Page 909
ਏਹੁ ਜੋਗੁ ਨ ਹੋਵੈ ਜੋਗੀ ਜਿ ਕੁਟੰਬੁ ਛੋਡਿ ਪਰਭਵਣੁ ਕਰਹਿ ॥
اے زاہد! یہ زہد نہیں ہے کہ اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر ملکوں ملکو ں بھٹکتا رہے۔
ਗ੍ਰਿਹ ਸਰੀਰ ਮਹਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਅਪਣਾ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਲਹਹਿ ॥੮॥
واہے گرو کا نام جسم نما گھر میں ہی بس رہا ہے اور تجھے گرو کے فضل سے رب مل سکتا ہے۔ 8۔
ਇਹੁ ਜਗਤੁ ਮਿਟੀ ਕਾ ਪੁਤਲਾ ਜੋਗੀ ਇਸੁ ਮਹਿ ਰੋਗੁ ਵਡਾ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਾਇਆ ॥
اے زاہد! یہ کائنات مٹی کا مجسمہ ہے اور اس میں مایا کی پیاس کا بڑا مرض لگا ہوا ہے۔
ਅਨੇਕ ਜਤਨ ਭੇਖ ਕਰੇ ਜੋਗੀ ਰੋਗੁ ਨ ਜਾਇ ਗਵਾਇਆ ॥੯॥
خواہ کوئی خوب جد و جہد اور لباس تبدیل کرے، اس کے باوجود بھی یہ بیماری دور نہیں کی جاسکتی ہے۔ 3۔
ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਅਉਖਧੁ ਹੈ ਜੋਗੀ ਜਿਸ ਨੋ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
اے زاہد! ہری کا نام دوا ہے، جس کے دل میں نام بسا دیتا ہے، وہ دوا کا استعمال کرکے پیاس کے مرض سے نجات پا جاتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੋਈ ਬੂਝੈ ਜੋਗ ਜੁਗਤਿ ਸੋ ਪਾਏ ॥੧੦॥
جو گرو مکھ بن جاتا ہے، وہ اس راز سے واقف ہوجاتا ہے اور وہ زہد کی کنجی حاصل کرلیتا ہے۔ 10۔
ਜੋਗੈ ਕਾ ਮਾਰਗੁ ਬਿਖਮੁ ਹੈ ਜੋਗੀ ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਸੋ ਪਾਏ ॥
اے زاہد! حقیقی زہد کا راستہ بہت مشکل ہے، اس راہ میں وہی کامیاب ہوتا ہے، جس پر رب کا نظر کرم ہوتا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਬਾਹਰਿ ਏਕੋ ਵੇਖੈ ਵਿਚਹੁ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਏ ॥੧੧॥
وہ دل سے شبہ مٹادیتا ہے اور ظاہر و باطن میں ایک ہی رب کا دیدار کرتا ہے۔ 11۔
ਵਿਣੁ ਵਜਾਈ ਕਿੰਗੁਰੀ ਵਾਜੈ ਜੋਗੀ ਸਾ ਕਿੰਗੁਰੀ ਵਜਾਇ ॥
اے زاہد! ایسا ساز بجا، جو بغیر بجائے بجتا رہے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਮੁਕਤਿ ਹੋਵਹਿ ਜੋਗੀ ਸਾਚੇ ਰਹਹਿ ਸਮਾਇ ॥੧੨॥੧॥੧੦॥
نانک عرض کرتے ہیں کہ اے زاہد! اس طرح تیری نجات ہوجائے گی اور تو سچائی میں ہی مگن ہو جائے گا۔ 12۔ 10۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੩ ॥
رام کلی محلہ 3۔
ਭਗਤਿ ਖਜਾਨਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਤਾ ਸਤਿਗੁਰਿ ਬੂਝਿ ਬੁਝਾਈ ॥੧॥
صادق گرو نے یہی حقیقت علم بتایا کہ گرومکھ نے ہی خزینہ عقیدت کا ادراک کیا ہے۔ 1۔
ਸੰਤਹੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਦੇਇ ਵਡਿਆਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اے لوگو! گرو مکھ ہی کو بڑائی حاصل ہوتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਸਚਿ ਰਹਹੁ ਸਦਾ ਸਹਜੁ ਸੁਖੁ ਉਪਜੈ ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਵਿਚਹੁ ਜਾਈ ॥੨॥
اگر ہمیشہ ہی سچائی میں مگن رہو، تو بآسانی خوشی پیدا ہوجاتی ہے اور باطن سے ہوس و غصے کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ 2۔
ਆਪੁ ਛੋਡਿ ਨਾਮ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਮਮਤਾ ਸਬਦਿ ਜਲਾਈ ॥੩॥
غرور کو ترک کرکے جس کا نام میں دل لگ گیا ہے، اس نے کلام کے ذریعے ممتا کو جلادیا ہے۔ 3۔
ਜਿਸ ਤੇ ਉਪਜੈ ਤਿਸ ਤੇ ਬਿਨਸੈ ਅੰਤੇ ਨਾਮੁ ਸਖਾਈ ॥੪॥
جس سے کائنات وجود میں آتی ہے، اسی سے فنا ہوجاتی ہے اور آخر میں نام ہی انسان کا ساتھی بنتا ہے۔ 4۔
ਸਦਾ ਹਜੂਰਿ ਦੂਰਿ ਨਹ ਦੇਖਹੁ ਰਚਨਾ ਜਿਨਿ ਰਚਾਈ ॥੫॥
جس رب نے کائنات کی تخلیق کی ہے، اسے اپنے ہی پاس گمان کرو، کہیں دور مت تصور کرو۔ 5۔
ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਰਵੈ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਸਚੇ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥੬॥
سچا کلام دل میں ہی ہوتا ہے؛ اس لیے سچائی پر ہی دھیان لگاؤ۔ 6۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਹਿ ਨਾਮੁ ਨਿਰਮੋਲਕੁ ਵਡੈ ਭਾਗਿ ਪਾਇਆ ਜਾਈ ॥੭॥
نیکوکاروں کی صحبت میں انمول نام کسی خوش قسمت ہی کو حاصل ہوتا ہے۔ 7۔
ਭਰਮਿ ਨ ਭੂਲਹੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਹੁ ਮਨੁ ਰਾਖਹੁ ਇਕ ਠਾਈ ॥੮॥
شبہات میں مبتلا ہو کر غلطی مت کرو، بلکہ عقیدت کے ساتھ صادق گرو کی خدمت کرو اور اپنے دل کو قابو میں رکھو۔ 8۔
ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਸਭ ਭੂਲੀ ਫਿਰਦੀ ਬਿਰਥਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਈ ॥੯॥
نام کے بغیر پوری کائنات بھٹکتی رہتی ہے اور اپنی زندگی یوں ہی گنوا رہی ہے۔ 6۔
ਜੋਗੀ ਜੁਗਤਿ ਗਵਾਈ ਹੰਢੈ ਪਾਖੰਡਿ ਜੋਗੁ ਨ ਪਾਈ ॥੧੦॥
اگر چاروں سمت میں بھٹک کر زہد کا طریقہ کار بھلا دیا، تو منافقت کرنے سے زہد حاصل نہیں ہوتا۔ 10۔
ਸਿਵ ਨਗਰੀ ਮਹਿ ਆਸਣਿ ਬੈਸੈ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਜੋਗੁ ਪਾਈ ॥੧੧॥
نیکوکاروں کی صحبت میں دھیان لگا کر نشست گاہ پر بیٹھ کر گرو کے کلام کے ذریعے طریقہ زہد حاصل ہوسکتا ہے۔ 11۔
ਧਾਤੁਰ ਬਾਜੀ ਸਬਦਿ ਨਿਵਾਰੇ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਈ ॥੧੨॥
گرو کے کلام کے ذریعے ادھر ادھر بھٹکنے کو ختم کیا جائے، تو دل میں نام داخل ہوجاتا ہے۔ 12۔
ਏਹੁ ਸਰੀਰੁ ਸਰਵਰੁ ਹੈ ਸੰਤਹੁ ਇਸਨਾਨੁ ਕਰੇ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥੧੩॥
اے لوگو! یہ انسانی جسم پاکیزہ جھیل ہے، جو اس میں غسل کرتا ہے، اسی کا واہے گرو میں دھیان لگتا ہے۔ 13۔
ਨਾਮਿ ਇਸਨਾਨੁ ਕਰਹਿ ਸੇ ਜਨ ਨਿਰਮਲ ਸਬਦੇ ਮੈਲੁ ਗਵਾਈ ॥੧੪॥
جو شخص نام نما جھیل میں غسل کرتا ہے، اس کا دل پاکیزہ ہوجاتا ہے اور کلام کے ذریعے اس کا میل صاف ہوجاتا ہے۔ 14۔
ਤ੍ਰੈ ਗੁਣ ਅਚੇਤ ਨਾਮੁ ਚੇਤਹਿ ਨਾਹੀ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਬਿਨਸਿ ਜਾਈ ॥੧੫॥
تین خصلتوں میں مگن لوگ علم سے خالی ہوتے ہیں؛ اس لیے وہ نام کا ذکر نہیں کرتے اور نام کے بغیر ہی فنا ہوجاتے ہیں۔ 15۔
ਬ੍ਰਹਮਾ ਬਿਸਨੁ ਮਹੇਸੁ ਤ੍ਰੈ ਮੂਰਤਿ ਤ੍ਰਿਗੁਣਿ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਈ ॥੧੬॥
برہما، وشنو اور مہیش جیسی تری مورتی بھی تین خوبیوں کے سبب شبہات میں مبتلا ہے۔ 16۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਤ੍ਰਿਕੁਟੀ ਛੂਟੈ ਚਉਥੈ ਪਦਿ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥੧੭॥
گرو کے فضل سے جب تین خصلتوں سے آزادی مل جاتی ہے، مراقبے کی اعلی حالت حاصل ہوجاتی ہے اور واہے گرو میں دھیان لگ جاتا ہے۔ 17۔
ਪੰਡਿਤ ਪੜਹਿ ਪੜਿ ਵਾਦੁ ਵਖਾਣਹਿ ਤਿੰਨਾ ਬੂਝ ਨ ਪਾਈ ॥੧੮॥
پنڈت گرنتھوں کا مطالعہ کرکے اختلافات ہی چھیڑتے ہیں اور انہیں سچائی کا علم حاصل نہیں ہوتا۔ 18۔
ਬਿਖਿਆ ਮਾਤੇ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਏ ਉਪਦੇਸੁ ਕਹਹਿ ਕਿਸੁ ਭਾਈ ॥੧੯॥
اے بھائی! جو مایا نما زہر کے نشے میں مست ہوکر شبہ میں بھولے ہوئے ہیں، انہیں تعلیم دینے کوئی فایدہ نہیں۔ 19۔
ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੀ ਊਤਮ ਬਾਣੀ ਜੁਗਿ ਜੁਗਿ ਰਹੀ ਸਮਾਈ ॥੨੦॥
پرستاروں کا اعلی کلام ہر دور میں ظاہر ہورہا ہے۔ 20۔
ਬਾਣੀ ਲਾਗੈ ਸੋ ਗਤਿ ਪਾਏ ਸਬਦੇ ਸਚਿ ਸਮਾਈ ॥੨੧॥
جو کلام میں مگن رہتا ہے، اس کی ترقی ہوجاتی ہے اور کلام کے ذریعے سچا ہوجاتا ہے۔ 21۔