Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 447

Page 447

ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਜਪਿਆ ਆਰਾਧਿਆ ਮੁਖਿ ਮਸਤਕਿ ਭਾਗੁ ਸਭਾਗਾ ॥ جس شخص کے چہرے اور پیشانی پر خوش قسمتی لکھی ہوئی ہے، وہ ہری رب کے نام کا ذکر اور پرستش کرتا ہے۔
ਜਨ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੀ ਮਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮੀਠਾ ਲਾਇ ਜੀਉ ॥ واہے گرو نے نانک پر نظر کرم کیا ہے اور ہری رب اس کے دل کو محبوب لگنے لگا ہے۔
ਹਰਿ ਦਇਆ ਪ੍ਰਭ ਧਾਰਹੁ ਪਾਖਣ ਹਮ ਤਾਰਹੁ ਕਢਿ ਲੇਵਹੁ ਸਬਦਿ ਸੁਭਾਇ ਜੀਉ ॥੪॥੫॥੧੨॥ اے ہری رب! فضل فرما، ہم پتھروں کو پار لگادے اور بآسانی اپنے کلام کے ذریعے ہمیں دنیا کی ہوس سے نکال دے۔ 4۔ 5۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੪ ॥ آسا محلہ 4۔
ਮਨਿ ਨਾਮੁ ਜਪਾਨਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮਨਿ ਭਾਨਾ ਹਰਿ ਭਗਤ ਜਨਾ ਮਨਿ ਚਾਉ ਜੀਉ ॥ معتقدین اپنے دل میں رب کے نام کا ذکر کرتے ہیں، انہیں دل میں رب کا ہری نام بہت عزیز لگتا ہے، ہری کے معتقدین حضرات میں نام ذکر کرنے کی خواہش رہتی ہے۔
ਜੋ ਜਨ ਮਰਿ ਜੀਵੇ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵੇ ਮਨਿ ਲਾਗਾ ਗੁਰਮਤਿ ਭਾਉ ਜੀਉ ॥ جو لوگ غرو مٹا کر زندگی گزارتے ہیں، وہ امرت پیا کرتے ہیں، گرو کے کلام کے ذریعے ان کے دلمیں رب کا عشق پیدا ہوجاتا ہے۔
ਮਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਭਾਉ ਗੁਰੁ ਕਰੇ ਪਸਾਉ ਜੀਵਨ ਮੁਕਤੁ ਸੁਖੁ ਹੋਈ ॥ جب گرو اپنا کرم کرتا ہے، تو ان کے دل میں نام سے محبت ہو جاتی ہے، وہ زندگی میں آزاد ہو جاتا ہے اور انہیں خوشی حاصل ہوجاتی ہے۔
ਜੀਵਣਿ ਮਰਣਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸੁਹੇਲੇ ਮਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਹਿਰਦੈ ਸੋਈ ॥ ہری کے نام سے ان کی موت و حیات خوش گوار ہو جاتی ہے اور رب ہی ان کے دل و دماغ میں بستا ہے۔
ਮਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਵਸਿਆ ਗੁਰਮਤਿ ਹਰਿ ਰਸਿਆ ਹਰਿ ਹਰਿ ਰਸ ਗਟਾਕ ਪੀਆਉ ਜੀਉ ॥ ان کے دل میں ہری رب کا نام بستا ہے، گرو کی تعلیم کے ذریعے وہ ہری کا رس حاصل کرتے ہیں، وہ ہری رس بڑے بڑے گھونٹ بھر کر پیتے ہیں۔
ਮਨਿ ਨਾਮੁ ਜਪਾਨਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮਨਿ ਭਾਨਾ ਹਰਿ ਭਗਤ ਜਨਾ ਮਨਿ ਚਾਉ ਜੀਉ ॥੧॥ معتقدین حضرات تو اپنے دل میں رب کا نام ہی ذکر کرتے رہتے ہیں، انہیں رب کا ہری نام دل میں بہت پسند آتا ہے، ہری کے معتقدین میں ہری کا نام ذکر کرنے کی خواہش اور تمنا لگی رہتی ہے۔1۔
ਜਗਿ ਮਰਣੁ ਨ ਭਾਇਆ ਨਿਤ ਆਪੁ ਲੁਕਾਇਆ ਮਤ ਜਮੁ ਪਕਰੈ ਲੈ ਜਾਇ ਜੀਉ ॥ کائنات میں کسی بھی انسان کو موت پسند نہیں، وہ خود کو چھپا کر رکھتا ہے کہ کہیں یمراج انہیں پکڑ کر نہ لے جائے۔
ਹਰਿ ਅੰਤਰਿ ਬਾਹਰਿ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਏਕੋ ਇਹੁ ਜੀਅੜਾ ਰਖਿਆ ਨ ਜਾਇ ਜੀਉ ॥ ایک ہری رب انسانوں کے ظاہر و باطن، دنیا میں ہر جگہ بستا ہے یا انسان اس رب سے چھپا کر نہیںرکھا جا سکتا۔
ਕਿਉ ਜੀਉ ਰਖੀਜੈ ਹਰਿ ਵਸਤੁ ਲੋੜੀਜੈ ਜਿਸ ਕੀ ਵਸਤੁ ਸੋ ਲੈ ਜਾਇ ਜੀਉ ॥ جب اللہ اس چیز کو لینا چاہے تو انسان اپنی جان کیسے چھپا سکتا ہے؟ جس خدا کے پاس شے ہے، وہلے لیتا ہے۔
ਮਨਮੁਖ ਕਰਣ ਪਲਾਵ ਕਰਿ ਭਰਮੇ ਸਭਿ ਅਉਖਧ ਦਾਰੂ ਲਾਇ ਜੀਉ ॥ ایک دماغ والا آدمی درد میں پکارتا پھرتا ہے اور طرح طرح کی دوائیاں کرتا رہتا ہے۔
ਜਿਸ ਕੀ ਵਸਤੁ ਪ੍ਰਭੁ ਲਏ ਸੁਆਮੀ ਜਨ ਉਬਰੇ ਸਬਦੁ ਕਮਾਇ ਜੀਉ ॥ یہ پران اس خدا کو لے جاتا ہے جس کا یہ ہے، لیکن عقیدت مند لفظ کما کر دنیا کے سمندر کو پار کر جاتے ہیں۔
ਜਗਿ ਮਰਣੁ ਨ ਭਾਇਆ ਨਿਤ ਆਪੁ ਲੁਕਾਇਆ ਮਤ ਜਮੁ ਪਕਰੈ ਲੈ ਜਾਇ ਜੀਉ ॥੨॥ دنیا میں کوئی بھی آدمی موت کو پسند نہیں کرتا، وہ ہمیشہ اپنے آپ کو چھپاتا ہے تاکہ یمدوت اسے لے نہجائے۔ 2۔
ਧੁਰਿ ਮਰਣੁ ਲਿਖਾਇਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੋਹਾਇਆ ਜਨ ਉਬਰੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਧਿਆਨਿ ਜੀਉ ॥ گرمکھوں کوازل سے نوشتہ موت بھی پیاری لگتی ہے، معتقدین حضرات رب کا دھیان کر کے دنیوی سمندر میں ڈوبنے سے بچ گئے ہیں۔
ਹਰਿ ਸੋਭਾ ਪਾਈ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਵਡਿਆਈ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਪੈਧੇ ਜਾਨਿ ਜੀਉ ॥ انہوں نے ہری کے نام سے ہری کے در پر شان حاصل کی ہے، انہوں نے ہری کے دربار میں جا کر اپنی پیدائش کامیاب بنالی ہے۔
ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਪੈਧੇ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਸੀਧੇ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਤੇ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ انہوں نے ہری کے نام سے خوشی حاصل کرلی ہے۔
ਜਨਮ ਮਰਣ ਦੋਵੈ ਦੁਖ ਮੇਟੇ ਹਰਿ ਰਾਮੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇਆ ॥ ان کی پیدائش و موت دونوں کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے اور وہ رب کے نام میں ہی سما جاتا ہے۔
ਹਰਿ ਜਨ ਪ੍ਰਭੁ ਰਲਿ ਏਕੋ ਹੋਏ ਹਰਿ ਜਨ ਪ੍ਰਭੁ ਏਕ ਸਮਾਨਿ ਜੀਉ ॥ معتقدین اور واہے گرو مل کر یک شکل ہو گئے ہیں؛ اس لیے معتقدین اور رب یکساں ہی ہیں۔ہیں۔
ਧੁਰਿ ਮਰਣੁ ਲਿਖਾਇਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੋਹਾਇਆ ਜਨ ਉਬਰੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਧਿਆਨਿ ਜੀਉ ॥੩॥ گرمکھوں کوازل سے نوشتہ موت بھی پیاری لگتی ہے، معتقدین حضرات رب کا دھیان کر کے دنیویسمندر سے بچ گئے ہیں۔3۔
ਜਗੁ ਉਪਜੈ ਬਿਨਸੈ ਬਿਨਸਿ ਬਿਨਾਸੈ ਲਗਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਅਸਥਿਰੁ ਹੋਇ ਜੀਉ ॥ کائنات وجود میں آتی ہے اور فنا ہوجاتی ہے اور کائنات ہمیشہ ہی فنا ہوتی رہتی ہے؛ لیکن انسان گرو کے ذریعے مستحکم ہوجاتا ہے۔
ਗੁਰੁ ਮੰਤ੍ਰੁ ਦ੍ਰਿੜਾਏ ਹਰਿ ਰਸਕਿ ਰਸਾਏ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਹਰਿ ਮੁਖਿ ਚੋਇ ਜੀਉ ॥ گرو نام کا منتر انسان کے دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس کے منہ میں ہری نام امرت استعمال کرتا ہے، اس لیے وہ ہری نام امرت پیتا ہے۔
ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਰਸੁ ਪਾਇਆ ਮੁਆ ਜੀਵਾਇਆ ਫਿਰਿ ਬਾਹੁੜਿ ਮਰਣੁ ਨ ਹੋਈ ॥ رب کا لافانی کردینے والے امرت رس حاصل کرکے مردہ انسان زندہ ہو جاتا ہے اور پھر دوبارہ نہیں مرتا۔
ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਮਰ ਪਦੁ ਪਾਇਆ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਵੈ ਸੋਈ ॥ انسان ہری رب کے نام سے لافانی مقام حاصل کرلیتا ہے اور ہری کے نام میں ہی سما جاتا ہے۔
ਜਨ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਅਧਾਰੁ ਟੇਕ ਹੈ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ਜੀਉ ॥ واہے گرو کا نام ہی نانک کی زندگی کی بنیاد اور سہارا ہے اور نام کے بغیر اس کا کوئی سہارا نہیں۔
ਜਗੁ ਉਪਜੈ ਬਿਨਸੈ ਬਿਨਸਿ ਬਿਨਾਸੈ ਲਗਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਅਸਥਿਰੁ ਹੋਇ ਜੀਉ ॥੪॥੬॥੧੩॥ کائنات وجود میں آتی ہے اور فنا ہوجاتی ہے اور کائنات ہمیشہ ہی فنا ہوتی رہتی ہے، انسان گرو کی قربت میں رہ کر ہمیشہ مستحکم ہوجاتا ہے۔ 4۔ 6۔ 13۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top