Page 1010
ਧੰਧੈ ਧਾਵਤ ਜਗੁ ਬਾਧਿਆ ਨਾ ਬੂਝੈ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਜੰਮਣ ਮਰਣੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਮਨਮੁਖ ਮੁਗਧੁ ਗਵਾਰੁ ॥ ਗੁਰਿ ਰਾਖੇ ਸੇ ਉਬਰੇ ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਿ ॥੭॥
دھنّدھےَ دھاۄت جگُ بادھِیا نا بوُجھےَ ۄیِچارُ ॥
جنّمنھ مرنھُ ۄِسارِیا منمُکھ مُگدھُ گۄارُ ॥
گُرِ راکھے سے اُبرے سچا سبدُ ۄیِچارِ ॥੭॥
ترجمہ:دنیا دنیاوی مشاغل میں اس قدر جکڑی ہوئی ہے کہ اس سے نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔روحانی طور پر اندھا، بے وقوف اور اپنے ذہن کا مرید انسان پیدائش اور موت کے چکر کو بھی بھول چکا ہے۔صرف وہی لوگ جو گرو کے ذریعہ بچائے گئے ہیں، گرو کے سچے کلام پر غور کرکے اس لگاؤ کے جال سے آزاد ہوجاتے ہیں۔ ||7||
ਸੂਹਟੁ ਪਿੰਜਰਿ ਪ੍ਰੇਮ ਕੈ ਬੋਲੈ ਬੋਲਣਹਾਰੁ ॥ ਸਚੁ ਚੁਗੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਐ ਉਡੈ ਤ ਏਕਾ ਵਾਰ ॥ ਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਖਸਮੁ ਪਛਾਣੀਐ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਮੋਖ ਦੁਆਰੁ ॥੮॥੨॥
سوُہٹُ پِنّجرِ پ٘ریم کےَ بولےَ بولنھہارُ ॥
سچُ چُگےَ انّم٘رِتُ پیِئےَ اُڈےَ ت ایکا ۄار ॥
گُرِ مِلِئےَ کھسمُ پچھانھیِئےَ کہُ نانک موکھ دُیارُ ॥੮॥੨॥
ترجمہ:جب عشقِ الٰہی کے پنجرے میں طوطے جیسا انسان پیار سے وہ الفاظ کہتا ہے جو خدا کو پسند ہو،اس کے بعد وہ سچائی کو جھنجوڑتا ہے اور خدا کے نام کا امرت پیتا ہے تاکہ جب اس کی روح انسانی پنجرے سے باہر نکلتی ہے تو وہ صرف ایک بار اڑ جاتی ہے اور کبھی واپس نہیں آتی ہے۔اے نانک، کہہ دو کہ گرو سے مل کر، جب ہم اپنے آقا خدا کو پہچان لیتے ہیں، تو ہم دنیاوی لگاؤ سے نجات کے دروازے پر پہنچ جاتے ہیں۔ ||8||2||
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਸਬਦਿ ਮਰੈ ਤਾ ਮਾਰਿ ਮਰੁ ਭਾਗੋ ਕਿਸੁ ਪਹਿ ਜਾਉ ॥ ਜਿਸ ਕੈ ਡਰਿ ਭੈ ਭਾਗੀਐ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਤਾ ਕੋ ਨਾਉ ॥ ਮਾਰਹਿ ਰਾਖਹਿ ਏਕੁ ਤੂ ਬੀਜਉ ਨਾਹੀ ਥਾਉ ॥੧॥
ماروُ مہلا ੧॥
سبدِ مرےَ تا مارِ مرُ بھاگو کِسُ پہِ جاءُ ॥
جِس کےَ ڈرِ بھےَ بھاگیِئےَ انّم٘رِتُ تا کو ناءُ ॥
مارہِ راکھہِ ایکُ توُ بیِجءُ ناہیِ تھاءُ ॥੧॥
لفظی معنی:سبد سرے تامار ۔ اگر کلام سے ختم ہو تو مار ختم کر مراد خودی تا خویشتا مٹا۔ مربھاگو۔ موت سے بھاگ کر ۔ کس پیہہ۔ کس پاس۔ ڈر۔ خوف۔ انمرت۔ آب حیات۔ زندگی کو روحانیواخلاقی بنانے والا پانی ۔ ناؤ۔ نام ۔ سچ حق و حقیقت ۔ بیجوناہی تھاؤ۔ دوسری کوئی جگہ نہیں (1)
ترجمہ:جب کوئی گرو کے کلام کے ذریعے انا پرستی کو ختم کرتا ہے، تو وہ جسمانی موت کے خوف پر قابو پاتا ہے۔ ورنہ میں موت سے بچنے کے لیے کہاں جاؤں؟لافانی اس خدا کا نام ہے جس کے پاکیزہ خوف میں رہ کر ہم موت کے خوف سے بچ سکتے ہیں۔اے خدا، تو ہی تباہ کرنے والا یا حفاظت کرنے والا ہے۔ تیرے سوا اور کوئی جگہ نہیں (حفاظت کے لیے جانے کےلیئے)۔||1||
ਬਾਬਾ ਮੈ ਕੁਚੀਲੁ ਕਾਚਉ ਮਤਿਹੀਨ ॥ ਨਾਮ ਬਿਨਾ ਕੋ ਕਛੁ ਨਹੀ ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਪੂਰੀ ਮਤਿ ਕੀਨ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
بابا مےَ کُچیِلُ کاچءُ متِہیِن ॥
نام بِنا کو کچھُ نہیِ گُرِ پوُرےَ پوُریِ متِ کیِن ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:کیچل۔ گندہ ۔ غلاظت سے بھرا ہوا۔ کاچؤ۔ کچا ۔ خام۔ مت ہین سے ۔ عقل سے خالی ۔نام بنا۔ سچ اور سچ کے بگیر ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ پوری مت کین ۔ مکمل سمجھ کر دی ۔رہاؤ۔
ترجمہ:اے خدا، (تیرے نام کے بغیر) میں ناپاک، نادان اور عقل سے عاری ہوں۔کامل گرو نے یہ حکمت عطا کی ہے کہ نام کے بغیر انسان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ ||1||توقف||
ਅਵਗਣਿ ਸੁਭਰ ਗੁਣ ਨਹੀ ਬਿਨੁ ਗੁਣ ਕਿਉ ਘਰਿ ਜਾਉ ॥ ਸਹਜਿ ਸਬਦਿ ਸੁਖੁ ਊਪਜੈ ਬਿਨੁ ਭਾਗਾ ਧਨੁ ਨਾਹਿ ॥ ਜਿਨ ਕੈ ਨਾਮੁ ਨ ਮਨਿ ਵਸੈ ਸੇ ਬਾਧੇ ਦੂਖ ਸਹਾਹਿ ॥੨॥
اۄگنھِ سُبھر گُنھ نہیِ بِنُ گُنھ کِءُ گھرِ جاءُ ॥
سہجِ سبدِ سُکھُ اوُپجےَ بِنُ بھاگا دھنُ ناہِ ॥
جِن کےَ نامُ ن منِ ۄسےَ سے بادھے دوُکھ سہاہِ ॥੨॥
لفظی معنی:اوگن سبھر ۔ بداوصاف سے بھرا ہوا ۔ بن گن ۔ بغیر اوصاف ۔ کیؤ گھر جاؤ۔ خدا کو کیسے پاؤ گے ۔ سہج سبد سکھ ۔ اپجے ۔ سبد سے مراد کلام مرشد سے روحانی و ذہنی سکون اور آراام و آسائش ملتی ہے ۔ بن بھاگا ۔ بغیر قسمت ۔ دھن ناہے ۔ یہ نام کی دولت میسئر نہیں ہوتی ۔ بادھے ۔ بدیوں میں محبوس۔ دکھ سہاہے ۔ عذاب پاتے ہیں (2)
ترجمہ:اے خدا، (نام کے بغیر) میں برائیوں سے بھر جاتا ہوں اور کوئی خوبی نہیں رہتی۔ تو پھر میں خدا کے حضور، اپنے حقیقی گھر تک کیسے پہنچ سکتا ہوں؟ذہن میں سکون تب ہوتا ہے جب کوئی شخص سکون کی حالت میں گرو کے کلام پر غور کرتا ہے، لیکن خوش قسمتی کے بغیر نام کی یہ دولت حاصل نہیں ہوتی ہے۔جن کے ذہن میں خدا کا نام نہیں رہتا وہ برائیوں میں جکڑے رہتے ہیں اور وہ تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں۔ ||2||
ਜਿਨੀ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਸੇ ਕਿਤੁ ਆਏ ਸੰਸਾਰਿ ॥ ਆਗੈ ਪਾਛੈ ਸੁਖੁ ਨਹੀ ਗਾਡੇ ਲਾਦੇ ਛਾਰੁ ॥ ਵਿਛੁੜਿਆ ਮੇਲਾ ਨਹੀ ਦੂਖੁ ਘਣੋ ਜਮ ਦੁਆਰਿ ॥੩॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا سے کِتُ آۓ سنّسارِ ॥
آگےَ پاچھےَ سُکھُ نہیِ گاڈے لادے چھارُ ॥
ۄِچھُڑِیا میلا نہیِ دوُکھُ گھنھو جم دُیارِ ॥੩॥
لفظی معنی:وساریا۔ بھلائیا۔ کت۔ کس لئے ۔ گاڈے لادے چھار۔ رکاھ کے گاڑیاں لدی ہوئی نہیں۔ وچھڑیا۔ جنہیں خدا سے جدائی ہوگئی۔ گھنو ۔ زیادہ (3)
ترجمہ:جنہوں نے خدا کے نام کو چھوڑا وہ اس دنیا میں بھی کس لیے آئے؟انہیں نہ یہاں سکون ملتا ہے نہ آخرت میں۔ وہ برائیوں سے ایسے بھرے ہوئے ہیں، جیسے وہ راکھ سے لدی گاڑیاں ہوں۔
وہ خدا سے بچھڑ گئے ہیں، اس کے ساتھ اتحاد کا موقع نہیں پاتے اور موت کے آسیب کے ہاتھوں بے پناہ تکلیف اٹھاتے ہیں۔ ||3||
ਅਗੈ ਕਿਆ ਜਾਣਾ ਨਾਹਿ ਮੈ ਭੂਲੇ ਤੂ ਸਮਝਾਇ ॥ ਭੂਲੇ ਮਾਰਗੁ ਜੋ ਦਸੇ ਤਿਸ ਕੈ ਲਾਗਉ ਪਾਇ ॥ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਦਾਤਾ ਕੋ ਨਹੀ ਕੀਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਇ ॥੪॥
اگےَ کِیا جانھا ناہِ مےَ بھوُلے توُ سمجھاءِ ॥
بھوُلے مارگُ جو دسے تِس کےَ لاگءُ پاءِ ॥
گُر بِنُ داتا کو نہیِ کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥੪॥
لفظی معنی:بھولے مارگ گمراہ کر راہ راست (4)
ترجمہ:اے خدا، میں نہیں جانتا کہ اگر میں نام میں مشغول نہ ہوں تو مرنے کے بعد میرا کیا ہوگا؛ براہ کرم میری روحانی طور پر جاہل کی مدد کریں، اسے سمجھنے میں۔میں عاجزی کے ساتھ ایسے شخص کے سامنے عرض کروں گا جو مجھے راہ راست دکھا سکے۔صحیح راستہ دکھانے والے گرو کے علاوہ کوئی اور محسن نہیں ہے جس کی قدر بیان نہیں کی جا سکتی۔ ||4||
ਸਾਜਨੁ ਦੇਖਾ ਤਾ ਗਲਿ ਮਿਲਾ ਸਾਚੁ ਪਠਾਇਓ ਲੇਖੁ ॥ ਮੁਖਿ ਧਿਮਾਣੈ ਧਨ ਖੜੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਖੀ ਦੇਖੁ ॥ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤੂ ਮਨਿ ਵਸਹਿ ਨਦਰੀ ਕਰਮਿ ਵਿਸੇਖੁ ॥੫॥
ساجنُ دیکھا تا گلِ مِلا ساچُ پٹھائِئو لیکھُ ॥
مُکھِ دھِمانھےَ دھن کھڑیِ گُرمُکھِ آکھیِ دیکھُ ॥
تُدھُ بھاۄےَ توُ منِ ۄسہِ ندریِ کرمِ ۄِسیکھُ ॥੫॥
لفظی معنی:ساجن ۔ دوست ۔ ساچ پٹھا ئیو ۔ لیکھ ۔ یہ سچی تحریر یا خطف اسے بھیجا ہے ۔ مکھ دھمانے نیچے ۔ رخ کرکے ۔ دھن ۔ انسان۔ گورمکھ آکھی دیکھ ۔ مرید مرشد ہوکر اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ ۔ تدھ بھاوے ۔ اگر تو چاہے ۔ تو من ویہہ۔ اے خدا تو دلمیں بس جائے ۔ ندری کرم وسیکھ ۔ اسکی خاص نظر عنایت و شفقت سے (5)
ترجمہ:میں نے سچائی کا خط بھیجا ہے (اس کے اور اس کے نام سے اپنی محبت کی شدت کے بارے میں) اگر میں اپنے محبوب کو دیکھوں تو میں اسے گلے لگا لوں گا۔اے غمگین دلہن (انسانی روح)، وہاں کھڑی، آپ گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی روحانی آنکھوں سے اس کا تصور کر سکتے ہیں۔اے خُدا، تُو کسی شخص کے ذہن میں صرف اس صورت میں ظاہر ہوتا ہے جب وہ آپ کو پیارا لگتا ہے، اور یہ صرف تیرے فضل سے ہی کسی کو تیرے دیدار کے جلال سے نوازا جاتا ہے۔ ||5||
ਭੂਖ ਪਿਆਸੋ ਜੇ ਭਵੈ ਕਿਆ ਤਿਸੁ ਮਾਗਉ ਦੇਇ ॥ ਬੀਜਉ ਸੂਝੈ ਕੋ ਨਹੀ ਮਨਿ ਤਨਿ ਪੂਰਨੁ ਦੇਇ ॥ ਜਿਨਿ ਕੀਆ ਤਿਨਿ ਦੇਖਿਆ ਆਪਿ ਵਡਾਈ ਦੇਇ ॥੬॥
بھوُکھ پِیاسو جے بھۄےَ کِیا تِسُ ماگءُ دےءِ ॥
بیِجءُ سوُجھےَ کو نہیِ منِ تنِ پوُرنُ دےءِ ॥
جِنِ کیِیا تِنِ دیکھِیا آپِ ۄڈائیِ دےءِ ॥੬॥
لفظی معنی:بھولے ۔ پھرتا ہے ۔ کیا تس ماگؤ وئے ۔ اسے کی امانگوں اور کیا دیگا۔ بیجؤ سوجے کو نہیں۔ دوسرا کوئی سمجھ نہیں آتا۔ من تن پورن دئے ۔ جو دل و جان کو کامل خدا ہی دیتا ہے ۔ جن کیا۔ جسنے پیداکیا ۔ تن دیکھیا۔ اسنے ہی نگرانی کی ۔ نگراں ہوا۔ آپ وڈائی وئے ۔ خودعظمت عنایت کرتا (6)
ترجمہ:اگر کوئی انسان دنیاوی مال و دولت کے لیے بھوکا پیاسا پھر رہا ہو تو میں اس سے کیا مانگوں اور وہ کیا دے سکتا ہے؟میں خدا کے سوا کسی دوسرے دینے والے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا جو ہمارے دماغ اور جسم میں پوری طرح سے موجود ہے۔جس خدا نے یہ دنیا بنائی ہے، وہ خود اس کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اسے نام کی شان سے نوازتا ہے۔ ||6||
ਨਗਰੀ ਨਾਇਕੁ ਨਵਤਨੋ ਬਾਲਕੁ ਲੀਲ ਅਨੂਪੁ ॥ ਨਾਰਿ ਨ ਪੁਰਖੁ ਨ ਪੰਖਣੂ ਸਾਚਉ ਚਤੁਰੁ ਸਰੂਪੁ ॥ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋ ਥੀਐ ਤੂ ਦੀਪਕੁ ਤੂ ਧੂਪੁ ॥੭॥
نگریِ نائِکُ نۄتنو بالکُ لیِل انوُپُ ॥
نارِ ‘ن’ پُرکھُ ن پنّکھنھوُ ساچءُ چتُرُ سروُپُ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ توُ دیِپکُ توُ دھوُپُ ॥੭॥
لفظی معنی:نگری نائیک ۔ شہر کی مانند جسم کا آقا۔ نوتنو ۔ نوجوان ۔ بالک لیل۔ بچگانہ عادات والا۔ انوپ ۔ انوکھا ۔ نارنہ پرکھ نہ پنکھو ۔ نہ مرود وعورت نہ پرندہ ۔ ساچو چتر سروپ ۔ سڈیوی سچا اور عقل کا مجسمہ ۔ سوتھیئے ۔ وہی ہوتا ہے ۔ دیپک ۔ دیا۔ چراغ۔ دہوپ۔ خوشبو (7)
ترجمہ:خدا اس بستی نما جسم کا مالک ہے جو جوان، بچوں جیسا ہے اور منفرد انداز میں حیرت انگیز تماشے (واقعات) پیش کرتا ہے۔خدا نہ نر ہے، نہ مادہ، نہ پرندہ، بلکہ وہ حکمت کا لازوال مجسم ہے اور ہر نر، مادہ، پرندے وغیرہ میں ہے۔جو کچھ اُسے پسند ہوتا ہے وہ ہو رہا ہے، اے خدا، تو چراغ کی طرح ہے، حکمت فراہم کرنے والا اور خوشبو کی طرح، میٹھا مزاج فراہم کرنے والا ہے۔ ||7||
ਗੀਤ ਸਾਦ ਚਾਖੇ ਸੁਣੇ ਬਾਦ ਸਾਦ ਤਨਿ ਰੋਗੁ ॥ ਸਚੁ ਭਾਵੈ ਸਾਚਉ ਚਵੈ ਛੂਟੈ ਸੋਗ ਵਿਜੋਗੁ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਨ ਵੀਸਰੈ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੁ ਹੋਗੁ ॥੮॥੩॥
گیِت ساد چاکھے سُنھے باد ساد تنِ روگُ ॥
سچُ بھاۄےَ ساچءُ چۄےَ چھوُٹےَ سوگ ۄِجوگُ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ جو تِسُ بھاۄےَ سُ ہوگُ ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:گیت ۔ نغمے ۔ سادچاکے ۔ لطف لئے ۔ بادساد۔ باد فضول لطف ۔ تن روگ ۔ جسمانی بیماریاں۔ سچ بھاوے ۔ سچ حق و حقیقت سے محبت پیار۔ چاہت و خواہش ۔ ساچو چولے ۔ سچ بولے ۔ چھوٹے سوگ و جوگ ۔ گمی ۔ فکر و تشویش اور جدائیاں مٹتی ہے ۔ جوتس بھاوے سو ہوگ۔ جو دہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔
ترجمہ:میں نے دنیا کے گیت سنے اور لذتیں چکھیں لیکن یہ لذتیں فضول اور لغو ہیں اور جسم میں بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔لیکن وہ شخص جس سے خدا خوش ہوتا ہے، وہ سچے نام پر غور کرتا ہے، اور خدا سے اپنی جدائی کے غم سے بچ جاتا ہے۔اے نانک، جو نام کو نہیں چھوڑتا، وہ مانتا ہے کہ دنیا میں وہی ہوتا ہے جو خدا کو اچھا لگتا ہے۔ ||8||3||
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਸਾਚੀ ਕਾਰ ਕਮਾਵਣੀ ਹੋਰਿ ਲਾਲਚ ਬਾਦਿ ॥ ਇਹੁ ਮਨੁ ਸਾਚੈ ਮੋਹਿਆ ਜਿਹਵਾ ਸਚਿ ਸਾਦਿ ॥ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਕੋ ਰਸੁ ਨਹੀ ਹੋਰਿ ਚਲਹਿ ਬਿਖੁ ਲਾਦਿ ॥੧॥
ماروُ مہلا ੧॥
ساچیِ کار کماۄنھیِ ہورِ لالچ بادِ ॥
اِہُ منُ ساچےَ موہِیا جِہۄا سچِ سادِ ॥
بِنُ ناۄےَ کو رسُ نہیِ ہورِ چلہِ بِکھُ لادِ ॥੧॥
لفظی معنی:باد۔ جھگڑا ۔ فضول۔ بیکار۔ جہوا۔ زبان ۔ ساچی ۔ سچ و حقیقت پر مبنی ۔ کار۔ کام ۔ اعمال ۔ ساچے ۔ سڈیوی سچے مراد خڈا۔ موہیا۔ اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا۔ سچ ساد۔ سچے لطف و مزے میں۔ بن ناوے ۔ بغیر الہٰی نام سچ وحقیقت کے بغیر ۔ چالیہہ وکھ لاد ۔ وہ زہر ساتھ لیکر جاتے ہیں (1)
ترجمہ:اے خدا، ایک مخلص بندہ اپنے اعمال کو سچائی سے کرتا ہے اور اس کے لیے خدا کے نام کے ذکر کے علاوہ کسی قسم کا لالچ ناپسندیدہ ہے۔ازلی خدا نے بندے کے ذہن کو اس طرحمسحور کر دیا ہے کہ اس کی زبان خدا کے نام کے لذت سے لطف اندوز ہونے میں مگن رہتی ہے۔اس کو نام کے علاوہ کوئی اور لذت پسند نہیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جو لوگ نام سے خالی ہیں وہ یہاں سے گناہوں کے زہر سے لدے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ ||1||
ਐਸਾ ਲਾਲਾ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਕੋ ਸੁਣਿ ਖਸਮ ਹਮਾਰੇ ॥ ਜਿਉ ਫੁਰਮਾਵਹਿ ਤਿਉ ਚਲਾ ਸਚੁ ਲਾਲ ਪਿਆਰੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ایَسا لالا میرے لال کو سُنھِ کھسم ہمارے ॥
جِءُ پھُرماۄہِ تِءُ چلا سچُ لال پِیارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:لالہ ۔ ۔ غلام ۔ خادم ۔ لال کے ۔ خدا کے ۔ خصم ۔ مالک ۔ فرماویہہ۔ جیسے فرمان یا حکم ہو۔ یؤچلا۔ زندگی گذاروں ۔ کام کرؤ ۔ سچ ۔ سچے خدا۔ رہاؤ۔
ترجمہ:اے میرے پیارے آقا خدا، براہِ کرم سنو: میں آپ کا بہت عقیدت مند ہوں،میں تیرے حکم کے مطابق جیتا ہوں، اے میرے پیارے آقا۔ ||1||توقف||
ਅਨਦਿਨੁ ਲਾਲੇ ਚਾਕਰੀ ਗੋਲੇ ਸਿਰਿ ਮੀਰਾ ॥ ਗੁਰ ਬਚਨੀ ਮਨੁ ਵੇਚਿਆ ਸਬਦਿ ਮਨੁ ਧੀਰਾ ॥
اندِنُ لالے چاکریِ گولے سِرِ میِرا ॥
گُر بچنیِ منُ ۄیچِیا سبدِ منُ دھیِرا ॥
ترجمہ:دن رات، عقیدت مند اپنے مالک کا وفادار ہے؛ وہ محسوس کرتا ہے کہ اس کا مالک ہمیشہ اسے دیکھ رہا ہے۔وہ اتنی فرض شناسی سے گرو کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے، گویا اس نے گرو کے کلام کے لیے اپنا دماغ بیچ دیا ہے۔ یہ گرو کے کلام کے ذریعے ہے، کہ اس کا دماغ پرسکون ہوتا ہے۔