Page 907
ਜਾ ਆਏ ਤਾ ਤਿਨਹਿ ਪਠਾਏ ਚਾਲੇ ਤਿਨੈ ਬੁਲਾਇ ਲਇਆ ॥
جب انسان کائنات میں آیا ہے، تو رب نے ہی بھیجا تھا۔ اب اسی کے حکم سے دنیا سے رخصت ہو رہاہے ۔
ਜੋ ਕਿਛੁ ਕਰਣਾ ਸੋ ਕਰਿ ਰਹਿਆ ਬਖਸਣਹਾਰੈ ਬਖਸਿ ਲਇਆ ॥੧੦॥
جو اسے کرنا ہے، وہ انجام دے رہا ہے۔ اس معافی دینے والے نے خود ہی معافی دے دی ہے۔ 10۔
ਜਿਨਿ ਏਹੁ ਚਾਖਿਆ ਰਾਮ ਰਸਾਇਣੁ ਤਿਨ ਕੀ ਸੰਗਤਿ ਖੋਜੁ ਭਇਆ ॥
جنہوں نے یہ رام رس چکھا ہے، اس کی صحبت میں سچائی کی تلاش کرکے اسے حاصل کرلیا ہے۔
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਬੁਧਿ ਗਿਆਨੁ ਗੁਰੂ ਤੇ ਪਾਇਆ ਮੁਕਤਿ ਪਦਾਰਥੁ ਸਰਣਿ ਪਇਆ ॥੧੧॥
ردھیاں، سدھیاں، ذہانت اور علم گرو سے ہی حاصل ہوتا ہے اور اس کی پناہ میں آنے سے ہی نجات ملتی ہے۔ 11۔
ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਮ ਕਰਿ ਜਾਣਾ ਹਰਖ ਸੋਗ ਤੇ ਬਿਰਕਤੁ ਭਇਆ ॥
گرومکھ نے ہی خوشی و غم کو یکساں سمجھا ہے اور وہ خوشی و غم سے آزاد ہوگیا ہے۔
ਆਪੁ ਮਾਰਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਪਾਏ ਨਾਨਕ ਸਹਜਿ ਸਮਾਇ ਲਇਆ ॥੧੨॥੭॥
اے نانک! گرومکھ نے اپنی عزت نفس بھلاکھر رب کو پالیا ہے اور یہ بآسانی ہی سچائی میں مگن ہوگیا ہے۔ 12۔ 7۔
ਰਾਮਕਲੀ ਦਖਣੀ ਮਹਲਾ ੧ ॥
رام کلی دکھنی محلہ 1۔
ਜਤੁ ਸਤੁ ਸੰਜਮੁ ਸਾਚੁ ਦ੍ਰਿੜਾਇਆ ਸਾਚ ਸਬਦਿ ਰਸਿ ਲੀਣਾ ॥੧॥
گرو نے پاکیزگی، حسن اخلاق، تحمل اور سچائی کو ہی مضبوطی سے تھاما ہے، جس کے سبب سچے کلام کے رس میں مگن رہتا ہوں۔ 1۔
ਮੇਰਾ ਗੁਰੁ ਦਇਆਲੁ ਸਦਾ ਰੰਗਿ ਲੀਣਾ ॥
میرا گرو مہربان ہے اور ہمیشہ سچائی کے رنگ میں رنگین رہتا ہے۔
ਅਹਿਨਿਸਿ ਰਹੈ ਏਕ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਸਾਚੇ ਦੇਖਿ ਪਤੀਣਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
دن رات اس کا دھیان رب ہی پر مرکوز رہتا ہے اور وہ دیدار صدق سے مطمئن رہتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਰਹੈ ਗਗਨ ਪੁਰਿ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਸਮੈਸਰਿ ਅਨਹਤ ਸਬਦਿ ਰੰਗੀਣਾ ॥੨॥
وہ دسویں در میں رہتا ہے، تمام لوگوں کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے اور قلبی آواز کے دھن میں مگن رہتا ہے۔ 2۔
ਸਤੁ ਬੰਧਿ ਕੁਪੀਨ ਭਰਿਪੁਰਿ ਲੀਣਾ ਜਿਹਵਾ ਰੰਗਿ ਰਸੀਣਾ ॥੩॥
وہ سچائی کی لنگوٹ باندھ کر میں لین رہتا ہے اور اس کی زبان ہری رس میں مگن رہتی ہے۔ 3۔
ਮਿਲੈ ਗੁਰ ਸਾਚੇ ਜਿਨਿ ਰਚੁ ਰਾਚੇ ਕਿਰਤੁ ਵੀਚਾਰਿ ਪਤੀਣਾ ॥੪॥
جنہیں گرو مل جاتا ہے، وہ سچائی پر ہی یقین رکھتا ہے اور نیک اعمال میں ہی مطمئن رہتا ہے۔ 4۔
ਏਕ ਮਹਿ ਸਰਬ ਸਰਬ ਮਹਿ ਏਕਾ ਏਹ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੇਖਿ ਦਿਖਾਈ ॥੫॥
صادق گرو نے اس حقیقت کا انکشاف کردیا ہے کہ ایک ہی رب میں سب کا ٹھکانہ ہے اور ایک ہی سب میں سمایا ہوا ہے۔ 5۔
ਜਿਨਿ ਕੀਏ ਖੰਡ ਮੰਡਲ ਬ੍ਰਹਮੰਡਾ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਲਖਨੁ ਨ ਜਾਈ ॥੬॥
جس نے کائنات اور جہان کی تخلیق کی ہے، اس رب کا دیدار نا ممکن ہے۔ 6۔
ਦੀਪਕ ਤੇ ਦੀਪਕੁ ਪਰਗਾਸਿਆ ਤ੍ਰਿਭਵਣ ਜੋਤਿ ਦਿਖਾਈ ॥੭॥
گرو نے نور کی روشنی سے علم کا چراغ روشن کردیا ہے اور تینوں جہانوں میں رب کا پھیلا ہوا نور دکھادیا ہے۔ 7۔
ਸਚੈ ਤਖਤਿ ਸਚ ਮਹਲੀ ਬੈਠੇ ਨਿਰਭਉ ਤਾੜੀ ਲਾਈ ॥੮॥
اس واہے گرو کا تخت اور محل بر حق ہے، جہاں وہ بے خوف ہوکر مراقبے میں مگن ہیں۔ 8۔
ਮੋਹਿ ਗਇਆ ਬੈਰਾਗੀ ਜੋਗੀ ਘਟਿ ਘਟਿ ਕਿੰਗੁਰੀ ਵਾਈ ॥੯॥
اس تارک الدنیا زاہد نے پوری کائنات کو مسحور کردیا ہے اور ذرے ذرے میں قلبی آواز کی دھن سنادی ہے۔ 9۔
ਨਾਨਕ ਸਰਣਿ ਪ੍ਰਭੂ ਕੀ ਛੂਟੇ ਸਤਿਗੁਰ ਸਚੁ ਸਖਾਈ ॥੧੦॥੮॥
اے نانک! واہے گرو کی پناہ میں آنے سے ہی نجات ملتی ہے؛ کیوں کہ اس وقت حقیقی صادق گرو مددگار بن جاتا ہے۔ 10۔ 8۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੧ ॥
رام کلی محلہ 1۔
ਅਉਹਠਿ ਹਸਤ ਮੜੀ ਘਰੁ ਛਾਇਆ ਧਰਣਿ ਗਗਨ ਕਲ ਧਾਰੀ ॥੧॥
جس نے زمین و آسمان میں اپنی سچائی کو باور کروایا ہے، قلب میں موجود رب نے جسم انسانی کو اپنا گھر بنالیا ہے۔ 1۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਕੇਤੀ ਸਬਦਿ ਉਧਾਰੀ ਸੰਤਹੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اے سنتوں! گرو نے کلام کے ذریعے بہت سے لوگوں کو نجات عطا کی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਮਮਤਾ ਮਾਰਿ ਹਉਮੈ ਸੋਖੈ ਤ੍ਰਿਭਵਣਿ ਜੋਤਿ ਤੁਮਾਰੀ ॥੨॥
اے مالک اعلیٰ! جو شخص اپنی ممتا کو قربان اور عزت نفس کو بھلادیتا ہے، اسے تینوں جہانوں میں تیرا ہی نور روشن نظر آتا ہے۔ 2۔
ਮਨਸਾ ਮਾਰਿ ਮਨੈ ਮਹਿ ਰਾਖੈ ਸਤਿਗੁਰ ਸਬਦਿ ਵੀਚਾਰੀ ॥੩॥
ایسا شخص صادق گرو کے کلام کا دھیان کرکے اپنی خواہشات کو قربان کر دل میں سچائی کو اختیار کرتا ہے۔ 3۔
ਸਿੰਙੀ ਸੁਰਤਿ ਅਨਾਹਦਿ ਵਾਜੈ ਘਟਿ ਘਟਿ ਜੋਤਿ ਤੁਮਾਰੀ ॥੪॥
اس کے دل میں قلبی آواز نما سنگھی بجتی رہتی ہے، جسے شعور کے ذریعے سنتا رہتا ہے اور ہر ذرے میں تیرا ہی نور نظر آتا ہے۔ 4۔
ਪਰਪੰਚ ਬੇਣੁ ਤਹੀ ਮਨੁ ਰਾਖਿਆ ਬ੍ਰਹਮ ਅਗਨਿ ਪਰਜਾਰੀ ॥੫॥
جہاں پوری کائنات میں قلبی آواز نما دھن بج رہی ہے، اس نے وہیں اپنا دل لگایا ہوا ہے اور اپنے باطن میں برہما آگ بھڑکا لی ہے۔ 5۔
ਪੰਚ ਤਤੁ ਮਿਲਿ ਅਹਿਨਿਸਿ ਦੀਪਕੁ ਨਿਰਮਲ ਜੋਤਿ ਅਪਾਰੀ ॥੬॥
زمین، آسمان، ہوا، پانی، آگ، ان پانچ عناصر سے مل کر بنے ہوئے جسم انسانی میں دن رات لامتناہی
ਰਵਿ ਸਸਿ ਲਉਕੇ ਇਹੁ ਤਨੁ ਕਿੰਗੁਰੀ ਵਾਜੈ ਸਬਦੁ ਨਿਰਾਰੀ ॥੭॥
رب کے خالص نور کا چراغ روشن رہتا ہے۔ 6۔
ਸਿਵ ਨਗਰੀ ਮਹਿ ਆਸਣੁ ਅਉਧੂ ਅਲਖੁ ਅਗੰਮੁ ਅਪਾਰੀ ॥੮॥
چاند، سورج جسم نما ساز کے تونگھے ہیں اور نرالی قلبی آواز نما ساز بجتا رہتا ہے۔ 7۔
ਕਾਇਆ ਨਗਰੀ ਇਹੁ ਮਨੁ ਰਾਜਾ ਪੰਚ ਵਸਹਿ ਵੀਚਾਰੀ ॥੯॥
اے زاہد! اس نا قابل رسائی، پوشیدہ اور بے پناہ رب کا دسویں در میں نشست گاہ ہے۔ 8۔
ਸਬਦਿ ਰਵੈ ਆਸਣਿ ਘਰਿ ਰਾਜਾ ਅਦਲੁ ਕਰੇ ਗੁਣਕਾਰੀ ॥੧੦॥
یہ دل جسم نما شہر کا بادشاہ ہے اور اس میں غور و خوض کرنے والی پانچوں حواس کا بسیرا ہے۔ 6۔
ਕਾਲੁ ਬਿਕਾਲੁ ਕਹੇ ਕਹਿ ਬਪੁਰੇ ਜੀਵਤ ਮੂਆ ਮਨੁ ਮਾਰੀ ॥੧੧॥
من نما بادشاہ دل کے گھر میں تخت نشین ہوکر کلام میں مگن رہتا ہے اور نیک بن کر مکمل انصاف کرتا ہے۔ 10۔