Page 1103
ਰਾਮ ਨਾਮ ਕੀ ਗਤਿ ਨਹੀ ਜਾਨੀ ਕੈਸੇ ਉਤਰਸਿ ਪਾਰਾ ॥੧॥
رام نام کیِ گتِ نہیِ جانیِ کیَسے اُترسِ پارا ॥੧॥
لفظی معنی:گن ۔وسف۔ فائدہ۔ کھر چندن جس بھارا۔ اگر گدتے کے اوپر چندن لاددیا جائے ۔ رام نام کی گت۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت کی یاد ویاض سے جو زندگی کی روھانی حالت پیدا ہو جاتی ہے ۔کیسے اترس پارا۔ زندگی کیسے کامیاب ہوگی ۔
ترجمہ:تم نے خدا کے نام کے ذکر سے حاصل ہونے والی روحانی حالت کو نہیں سمجھا، تو تم دنیاوی برائیوں کے سمندر میں کیسے تیرو گے؟ ||1||
ਜੀਅ ਬਧਹੁ ਸੁ ਧਰਮੁ ਕਰਿ ਥਾਪਹੁ ਅਧਰਮੁ ਕਹਹੁ ਕਤ ਭਾਈ ॥ ਆਪਸ ਕਉ ਮੁਨਿਵਰ ਕਰਿ ਥਾਪਹੁ ਕਾ ਕਉ ਕਹਹੁ ਕਸਾਈ ॥੨॥
جیِء بدھہُ سُ دھرمُ کرِ تھاپہُ ادھرمُ کہہُ کت بھائیِ ॥
آپس کءُ مُنِۄر کرِ تھاپہُ کا کءُ کہہُ کسائیِ ॥੨॥
لفظی معنی:جیئہ بدیہو ۔ جانور ذبھ کرتے ہو۔ دھرمل کرتھا پہو۔ اسے مذہبی فرض انتے ہوں۔ منبور۔ ولی اللہ۔ تھاپہو۔ کہلاتے ہو ۔قصائی۔ قصاب۔ ذبح کرنیوالے (2)
ترجمہ:تم ایک جان کو مارتے ہو (قربانی کی تقریب انجام دیتے ہو) اور اسے نیک عمل کہتے ہو۔ اے بھائی یہ بتاؤ کہ پھر بدعملی یا گناہ کسے کہتے ہو؟اے پنڈت! اپنے آپ کو سب سے معزز بابا کہتے ہو، پھر قصائی کسے کہتے ہو؟ ||2||
ਮਨ ਕੇ ਅੰਧੇ ਆਪਿ ਨ ਬੂਝਹੁ ਕਾਹਿ ਬੁਝਾਵਹੁ ਭਾਈ ॥ ਮਾਇਆ ਕਾਰਨ ਬਿਦਿਆ ਬੇਚਹੁ ਜਨਮੁ ਅਬਿਰਥਾ ਜਾਈ ॥੩॥
من کے انّدھے آپِ ن بوُجھہُ کاہِ بُجھاۄہُ بھائیِ ॥
مائِیا کارن بِدِیا بیچہُ جنمُ ابِرتھا جائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:بوجہو۔ سمجھو۔ کاہے بجھا وہو۔ کسے سمجھاتے ہو۔ مائیا کارن۔ دولت کے لئے ۔ ودیا بیچو۔ تعلیم فروخت کرتے ہو۔ ابرتھا۔ بیکار۔ فضول (3)
ترجمہ:اے روحانی جاہل بھائی! تم تو خود تو صالح زندگی کو نہیں سمجھتے پھر دوسروں کو کیسے سمجھاؤ گے؟آپ صرف کتابوں سے سیکھے ہوئے اسعلمکوپیسہکمانے کے لیے بیچ رہے ہیں اور آپ کی زندگی برباد ہو رہی ہے۔ ||3||
ਨਾਰਦ ਬਚਨ ਬਿਆਸੁ ਕਹਤ ਹੈ ਸੁਕ ਕਉ ਪੂਛਹੁ ਜਾਈ ॥ ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਰਾਮੈ ਰਮਿ ਛੂਟਹੁ ਨਾਹਿ ਤ ਬੂਡੇ ਭਾਈ ॥੪॥੧॥
نارد بچن بِیاسُ کہت ہےَ سُک کءُ پوُچھہُ جائیِ ॥
کہِ کبیِر رامےَ رمِ چھوُٹہُ ناہِ ت بوُڈے بھائیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:رامے دم۔ چھولہو۔ خدا کی یاد وریاض سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ ناہے تے بوڈے بھائی۔ ورنہ اے بھائی زندگی کے سمندرمیں غرقاب ہو جاؤ گے ۔
ترجمہ:رشی بیاس نے رشی نارد کے الفاظ کا حوالہ دیا، یا آپ جا کر رشی سکک کے الفاظ پڑھ سکتے ہیں،اور کبیر یہ بھی کہتے ہیں، تم صرف خدا کو یاد کر کے ہی آزاد ہو سکتے ہو۔ ورنہ اے بھائی تم برائیوں کے سمندر میں ڈوب جاؤ گے۔ ||4||1||
ਬਨਹਿ ਬਸੇ ਕਿਉ ਪਾਈਐ ਜਉ ਲਉ ਮਨਹੁ ਨ ਤਜਹਿ ਬਿਕਾਰ ॥ ਜਿਹ ਘਰੁ ਬਨੁ ਸਮਸਰਿ ਕੀਆ ਤੇ ਪੂਰੇ ਸੰਸਾਰ ॥੧॥
بنہِ بسے کِءُ پائیِئےَ جءُ لءُ منہُ ن تجہِ بِکار ॥
جِہ گھرُ بنُ سمسرِ کیِیا تے پوُرے سنّسار ॥੧॥
لفظی معنی:بنیہہ بسے ۔ جنگل میں بسنے سے ۔ تجیہہ بکار۔ بدیاں نہ چھوڑے ۔ جیہہ بن سمسر کیا۔ جنگل اور گھر برابر سمجھا۔ پورے ۔ کامل (1)
ترجمہ:جب تک آپ اپنے دماغ سے برائیاں نہیں نکالیں گے، آپ جنگل میں رہ کر خدا کو کیسے پہچان سکتے ہیں؟جو لوگ ایک گھر بار والے کیطرحزندگیگزارنااورجنگل میں الگ رہنے کو ایک جیسا سمجھتے ہیں، وہ دنیا کے بہترین انسان ہیں۔ ||1||
ਸਾਰ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਰਾਮਾ ॥ ਰੰਗਿ ਰਵਹੁ ਆਤਮੈ ਰਾਮ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
سار سُکھُ پائیِئےَ راما ॥
رنّگِ رۄہُ آتمےَ رام ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:سارسکھ ۔ حقیقی سکھ۔ رنگ روہو آنمے ۔ روحانی وذہنی پیار کرو ۔ رہاؤ۔
ترجمہ:خدا کو یاد کرنے سے روحانی سکون ملتا ہے،اس لیے اے بھائی پیار سے خدا کو اپنے دل میں یاد کریں۔ ||1||توقف||
ਜਟਾ ਭਸਮ ਲੇਪਨ ਕੀਆ ਕਹਾ ਗੁਫਾ ਮਹਿ ਬਾਸੁ ॥ ਮਨੁ ਜੀਤੇ ਜਗੁ ਜੀਤਿਆ ਜਾਂ ਤੇ ਬਿਖਿਆ ਤੇ ਹੋਇ ਉਦਾਸੁ ॥੨॥
جٹا بھسم لیپن کیِیا کہا گُپھا مہِ باس ॥
منُ جیِتے جگُ جیِتِیا جاں تے بِکھِیا تے ہوءِ اُداسُ ॥੨॥
لفظی معنی:جٹا بھسم لیپن کیا۔ جٹا برھاینئں اور راکھ کا جسم پر لیپ کیا۔ گھپا ۔غار ۔ باس۔ رہائش ۔من جیتے ۔ دل پر قابو کرکے ۔ دکھیا۔ زہر۔ اداس۔ پریشان۔ (2)
ترجمہ:(ذہن پر قابو پانے کے بغیر،) گٹے ہوئے بال پہننے، جسم پر راکھ لگانے اور غار میں رہنے کا کیا فائدہ؟کیونکہ انسان اپنے دماغ کو فتح کر کے دنیاوی دولت کی تڑپ پر قابو پا لیتا ہے اور مایا سے لاتعلق رہتا ہے جو روحانی ترقی کے لیے زہر ہے۔ ||2||
ਅੰਜਨੁ ਦੇਇ ਸਭੈ ਕੋਈ ਟੁਕੁ ਚਾਹਨ ਮਾਹਿ ਬਿਡਾਨੁ ॥ ਗਿਆਨ ਅੰਜਨੁ ਜਿਹ ਪਾਇਆ ਤੇ ਲੋਇਨ ਪਰਵਾਨੁ ॥੩॥
انّجنُ دےءِ سبھےَ کوئیِ ٹُکُ چاہن ماہِ بِڈانُ ॥
گِیان انّجنُ جِہ پائِیا تے لوئِن پرۄان ॥੩॥
لفظی معنی:انجن۔ سرما۔ وئے سبھے کوئی۔ سارے پاتے ہیں۔ صرف خواہشات وچاہات میں فرق ہے ۔ گیان انجن۔ علم کا سرمہ۔ تے لوین پروان۔ وہ آنکھیں منظور ہوتی ہیں (3)
ترجمہ:ہر کوئی آنکھوں پر میک اپ (کوہل) لگاتا ہے۔ لیکن ان کے مقاصد میں بہت کم فرق ہے، کچھ انہیں پرکشش بنانا اور دوسرے انہیں صحت مند رکھنا۔خدا کی حضوری میں صرف وہی آنکھیں منظور ہوتی ہیں جو روحانی طور پر الہٰی حکمت کے مرہم سے روشن ہوتی ہیں۔ ||3||
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਅਬ ਜਾਨਿਆ ਗੁਰਿ ਗਿਆਨੁ ਦੀਆ ਸਮਝਾਇ ॥ ਅੰਤਰਗਤਿ ਹਰਿ ਭੇਟਿਆ ਅਬ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਕਤਹੂ ਨ ਜਾਇ ॥੪॥੨॥
کہِ کبیِر اب جانِیا گُرِ گِیانُ دیِیا سمجھاءِ ॥
انّترگتِ ہرِ بھیٹِیا اب میرا منُ کتہوُ ن جاءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:آب جانیا۔ سمجھ آئی ۔ گر گیان ویا سمجھائے ۔ مرشد نے سمجھائیا ہے ۔ انتر گت ۔ ذہن ۔ نشیں۔ بھٹیا۔ ۔ملا۔ تہو۔ کہیں۔
ترجمہ:کبیر کہتا ہے! گرو نے مجھے الہی حکمت سے روشن کیا ہے، اور میں اب زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ سمجھ گیا ہوں۔میں نے اپنے اندر خدا کو پہچان لیا ہے اور اب میرا دماغ نہیں بھٹکتا۔ ||4||2||
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਜਾ ਕਉ ਫੁਰੀ ਤਬ ਕਾਹੂ ਸਿਉ ਕਿਆ ਕਾਜ ॥ ਤੇਰੇ ਕਹਨੇ ਕੀ ਗਤਿ ਕਿਆ ਕਹਉ ਮੈ ਬੋਲਤ ਹੀ ਬਡ ਲਾਜ ॥੧॥
رِدھِ سِدھِ جا کءُ پھُریِ تب کاہوُ سِءُ کِیا کاج ॥
تیرے کہنے کیِ گتِ کِیا کہءُ مےَ بولت ہیِ بڈ لاج ॥੧॥
ترجمہ:(اے یوگی!) جس نے معجزات اور عجائبات کرنے کی طاقت حاصل کر لی ہے، اسے کسی چیز کے لیے کسی پر انحصار کرنے کی کیا ضرورت ہے؟میں آپ کی بات کی حقیقت کے بارے میں کیا کہوں (معجزہ کرنے کی طاقت کا دعویٰ)؟ مجھے تم سے بات کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ ||1||
ਰਾਮੁ ਜਿਹ ਪਾਇਆ ਰਾਮ ॥ ਤੇ ਭਵਹਿ ਨ ਬਾਰੈ ਬਾਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
رامُ جِہ پائِیا رام ॥
تے بھۄہِ ن بارےَ بار ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجمہ:اے خدا! جن لوگوں نے آپ کو صحیح معنوں میں پہچانا ہے،وہ گھر گھر بھٹکتے نہیں (کھانے کی بھیک مانگتے ہیں)۔ ||1||توقف||
ਝੂਠਾ ਜਗੁ ਡਹਕੈ ਘਨਾ ਦਿਨ ਦੁਇ ਬਰਤਨ ਕੀ ਆਸ ॥ ਰਾਮ ਉਦਕੁ ਜਿਹ ਜਨ ਪੀਆ ਤਿਹਿ ਬਹੁਰਿ ਨ ਭਈ ਪਿਆਸ ॥੨॥
جھوُٹھا جگُ ڈہکےَ گھنا دِن دُءِ برتن کیِ آس ॥
رام اُدکُ جِہ جن پیِیا تِہِ بہُرِ ن بھئیِ پِیاس ॥੨॥
ترجمہ:یہ جھوٹی دنیا بہت زیادہ جدوجہد کرتی ہے، اس امید میں کہ دنیاوی دولت سے صرف ایک مختصر مدت کے لیے لطف اندوز ہوں۔لیکن جن عقیدت مندوں نے خدا کے نام کا امرت حاصل کیا ہے، انہیں پھر دنیاوی چیزوں کی کوئی تڑپ محسوس نہیں ہوئی۔ ||2||
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਜਿਹ ਬੂਝਿਆ ਆਸਾ ਤੇ ਭਇਆ ਨਿਰਾਸੁ ॥ ਸਭੁ ਸਚੁ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ਜਉ ਆਤਮ ਭਇਆ ਉਦਾਸੁ ॥੩॥
گُر پ٘رسادِ جِہ بوُجھِیا آسا تے بھئِیا نِراسُ ॥
سبھُ سچُ ندریِ آئِیا جءُ آتم بھئِیا اُداسُ ॥੩॥
ترجمہ:گرو کی مہربانی سے، جس نے زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ سمجھ لیا ہے، وہ دنیاوی خواہشات کی محبت سے آزاد ہو جاتا ہے۔جب کسی کا ذہن مادیتسےالگہو جاتا ہے، تو وہ ہر جگہ پھیلے ہوئے ابدی خدا کا تجربہ کرتا ہے۔ ||3||
ਰਾਮ ਨਾਮ ਰਸੁ ਚਾਖਿਆ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਹਰ ਤਾਰਿ ॥ ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਕੰਚਨੁ ਭਇਆ ਭ੍ਰਮੁ ਗਇਆ ਸਮੁਦ੍ਰੈ ਪਾਰਿ ॥੪॥੩॥
رام نام رسُ چاکھِیا ہرِ ناما ہر تارِ ॥
کہُ کبیِر کنّچنُ بھئِیا بھ٘رمُ گئِیا سمُد٘رےَ پارِ ॥੪॥੩॥
ترجمہ:جس نے خدا کے نام کا مزہ چکھا ہے، وہ ہر عجائب کے پیچھے خدا کے نام کا تجربہ کرتا ہے۔کبیر کہتے ہیں، پھر انسان سونے کی طرح بے عیب ہو جاتاہے۔ اس کا شک بالکل دور ہو گیا گویا وہ ہمیشہ کے لیے چلا گیا ہے۔ ||4||3||
ਉਦਕ ਸਮੁੰਦ ਸਲਲ ਕੀ ਸਾਖਿਆ ਨਦੀ ਤਰੰਗ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥ ਸੁੰਨਹਿ ਸੁੰਨੁ ਮਿਲਿਆ ਸਮਦਰਸੀ ਪਵਨ ਰੂਪ ਹੋਇ ਜਾਵਹਿਗੇ ॥੧॥
اُدک سمُنّد سلل کیِ ساکھِیا ندیِ ترنّگ سماۄہِگے ॥
سُنّنہِ سُنّنُ مِلِیا سمدرسیِ پۄن روُپ ہوءِ جاۄہِگے ॥੧॥
لفظی معنی:اوک ۔ پانی ۔ سلل۔ پانی۔ ساکھیا۔ کی طرح۔ مانند۔ ندی ترنگ ۔ دریا کی لہریں۔ سماوییگے ۔ مل جاتی ہیں۔ سنہو۔ ساکن مین سن۔ ساکن۔ ملیا سمدرسی ۔ ایک روپ۔ ایک شکل وصورت ۔ یکسو ۔ پون روپ۔ ہوا جیسے (1)
ترجمہ:جس طرح سمندر میں گرنے والا پانی سمندر کے پانی سے ایک ہو جاتا ہے اور دریا کی لہریں دوبارہ دریا میں ضم ہو جاتی ہیں، (اسی طرح میں خدا میں ضم ہو جاؤں گا)۔روحِ اعلیٰ کے ساتھ مل کر میری روح ہوا کی طرح غیر جانبدار ہو جائے گی۔ ||1||
ਬਹੁਰਿ ਹਮ ਕਾਹੇ ਆਵਹਿਗੇ ॥ ਆਵਨ ਜਾਨਾ ਹੁਕਮੁ ਤਿਸੈ ਕਾ ਹੁਕਮੈ ਬੁਝਿ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
بہُرِ ہم کاہے آۄہِگے ॥
آۄن جانا ہُکمُ تِسےَ کا ہُکمےَ بُجھِ سماۄہِگے ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:کاہے ۔ کیوں۔ سمادیگے ۔ مجذوب ہوجائینگے ۔ رہاؤ۔
ترجمہ:میں دوبارہ دنیا میں کیوں آؤں گا؟پیدائش اور موت اس کے حکم کے مطابق ہوتی ہے اور اس حکم کو سمجھتے ہوئے میں بس اسی حکم میں ضم ہوجاؤںگا۔||1||توقف||
ਜਬ ਚੂਕੈ ਪੰਚ ਧਾਤੁ ਕੀ ਰਚਨਾ ਐਸੇ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਵਹਿਗੇ ॥ ਦਰਸਨੁ ਛੋਡਿ ਭਏ ਸਮਦਰਸੀ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹਿਗੇ ॥੨॥
جب چوُکےَ پنّچ دھاتُ کیِ رچنا ایَسے بھرمُ چُکاۄہِگے ॥
درسنُ چھوڈِ بھۓ سمدرسیِ ایکو نامُ دھِیاۄہِگے ॥੨॥
لفظی معنی:چوکے ۔ مٹی۔ پنچ دھات۔ پانچ مادیات۔ رچنا۔ کھیل۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ درسن۔ بھیکھ۔ چکاوہیگے ۔ مٹاینئں گے ۔ سمدرسی۔ سبھ میں دیدار خدا دیکھتا ہوں (2)
ترجمہ:جب میں پانچ عناصر سے بنے اس جسم سے لگاؤ سے چھٹکارا پاتا ہوں تو مجھے اپنے شک سے بھی نجات مل جاتی ہے۔کسی خاص یوگک فرقےکےلباسکوہٹاتے ہوئے، میں تمام فرقوں اور عقائد کو برابر سمجھوں گا اور میں خدا کے نام کا دھیان کروں گا۔ ||2||
ਜਿਤ ਹਮ ਲਾਏ ਤਿਤ ਹੀ ਲਾਗੇ ਤੈਸੇ ਕਰਮ ਕਮਾਵਹਿਗੇ ॥ ਹਰਿ ਜੀ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਜਉ ਅਪਨੀ ਤੌ ਗੁਰ ਕੇ ਸਬਦਿ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥੩॥
جِت ہم لاۓ تِت ہیِ لاگے تیَسے کرم کماۄہِگے ॥
ہرِ جیِ ک٘رِپا کرے جءُ اپنیِ توَ گُر کے سبدِ سماۄہِگے ॥੩॥
لفظی معنی:تیسے کرم ۔ ویسے اعمال۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد (3)
ترجمہ:میں اس سے منسلک ہوں جس سے خدا نے مجھے جوڑا ہے اور وہ کام کروں گا، وہ چاہتا ہے کہ میں کروں۔جب قابل احترام خدا رحم کرے گا، تب میں گروکے الہی کلام پر توجہ مرکوز کروں گا۔ ||3||
ਜੀਵਤ ਮਰਹੁ ਮਰਹੁ ਫੁਨਿ ਜੀਵਹੁ ਪੁਨਰਪਿ ਜਨਮੁ ਨ ਹੋਈ ॥
جیِۄت مرہُ مرہُ پھُنِ جیِۄہُ پُنرپِ جنمُ ن ہوئیِ ॥
ترجمہ:دنیا میں رہتے ہوئے اپنی انا کو مٹا دیں، تو آپ روحانی طور پر جوان ہو جائیں گے اور پیدائش اور موت کے چکر سے آزاد ہو جائیں گے۔