Page 783
ਪੇਖਿ ਦਰਸਨੁ ਨਾਨਕ ਬਿਗਸੇ ਆਪਿ ਲਏ ਮਿਲਾਏ ॥੪॥੫॥੮॥
اے نانک! میں اس کا دیدار کرکے مسرور ہوگیا ہوں اور وہ خود ہی انسانوں کو اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔ 4۔ 5۔ 8۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥
سوہی محلہ 5۔
ਅਬਿਚਲ ਨਗਰੁ ਗੋਬਿੰਦ ਗੁਰੂ ਕਾ ਨਾਮੁ ਜਪਤ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਰਾਮ ॥
مالک گرو کا یہ مقدس شہر خاموش ہے ہے اور یہاں نام کے ذکر سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔
ਮਨ ਇਛੇ ਸੇਈ ਫਲ ਪਾਏ ਕਰਤੈ ਆਪਿ ਵਸਾਇਆ ਰਾਮ ॥
واہے گرو نے خود اسے بسایا ہے اور یہاں مطلوبہ نتیجہ حاصل ہوجاتا ہے۔
ਕਰਤੈ ਆਪਿ ਵਸਾਇਆ ਸਰਬ ਸੁਖ ਪਾਇਆ ਪੁਤ ਭਾਈ ਸਿਖ ਬਿਗਾਸੇ ॥
رب نے خود شہر کو بسایا ہے، یہاں تمام خوشیوں کا پھل حاصل ہوتا ہے، بیٹا، بھائی اور شاگرد سب ہی خوش رہتے ہیں۔
ਗੁਣ ਗਾਵਹਿ ਪੂਰਨ ਪਰਮੇਸੁਰ ਕਾਰਜੁ ਆਇਆ ਰਾਸੇ ॥
کامل گرو کی حمد گانے سے ہر کام پورا ہوگیا ہے۔
ਪ੍ਰਭੁ ਆਪਿ ਸੁਆਮੀ ਆਪੇ ਰਖਾ ਆਪਿ ਪਿਤਾ ਆਪਿ ਮਾਇਆ ॥
واہے گرو خود سب کے مالک، نگہبان اور ماں باپ ہیں۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰ ਬਲਿਹਾਰੀ ਜਿਨਿ ਏਹੁ ਥਾਨੁ ਸੁਹਾਇਆ ॥੧॥
اے نانک! میں صادق گرو پر قربان جاتا کوں، جس نے اس جگہ کو خوبصورت بنایا ہے۔ 1۔
ਘਰ ਮੰਦਰ ਹਟਨਾਲੇ ਸੋਹੇ ਜਿਸੁ ਵਿਚਿ ਨਾਮੁ ਨਿਵਾਸੀ ਰਾਮ ॥
جس کے دل میں نام بس گیا ہے، اس کی دکانوں کے ساتھ گھر اور مندر خوب صورت ہوگیا ہے۔
ਸੰਤ ਭਗਤ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਰਾਧਹਿ ਕਟੀਐ ਜਮ ਕੀ ਫਾਸੀ ਰਾਮ ॥
سنت اور معتقدین سب ہی ہری نام کی پرستش کرتے رہتے ہیں اور اس کی سزائے موت رد ہوگئی ہے۔
ਕਾਟੀ ਜਮ ਫਾਸੀ ਪ੍ਰਭਿ ਅਬਿਨਾਸੀ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਏ ॥
جو ہری نام کا دھیان کرتے رہتے ہیں، لافانی رب نے انہیں ملک الموت کی پھانسی سے محفوظ کردیا ہے۔
ਸਗਲ ਸਮਗ੍ਰੀ ਪੂਰਨ ਹੋਈ ਮਨ ਇਛੇ ਫਲ ਪਾਏ ॥
رب کی پرستش کے لیے تمام چیزیں پوری ہوگئی ہے اور انہوں نے مطلوبہ نتیجہ حاصل کرلیا ہے۔
ਸੰਤ ਸਜਨ ਸੁਖਿ ਮਾਣਹਿ ਰਲੀਆ ਦੂਖ ਦਰਦ ਭ੍ਰਮ ਨਾਸੀ ॥
نیک سںت سکھ میں خوشیاں منارہے ہیں اور ان کے تمام دکھ، درد اور شبہ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
ਸਬਦਿ ਸਵਾਰੇ ਸਤਿਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਨਾਨਕ ਸਦ ਬਲਿ ਜਾਸੀ ॥੨॥
اے نانک! کامل صادق گرو نے کلام کے ذریعے ان کی زندگی خوب صورت بنادی ہے اور میں ہمیشہ ان پر قربان جاتا ہوں۔ 2۔
ਦਾਤਿ ਖਸਮ ਕੀ ਪੂਰੀ ਹੋਈ ਨਿਤ ਨਿਤ ਚੜੈ ਸਵਾਈ ਰਾਮ ॥
مالک رب کا عطیہ پورا ہوا ہے اور یہ ہر روز بڑھتی رہتی ہے۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮਿ ਖਸਮਾਨਾ ਕੀਆ ਜਿਸ ਦੀ ਵਡੀ ਵਡਿਆਈ ਰਾਮ ॥
جس رب کی کبریائی بہت عظیم ہے، اس نے مجھے اپنا بنالیا ہے۔
ਆਦਿ ਜੁਗਾਦਿ ਭਗਤਨ ਕਾ ਰਾਖਾ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਭਇਆ ਦਇਆਲਾ ॥
تو وہ رب مجھ پر مہربان ہوگیا ہے، جو ہر دور میں اپنے پرستاروں کا نگہبان بنا ہوا ہے۔
ਜੀਅ ਜੰਤ ਸਭਿ ਸੁਖੀ ਵਸਾਏ ਪ੍ਰਭਿ ਆਪੇ ਕਰਿ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲਾ ॥
اس نے تمام حیوانات کو پر سکون بسادیا ہے، وہ رب خود سب کا پالنہار ہے۔
ਦਹ ਦਿਸ ਪੂਰਿ ਰਹਿਆ ਜਸੁ ਸੁਆਮੀ ਕੀਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਈ ॥
دسوں سمتوں میں مالک کی شان کا چرچا ہے اور اس کی ذکر عظمت سے کلام قاصر ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰ ਬਲਿਹਾਰੀ ਜਿਨਿ ਅਬਿਚਲ ਨੀਵ ਰਖਾਈ ॥੩॥
اے نانک! میں صادق گرو پر قربان جاتا ہو، جس نے (امرتسر) شہر کی مضبوط بنیاد رکھوائی ہے۔ 3۔
ਗਿਆਨ ਧਿਆਨ ਪੂਰਨ ਪਰਮੇਸੁਰ ਹਰਿ ਹਰਿ ਕਥਾ ਨਿਤ ਸੁਣੀਐ ਰਾਮ ॥
یہاں پر سنت اور پرستار حضرات کامل رب کے علم و مراقبہ کی بات کرتے رہتے ہیں اور ہر روز ہری کی کہانی سنتے رہتے ہیں۔
ਅਨਹਦ ਚੋਜ ਭਗਤ ਭਵ ਭੰਜਨ ਅਨਹਦ ਵਾਜੇ ਧੁਨੀਐ ਰਾਮ ॥
پرستاروں کی پیدائش و موت کے چکر کو ختم کرنے والے رب کی تماشاؤں اور شان و شوکت کی ایک زور دار آواز بلند ہوتی رہتی ہے۔
ਅਨਹਦ ਝੁਣਕਾਰੇ ਤਤੁ ਬੀਚਾਰੇ ਸੰਤ ਗੋਸਟਿ ਨਿਤ ਹੋਵੈ ॥
ان کے ذہن میں قلبی آواز گونجتی رہتی ہے۔ وہاں ہر روز سنتوں کے علمی محفل کا انعقاد ہوتا ہے اور اعلیٰ حقیقی ذات پر تدبر ہوتا رہتا ہے۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਰਾਧਹਿ ਮੈਲੁ ਸਭ ਕਾਟਹਿ ਕਿਲਵਿਖ ਸਗਲੇ ਖੋਵੈ ॥
وہ ہری نام کی پرستش کرکے اپنی کبر نما گندگی دور کرتے ہیں اور تمام جرائم سے پاک ہوجاتے ہیں۔
ਤਹ ਜਨਮ ਨ ਮਰਣਾ ਆਵਣ ਜਾਣਾ ਬਹੁੜਿ ਨ ਪਾਈਐ ਜੋੁਨੀਐ ॥
اس طرح وہ نہ پیدا ہوتا ہے، نہ فوت ہوتا ہے؛ بلکہ آواگون پائے تکمیل کو پہنچ جاتا ہے اور اس طرح وہ دوبارہ مادر رحم میں نہیں آتا۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰੁ ਪਰਮੇਸਰੁ ਪਾਇਆ ਜਿਸੁ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਇਛ ਪੁਨੀਐ ॥੪॥੬॥੯॥
اے نانک! انہوں نے مالک گرو کو پالیا ہے، جس کے فضل سے ساری قلبی خواہشات کی تکمیل ہوگئی ہے۔ 4۔ 6۔ 6۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥
سوہی محلہ 5۔
ਸੰਤਾ ਕੇ ਕਾਰਜਿ ਆਪਿ ਖਲੋਇਆ ਹਰਿ ਕੰਮੁ ਕਰਾਵਣਿ ਆਇਆ ਰਾਮ ॥
سنت حضرات کے نیک کاموں میں رب خود مددگار بنا ہے، وہ اس کام کی تکمیل کے لیے خود آیا ہے۔
ਧਰਤਿ ਸੁਹਾਵੀ ਤਾਲੁ ਸੁਹਾਵਾ ਵਿਚਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਜਲੁ ਛਾਇਆ ਰਾਮ ॥
اب زمین سہاونی ہوگئی ہے اور پاکیزہ جھیل بھی بہت خوب صورت لگ رہا ہے۔ یہ جھیل امرت پانی سے لبریز ہے۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਜਲੁ ਛਾਇਆ ਪੂਰਨ ਸਾਜੁ ਕਰਾਇਆ ਸਗਲ ਮਨੋਰਥ ਪੂਰੇ ॥
واہے گرو کے کرم سے یہ امرت پانی سے لبریز ہے، اس نے خود سارا کام مکمل کردیا ہے، اس طرح سنت حضرات کی ہر قلبی خواہش پوری ہوگئی ہے۔
ਜੈ ਜੈ ਕਾਰੁ ਭਇਆ ਜਗ ਅੰਤਰਿ ਲਾਥੇ ਸਗਲ ਵਿਸੂਰੇ ॥
ساری کائنات میں (رب کی) حمد گائی جارہی ہے اور سنت حضرات کی تمام پریشانیاں دور ہوگئی ہیں۔
ਪੂਰਨ ਪੁਰਖ ਅਚੁਤ ਅਬਿਨਾਸੀ ਜਸੁ ਵੇਦ ਪੁਰਾਣੀ ਗਾਇਆ ॥
کامل بلند ہستی، مستحکم اور لافانی رب کی شان ویدوں اور پرانوں نے گائی ہے۔
ਅਪਨਾ ਬਿਰਦੁ ਰਖਿਆ ਪਰਮੇਸਰਿ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥੧॥
اے نانک! جب بھی سنت حضرات نے نام کا دھیان کیا ہے، تو رب نے اپنی ہدایت کی تعمیل کی ہے۔ 1۔
ਨਵ ਨਿਧਿ ਸਿਧਿ ਰਿਧਿ ਦੀਨੇ ਕਰਤੇ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵੈ ਕਾਈ ਰਾਮ ॥
ہمیں خالق رب نے نونیدھیاں اور ردھیاں، سدھیاں عطا کردی ہیں اور اب کسی شئی کی کوئی کمی نہیں آتی۔