Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 218

Page 218

ਕੋਈ ਜਿ ਮੂਰਖੁ ਲੋਭੀਆ ਮੂਲਿ ਨ ਸੁਣੀ ਕਹਿਆ ॥੨॥ لیکن احمق اور لالچی انسان اس بیان کو بالکل ہی نہیں سنتا۔ 2۔
ਇਕਸੁ ਦੁਹੁ ਚਹੁ ਕਿਆ ਗਣੀ ਸਭ ਇਕਤੁ ਸਾਦਿ ਮੁਠੀ ॥ اے بھائی! ایک دو یا چار انسانوں کی بات کیا بتاؤں؟ ساری دنیا کو یکساں دنیوی ذائقوں نے دھوکا دیا ہے۔
ਇਕੁ ਅਧੁ ਨਾਇ ਰਸੀਅੜਾ ਕਾ ਵਿਰਲੀ ਜਾਇ ਵੁਠੀ ॥੩॥ کوئی نادر شخص ہی رب کے نام کا شوقین ہے اور کوئی نایاب مقام ہی مسرور رہ گیا ہے۔ 3۔
ਭਗਤ ਸਚੇ ਦਰਿ ਸੋਹਦੇ ਅਨਦ ਕਰਹਿ ਦਿਨ ਰਾਤਿ ॥ رب کے بھگت سچ کے دربار میں حسین لگتے ہیں۔ وہ دن رات لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ਰੰਗਿ ਰਤੇ ਪਰਮੇਸਰੈ ਜਨ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਬਲਿ ਜਾਤ ॥੪॥੧॥੧੬੯॥ اے نانک! جو شخص رب کے عشق رنگ میں مگن رہتے ہیں، میں ان پر قربان جاتا ہوں۔ 4۔ 1۔ 166۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ਮਾਂਝ ॥ گؤڑی محلہ 5 مانجھ ۔
ਦੁਖ ਭੰਜਨੁ ਤੇਰਾ ਨਾਮੁ ਜੀ ਦੁਖ ਭੰਜਨੁ ਤੇਰਾ ਨਾਮੁ ॥ اے رب! تیرا نام دکھوں کا خاتمہ کرنے والا ہے۔
ਆਠ ਪਹਰ ਆਰਾਧੀਐ ਪੂਰਨ ਸਤਿਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ آٹھوں پہر ناموں کی پرستش کرنی چاہیے، کامل ستگرو کا یہی علم ہے (جو رب سے ملاسکتا ہے)۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਿਤੁ ਘਟਿ ਵਸੈ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਸੋਈ ਸੁਹਾਵਾ ਥਾਉ ॥ جس کے دل میں پربرہما رہتا ہے، وہ حسین مقام ہے۔
ਜਮ ਕੰਕਰੁ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵਈ ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥੧॥ جو شخص اپنی زبان سے رب کی تعریف و توصیف کرتا ہے، یمدوت اس کے قریب نہیں آتا ۔ 1۔
ਸੇਵਾ ਸੁਰਤਿ ਨ ਜਾਣੀਆ ਨਾ ਜਾਪੈ ਆਰਾਧਿ ॥ میں نے رب کی خدمت میں محتاط رہنے کی قیمت کو نہیں سمجھا اور نہ ہی میں ںے اس کی بندگی کا ادارک کیا ہے۔
ਓਟ ਤੇਰੀ ਜਗਜੀਵਨਾ ਮੇਰੇ ਠਾਕੁਰ ਅਗਮ ਅਗਾਧਿ ॥੨॥ اے جانِ جہاں! اے میرے ناقابلِ رسائی اور ناقابلِ تسخیر آقا! اب تو ہی میرا سہارا ہے۔ 2۔
ਭਏ ਕ੍ਰਿਪਾਲ ਗੁਸਾਈਆ ਨਠੇ ਸੋਗ ਸੰਤਾਪ ॥ جو شخص کریم رب کے گھر میں آجاتا ہے، اس کا غم اور دکھ دور ہوجاتا ہے۔
ਤਤੀ ਵਾਉ ਨ ਲਗਈ ਸਤਿਗੁਰਿ ਰਖੇ ਆਪਿ ॥੩॥ اسے کسی قسم کا دکھ مس نہیں کرتا، جس کی خود ستگرو حفاظت کرتے ہیں۔ 3۔
ਗੁਰੁ ਨਾਰਾਇਣੁ ਦਯੁ ਗੁਰੁ ਗੁਰੁ ਸਚਾ ਸਿਰਜਣਹਾਰੁ ॥ گرو ہی مالک ہے، گرو فضل کا گھر، رب اور گرو صادق اعلیٰ خالق ہے۔
ਗੁਰਿ ਤੁਠੈ ਸਭ ਕਿਛੁ ਪਾਇਆ ਜਨ ਨਾਨਕ ਸਦ ਬਲਿਹਾਰ ॥੪॥੨॥੧੭੦॥ جب گرو خوش ہوجاتا ہے، تو سب کچھ حاصل ہوجاتا ہے۔ اے نانک! میں سدا ہی جسم و جان سے گرو پر قربان ہوں۔ 4۔ 2۔ 170۔
ਗਉੜੀ ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੫ ॥ گؤڑی ماجھ محلہ 5 ۔
ਹਰਿ ਰਾਮ ਰਾਮ ਰਾਮ ਰਾਮਾ ॥ ਜਪਿ ਪੂਰਨ ਹੋਏ ਕਾਮਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اے متجسس! ہری رام، رام، رام کامسلسل ذکر کرنے سے ہر کام سنور جاتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਰਾਮ ਗੋਬਿੰਦ ਜਪੇਦਿਆ ਹੋਆ ਮੁਖੁ ਪਵਿਤ੍ਰੁ ॥ رام گووند کا ذکر کرنے سے منہ پاک ہوجاتا ہے۔
ਹਰਿ ਜਸੁ ਸੁਣੀਐ ਜਿਸ ਤੇ ਸੋਈ ਭਾਈ ਮਿਤ੍ਰੁ ॥੧॥ جو شخص مجھے رب کی شان سناتا ہے، وہ میرا دوست اور بھائی ہے۔ 1۔
ਸਭਿ ਪਦਾਰਥ ਸਭਿ ਫਲਾ ਸਰਬ ਗੁਣਾ ਜਿਸੁ ਮਾਹਿ ॥ جس گوبند کے اختیار میں تمام اشیاء، تمام پھل اور تمام خوبیاں ہیں۔
ਕਿਉ ਗੋਬਿੰਦੁ ਮਨਹੁ ਵਿਸਾਰੀਐ ਜਿਸੁ ਸਿਮਰਤ ਦੁਖ ਜਾਹਿ ॥੨॥ ہم اپنے دل سے گووند کو کیوں بھول جائیں، جس کا ذکر کرنے سے ہر غم دور ہو جاتا ہے۔ 2۔
ਜਿਸੁ ਲੜਿ ਲਗਿਐ ਜੀਵੀਐ ਭਵਜਲੁ ਪਈਐ ਪਾਰਿ ॥ اے متجسس! اس رب کو ہی یاد کرنا چاہئے، جس کے دامن سے وابستہ ہوکر انسان کو زندگی ملتی ہے اور انسان دنیوی سمندر سے پار ہوجاتا ہے۔
ਮਿਲਿ ਸਾਧੂ ਸੰਗਿ ਉਧਾਰੁ ਹੋਇ ਮੁਖ ਊਜਲ ਦਰਬਾਰਿ ॥੩॥ سنتوں کی صحبت میں رہنے سے انسان کی نجات ہوجاتی ہے اور اس کا چہرہ رب کے دربار میں روشن ہوجاتا ہے۔ 3۔
ਜੀਵਨ ਰੂਪ ਗੋਪਾਲ ਜਸੁ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੀ ਰਾਸਿ ॥ کائنات کے پالنہار گوپال کی حمد و ثنا زندگی کا خلاصہ اور سنتوں کا سرمایہ ہے۔
ਨਾਨਕ ਉਬਰੇ ਨਾਮੁ ਜਪਿ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸਾਬਾਸਿ ॥੪॥੩॥੧੭੧॥ اے نانک! رب کے نام کا جہری ذکر کرنے سے سنتوں کی نجات ہوجاتی ہے اور انہیں صادق کے دربار میں بڑی زینت بخشی جاتی ہے۔ 4۔ 3۔171
ਗਉੜੀ ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੫ ॥ گؤڑی ماجھ محلہ 5 ۔
ਮੀਠੇ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਉ ਜਿੰਦੂ ਤੂੰ ਮੀਠੇ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥ اے میری جان! تم واہے گرو کی حلیم الطبع تعریفیں کرتا رہ، اسی کی حمد و ثنا کر۔
ਸਚੇ ਸੇਤੀ ਰਤਿਆ ਮਿਲਿਆ ਨਿਥਾਵੇ ਥਾਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ صادق اعلیٰ رب کے ساتھ مگن ہونے سے بے بس کو بھی پناہ مل جاتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਹੋਰਿ ਸਾਦ ਸਭਿ ਫਿਕਿਆ ਤਨੁ ਮਨੁ ਫਿਕਾ ਹੋਇ ॥ بقیہ تمام ذائقے پھیکے ہیں اور ان سے تن من پھیکے پڑجاتے ہیں۔
ਵਿਣੁ ਪਰਮੇਸਰ ਜੋ ਕਰੇ ਫਿਟੁ ਸੁ ਜੀਵਣੁ ਸੋਇ ॥੧॥ رب کا ذکر کیے بغیر انسان جو کچھ بھی کرتا ہے، اس کی زندگی قابلِ ملامت ہے۔ 1۔
ਅੰਚਲੁ ਗਹਿ ਕੈ ਸਾਧ ਕਾ ਤਰਣਾ ਇਹੁ ਸੰਸਾਰੁ ॥ اے میری جان! سنتوں کا دامن پکڑنے سے اس دنیوی سمندر سے پارہوا جاسکتا ہے۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਆਰਾਧੀਐ ਉਧਰੈ ਸਭ ਪਰਵਾਰੁ ॥੨॥ ہمیں پربرہما کی پرستش کرنی چاہیے؛ کیونکہ پرستش کرنے والے کا پورا کنبہ بھی دنیوی سمندر سے پار ہوجاتا ہے۔ 2۔
ਸਾਜਨੁ ਬੰਧੁ ਸੁਮਿਤ੍ਰੁ ਸੋ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹਿਰਦੈ ਦੇਇ ॥ وہی میرا عاشق، رفیق اور عزیز دوست ہے، جو میرے دل میں رب کے نام کو نصب کرتا ہے۔
ਅਉਗਣ ਸਭਿ ਮਿਟਾਇ ਕੈ ਪਰਉਪਕਾਰੁ ਕਰੇਇ ॥੩॥ وہ میرے تمام عیوب کو مٹادیتا ہے اور مجھ پر بڑا بخشش کرتا ہے۔ 3۔
ਮਾਲੁ ਖਜਾਨਾ ਥੇਹੁ ਘਰੁ ਹਰਿ ਕੇ ਚਰਣ ਨਿਧਾਨ ॥ رب کے قدم ہی (ہر اشیاء کا) ذخیرہ ہے، وہی دولت، ذخائر اور انسانوں کا اصل ٹھکانہ ہیں۔
ਨਾਨਕੁ ਜਾਚਕੁ ਦਰਿ ਤੇਰੈ ਪ੍ਰਭ ਤੁਧਨੋ ਮੰਗੈ ਦਾਨੁ ॥੪॥੪॥੧੭੨॥ اے رب! سائل نانک تیرے در پر کھڑا ہے اور تجھے ہی اپنے بخشش کے طور پر مانگتا ہے۔ 4۔ 4۔ 172۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/