Page 1076
ਆਪਿ ਤਰੈ ਸਗਲੇ ਕੁਲ ਤਾਰੇ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਪਤਿ ਸਿਉ ਜਾਇਦਾ ॥੬॥
آپِ ترےَ سگلے کُل تارے ہرِ درگہ پتِ سِءُ جائِدا ॥6॥
لفظی معنی:کیرتن۔ صفت صلاھ۔ وڈیائی۔ پروھانا۔ قبول۔ عام۔ دھیانا۔ غوروخوض۔ سگلے کل سارے۔ سارے خاندان ۔ درگیہہ پت۔ خدا کے در پع عزت (6)
ترجمہ:(جو شخص نام کا دھیان کرتا ہے) اپنے تمام نسب کے ساتھ برائیوں کے سمندر میں تیرتا ہے اور خدا کی بارگاہ میں عزت کے ساتھ جاتا ہے۔ ||6||
ਖੰਡ ਪਤਾਲ ਦੀਪ ਸਭਿ ਲੋਆ ॥ ਸਭਿ ਕਾਲੈ ਵਸਿ ਆਪਿ ਪ੍ਰਭਿ ਕੀਆ ॥ ਨਿਹਚਲੁ ਏਕੁ ਆਪਿ ਅਬਿਨਾਸੀ ਸੋ ਨਿਹਚਲੁ ਜੋ ਤਿਸਹਿ ਧਿਆਇਦਾ ॥੭॥
کھنّڈ پتال دیِپ سبھِ لویا ॥
سبھِ کالےَ ۄسِ آپِ پ٘ربھِ کیِیا ॥
نِہچلُ ایکُ آپِ ابِناسیِ سو نِہچلُ جو تِسہِ دھِیائِدا ॥7॥
لفظی معنی:کھنڈ۔ حصے ۔ پاتال۔ زیر زمین۔ دیپ۔ جزیرے ۔ لوآ۔ لوگوں میں۔ کالے دس۔ موت کی ضبط میں۔ نہچل۔ مستقل۔ دوامی۔ ابناسی۔ لافناہ (7)
ترجمہ:تمام براعظم، زیر زمین، جزائر، اور دنیا کے تمام لوگ،خدا کی مرضی سے موت کے تابع ہیں.غیر فانی خدا خود لافانی ہے اور جو اسے پیار سے یاد کرتا ہے وہ بھی لافانی ہو جاتا ہے۔ ||7||
ਹਰਿ ਕਾ ਸੇਵਕੁ ਸੋ ਹਰਿ ਜੇਹਾ ॥ ਭੇਦੁ ਨ ਜਾਣਹੁ ਮਾਣਸ ਦੇਹਾ ॥ ਜਿਉ ਜਲ ਤਰੰਗ ਉਠਹਿ ਬਹੁ ਭਾਤੀ ਫਿਰਿ ਸਲਲੈ ਸਲਲ ਸਮਾਇਦਾ ॥੮॥
ہرِ کا سیۄکُ سو ہرِ جیہا ॥
بھیدُ ن جانھہُ مانھس دیہا ॥
جِءُ جل ترنّگ اُٹھہِ بہُ بھاتیِ پھِرِ سللےَ سلل سمائِدا ॥9॥
لفظی معنی:ہرکا سیوک۔ خادم خدا ۔ ہر ہی جیہا۔ خدا کی مانند ۔ بھید۔ راز۔ مانس۔ دیہا۔ انسانی جسم۔ جل ترنگ۔ پانی کی لہر۔ بہو بھاتیبہت سی قسموںمیں۔ سلے سلل۔ مراد آخر پانی میں پانی مل جاتا ہے۔
ترجمہ:خدا کا بندہ خود خدا جیسا ہو جاتا ہے۔یہ مت سمجھو کہ خدا اور بندے میں کوئی فرق نہیں ہے، صرف اس لیے کہ بندے کا جسم انسانی ہے۔جس طرح پانی میں کئی قسم کی لہریں اٹھتی ہیںاور پھر پانی پانی میں ضم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جو خدا کو پیار سے یاد کرتا ہے وہ اس میں ضم ہو جاتا ہے۔ ||8||
ਇਕੁ ਜਾਚਿਕੁ ਮੰਗੈ ਦਾਨੁ ਦੁਆਰੈ ॥ ਜਾ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਤਾ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੈ ॥ ਦੇਹੁ ਦਰਸੁ ਜਿਤੁ ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤਾਸੈ ਹਰਿ ਕੀਰਤਨਿ ਮਨੁ ਠਹਰਾਇਦਾ ॥੯॥
اِکُ جاچِکُ منّگےَ دانُ دُیارےَ ॥
جا پ٘ربھ بھاۄےَ تا کِرپا دھارےَ ॥
دیہُ درسُ جِتُ منُ ت٘رِپتاسےَ ہرِ کیِرتنِ منُ ٹھہرائِدا ॥9॥
لفظی معنی:جاچک ۔ بھکاری ۔ دان خیرات۔ دوآرے ۔ در پر۔ بھاوے ۔ چاے ۔ دیہہ درس۔ ویدار بخش ۔ جت ۔ جس سے ۔ ترپتا سے ۔ تلسی ہوجائے ۔ہر کیرتن۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ٹھہائید۔ سکون (9)
ترجمہ:ایک عقیدت مند خدا کی بارگاہ میں فقیر کی طرح مانگتا ہے۔جب بھی خدا کو راضی ہوتا ہے، وہ رحم کرتا ہے۔اے خدا، براہِ کرم مجھے اپنے دیدار سے نواز، تاکہ میرا دماغ دنیاوی خواہشاتسے مطمئن ہو جائے، اور خدا کی حمد کے گانے میں متوجہ رہے ||9||
ਰੂੜੋ ਠਾਕੁਰੁ ਕਿਤੈ ਵਸਿ ਨ ਆਵੈ ॥ ਹਰਿ ਸੋ ਕਿਛੁ ਕਰੇ ਜਿ ਹਰਿ ਕਿਆ ਸੰਤਾ ਭਾਵੈ ॥ ਕੀਤਾ ਲੋੜਨਿ ਸੋਈ ਕਰਾਇਨਿ ਦਰਿ ਫੇਰੁ ਨ ਕੋਈ ਪਾਇਦਾ ॥੧੦॥
روُڑو ٹھاکُرُ کِتےَ ۄسِ ن آۄےَ ॥
ہرِ سو کِچھُ کرے جِ ہرِ کِیا سنّتا بھاۄےَ ॥
کیِتا لوڑنِ سوئیِ کرائِنِ درِ پھیرُ ن کوئیِ پائِدا ॥10॥
لفظی معنی:روڈھٹا کر۔ خوبصورت خدا۔ وس۔ زیر ضبط۔ سنتابھاوے ۔ عاشقان الہٰی جو ہر سانس ہر لومہ خدا میں دھیان لگاتے ہیں۔ انکو پسند ہو۔ کیتا لوڑن ۔ جو کرنے کی ضرورت سمجھتے ہیں۔ در ۔ در پر ۔ پھیر۔ رکاوٹ۔ (10)
ترجمہ:خوبصورت آقا خدا کو کسی بھی طرح قابو میں نہیں کیا جا سکتا،لیکن وہ وہی کرتا ہے جو اس کے مقدسین (سنتوں) کو پسند ہے۔انہیں جو کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہے، وہ خدا کی طرف سے انجام پاتے ہیں اور کوئی بھی اس کی بارگاہ میں ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔ ||10||
ਜਿਥੈ ਅਉਘਟੁ ਆਇ ਬਨਤੁ ਹੈ ਪ੍ਰਾਣੀ ॥ ਤਿਥੈ ਹਰਿ ਧਿਆਈਐ ਸਾਰਿੰਗਪਾਣੀ ॥ ਜਿਥੈ ਪੁਤ੍ਰੁ ਕਲਤ੍ਰੁ ਨ ਬੇਲੀ ਕੋਈ ਤਿਥੈ ਹਰਿ ਆਪਿ ਛਡਾਇਦਾ ॥੧੧॥
جِتھےَ ائُگھٹُ آءِ بنتُ ہےَ پ٘رانھیِ ॥
تِتھےَ ہرِ دھِیائیِئےَ سارِنّگپانھیِ ॥
جِتھےَ پُت٘رُ کلت٘رُ ن بیلیِ کوئیِ تِتھےَ ہرِ آپِ چھڈائِدا ॥੧੧॥
لفظی معنی:اؤگھٹ۔ دشواری۔ پرانی(اے ) انسان کو ۔ سارنگ پائی۔ اسے جس کے اہتھ میں دیا کی کمان ہے ۔ چھڈائید ۔ نجات دلاتا ہے (11)
ترجمہ:اے بشر، زندگی کے سفر میں جہاں بھی کسی کو پریشانی کا سامنا ہو،وہاں خدا کو یاد کرنا چاہیے جو دنیا کا سہارا ہے۔جہاں نہ بیٹا، نہ بیوی، نہ کوئی دوست ہماری مدد کر سکتاہے،وہاںخداخود ہماری مدد کرتا ہے۔ ||11||
ਵਡਾ ਸਾਹਿਬੁ ਅਗਮ ਅਥਾਹਾ ॥ ਕਿਉ ਮਿਲੀਐ ਪ੍ਰਭ ਵੇਪਰਵਾਹਾ ॥ ਕਾਟਿ ਸਿਲਕ ਜਿਸੁ ਮਾਰਗਿ ਪਾਏ ਸੋ ਵਿਚਿ ਸੰਗਤਿ ਵਾਸਾ ਪਾਇਦਾ ॥੧੨॥
ۄڈا ساہِبُ اگم اتھاہا ॥
کِءُ مِلیِئےَ پ٘ربھ ۄیپرۄاہا ॥
کاٹِ سِلک جِسُ مارگِ پاۓ سو ۄِچِ سنّگتِ ۄاسا پائِدا ॥12॥
لفظی معنی:اتھاہا۔ اتنا گہر جسکا شمار یا اندازہ نہ وہسکے ۔ بے پرواہا ۔ جو نہیں دست نگر کسی کا بے محتاج ۔ ضرورت مند نہیں۔ کات سلک ۔ پھندہ ۔ کاٹ کر ۔ غلامی دور کرکے ۔ مارگ۔ زندگی کی صحیح راہ ۔ پر ۔ سنگت ۔ صحبت و قربت ۔ داسا۔ رہائش ۔ بستا ہے (12)
ترجمہ:عظیم آقا خدا ناقابل رسائی اور ناقابل تسخیر ہے۔بے پرواہ خدا سے کیسے مل سکتا ہے؟مایا (مادیت) کی محبت کی پھندا کو کاٹ کر، جسے خُدا خود زندگی میں راست راہ پر ڈالتا ہے، وہشخص مقدس لوگوں کی صحبت میں رہنے کے لیے آتا ہے۔ ||12||
ਹੁਕਮੁ ਬੂਝੈ ਸੋ ਸੇਵਕੁ ਕਹੀਐ ॥ ਬੁਰਾ ਭਲਾ ਦੁਇ ਸਮਸਰਿ ਸਹੀਐ ॥ ਹਉਮੈ ਜਾਇ ਤ ਏਕੋ ਬੂਝੈ ਸੋ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਇਦਾ ॥੧੩॥
ہُکمُ بوُجھےَ سو سیۄکُ کہیِئےَ ॥
بُرا بھلا دُءِ سمسرِ سہیِئےَ ॥
ہئُمےَ جاءِ ت ایکو بوُجھےَ سو گُرمُکھِ سہجِ سمائِدا ॥13॥
لفظی معنی:حکم بجھے ۔ رضائے الہٰی کو سمجھے ۔ سیوک ۔ خادم۔ برا ۔ بھلا۔نیک و بد۔ سمسر۔ برابر۔ سہیئے ۔ برداشت کرین۔ ایکو بوجھے ۔ وحدت کو سمجھے ۔ سہج سمائید۔ روحانی سکونپاتاہے(13)
ترجمہ:جو شخص خدا کی مرضی کو سمجھتا ہے وہ اس کا سچا بندہ کہلاتا ہے۔اور یقین رکھتا ہے کہ ہمیں اچھے اور برے (خوشی اور غم) دونوں کو یکساں طور پر برداشت کرنا چاہیے۔جب کسیکی انا ختم ہو جاتی ہے، تب ہی اسے خدا کا ادراک ہوتا ہے اور گرو کی تعلیمات کا ایسا پیروکار آسانی سے اس میں ضم ہو جاتا ہے۔ ||13||
ਹਰਿ ਕੇ ਭਗਤ ਸਦਾ ਸੁਖਵਾਸੀ ॥ ਬਾਲ ਸੁਭਾਇ ਅਤੀਤ ਉਦਾਸੀ ॥ ਅਨਿਕ ਰੰਗ ਕਰਹਿ ਬਹੁ ਭਾਤੀ ਜਿਉ ਪਿਤਾ ਪੂਤੁ ਲਾਡਾਇਦਾ ॥੧੪॥
ہرِ کے بھگت سدا سُکھۄاسیِ ॥
بال سُبھاءِ اتیِت اُداسیِ ॥
انِک رنّگ کرہِ بہُ بھاتیِ جِءُ پِتا پوُتُ لاڈائِدا ॥14॥
لفظی معنی:ہر کے بھگت ۔ الہٰی عابد و عاشق۔ بال سبھائے ۔ بچگانہ عادات۔ ۔ تیت اداسی ۔ طارق الدنیا۔ انک رنگ ۔ بیشمار پریم۔ بہو بھانی۔ بہت سے طریقوںسے (14)
ترجمہ:خدا کے بندے ہمیشہ روحانی خوشی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔بچوں جیسی معصوم فطرت کے ساتھ وہ ہمیشہ مادیت کی محبت سے لاتعلق اور بے فکر رہتے ہیں۔وہ بہت سے طریقوں سےمختلف روحانی لذتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور خدا ان سے محبت کرتا ہے، جیسا کہ ایک باپ اپنے بیٹے سے محبت کرتا ہے۔ ||14||
ਅਗਮ ਅਗੋਚਰੁ ਕੀਮਤਿ ਨਹੀ ਪਾਈ ॥ ਤਾ ਮਿਲੀਐ ਜਾ ਲਏ ਮਿਲਾਈ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪ੍ਰਗਟੁ ਭਇਆ ਤਿਨ ਜਨ ਕਉ ਜਿਨ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਲੇਖੁ ਲਿਖਾਇਦਾ ॥੧੫॥
اگم اگوچرُ کیِمتِ نہیِ پائیِ ॥
تا مِلیِئےَ جا لۓ مِلائیِ ॥
گُرمُکھِ پ٘رگٹُ بھئِیا تِن جن کءُ جِن دھُرِ مستکِ لیکھُ لِکھائِدا ॥15॥
لفظی معنی:قیمت ۔ قدرومنزلت ۔ گورمکھ پرگٹ بھیا ۔ مرید مرشد ۔ ظاہر ہوا۔ مستک۔ پیشنای۔ دھر۔ خدا کی طرف سے ۔ لیکھ تحریر (15)
ترجمہ:خدا ناقابل رسائی اور ناقابل فہم ہے، اس کی قدر کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ہم اُس کے ساتھ تبھی مل سکتے ہیں جب وہ خود ہمیں ملاتا ہے۔گرو کے ذریعے، خدا صرف ان لوگوں کے دلوں میں ظاہر ہوتا ہے جن کی اس طرح کی تقدیر پہلے سے مقرر ہوتی ہے۔ ||15||
ਤੂ ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਕਾਰਣ ਕਰਣਾ ॥ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਉਪਾਇ ਧਰੀ ਸਭ ਧਰਣਾ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਸਰਣਿ ਪਇਆ ਹਰਿ ਦੁਆਰੈ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ਲਾਜ ਰਖਾਇਦਾ ॥੧੬॥੧॥੫॥
توُ آپے کرتا کارنھ کرنھا ॥
س٘رِسٹِ اُپاءِ دھریِ سبھ دھرنھا ॥
جن نانکُ سرنھِ پئِیا ہرِ دُیارےَ ہرِ بھاۄےَ لاج رکھائِدا ॥16॥1॥5॥
لفظی معنی:کارن ۔ سب۔ سر شٹ اپائے ۔ علام پیدا کرکے ۔ دھری سبھ دھرنا۔ ساری زمین کو ٹکائیا۔سہارا۔ دیا ۔ یر بھاوئے ۔ رضائے الہٰی۔ لاج ۔ عزت۔
ترجمہ:اے خدا، تو خود خالق ہے، اور تمام اسباب کا سبب ہے۔ساری کائنات پیدا کرنے کے بعد تو نے اس کو سہارا دیا۔عقیدت مند نانک نے خدا کی موجودگی میں پناہ لی ہے۔ اگر خدا کو راضی ہو تو وہ اس کی (نانک کی) عزت کو محفوظ رکھے گا۔ ||16||1||5||
ਮਾਰੂ ਸੋਲਹੇ ਮਹਲਾ ੫ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਜੋ ਦੀਸੈ ਸੋ ਏਕੋ ਤੂਹੈ ॥ ਬਾਣੀ ਤੇਰੀ ਸ੍ਰਵਣਿ ਸੁਣੀਐ ॥ ਦੂਜੀ ਅਵਰ ਨ ਜਾਪਸਿ ਕਾਈ ਸਗਲ ਤੁਮਾਰੀ ਧਾਰਣਾ ॥੧॥
ماروُ سولہے مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جو دیِسےَ سو ایکو توُہےَ ॥
بانھیِ تیریِ س٘رۄنھِ سُنھیِئےَ ॥
دوُجیِ اۄر ن جاپسِ کائیِ سگل تُماریِ دھارنھا ॥੧॥
ترجمہ:اے خدا، اس دنیا میں جو کچھ نظر آتا ہے، وہ صرف تو ہی ہے۔جو کچھ ہم اپنے کانوں سے سنتے ہیں وہ تیرا کلام ہے (کیونکہ تو تمام مخلوقات سے بول رہا ہے)۔چونکہ کائنات آپ کیطرف سے بنائی گئی ہے اور اس کی تائید کی گئی ہے، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی چیز کسی دوسرے کی نہیں ہے۔ ||1||
ਆਪਿ ਚਿਤਾਰੇ ਅਪਣਾ ਕੀਆ ॥ ਆਪੇ ਆਪਿ ਆਪਿ ਪ੍ਰਭੁ ਥੀਆ ॥ ਆਪਿ ਉਪਾਇ ਰਚਿਓਨੁ ਪਸਾਰਾ ਆਪੇ ਘਟਿ ਘਟਿ ਸਾਰਣਾ ॥੨॥
آپِ چِتارے اپنھا کیِیا ॥
آپے آپِ آپِ پ٘ربھُ تھیِیا ॥
آپِ اُپاءِ رچِئونُ پسارا آپے گھٹِ گھٹِ سارنھا ॥੨॥
ترجمہ:خدا اپنی مخلوق کا خود خیال رکھتا ہے۔خدا خود ہر جگہ ظاہر ہے۔اپنے آپ کو پیدا کرنے کے بعد اس نے (دنیا کی) وسعت پیدا کی اور وہ ہر دل میں بس کر اس کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ ||2||
ਇਕਿ ਉਪਾਏ ਵਡ ਦਰਵਾਰੀ ॥ ਇਕਿ ਉਦਾਸੀ ਇਕਿ ਘਰ ਬਾਰੀ ॥
اِکِ اُپاۓ ۄڈ درۄاریِ ॥
اِکِ اُداسیِ اِکِ گھر باریِ ॥
ترجمہ:اے خدا، تو نے کچھ پیدا کیے ہیں، جو عظیم حکمران ہیں (بڑے اختیارات رکھتے ہیں)۔کچھ ایسے ہیں جو سنیاسی ہیں اور کچھ گھر بار والی زندگی والے ہیں۔