Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 552

Page 552

ਮਨਮੁਖ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਹੈ ਨਾਮਿ ਨ ਲਗੋ ਪਿਆਰੁ ॥ نفس پرست انسان دولت کی ہوس میں مگن ہے، جس کے سبب انہیں رب کے نام سے محبت نہیں ہوتی۔
ਕੂੜੁ ਕਮਾਵੈ ਕੂੜੁ ਸੰਗ੍ਰਹੈ ਕੂੜੁ ਕਰੇ ਆਹਾਰੁ ॥ وہ جھوٹ ہی کماتا ہے اور جھوٹ ہی جمع کرتا رہتا ہے اور جھوٹ کو ہی اپنی خوراک بناتا ہے۔
ਬਿਖੁ ਮਾਇਆ ਧਨੁ ਸੰਚਿ ਮਰਹਿ ਅੰਤੇ ਹੋਇ ਸਭੁ ਛਾਰੁ ॥ یہ زہریلی مایا دولت یکجا کرتے ہوئے فوت ہوجاتی ہے اور آخر کار یہ سب کچھ راکھ ہوجاتا ہے۔
ਕਰਮ ਧਰਮ ਸੁਚ ਸੰਜਮ ਕਰਹਿ ਅੰਤਰਿ ਲੋਭੁ ਵਿਕਾਰੁ ॥ وہ دکھاوا کے لیے مذہبی عمل، پاکیزگی اور ضبط نفس کا کام کرتا رہتا ہے؛ لیکن اس کے دل میں حرص اور برائی موجود ہوتی ہیں۔
ਨਾਨਕ ਜਿ ਮਨਮੁਖੁ ਕਮਾਵੈ ਸੁ ਥਾਇ ਨਾ ਪਵੈ ਦਰਗਹਿ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥੨॥ اے نانک! جو کچھ بھی نفس پرست انسان کرتا ہے، وہ مقبول نہیں ہوتا اور رب کے دربار میں خوار (فنا) ہی ہوتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਆਪੇ ਖਾਣੀ ਆਪੇ ਬਾਣੀ ਆਪੇ ਖੰਡ ਵਰਭੰਡ ਕਰੇ ॥ اے رب! تو خود ہی چاروں خلق کا ذریعہ ہے، خود ہی آواز ہیں اور تو نے ہی کائنات کو وجود بخشا ہے۔
ਆਪਿ ਸਮੁੰਦੁ ਆਪਿ ਹੈ ਸਾਗਰੁ ਆਪੇ ਹੀ ਵਿਚਿ ਰਤਨ ਧਰੇ ॥ تو اپنی ذات میں سمندر ہے اور خود ہی بحر ہے اور خود ہی اس میں ہیرے، مورتی وغیرہ جواہر رکھا ہے۔
ਆਪਿ ਲਹਾਏ ਕਰੇ ਜਿਸੁ ਕਿਰਪਾ ਜਿਸ ਨੋ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਰੇ ਹਰੇ ॥ وہ جس شخص پر بھی فضل فرماکر گرومکھ بنا دیتا ہے، اسے خود ہی ہیرے موتی وغیرہ جوہر دلوادیتا ہے۔
ਆਪੇ ਭਉਜਲੁ ਆਪਿ ਹੈ ਬੋਹਿਥਾ ਆਪੇ ਖੇਵਟੁ ਆਪਿ ਤਰੇ ॥ واہے گروہ خود ہی خوف ناک سمندر ہے، خود ہی جہاز ہے، خود ہی ملاح اور خود ہی اس سے پار ہوتا ہے۔
ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ਕਰਤਾ ਅਵਰੁ ਨ ਦੂਜਾ ਤੁਝੈ ਸਰੇ ॥੯॥ خالق کائنات خود ہی سب کچھ کرتا اور انسانوں سے کرواتا ہے۔ اے خالق! تجھ جیسا عظیم کوئی بھی نہیں۔ 6۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵਾ ਸਫਲ ਹੈ ਜੇ ਕੋ ਕਰੇ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ صادق گرو کی خدمت اسی وقت کامیاب ہے، اگر کوئی شخص اسے دل لگا کر با عقیدت انجام دے۔
ਨਾਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਪਾਈਐ ਅਚਿੰਤੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ اس طرح اسے رب کے نام کی صورت میں قیمتی دولت حاصل ہوجاتی ہے اور اچانک ہی رب اس کے دل میں بس جاتا ہے۔
ਜਨਮ ਮਰਨ ਦੁਖੁ ਕਟੀਐ ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਜਾਇ ॥ اس کی پیدائش و موت کی تکلیف اور کبر و ممتا دور ہوجاتی ہے۔
ਉਤਮ ਪਦਵੀ ਪਾਈਐ ਸਚੇ ਰਹੈ ਸਮਾਇ ॥ وہ اعلی مقام حاصل کرلیتا ہے اور صدق میں ہی سمایا رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਪੂਰਬਿ ਜਿਨ ਕਉ ਲਿਖਿਆ ਤਿਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲਿਆ ਆਇ ॥੧॥ اے نانک! جس کی ماضی میں کیے گئے نیک اعمال کے پیش نظر قسمت لکھی ہوتی ہے، انہیں صادق گرو مل جاتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਨਾਮਿ ਰਤਾ ਸਤਿਗੁਰੂ ਹੈ ਕਲਿਜੁਗ ਬੋਹਿਥੁ ਹੋਇ ॥ صادق گروہی رب کے نام میں مگن ہے، جو اس کلی یوگ میں انسانوں کو پار کرانے والا ایک جہاز ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੁ ਪਾਰਿ ਪਵੈ ਜਿਨਾ ਅੰਦਰਿ ਸਚਾ ਸੋਇ ॥ جو انسان گرومکھ بن جاتا ہے اور جس کے دل میں صادق رب بس جاتا ہے، وہ دنیوی سمندر سے پار ہوجاتا ہے۔
ਨਾਮੁ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਲੇ ਨਾਮੁ ਸੰਗ੍ਰਹੈ ਨਾਮੇ ਹੀ ਪਤਿ ਹੋਇ ॥ وہی اس کا نام اپنے دل میں سجاتا ہے اور نام سے محبت کرتا ہے اور رب کے نام کے ذریعے ہی اس کی عزت و ناموری ہوتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪਾਇਆ ਕਰਮਿ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥੨॥ اے نانک! جنہوں نے صادق گرو کو پایا ہے، وہ انہیں رب کے فضل سے ہی حاصل ہوا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਆਪੇ ਪਾਰਸੁ ਆਪਿ ਧਾਤੁ ਹੈ ਆਪਿ ਕੀਤੋਨੁ ਕੰਚਨੁ ॥ واہے گرو خود ہی ہارس ہے، خود ہی دھات ہے اور خود ہی دھات کو سونا بنا دیتا ہے۔
ਆਪੇ ਠਾਕੁਰੁ ਸੇਵਕੁ ਆਪੇ ਆਪੇ ਹੀ ਪਾਪ ਖੰਡਨੁ ॥ وہ خود ہی مالک ہے، خود ہی خادم ہے اور خود ہی گناہ کو مٹانے والا ہے۔
ਆਪੇ ਸਭਿ ਘਟ ਭੋਗਵੈ ਸੁਆਮੀ ਆਪੇ ਹੀ ਸਭੁ ਅੰਜਨੁ ॥ وہ خود ہی ہر ایک کے دل میں بس کر اشیاء سے لطف اندوز ہونے والا مالک ہے اور خود ہی مایا کی شکل ہے۔
ਆਪਿ ਬਿਬੇਕੁ ਆਪਿ ਸਭੁ ਬੇਤਾ ਆਪੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਭੰਜਨੁ ॥ وہ خود ہی حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے، وہ خود ہی رہنما ہے اور خود ہی گرومکھ بن کر دولت کی ہوس کے بندھن کو توڑ دیتا ہے۔
ਜਨੁ ਨਾਨਕੁ ਸਾਲਾਹਿ ਨ ਰਜੈ ਤੁਧੁ ਕਰਤੇ ਤੂ ਹਰਿ ਸੁਖਦਾਤਾ ਵਡਨੁ ॥੧੦॥ اے خالق کائنات ہری! نانک تیری مدح سرائی سے مطمئن نہیں ہوتا، تو سب سے بڑا خوشی عطا کرنے والا ہے۔ 10۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੪ ॥ شلوک محلہ 4۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਜੀਅ ਕੇ ਬੰਧਨਾ ਜੇਤੇ ਕਰਮ ਕਮਾਹਿ ॥ سادق گرو کی خدمت کے بغیر انسان جتنا بھی عمل کرتا ہے، وہ اس کے لیے مثل قید ہے۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਠਵਰ ਨ ਪਾਵਹੀ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਆਵਹਿ ਜਾਹਿ ॥ گرو کی نوکری کے بغیر انسان کو کہیں بھی مقام سکون حاصل نہیں ہوتا، جس کے سبب وہ مرتا اور پیدا ہوتا رہتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਫਿਕਾ ਬੋਲਣਾ ਨਾਮੁ ਨ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ گرو کی خدمت کے بغیر انسان بے ذائقہ لہجے میں ہم کلام ہوتا ہے، جس کے سبب رب کا نام اس کے دل میں داخل نہیں ہوتا۔
ਨਾਨਕ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਜਮ ਪੁਰਿ ਬਧੇ ਮਾਰੀਅਹਿ ਮੁਹਿ ਕਾਲੈ ਉਠਿ ਜਾਹਿ ॥੧॥ اے نانک! سچے گرو کی خدمت کے بغیر انسان سیاہ منہ کروا کر یعنی بے عزت ہوکر کائنات سے چلا جاتا ہے اور دوزخ کے عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਇਕਿ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵਾ ਕਰਹਿ ਚਾਕਰੀ ਹਰਿ ਨਾਮੇ ਲਗੈ ਪਿਆਰੁ ॥ کچھ لوگ صادق گرو کی خدمت کرتے ہیں اور رب کے نام سے دل لگاتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਜਨਮੁ ਸਵਾਰਨਿ ਆਪਣਾ ਕੁਲ ਕਾ ਕਰਨਿ ਉਧਾਰੁ ॥੨॥ اے نانک! وہ اپنی قیمتی زندگی کو سنوار لیتا ہے اور اپنے تمام اہل خاندان کو بھی نجات دلا دیتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਆਪੇ ਚਾਟਸਾਲ ਆਪਿ ਹੈ ਪਾਧਾ ਆਪੇ ਚਾਟੜੇ ਪੜਣ ਕਉ ਆਣੇ ॥ واہے گرو خود ہی علم کا مندر ہے، وہ خود ہی علم دینے والا استاذ ہے اور خود ہی طلبہ کو تعلیم کی طرف راغب کرتا ہے۔
ਆਪੇ ਪਿਤਾ ਮਾਤਾ ਹੈ ਆਪੇ ਆਪੇ ਬਾਲਕ ਕਰੇ ਸਿਆਣੇ ॥ وہ خود ہی ماں باپ ہے اور خود ہی بچوں کو دانش ور بنادیتا ہے۔
ਇਕ ਥੈ ਪੜਿ ਬੁਝੈ ਸਭੁ ਆਪੇ ਇਕ ਥੈ ਆਪੇ ਕਰੇ ਇਆਣੇ ॥ ایک طرف وہ خود ہی سب کچھ پڑھتا اور سمجھتا ہے؛ لیکن دوسری طرف وہ خود ہی انسانوں کو ناسمجھ بنادیتا ہے۔
ਇਕਨਾ ਅੰਦਰਿ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਏ ਜਾ ਆਪਿ ਤੇਰੈ ਮਨਿ ਸਚੇ ਭਾਣੇ ॥ اے صادق رب! کچھ لوگ جو تجھے پسند آتے ہیں، تو انہیں اپنے دربار میں بلا لیتا ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/