪਾਏ ॥
آپے بکھسے میلِ مِلاۓ ॥
پوُرے گُر تے نامُ نِدھِ پاۓ ॥
ترجُمہ: خدا خود ہی اپنی کرم و عنایت سے ملاپ کراتا ہے ۔ اور کامل مرشد سے نام کا خزانہ پاتا ہے ۔
ਸਚੈ ਨਾਮਿ ਸਦਾ ਮਨੁ ਸਚਾ ਸਚੁ ਸੇਵੇ ਦੁਖੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੭॥
سچےَ نامِ سدا منُ سچا سچُ سیۄے دُکھُ گۄاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ: سچے نام سے ہمیشہ من سچا ہوتا ہے ۔ سچ یعنی خدا کی خدمت سے عذاب مٹ جاتے ہیں ۔ (7)
ਸਦਾ ਹਜੂਰਿ ਦੂਰਿ ਨ ਜਾਣਹੁ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਅੰਤਰਿ ਪਛਾਣਹੁ ॥
سدا ہجوُرِ دوُرِ ن جانھہُ ॥
گُر سبدیِ ہرِ انّترِ پچھانھہُ ॥
ترجُمہ: خُدا حاضر ناظر ہے دور نہ سمجھو اور کلام مرشد سے اپنے دل میں اسکی پہچان کرؤ ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਪਾਵਣਿਆ ॥੮॥੧੧॥੧੨॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੮॥੧੧॥੧੨॥
لفظی معنی:ندھ۔ خزانہ ۔ نام۔نام ۔سچا آچار ۔سچا اخلاق ۔ حضور۔حاضر ۔پچہانو۔ پہچان کرو ۔(8)
ترجُمہ:اے نانک نام یعنی سچے آچار سچے اخلاق سے عظمت ملتی ہے ۔ جو کامل مرشد کے وسیلے سے ملتی ہے ۔ (8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਐਥੈ ਸਾਚੇ ਸੁ ਆਗੈ ਸਾਚੇ ॥ ਮਨੁ ਸਚਾ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਰਾਚੇ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
ایَتھےَ ساچے سُ آگےَ ساچے ॥
منُ سچا سچےَ سبدِ راچے ॥
ترجُمہ: جو اس دنیا میں سچا ہے الہٰی بارگاہ میں اور مستقبل مین بھی سچا ہوگا ۔ جب من سچا ہے تو سچے کا کلام بھی سچا ہوگا اور سچ اپنائے گا ۔
ਸਚਾ ਸੇਵਹਿ ਸਚੁ ਕਮਾਵਹਿ ਸਚੋ ਸਚੁ ਕਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥
سچا سیۄہِ سچُ کماۄہِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ: وہ سچی خدمت کرتے ہیں سچ کماتے ہیں اور سچی کار ہے انکی ۔۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਸਚਾ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچا نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ترجُمہ: اے سچا نام دل میں بسانے والے قربان جاؤں تجھ پر
ਸਚੇ ਸੇਵਹਿ ਸਚਿ ਸਮਾਵਹਿ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
سچے سیۄہِ سچِ سماۄہِ سچے کے گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ: ۔ سچے کی خدمت سے ہی سچ اپنایا جاتا ہے ۔ سچے کی حمد وثناہ سے ہی دل میں بستا ہے ۔۔
ਪੰਡਿਤ ਪੜਹਿ ਸਾਦੁ ਨ ਪਾਵਹਿ ॥ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਮਾਇਆ ਮਨੁ ਭਰਮਾਵਹਿ ॥
پنّڈِت پڑہِ سادُ ن پاۄہِ ॥
دوُجےَ بھاءِ مائِیا منُ بھرماۄہِ ॥
ترجُمہ: پنڈت پڑھتا تو ہے مگر لطف اندوز نہیں نکیونکہ اسے حقیقت اور اصلیت کی سمجھ نہیں کیونکہ وہ دوئی دوئش اوردونیاوی دولت کی محبت میں اسکا دل بھٹکتا ہے ۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਸਭ ਸੁਧਿ ਗਵਾਈ ਕਰਿ ਅਵਗਣ ਪਛੋਤਾਵਣਿਆ ॥੨॥
مائِیا موہِ سبھ سُدھِ گۄائیِ کرِ اۄگنھ پچھوتاۄنھِیا ॥੨॥
لفظی معنی: ایتھے۔ اس عالم میں ۔آگے ۔ اگلے جہان میں ۔ آئندہ ۔مستقبل میں ۔ راچے۔ یکسو ۔۔ ساد۔ لطف ۔ مزہ ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی محبت میں ۔ مایا ۔ دنیاوی دولت، بھر مادیہہ ۔ بھٹکتا ہے ۔ موہ ۔ محبت ۔ سدھ۔ ہوش۔ سرت۔ سمجھ ۔(2)
ترجُمہ: اور دنیاوی دولت کی محبت ہوش وحواس کہوبیٹھا ہے اور گناہگار ہوکر پچھتاتا ہے ۔(2)
ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਤਾ ਤਤੁ ਪਾਏ ॥ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
ستِگُرُ مِلےَ تا تتُ پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
ترجُمہ: سچے مرشد کے ملاپ سے اصلیت کا پتہ چلتا ہے ۔ حقیقت کی سمجھ آتی ہے اور الہٰی نام سچ حق و حقیقت دل میں بستا ہے ۔