Page 1013
ਅੰਤਰਿ ਅਗਨਿ ਨ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਬੂਝੈ ਬਾਹਰਿ ਪੂਅਰ ਤਾਪੈ ॥ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਬਿਨੁ ਭਗਤਿ ਨ ਹੋਵੀ ਕਿਉ ਕਰਿ ਚੀਨਸਿ ਆਪੈ ॥
انّترِ اگنِ ن گُر بِنُ بوُجھےَ باہرِ پوُئر تاپےَ ॥
گُر سیۄا بِنُ بھگتِ ن ہوۄیِ کِءُ کرِ چیِنسِ آپےَ ॥
ترجمہ:گرو کی تعلیمات پر عمل کیے بغیر، دنیاوی خواہشات کی اس کی اندرونی آگ بجھتی نہیں، بلکہ وہ باہر (برائیوں سے بچنے کے لیے) آگ جلاتا ہے۔لیکن گرو کی تعلیمات پر عمل کیے بغیر، خدا کی عبادت نہیں کی جا سکتی۔ تو وہ اپنے روحانی نفس کو کیسے دیکھ سکتا ہے؟
ਨਿੰਦਾ ਕਰਿ ਕਰਿ ਨਰਕ ਨਿਵਾਸੀ ਅੰਤਰਿ ਆਤਮ ਜਾਪੈ ॥ ਅਠਸਠਿ ਤੀਰਥ ਭਰਮਿ ਵਿਗੂਚਹਿ ਕਿਉ ਮਲੁ ਧੋਪੈ ਪਾਪੈ ॥੩॥
نِنّدا کرِ کرِ نرک نِۄاسیِ انّترِ آتم جاپےَ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ بھرمِ ۄِگوُچہِ کِءُ ملُ دھوپےَ پاپےَ ॥੩॥
لفظی معنی:انتراگن ۔ دلمیں حرص کی آگ جل رہی ہے ۔ گربن بوجھے ۔ مرشد کے بغیر سمجھتا نہیں ۔ پورتاپے ۔ دہونی تپاتا ہے ۔ بھگت ۔ عشق الہٰی ۔ چینس آپے ۔ خوئس پہچان۔ پانے کردار کی پڑتال و سمجھ ۔ نند ۔ بدگوئی ۔ ترک نواسی ۔ دوزخ میں رہتا ہے ۔ انتر آتما ۔ اپنے دلمیں ۔ دماغی طور ۔ وگوچیہہ۔ ذلیل وخوار ۔ مل ۔ ناپاکیزگی ۔ دہوپے پاچے ۔ گناہ دور ہو ں (3)
ترجمہ:اپنے اندر روحانی جہالت کی تاریکی کی وجہ سے، وہ گھر بار والی زندگی پر تہمت لگا رہا ہے اور جہنم میں زندگی گزار رہا ہے۔اڑسٹھ مقدس مقامات کے چکر لگا کر بھی اپنے آپ کو ہی برباد کرتا ہے، ایسے رسمی وضو سے گناہوں کی غلاظت کیسے دھو سکتا ہے۔ ||3||
ਛਾਣੀ ਖਾਕੁ ਬਿਭੂਤ ਚੜਾਈ ਮਾਇਆ ਕਾ ਮਗੁ ਜੋਹੈ ॥ ਅੰਤਰਿ ਬਾਹਰਿ ਏਕੁ ਨ ਜਾਣੈ ਸਾਚੁ ਕਹੇ ਤੇ ਛੋਹੈ ॥
چھانھیِ کھاکُ بِبھوُت چڑائیِ مائِیا کا مگُ جوہےَ ॥
انّترِ باہرِ ایکُ ن جانھےَ ساچُ کہے تے چھوہےَ ॥
ترجمہ:(دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے) وہ خاک چھانتا ہے، اور اپنے جسم پر راکھ لگاتا ہے، لیکن وہ دنیاوی دولت حاصل کرنے کے طریقے سوچتا رہتا ہے۔اسے یہ احساس نہیں ہوتا کہ اندر اور باہر ایک ہی خدا ہے اور اگر کوئی اس کی طرف اس حقیقت کی نشاندہی کرے تو وہ پریشان ہو جاتا ہے۔
ਪਾਠੁ ਪੜੈ ਮੁਖਿ ਝੂਠੋ ਬੋਲੈ ਨਿਗੁਰੇ ਕੀ ਮਤਿ ਓਹੈ ॥ ਨਾਮੁ ਨ ਜਪਈ ਕਿਉ ਸੁਖੁ ਪਾਵੈ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਕਿਉ ਸੋਹੈ ॥੪॥
پاٹھُ پڑےَ مُکھِ جھوُٹھو بولےَ نِگُرے کیِ متِ اوہےَ ॥
نامُ ن جپئیِ کِءُ سُکھُ پاۄےَ بِنُ ناۄےَ کِءُ سوہےَ ॥੪॥
لفظی معنی:مگ جوہے ۔ راستہ ڈہونڈتا ہے ۔ ساچ کہے تے چھوہے ۔ حقیقت و اصلیت کہنے پر غسہ کرتا ہے ۔ نام نہ چپئی ۔ سچ حق و حقیقت دلمیں بساتا ۔ سوہے ۔ اچھا لگتا ہے (4)
ترجمہ:اگرچہ وہ مقدس کتابیں پڑھتا ہے وہ پھر بھی جھوٹ بولتا ہے، کیونکہ گرو کے بغیر ہونے کی وجہ سے اس کا تصور پہلے جیسا ہی رہتا ہے۔جب وہ خدا کے نام کا دھیان نہیں کرتا تو اسے سکون کیسے ملے گا اور خدا کے نام کے بغیر اس کی زندگی کیونکر ہو گی؟ ||4||
ਮੂੰਡੁ ਮੁਡਾਇ ਜਟਾ ਸਿਖ ਬਾਧੀ ਮੋਨਿ ਰਹੈ ਅਭਿਮਾਨਾ ॥ ਮਨੂਆ ਡੋਲੈ ਦਹ ਦਿਸ ਧਾਵੈ ਬਿਨੁ ਰਤ ਆਤਮ ਗਿਆਨਾ ॥
موُنّڈُ مُڈاءِ جٹا سِکھ بادھیِ مونِ رہےَ ابھِمانا ॥
منوُیا ڈولےَ دہ دِس دھاۄےَ بِنُ رت آتم گِیانا ॥
ترجمہ:کچھ اپنے سر منڈواتے ہیں، کچھ اپنے بالوں کو گدھے ہوئے الجھتے رہتے ہیں، جب کہ کچھ خاموش رہتے ہیں، غرور سے لبریز۔لیکن خدا سے محبت اور الہی حکمت کے بغیر، ان کے دماغ مایا (دنیاوی دولت اور طاقت) کی محبت کے لیے مختلف سمتوں میں ڈگمگاتے اور گھومتے رہتے ہیں۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਛੋਡਿ ਮਹਾ ਬਿਖੁ ਪੀਵੈ ਮਾਇਆ ਕਾ ਦੇਵਾਨਾ ॥ ਕਿਰਤੁ ਨ ਮਿਟਈ ਹੁਕਮੁ ਨ ਬੂਝੈ ਪਸੂਆ ਮਾਹਿ ਸਮਾਨਾ ॥੫॥
انّم٘رِتُ چھوڈِ مہا بِکھُ پیِۄےَ مائِیا کا دیۄانا ॥
کِرتُ ن مِٹئیِ ہُکمُ ن بوُجھےَ پسوُیا ماہِ سمانا ॥੫॥
لفظی معنی:مونڈ منڈائے ۔ سر منڈوا لیا۔ سکھ ۔ بودی ۔ چوٹی ۔ مون ۔ خاموشی ۔ ابھیمانا۔ غرور ۔ منوآ ڈوے ۔ دل ڈگمگاتا ہے ۔ دھاوے ۔ دوڑ دہوپ کرتا ہے ۔ بن رت آتم گیانا۔ بغیر روحانی واخلاقی عق و دانش و سمجھ کے ۔ وکھ ۔ زہر۔ دیوناہ ۔ عاشق۔ پاگل۔ کرت نہ مٹی ۔ کئے ہوئے اعمال کا نتیجہ ضائع نہیں ہوتا۔ پسوا۔ حیوان (5)
ترجمہ:دنیوی دولت کا ایسا عاشق، خدا کے آب حیاتی نام کے امرت کو ترک کر کے دنیاوی خواہشات کا سب سے مہلک زہر پیتا رہتا ہے۔پچھلے اعمال کی وجہ سے اس کی تقدیر نہیں مٹ سکتی۔ گوشہ نشینی کے بعد بھی اسے خدا کی مرضی کا احساس نہیں ہوتا اور جانور جیسا سلوک کرتا رہتا ہے۔ ||5||
ਹਾਥ ਕਮੰਡਲੁ ਕਾਪੜੀਆ ਮਨਿ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਉਪਜੀ ਭਾਰੀ ॥ ਇਸਤ੍ਰੀ ਤਜਿ ਕਰਿ ਕਾਮਿ ਵਿਆਪਿਆ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ਪਰ ਨਾਰੀ ॥
ہاتھ کمنّڈلُ کاپڑیِیا منِ ت٘رِسنا اُپجیِ بھاریِ ॥
اِست٘ریِ تجِ کرِ کامِ ۄِیاپِیا چِتُ لائِیا پر ناریِ ॥
ترجمہ:وہ ایک پیوند دار کوٹ پہنتا ہے اور بھیک مانگنے کا کٹورا رکھتا ہے لیکن پھر بھی اسے دنیاوی وابستگیوں کی شدید خواہش ہے۔وہ اپنی بیوی کو چھوڑ دیتا ہے، لیکن ہوس میں مبتلا ہو کر دوسروں کی بیویوں کے بارے میں سوچتا ہے۔
ਸਿਖ ਕਰੇ ਕਰਿ ਸਬਦੁ ਨ ਚੀਨੈ ਲੰਪਟੁ ਹੈ ਬਾਜਾਰੀ ॥ ਅੰਤਰਿ ਬਿਖੁ ਬਾਹਰਿ ਨਿਭਰਾਤੀ ਤਾ ਜਮੁ ਕਰੇ ਖੁਆਰੀ ॥੬॥
سِکھ کرے کرِ سبدُ ن چیِنےَ لنّپٹُ ہےَ باجاریِ ॥
انّترِ بِکھُ باہرِ نِبھراتیِ تا جمُ کرے کھُیاریِ ॥੬॥
لفظی معنی:کمنڈل ۔ چپی ۔ کاسئہ گدائی۔ کاپڑیا ۔ پھٹے پرانے کپڑے پہننے والا۔ ترسنا اپجی ۔ خواہشات پیدا ہوتی ہے ۔ استری چھوڑ کام دیاپیا۔ عورت چھوڑی شہورت پیدا ہوئی ۔ پا ناری ۔ دوسروں کی عورت ۔ چت لایا۔ دل لگاتا ہے ۔ سکھ کرے ۔ مرید بناتا ہے ۔ لپنٹ ۔ بدیوں اور برائیوں میں مشغول بازاری ۔ آوارہ گرد ۔ نبھراتی ۔ ظاہر۔ پر سکون ۔ پاکھنڈی (6)
ترجمہ:وہ دوسروں کو تبلیغ کرتا ہے لیکن وہ خود گرو کے کلام پر غور نہیں کرتا۔ ایسا شخص گلی کا جوکر ہے۔اس کے اندر شیطانی جذبوں کا زہر ہے، لیکن وہ پرسکون ہونے کا دکھاوا کرتا ہے۔ موت کا شیطان ایسے منافق کو سزا دیتا ہے۔ ||6||
ਸੋ ਸੰਨਿਆਸੀ ਜੋ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੈ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ॥ ਛਾਦਨ ਭੋਜਨ ਕੀ ਆਸ ਨ ਕਰਈ ਅਚਿੰਤੁ ਮਿਲੈ ਸੋ ਪਾਏ ॥
سو سنّنِیاسیِ جو ستِگُر سیۄےَ ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥
چھادن بھوجن کیِ آس ن کرئیِ اچِنّتُ مِلےَ سو پاۓ ॥
ترجمہ:صرف وہی ایک سچا سنیاسی ہے جو اپنے اندر سے خود پسندی کو دور کرتا ہے اور سچے گرو کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے۔وہ دوسروں سے کھانے یا لباس کی کوئی امید نہیں رکھتا اور جو کچھ بھی مانگے بغیر ملتا ہے وہ خوشی سے قبول کرتا ہے۔
ਬਕੈ ਨ ਬੋਲੈ ਖਿਮਾ ਧਨੁ ਸੰਗ੍ਰਹੈ ਤਾਮਸੁ ਨਾਮਿ ਜਲਾਏ ॥ ਧਨੁ ਗਿਰਹੀ ਸੰਨਿਆਸੀ ਜੋਗੀ ਜਿ ਹਰਿ ਚਰਣੀ ਚਿਤੁ ਲਾਏ ॥੭॥
بکےَ ن بولےَ کھِما دھنُ سنّگ٘رہےَ تامسُ نامِ جلاۓ ॥
دھنُ گِرہیِ سنّنِیاسیِ جوگیِ جِ ہرِ چرنھیِ چِتُ لاۓ ॥੭॥
لفظی معنی:سنیاسی ۔ طارق الدنیا۔ ستگر سیوے ۔ خدمت مرشد کر ے ۔ آپ گوائے ۔ خودی مٹائے ۔ چھادن بھوجن ۔ کھانے پہننے ۔ اچنت ۔ بیفکر ۔ بکے نہ بوے ۔ جوفضول بکواس نہیں کرتا ۔ کھما دھن ۔ برداشت کا مادہ ۔ سنگر ہے ۔ اکھٹا کرتا ہے ۔ تامس ۔ غصہ ۔ نام الہٰی نام۔ دھن ۔ شاباش۔ گرہی ۔خانہ داری ۔ قبلدار (7)
ترجمہ:وہ شیخی نہیں مارتا اور بلا ضرورت بات نہیں کرتا، ہمدردی کی دولت جمع کرتا ہے اور محبت سے خدا کے نام کا دھیان کر کے اپنی برائیوں جیسے غصہ وغیرہ کو جلا دیتا ہے۔مبارک ہے ایسا گھر بار والی زندگی گزارنے والا، سنیاسی یا یوگی، جو اپنا ذہن خدا کے نام پر مرکوز رکھتا ہے۔ ||7||
ਆਸ ਨਿਰਾਸ ਰਹੈ ਸੰਨਿਆਸੀ ਏਕਸੁ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥ ਹਰਿ ਰਸੁ ਪੀਵੈ ਤਾ ਸਾਤਿ ਆਵੈ ਨਿਜ ਘਰਿ ਤਾੜੀ ਲਾਏ ॥
آس نِراس رہےَ سنّنِیاسیِ ایکسُ سِءُ لِۄ لاۓ ॥
ہرِ رسُ پیِۄےَ تا ساتِ آۄےَ نِج گھرِ تاڑیِ لاۓ ॥
ترجمہ:ایک حقیقی سنیاسی دنیاوی خواہشات سے آزاد اور خدا سے ہم آہنگ رہتا ہے۔وہ تب ہی سکون محسوس کرتا ہے جب وہ خدا کے نام کا امرت پیتا ہے، اور اپنے دل میں بسنے والے خدا پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
ਮਨੂਆ ਨ ਡੋਲੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੂਝੈ ਧਾਵਤੁ ਵਰਜਿ ਰਹਾਏ ॥ ਗ੍ਰਿਹੁ ਸਰੀਰੁ ਗੁਰਮਤੀ ਖੋਜੇ ਨਾਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਪਾਏ ॥੮॥
منوُیا ن ڈولےَ گُرمُکھِ بوُجھےَ دھاۄتُ ۄرجِ رہاۓ ॥
گ٘رِہُ سریِرُ گُرمتیِ کھوجے نامُ پدارتھُ پاۓ ॥੮॥
لفظی معنی:آس۔ با امید۔ نراس۔ بے امید ۔ ایکس سیؤ۔ واحد خد اسے ۔ وحدت سے ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف تج گھر ۔ ذہن نشین ۔ تاڑی ۔ دھیان ۔ توجو۔ منوا ۔ دل ۔ ڈوے ۔ ڈگمگائے ۔ گورمکھ بوجھے ۔مرشد کے ذریعے مراد ۔ مرید مرشد ہوکر سمجھے ۔ دھاوت ۔ درج رہائے ۔ بھٹکتے دل کو روک رکھے ۔ گریہہ سریر گرمتی کھوجے ۔ مراد اپنے خوئش جسم کی تحقیق یا پڑتال کرے نیک و بد اعمال کی ۔ نام پدارتھ ۔ خدا کے نام۔ سچ حق وحقیقت دل بسائے (8)
ترجمہ:جب وہ گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے صحیح طرز زندگی کو سمجھتا ہے، تو اس کا دماغ نہیں ڈگمگاتا اور وہ اپنے دماغ کو بھٹکنے سے روکتا ہے۔اس طرح گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے، وہ اپنے دل کو تلاش کرتا ہے، اور نام کی دولت حاصل کرتا ہے۔ ||8||
ਬ੍ਰਹਮਾ ਬਿਸਨੁ ਮਹੇਸੁ ਸਰੇਸਟ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਵੀਚਾਰੀ ॥ ਖਾਣੀ ਬਾਣੀ ਗਗਨ ਪਤਾਲੀ ਜੰਤਾ ਜੋਤਿ ਤੁਮਾਰੀ ॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ سریسٹ نامِ رتے ۄیِچاریِ ॥
کھانھیِ بانھیِ گگن پتالیِ جنّتا جوتِ تُماریِ ॥
ترجمہ:یہاں تک کہ برہما، وشنو، اور شو جیسے دیوتا بھی اعلیٰ اور فکرمند صرف اسی صورت میں ہیں جب وہ نام میں جذب رہیں۔اے خدا، اگرچہ تیرا نور زندگی کے تمام ذرائع اور ان کی زبانوں اور آسمانوں اور اطراف کے تمام مخلوقات میں پھیلا ہوا ہے۔
ਸਭਿ ਸੁਖ ਮੁਕਤਿ ਨਾਮ ਧੁਨਿ ਬਾਣੀ ਸਚੁ ਨਾਮੁ ਉਰ ਧਾਰੀ ॥ ਨਾਮ ਬਿਨਾ ਨਹੀ ਛੂਟਸਿ ਨਾਨਕ ਸਾਚੀ ਤਰੁ ਤੂ ਤਾਰੀ ॥੯॥੭॥
سبھِ سُکھ مُکتِ نام دھُنِ بانھیِ سچُ نامُ اُر دھاریِ ॥
نام بِنا نہیِ چھوُٹسِ نانک ساچیِ ترُ توُ تاریِ ॥੯॥੭॥
لفظی معنی:سر یشٹ ۔ خاص اہم ۔ بلند عظمت ۔ نام رتے ۔ سچ حق و حقیقت کے اپنانے والے اسمیں محو ومجذوب ۔ کھانی۔ کانیں ۔ پیدائش کے ذریعے ۔ بانی ۔ بولیاں ۔ زبانیں ۔ گگن ۔ آسمان ۔ پاتالی ۔ زیر زمین ۔ جنتا۔ جانداروں میں۔ جوت ۔ نور ۔ سبھ مکھ ۔ ہر طرح کی آرام و آسائش ۔ نام دھن۔ سچ وحقیقت کی لگن ۔ محبت ۔ بانی ۔ بول ۔ کلام۔ اردھاری ۔ دلمیں بسا ۔ چھوٹس ۔ نجات۔ ساچی تر توتاری صدیوی طور پر زندگی کامیاب بنا۔
ترجمہ:لیکن صرف وہی لوگ باطنی سکون اور برائیوں سے نجات پاتے ہیں جو خدا کے ابدی نام کا راگ سنتے ہیں اور اسے اپنے دل میں محفوظ رکھتے ہیں۔اے نانک، خدا کے نام کے دھیان کے بغیر کوئی آزاد نہیں ہوتا۔ اس لیے نام کی سچی کشتی پر سوار ہو کر اپنے آپ کو برائیوں کے دنیاوی سمندر سے پار لے جائیں۔ ||9||7||
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਸੰਜੋਗਿ ਉਪਾਏ ਰਕਤੁ ਬਿੰਦੁ ਮਿਲਿ ਪਿੰਡੁ ਕਰੇ ॥ ਅੰਤਰਿ ਗਰਭ ਉਰਧਿ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਸਾਰੇ ਦਾਤਿ ਕਰੇ ॥੧॥
ماروُ مہلا ੧॥
مات پِتا سنّجوگِ اُپاۓ رکتُ بِنّدُ مِلِ پِنّڈُ کرے ॥
انّترِ گربھ اُردھِ لِۄ لاگیِ سو پ٘ربھُ سارے داتِ کرے ॥੧॥
لفظی معنی:مات پتا سنجوگ۔ماں باپ کے ملاپ ۔ اپائے ۔ پیدا کئے ۔ رکت ۔ خون ۔ بند۔ پیج ۔ ویراج ۔ پنڈ۔ جسم۔ انتر گربھ ۔ ماتا کے پیٹ میں۔ اردھ ۔ الٹا ۔ لولاگی ۔ دھیان ۔ محبت۔ سارے ۔ سنبھاے ۔ دات کرے ۔ نعمتیں بخشے (1)
ترجمہ:خدا نے انسانوں کو ماں اور باپ کے ملاپ سے پیدا کیا ہے۔ خدا ماں کے خون اور باپ کے نطفہ کو ملا کر جسم بناتا ہے۔ماں کے پیٹ میں الٹا ہونے کے دوران، بشر کا ذہن خدا سے جڑا رہتا ہے جو اس کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اسے پرورش دیتا ہے۔ ||1||
ਸੰਸਾਰੁ ਭਵਜਲੁ ਕਿਉ ਤਰੈ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਪਾਈਐ ਅਫਰਿਓ ਭਾਰੁ ਅਫਾਰੁ ਟਰੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
سنّسارُ بھۄجلُ کِءُ ترےَ ॥
گُرمُکھِ نامُ نِرنّجنُ پائیِئےَ اپھرِئو بھارُ اپھارُ ٹرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:سنسار ۔ عالم ۔دنیا۔ بھوجل۔ سمندر۔ کیؤ کیسے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ نام نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ نام ۔ سچ حق و حقیقت صدیوی ست ۔ افریؤ۔ مغرور۔ بھار افار۔ غرور و تکبر کا بوجھ ۔ لڑے ۔ دور ہوتا ہے ۔ مٹتا ہے ۔ رہاؤ۔
ترجمہ:انسان برائیوں کے دنیاوی سمندر سے کیسے گزر سکتا ہے؟جب کسی کو گرو کی مہربانی سے پاکیزہ نام سے نوازا جاتا ہے، تو گناہوں کا ناقابل برداشت بوجھ ہٹ جاتا ہے۔ ||1||توقف||
ਤੇ ਗੁਣ ਵਿਸਰਿ ਗਏ ਅਪਰਾਧੀ ਮੈ ਬਉਰਾ ਕਿਆ ਕਰਉ ਹਰੇ ॥ ਤੂ ਦਾਤਾ ਦਇਆਲੁ ਸਭੈ ਸਿਰਿ ਅਹਿਨਿਸਿ ਦਾਤਿ ਸਮਾਰਿ ਕਰੇ ॥੨॥
تے گُنھ ۄِسرِ گۓ اپرادھیِ مےَ بئُرا کِیا کرءُ ہرے ॥
توُ داتا دئِیالُ سبھےَ سِرِ اہِنِسِ داتِ سمارِ کرے ॥੨॥
لفظی معنی:گے گن ۔ وہ اوصاف ۔ اپرادھی ۔ گناہگار ۔ بؤر۔ دیوناہ ۔ ہرے ۔ اے خدا۔ سبھے سر۔ سبھ کے سر اوپر۔ اہنس ۔ روز و شب۔ دن رات۔ سمارکرے ۔ سنبھال کرتا ہے (2)
ترجمہ:اے خدا، میں ایسا گنہگار ہوں کہ میں ان احسانات کو بھول گیا ہوں جو تو نے مجھ پر کیا تھا۔ میں، بے وقوف، نہیں جانتا کہ اب کیا کروں۔
لیکن تو سب کو دینے والا مہربان ہے۔ دن رات تو تحفے دیتا رہتا ہے اور اپنی تمام مخلوقات کا خیال رکھتا ہے۔ ||2||
ਚਾਰਿ ਪਦਾਰਥ ਲੈ ਜਗਿ ਜਨਮਿਆ ਸਿਵ ਸਕਤੀ ਘਰਿ ਵਾਸੁ ਧਰੇ ॥
چارِ پدارتھ لےَ جگِ جنمِیا سِۄ سکتیِ گھرِ ۄاسُ دھرے ॥
ترجمہ:ایک بشر دنیا میں چار بنیادی نعمتوں کے حصول کے مقصد سے پیدا ہوتا ہے، لیکن وہ دنیاوی دولت اور طاقت کی محبت میں الجھا رہتا ہے۔